christianity & islam - muhammadanism€¦ · web viewal-masihiyat wa’l-islam the truth of...

175
Al-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar ہ م دٌ ق م ہ م دٌ ق م لام س لاِ وا ت ی ح س م ل ا لام س لاِ وا ت ی ح س م ل ا ہ ف ن ص م ہ ف ن ص م در ن ل ق ے۔% ج لامہ ع در ن ل ق ے۔% ج لامہ ع1895 www.muhammadanism.org (Urdu) Oct.12.2004

Upload: others

Post on 23-Jun-2020

2 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Page 1: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

Al-Masihiyat wa’l-Islam

The Truth of Christianity in the Light of Muslim ThoughtBy

Allama J.Qalandar

ق�دمہ ق�دمہم ما�لاسلام ا�لاسلام�لمسحیت و �لمسحیت و

مصنفہمصنفہ

علامہ جے۔ قلندرعلامہ جے۔ قلندر1895

www.muhammadanism.org(Urdu)

Oct.12.2004

Page 2: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�لحمد�لل!ه رب �لع!!المین ! زم!انے نے کی!ا کی!ا رن!گ ب!دلا ہے �ور�بھی دیکھ!ا چاہیے کہ کیا کی!!ا رن!!گ دکھائيگ!!ا۔ پ!!ر یہ کلام بہت ہی ر�س!!ت ہے کہ ص!!د�قت �زلی ہے۔ ص!د�قت ع!المگیر ہے ۔ زم!انہ ک!ا �ث!ر �س پ!ر نہیں پڑت!ا۔ ہ!اں �تن!ا ت!و ہے کہ طری!ق �ستدلال زمانہ کے لح!!اظ س!!ے ض!رور ب!دل جات!ا ہے ۔ من!!اظرہ ک!ا ڈھن!گ نی!!ا ہوجات!ا

رر�نے دلائل نئے پیر�ئے میں پیش کئے ج!!اتے ہیں �ور ص!د�قت کے ن!!ئے پہل!!و �ور ہے ۔پنئے خیالات �س میں نئی حیات ڈ�لدیتے ہیں۔

�س!!لام �ور دین عیس!!وی کے م!!ابین جومن!!اظرہ ہے �س کی بھی یہی کیفیتآ�ئے ہیں ۔ �یس!!ی کت!!ابیں تحری!!ر ہ!!وچکی ہیں ہے۔ ہم �س کے �ی!!ک زینہ ک!!و ختم ک!!ر جن میں �سلام کے ن�ص ک!!ا بی!!ان ہ!!و� ہے۔ زم!!انہ �س قس!!م کی کت!!ابوں ک!!ا �ورمحت!!اجآ�گی!!ا ہے جب ہم �س!!لام کی فلس!!فہ �ور ط!!رز خی!!ال �ور�س کی نہیں ہے۔ �ب وہ وقت ا مسیحی کے �صول پر بحث کیا چاہتے ہیں �ور یہ دینی کتابوں کی روشنی میں دین دکھانا چاہتے ہیں کہ کہا ں تک شعاع صد�قت جو�س!!لام میں موج!!ود ہے ہمیں دینآ�ن کے �س عیسوی کے �ہم مسائل کو قبول ک!!رنے میں م!!دددیتا ہے۔ کہ!!اں ت!!ک وہ ق!!ر

ف�رہ " مصدق لمابین یدہ" کا مصد�ق ہے۔ �س کتاب میں ہم نے �سی پہلو ک!و �ختی!!ار کی!!ا ہے �ور �س!ی ط!!بیعت س!ے شائ�ین دین �ور عاش�ان �سلام کی خدمت میں مسیحی دین کے �صول کو ن!!ذر کی!!ااا دین کی ماہیت پ!!ر بحث ہے ۔ �سکے دو حصے ہیں ۔ حصہ �ول میں ہم نے عموم کی ہے �ور حصہ دوم میں مس!!یحی دین کے خ!!اص مس!ائل کی تح�ی!!ق �زروئے ع�!!لآ�ن ک!!و بھی جگہ دی ہے ہم نے �س!!لام میں ص!!د�قت �ور ن�!!ل کی ہے �ور ن�!!ل میں ق!!رر�دھر منتشر سے ہورہے ہیں �ور�ن کو مسیحی کے �ن ذروں کی تلاش کی ہے جو �دھر دین کے قبول کرنے کا زینہ قر�ر دیا ہے۔�س میں ش!!ک نہیں کہ �س!!لام میں �یس!!ے ذرہآ�فتاب صد�قت کی روشنی پڑرہی ہے �ورمجھے کامل ی�ین ہے کہ بے شمار ہیں جن پر

Page 3: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�گر�س!!لام �ن پ!ر فک!ر ک!رے گ!ا ت!و وہ ض!!رور مس!یحی دین ک!!و �ختی!ار کریگ!ا کی!ونکہ

" دین مسیحی جامع جمیع صد�قت ہے "۔" دین مسیحی جامع جمیع صد�قت ہے "۔ح�ی�ت تو یہ ہے کہ

وول وصہ � وولح وصہ � حوول وولباب � باب �

دین �ور فلسفہدین �ور فلسفہ �نس!ان م!ذہبی ش!!خص ہے۔ فط!رت نے �س ک!و یہ ش!ر�فت بخش!ی ہے کہ وہ بغیر عبادت زن!!دہ نہیں رہ س!!کتا ہے ۔ وہ کس!!ی نہ کس!!ی کی پرس!!تش ض!!رور کرت!!اہے �گر وہ خد� کی پرستش نہیں کرتا تو وہ خ!ود کی کرت!ا ہوگ!!ا۔ دنی!!ا کی ت!و�ریخ �س �م!ر کی ش!!ہادت دے رہی ہے ہ!!ر مل!!ک ہ!!ر ق!!وم ہ!!ر گ!!روہ میں م!!ذہب ک!!ا ع!!المگیر خی!!ال د�منگیر ہے وحشی �قو�م میں بھی مذہب کا ذکر بنارہتاہے۔ بعض لوگ!!وں نے ت!!و �س ب!!ا ت ک!و قب!!ول نہیں کی!ا ہے بلکہ �س پ!ر ش!ک کی!ا ۔ �ن کے خی!ال میں لام!ذہب ق!وم

بھی دنیا میں پائی ج!اتی ہے پ!ر یہ �ن کی غلطی ہے �ور�س کی وجہ ص!اف ہے۔ �ک!ثر سیاح ملکوں کی سیر کو جاتے �ور وہاں کے باشندوں سے چن!!د س!!و�لات کے بع!!د یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ �ن کا کوئی م!!ذہب نہیں ہے۔بعض �وق!!ات یہ بھی ہوت!!اہے کہ �ن وحشیوں کے دینی رسوم رموز ہیں �ور�س لئے �ن کا جاننا غیر شخص کو دشو�ر ہوت!!اہے �ور وہ �غیار پر �پنے مذہب کے �سر� ر فاش نہیں کیا چ!!اہتے �ور�س ل!!ئے یہ خی!!ال پی!!د�

ہوجاتاہے کہ یہ لوگ لامذهب ہیں۔ حق تو یہ ہے کہ مذہب نے دنیاکو�پنا �سیر بنالیا ہے۔ �س نے تمام ع!!الم کے ملکی �ورمالی معاملات پر �پن!ا رن!گ چڑھای!ا ہے ۔ م!ذہب کے �س ع!!المگیر �ث!ر نے ہ!ر

مذہب ہے کیا؟مذہب ہے کیا؟عاقل کے رویہ پر یہ سو�ل پیش کر رکھا ہے کہ

یہ س!!و�ل نہ!!ایت ہی مع�!!ول ہے �ور�س کے ج!!و�ب دی!!نے کی کوش!!ش �س کت!!اب کے حص!!ہ �ول میں کی ج!!ائیگی۔ �س کی بحث ک!!ئی پہل!!و پ!!ر مس!!تعمل ہے �ور�ن کو ہم جد�گانہ پیش کیا چاہتے ہیں۔ �کثر یہ جو�ب دی!!ا گی!!ا ہے کہ دین علم ک!!ا نام ہے �س لئے �س باب میں ہم دین �ور ع�ل کے تعل!ق پ!ر بحث ک!رینگے۔ �س میں شک نہیں کہ ع�ل کو دین سے بہت ہی بڑ� تعلق ہے �ور دین کی باتوں ک!!ا جانن!!ا ۔یی کے �حکام کو س!!مجھنا ع�!!ل ہی ک!!ا �س کے مسائل کو دریافت کرنا �ور خد� تعال کام ہے ع�ل �نسانی و�جب �لوجود کا تصور پید� کرسکتی ہے �ور�س کی ب!!ابت بہت

حی!!ات !حی!!ات !کچھ جان سکتی ہے۔ دین کے سب س!!ے ب!!ڑے معلم ک!!ا یہ ق!!ول ہے کہ " یی مس!یح ک!و جس!!ے ت!!ونے یی مس!یح ک!و جس!!ے ت!!ونے�بدی یہ ہے کہ وہ تجھ خد�ئے و�حد �ور برحق کو �ورعیس �بدی یہ ہے کہ وہ تجھ خد�ئے و�حد �ور برحق کو �ورعیس

بھیجا ہے جانیں۔"بھیجا ہے جانیں۔"

Page 4: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

گو یہ �مربالکل ہی سچ ہے پھر بھی دین فلسفہ ک!!ا ن!!ام نہیں ہے ۔ دین �ور شے ہے �ور فلسفہ �ور شے ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ بعض �ہل فکرنے �یس!!ی غلطی کی ہے کہ دین �ور فلسفہ کو �یک کردی!!ا ہے۔ یہی غلطی �ہ!!ل ہن!!د کے ق!!دیم ع!!الموں سے ہوئی �ور یہ کہنا نادرست نہ ہوگا کہ �نہوں نے فلسفہ کو دین �ور دین ک!!و فلس!!فہ

یی غ!!ایت ہے �ورجس نے یہ علمعلمیع!!نی گی!!انگی!!انق!!ر�ر دی!!ا۔ �ن کے نزدی!!ک �نس!!ان کی �عل

حاصل کیا �س نے سب کچھ حاصل کیا۔ گنوستکون کا بھی خیال �سی طرح کا تھا۔ زمانہ مسیح کے دوس!!وبرس بع!!د یہ فرقہ جاری ہو�۔ �ن کے نزدیک �نسان کی نجات گنوسیس یعنی علم پر موق!!وف تھی �س ل!!ئے �ن کے خی!!ال میں دین مس!!یحی محض تعلیم!!ات ک!!ا مجم!!وعہ تھ!!ا۔ زم!!انہ حال میں شیلنگ �ورہیگل کی فلسفہ نے بھی م!ذہب ک!و فلس!فہ س!ے تعب!!یر کی!!ا ہے۔ �سلام �ور فلسفہ کا تعلق ہم کسی �ور موقع پر بیان کرینگے یہاں ص!!رف �س ق!!در ہے کہ �سلام کے پیروع�ل کے بڑے پرستار ہیں �ور دین کے ہر مسئلہ کو منط!ق �ورفلس!!فہاا کی!ا چ!اہتے ہیں۔وہ دین س!ے کی قید میں لانا چاہتے ہیں �ورہر م!ذہبی ع�!دہ ک!و ع�ل مطاب�ت پید� کرنے کی غرض سے ع�ل پ!!ر ظلم ک!!رتے �ور ع�!!ل س!!ے مط!!اب�ت پی!!د� کرنے کے لحاظ سے دین پر جبر کرتے ہیں۔ �ن کے نزدیک ع�ل عالی معیار ہے جسسے ہردینی �مر طے پاتاہے۔ وہ گویا عادل منصف ہے جس کا قول قول فیصل ہے۔

یی ج!!وہرہے پ!!ر ہم �س ک!!ا �نک!!ار نہیں ک!!رتے کہ ع�!!ل �نس!!انی نہ!!ایت ہی �عل دین کے معاملات میں �س کی کوئی حد ہے جس سے �گرہم تجاوز کریں تو ض!!رور غلطی میں پڑینگے۔ �س کی یہ حد �س کے و�جبی محل پر غ!!ور ک!!رنے س!!ے ظ!!اہر ہے

آ�گے ع�!!ل ک!!و دین �س لئے ہم �س موقع پر �س محل کو پیش کرتے ہیں جہاں سے میں دخل نہیں ہے۔

آ�ئینہ کے ہے آ�دمی ک!!ا ذہن بم!!نزلہ ع�!!ل کی دوڑ مش!!اہد�ت ت!!ک رہ!!تی ہے۔ جس پر بذریعہ حو�س کے عکس منطبع ہوجاتاہے �ور�ش!!یا ک!!ا تص!!ور پی!!د� ہوت!!اعلم کی تحصیل کا یہی طری�ہ ہے �ور�گر ہم �س بیان کو تسلیم کریں تو یہ بات صاف صاف ظ!!اہر ہوج!!ائيگی کہ دی!!نی �مورک!!ا تص!!ور ع�!!ل �س وقت ت!!ک پی!!د� نہیں کرس!!کتی جسآ�ج!ائیں ۔ دین ک!ا تعل!ق غ!یر مرئی!ات س!ے ہے وقت تک وہ �س کے مش!اہدے میں نہ �س عالم سے ہے جو ع�ل سے برتر ہے �ن قو�نین سے ہے ج!!و ف!!وق �لفط!!رت ہیں �گ!!ر �یک لفظ میں کہیں تو ی!وں کہیں کہ �لل!ه س!ے ہے �س و�جب �لوج!ود س!ے ہے جس کا تصور ع�ل مجرد نہیں کرسکتی یہاں س!ے دین ک!ا د�ئ!رہ �ور ع�!!ل کی دوڑ عی!اں ہے �ن دونوں کے محل علیحدہ ہیں۔ پھ!!ر تعل!!ق کی ص!!ورت کی!!ارہی ؟ ص!!ورت یہ ہےیی �پنی �ز حد محبت س!ے �پ!نے ت!!ئیں �نس!انی ع�!!ل پ!ر ظ!!اہر کرت!اہے وہ کہ خد� تعالآ�گاہ کرت!!ا ہے �ورتب ع�!!ل �سکو �پنے �حکام عنایت فرماتاہے �پنی مرضی �ور�ر�دے سے �نسانی کو دینی �م!ور ک!!ا علم ہوت!اہے تب ع!!الم ع!!یر مرئی!!ات ک!ا مش!اہدہ �نس!انی ذہن سے کیا جات!!ا ۔ �س!!ی ک!!ا ن!!ام �لہ!!ام ہے یہ وہ روش!!نی ہے جس کے ذریعہ س!!ے ہم!!اری ع�ل روشن ہوجاتی ہے جس کے نور کا عکس جب ہمارے ذہن پر پڑتا ہے ت!!و ہم دین کی باتوں کو ج!!اننے لگ!!تے ہیں �لہ!!ام کے ذریعہ �نس!!ان کی ع�!!ل مج!!رد میں ن!!ور�نی کیفیت پید� ہوتی ہے جس کے باعث وہ عالم نادی!!دہ ت!!ک پ!!رو�ز کرج!!اتی �ور�س کی

رسائی �لله تک ہوتی ہے۔

Page 5: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�س سلسلہ میں �یک �ور�مر نہ!!ایت ہی قاب!!ل غ!!ور ہے جس ک!!ا خی!!ال �ن ک!!و نہیں ہوتا ہے جو ع�ل پر ناز�ں ہیں وہ بات یہ ہےکہ �نس!ان کی فط!رت میں ب!ڑ� بھ!!اری فساد پید� ہوگیا ہے �س فس!اد ک!ا ن!ام گن!اہ ہے جس ک!ا �ث!!ر �نس!ان کے دل �ور دم!اغ دونوں پر پڑ� ہو � ہے �ور جس کے سبب �نس!!انی ع�!!ل �پ!!نے فیص!!لہ میں غلطی ک!!رتیآ�تی ہے �س فطری فتور کے ب!!اعث ع�!!ل دین کے مع!!املہ میں ن!!اقص �ور ض!!عیف نظ!!ر ہے۔ �لہام ہی �س ن�ص کو دفع کرتاہے ۔ خ!!د� خ!!ود �پ!!نی پ!!اک روح س!!ے �نس!!ان کےیی ب!!اتوں کے ج!!اننے کے لائ!!ق دل ودماغ کو پاک کرتا �ور� س قابل بنات!!اہے کہ وہ �لہ

ہوتے ہیں �س بیان سے دوباتیں و�ضح ہوتی ہیں۔ �ول ۔ جس کی ع�!!ل گن!!اہ کے فت!!ور س!!ے م!!بر� ہے �س کے دی!!نی فیص!!لے غلطی س!!ے م!!نزہ ہیں۔ ص!!رف �یس!!ے ہی ش!!خص کے دی!!نی فت!!وے قطعی حکم رکھ سکتے ہیں۔ جہاں تک ہم کومعلوم ہے دنی!ا میں ص!!رف �ی!ک ہی ش!!خص �یس!!ا گ!ذر�یی ک!!ا پ!!ور� پ!!ور� ہے جس سے یہ فطری فتور کوسوں دور رہا جس کی ع�ل ک!!و ذ�ت �لہیی �لہ!!ام �ورمکاش!!فہ ہے۔ جس کی روح س!!ے علم �ورکامل عرفان تھ!!ا ج!و خ!د� ک!ا �عل سارے �نبیاء �ور رسول معمورہوکر دینی �مور کو گرفت �ور قبول کرس!!کتے تھے جسیی یی �لہ!!ام �ورمکاش!فہ س!یدنا عیس! کے جلوہ سے �ن کی ع�!!ل من!!ور ہ!!وتی تھی۔ یہ �عل �لمسیح ہے جس نے دین کے مس!!ائل بی!!ان ک!!رنے میں ہرگ!!ز غلطی نہیں کی جس نے نبیوں �ور رسولوں �ورپیغمبروں کی ع�ل کو �پنے �لہام سے روشن کیا �ور�ن ک!!و عرف!!ان ح�ی�ی عط!!!ا کی!!!ا �س کی روح کے بل!!!و�ئے وہ بول!!!تے تھے �ور�س کے س!!!یکھائے وہ �وروں کو سیکھاتے تھے پھر نہ صرف وہ �ن ک!!ا معل!!وم �ورکاش!!ف ہی تھ!!ا بلکہ �س نے

یی کی ت!وریت �ور د�ؤد �ن کی �لہامی تعلیم کی تص!دیق بھی کی �س!ی بن!!ا پ!ر ہم موس! کے زب!ور �ور�نبی!اء کے ص!حائف کو�لہ!امی �ورمنج!!انب �لل!ه م!انتے ہیں �س!ی بن!ا پ!ر ہمیی مس!یح دین �نجیل کو کلام خ!د� ج!انتے ہیں۔ ح!ق ت!و یہ ہے کہ ص!رف س!یدنا عیس!

کے معموں کا حل کرنے و�لا ہے وہی دین کا معیار ہے۔ دوم۔دین �ور ع�ل کے مذکورہ �لصدر تعل!!ق س!!ے یہ �م!!ر م!دلل ہے کہ دی!نی مسائل کےس!!مجھنے کے ل!!ئے منط!!ق �ور فلس!!فہ کی ض!!رورت �س ق!!در نہیں ہے جس قدر نیک طینت �ورپاک طبیعت کی ض!رورت ہے۔ منط!!ق �ور فلس!فہ عم!دہ چ!یزہیں �ور�ن سے دین کی باتوں کے سمجھنے میں بڑی مدد ملتی ہے پر صرف ذہ!!نی م!ذ�ق کا شخص �گرچاہے کہ دین سے فائدہ �ٹھالے تو یہ �مر دشو�ر ہے ۔ وہی ش!!خص دینآ�ز�د ہونے کی خو�ہش رکھتا ہوجو عش!!ق سے فائدہ �ٹھاسکتا ہے جو گناہ کے فتور سے

یی کا طالب ہو ۔جس کی روح خد� کی پیاسی ہوجو �س کے لئے ترستی ہو۔ �لہ �س بحث میں جس ک!!!و ہم نے �ٹھ!!!ائی ہے �ورجس میں ع�!!!ل �ور دین کےآ�گے آ�ئے ہیں کہ ع�!!ل �لہ!!ام کی محت!!اج ہے �ب تعلق کا ذک!!ر کی!!ا ہے ہم یہ دکھ!!ائے چل ک!ر ہم یہ دکھان!ا چ!اہتے ہیں کہ �لہ!!ام ہ!!ونے پرع�!!ل ک!!ا منص!ب کی!!اہے ہم کی!!ونکر �س سے کام نکال سکتے ہیں۔ و�ضح ہو کہ دین کی باتوں ک!!ا�علان بت!!دریج کی!!ا گی!!ایی ص!!د�قت رفتہ رفتہ �نس!!ان ت!!ک پہنچی ہے۔ جس ق!!در �نس!!ان میں ح�!!انیت ہے �لہ کے قبول کرنے کی قابلیت پید� ہوتی گئی �س قدر �س کا ذکر �س سے کیا گی!!ا �سآ�فتاب سے دیجاسکتی ہے جو بتدریج �پنی روشنی زمین پ!!ر پھیلات!!اہے۔ �لہ!!ام کی مثال آ�ہستہ �پنی �مت کی تربیت کرت!!ا رہ!!ا۔ �ب ع�!!ل ک!!ا آ�ہستہ کی یہی کیفیت ہے ۔خد�

Page 6: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یہ کام ہے کہ صد�قت کے ذروں کو �یک جاجمع کرے۔ جو تعلیم ب!!وقت دی گ!!ئی ہے �ن کو �کٹھاکرے۔ علاوہ بریں ص!!د�قت کے مختل!!ف پہل!!و ہ!!و� ک!!رتے ہیں �ور�ن ک!!ا �ظہار موقع بموقع کیا گیا ہے ۔ ع�ل کا کام یہ ہے کہ �ن جد�گانہ پہلو کو ترتیب دے �ور�س کے و�جبی محل ک!!و ظ!!اہر ک!!رے �ور سلس!!لہ تعلیم میں کم فہم ک!و ب!!ادیآ�ئے �ن ک!!و دف!!ع ک!!رے ۔ یہی ع�!!ل ک!!ا و�ج!!بی مح!!ل ہے �ور یہی �لنظر �ختلاف نظر ا �نسانی محدود ہے۔ �س سے کیا م!!ر�د ہے ؟ �سکا لائق منصب ہے۔سچ ہے کہ ع�ل �س ک!!ا مطلب یہ نہیں ہے کہ ع�!!ل بال!!ذ�ت ہی ض!!یعف ہے ۔ نہیں کی!!ونکہ جہ!!اں تک �س کی رسائی ہوتی ہے �س کا حکم �ختی!ار �ور ی�ین کے س!!اتھ ہوت!ا ہے پ!ر ب!اتیی نظام �ور دینی �مور �یک عظیم �لشان کلی ہے جس کے �جز� کثیر ہیں یہ ہے کہ �لہ �و رع�ل کی پہنچ صرف جزتک ہے �س لئے ع�ل محدود ہے �ور �س کا حکم بھی مح!!دود ہے۔ �رس!!طاطالیس ک!!اقول ہے کہ " علم ک!!ا �ش!!تیاق ی�ین ک!!ا ش!!وق ہے یع!!نی جس بات کو �نسان جاننا چاہتا ہے �س ک!!و ی�ین کے س!!اتھ جانن!!ا چاہت!!ا ہے۔ �نس!!انیآ�جاتی ہیں �ن ک!!ا ی�ین تجربہ ہمارے علم کا معیار ہے ۔ جو باتیں ہمارے تجربہ میں آ�تی ہیں �س!!ی ق!!در وہ ہم!!ارے ہم ک!!و پی!!د� ہوت!!اہے �ورجس ق!!در وہ ہم!!ارے تج!!ربہ میں ی�ین میں رہ!!تی ہیں۔ پ!!ر ہ!!ر ش!!خص کے ذ�تی تج!!ربہ کے علاوہ دیگ!!ر �ش!!خاص ک!!ا تجربہ بھی ہو� کرتاہے جس کا خی!!ال �ہ!!ل فک!!ر ک!!و کرن!!ا پڑت!!ا ہے ۔ ہم ص!!رف شخص!!ی ہی تجربہ پر کفایت نہیں کرتے بلکہ غير کے تجربے سے بھی م!دد لی!!تے ہیں ہم!ارے علم کا بڑ� بھاری جز کسی غ!یر ش!خص کی ش!ہادت �ور �ختی!ار پ!ر موق!وف ہے �ور یہ بات تو صاف ظاہر ہے کہ جب تک وہ دیگر �شخاص کی شہادت �وری�ین پر موق!!وف

ہے تب تک ہمار� علم ممکنات پہنچتاہے دین کے متعلق ع�!!ل ک!!ا فیص!!لہ �س!ی ط!!وراا وہ �م!!ر ہم!!ارے ہو� کرتاہے۔ وہ ہم ک!!و یہ بت!!ادیتی ہے کہ فلاں �م!!ر ممکن ہے ۔جب �ولآ�جات!!اہے تب وہ بع!!د ہ ہم ک!!و �س ک!!ا ی�ین ہوت!!اہے۔ یہ!!اں س!!ے �مک!!ان کے د�ئ!!رہ میں �یمان کا د�ئرہ شروع ہوتاہے �ور وہ جس کو ع�ل نے ممکن بتای!!ا تھ!!ا �ب �یم!!ان ی�ی!!نی بتاتاہے۔ �ب بذریعہ �یمان شک شکوک کی گنجائش بالکل جاتی رہتی ہے جس کا

�حتمال �مکان میں تھا۔ �س بحث میں یہ بھی خیال رکھنا �مر ضروری ہے کہ دین میں �یس!!ی ب!!اتیںیی ہیں وہ ع�!!ل کے خلاف ت!ونہیں بھی پائی جاتی ہیں جو ع�ل س!ے نہ!ایت ہی �علآ�گس!تین نے �س ہیں پر ع�ل سے برتر �ور بزرگترہیں �یک نہ!ایت ق!دیم ع!الم مس!یحی �متیاز کی جانب ہماری توجہ ش!!روع میں دلائی تھی �ور�ب ہم بھی �س ف!!رق ک!!و ع�!!ل کے پرس!!تاروں کے نزدی!!ک پیش ک!!رتے ہیں ہوس!!کتاہے کہ دین کی ب!!اتیں ع�!!ل کے

خلاف نہیں پر ع�ل سے برترہوں۔ �س کی توضیح یوں کی جاسکتی ہے۔ فلس!!فہ کی لغت میں �ک!!ثر تین �لف!!اظ ک!!ا رو�ج بہت ہی ب!!ڑ� ہے۔ وہ �لف!!اظیی پ!!ر �ن ک!!ا �طلاق بر�ب!!ر ہ!!و� کرت!!ا ہے۔ علت علت �ول۔ لامحدود ہیں۔ ذ�ت باری تعال �ول س!!ے م!!ر�د وہ س!!بب �ول ہے جوکس!!ی ک!!ا س!!بب نہیں پ!!ر جس کے س!!بب �ورس!!ب ہیں۔ مطلق سے مر�د وہ وجود ہے جو بذ�ت خود بلاکسی قسم کے تعل�!!ات خ!ارجی موجود ہے۔ لامح!!دود س!ے �یس!ی ذ�ت م!ر�د ہے ج!و ہ!!ر ح!!د س!ے م!بر� ہے �ورجس کی �زلی ہستی کی �زلی صورت میں کوئی صفت ج!!و �زل س!!ے �س میں نہیں ز�ی!!د نہیں

کی جاسکتی ۔

Page 7: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

خیال ک!رنے ک!ا م�!ام ہے کہ علت �ول �ور مطل!ق �ورلامح!!دود ک!ا تص!ور�یکآ�تاہے ۔ دیکھیئے کہ وہ ج!!و علت �ول ہے بحی!!ثیت علت اا محال نظر ہی وجود میں ع�ل ہ!!ونیکے کی!!ونکر مطل!!ق ہوس!کتاہے۔ �س!ی ط!!ور س!!ے وہ ج!!و مطل!ق ہے بحی!!ثیت مطل!!ق ہونیکے کیونکر علت ہوسکتا ہے ۔ علت تو معل!!ول کے تعل!!ق کے لح!!اظ س!!ے علت ہے۔ علت �پنے معلول کا علت ہے �ور معلول �پنی علت کا معلول ہے پر وجود مطل!!ق کے تصور میں تعل�ات کا خیال مف�ود ہے پس کیونکر �یک ہی وجود علت �ول �وراا یہ �م!!!ر مح!!!ال ہے ۔ �س وقت کے دف!!!ع ک!!!رنے کے مطل!!!ق بھی ہوس!!!کتا ہے۔ ع�لاا بال!!ذ�ت خ!!ود موج!!ود ہے لحاظ سے دلیل یوں قائم کی جاتی ہے کہ وجود مطل!!ق �ولا �وربعدہ کسی وقت �ور زم!انہ میں علت ق!ر�ر پات!ا ہے �س ل!ئے �ی!ک ہی وج!ود علت �ول �وروج!!ود مطل!!ق بھی ہوس!!کتاہے پ!!ر �س خی!!ال کی م!!ز�حمت لامح!!دود کے تص!!ور سے ہوتی ہے کیونکہ لامحدود کس طریق سے �یسا کچھ بن جاسکتاہے جو �بتد� سے وہ نہیں تھ!!ا �گ!ر علت کی حی!ثیت موج!!ود ہ!!ونے کی ممکن ص!ورت ہے ت!و وہ ج!و بلاعلت ہوئے موجود ہے لامحدود نہیں ہوسکتاہے کیونکہ �س ک!!ا علت نہ ہون!!ا �س کے لئے �یک حد ق!!ر�ر دیج!!ائیگی �وریہ تص!!ور لامح!!دود ک!!و و�جب نہیں �ور �س میںآ�جائيگا کہ وہ جو �بتد� میں علت نہ تھا بعد کو علت ہو� �وریوں �پ!!نے یہ بھی ن�ص

�ول حد� ور د�ئرہ سےتجاوز کرگیا۔ ہم �س ت�ریر کو طول دے س!کتے ہیں پ!ر ہم!!ارے م�ص!!د کے ل!!ئے یہ ک!!افیآ�تی ہیں یی ہمار� یہ تھا کہ دین میں �یسی باتیں پائی جاتی ہیں ج!و ع�!!ل میں ہے۔ دعوآ�تے �ورپھ!!ر بھی ہ!!ر اا مح!!ال نظ!!ر �ورن!!یز �یس!!ے �م!!ور بھی پ!!ائے ج!!اتے ہیں ج!!و ع�ل

شخص سے جو و�جب �لوج!ود ک!ا قائ!ل ہے م�ب!ول ص!ورت ہیں۔ �ن �م!ور ک!و ہم ع�!!لیی �ور برق!!ر�ر دی!!تے ہیں۔ یہ ب!!اتیں کے خلاف نہیں تص!!ور ک!!رتے بلکہ ع�!!ل س!!ے �عل �یس!!ی ہیں ج!!و محض ع�!!ل مج!!رد س!!ے �نس!!ان کے فہم میں نہیں جس کے قب!!ول کرنے میں ہماری ساری قوتیں دل �ور دماغ کی ساری حرکتیں معاون �ورمددگار ہ!!وتی ہیں۔ �س سے صاف ظاہر ہے کہ �نسانی ع�ل کے علاوہ �نسان پ!!اس ک!!وئی �ور ق!!وت �ور مادہ بھی ہے جس سے وہ دین کے معاملات میں فائدہ �ٹھات!!اہے �ورجس کے بغ!!ير

وہ بے دین رہے جاتاہے �س خد�د� د قوت کا نام �یمان ہے۔

باب دومباب دومدین �ور �خلاقدین �ور �خلاق

ب!!!اب �ول میں ہم نے دین �ور فلس!!!فہ پ!!!ر بحث کی �س ب!!!اب میں ہم دین �ور�خلاق پر فکر کیا چاہتے ہیں۔ ع!!ام گفتگ!!و میں لف!!ظ �خلاق ک!!ا �س!!تعمال بہت ہی محدود معنی میں کیا جاتاہے ہم �کثر �س شخص کو خلیق کہتے ہیں ج!!و �پ!!نے برت!!اؤ میں خوش �سلوب ہوپر یہاں ہم نے لفظ �خلاق کو وسیع معنی میں �ستعمال کی!!اہے �س سے فی �لح�ی�ت علم �لاخلاق یا جس کو �نگری!!زی زب!!ان میں م!!ارل فلاس!!فی �و

ومEthicsر�یتھکس ا مفہ ظ سے �خلاق ک ذکر لف ر �ل آ�خ ر�د ہے۔ �س تے ہیں م کہوا ηφικαص!!!!اف ہوجات!!!!اہے۔ �یتھکس یون!!!!انی لف!!!!!ظ �تق �ہے س مش ہ ے

معنی سیرت یا چال چلن وس ک ےیونانی زبان میں اتی ہ�ا نیکی��یرت ی��انی س��میں انس�یں اور و علم جس ہک ہ ے

ہے۔کابیان پایا جائ ایتھکس یعنی علم اخالق ے

Page 8: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�اف��و ص��ر ک��ف اس ام� ہعلم اخالق کی ی تعری�ق��اری تعل�ی ک واقعی میں دین کو بڑا بھ رکرر ہظا ہے ہ ہ�ا جس میں نیکی کی����وگ �رور ����ہایس علم س ض ے ے�ا��اتوں ک��رح کی ب��ی ط�یت اور اقسام اور نیز اس ہما�و دین میں بھی�یں ج �ی ��اتیں ایس�و کیونک ی ب ہذکر ہ ہ ہ�ایت اخالق کی��و ی ک دین غ�یں ح�ق ت ہپائی ج�اتی ہے ہ ہ ہےتعلیم اوراس کی اصالح انسان دین کی پیروی اسوجائ ورن دین ہغرض س کرتا ک و نیک سیرت ے ہ ہ ہ ہے ے

یں ر سکتا ہے۔اورب دینی میں کسی طرح کافرق ن ہ ہ ے�ور��بی ط��و واج� ےدین اوراخالق ک اس تعلق کم �ا ک ��وم پڑت��ئ ی الزمی معل��مجھن ک ل�ہس س ہ ہے ہ ے ے ے ے�ر میں��ری نظ��ر س��ک س��ر ای��یع دورپ� ےاخالق ک وس

�وقت اخالق ک�ےپھیریں اوردیکھیں تو صحیح ک وقت ب ہ�ئ��ئ گ��االت پیش ک�ےعالم میں کون س مختلف خی ے ے

ہےیں اور دین ن ان پر کیا کچھ اثر کیا اور کون سی ے ہہے۔نئی بات اس میں پیدا کردی

�ڑی��اء ن ب��ان ک حکم��اب میں یون�ےاخالق ک ب ے ےوں ن یں ک ان �ک ن���ری کی اوراس میں ش��ےدردس ہ ہ ہ ہے

�اف��ور س را ص�ہفی زمان ک علماء ک لئ کئی ط ے ے ے ے ہ�انی علم��ل یون�ےکردی سقراط اور افالطون ک قب ۔ ہے

�ان ک��ونک اس زم�یں دکھائی کی ےاخالق ن تو خوبی ن ہ ہ ہ ے�ال��ر س خی��ی فک��ر ایس��امالت پ�ےلوگ زندگی ک مع ے

�وں ن���د ک لوگ���رت تھ جیس ان ک مابع��یں ک ےن ے ے ے ے ے ہ�ن��و اپ��انت تھ س��و کچھ و ج�ت ج �وڑا ب��ئ تھ�ےک ے ے ہ ہ ۔ ے�رت تھ��ا ک��ارت میں ادا کرلی��ر عب��ر مختص�ےطریق پ ے

�اک ��ا تھ�ن ہمثال ان کا ک �رو" ہ��ادتی ن ک��ز زی�ہر گ �و" ۔یا"ہ� ت�ا نو�چ �و پ��ن ک�ہاپ �ا " ے��ام" ی��ا ن��روں کی بھالئی ک� دوس

م ان ک اخالق" ہےانصاف �وال س �ےایس مختصر اق ہ ے ے�ک��الت ای��ر ی ح�یں پ �کت ��داز کرس��ا ان��ار ک�ہک معی ۔ ہ ے ہ ے�اد��االت زي��اء ک خی�ی اورحکم ہعرص ک بعد جاتی ر ے ہ ے ہ�ال��فر ک خی�ر فالس �اب میں �م اس ب �ئ �وگ ےروشن ہ ہ ے ہ�اب��ر ان ک لب لب�یں پ یں کرسکت ےکی تحقیقات ن ۔ ہ ے ہ

یں ت ۔کو ناظرین ک گوش گذار کیا چا ہ ے ہ ے�وابہےنیکی کیا ؟ہےنیکی کیا ؟��ا ج��وال ک��اری س� اس بھ

�ا ان��ورپر دی�ل علم ن مختلف ط ہے۔قدیم اور جدید ا ے ہ�ل میں درج�یں ذی �وج ��ل ت�ہمیں س جو خاص اور قاب ہ ے

یں ۔کئ جات ہ ے ےہے۔نیکی علم ۱۱ ہے۔نیکی علم ۔ �الب علم۔���وئی ط���ر ک�� اگ

�ا�ہافالطون س نیکی ک باب میں سوال کرتا ک و کی ہ ے ے�ام ��ا ن��ا نیکی علم ک�وت ی �واب ی��ا ج��و اس ک�ہے۔ ت ہ ہ ہے

�ا و بھی��وم پڑت�ی معل �ول بھی ی��ا اص��قراط ک�ہس ۔ ہے ہیں ک �ک ن�اس میں ش �ا��ا تھ�ہنیکی کو علم تصور کرت ہ۔�ڑی�یں ب �الی ن��ف دقت س خ�ہے۔نیکی کی ی تعری ہ ے ہ�رن میں��ان ک��ود اس ک بی��و خ��ون ک�ےدقت جو افالط ے�ڑا ی ک����یں بن پ �اجواب کچھ ن����ہوئی اورجس ک ہے ہ ہ ہ�وم ک��وں و اور عل��و کی��ام ت��رنیکی علم کان�ےاگ ہ ہے

�ذریع��بب ک و ب�یں کیاس �ل تعلیم ن��ق قاب�ہمواف ہ ہ ہے ہے ہی تو تجرب کی بات یں کی جاتی ہعقل ک تحصیل ن ہ ہے۔ ہ ے�و�یں گ یں �ک ن��و نی�یں ج ہ ک اکثر ایس عالم بھی ہ ۔ ہ ے ہ ہے�ک�یں اورپھر ایس نی ےان ک پاس علم پر نیکی ن ہے ہ ہے ے�ل��و علم س بالک�یں ج ےاشخاص دنیا میں پائ جات ہ ے ے

یں پر ان کی نیکی قابل تعریف ہمحروم ۔ ےہ

Page 9: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ت میں��یری دانس��یوں ن بھی م��د ک رش�ےن ے ہ�ا��ا اس ک��رار دی��ان ق� ہےنیکی کو گیان اوربدی کو اگی�ل��انی عق�ی معلوم پڑتا ک انک نزدیک انس ےسبب ی ہ ہے ہوں �ا اور ان�ہ!!!کا منصب سب س اعلی اوربزرگ تر تھ ے�ی��ل اس��ر ام�ور ک فیص��االت اور دیگ�ےن اپ�ن خی ے ے ے�ئ دل کی��ئ اوراس ل�ےانسانی عقل ک اعتبار س ک ے ے ے

�ئ�ن کا نقص خیال کیا اوراس ل ےخرابی اوربدی کو ذ ہ۔اس کو ب علمی یا اگیان بتایا ے

�ربیت س�ن کی ت ےکیا اخالقی خوبی یانیکی ذ ہ�ا�؟ کیا نیکی کا علم اور اس ک ہےحاصل کی جاسکتی یں؟ �ترادف �؟کیا نیکی اورعلم م ی ش ہعمل ایک ہے ے ہ�د��ا جدی� ےافالطون اور ارسطاطالیس اورجتن قدیم ی�وش��و فرام�یں و اس امر ک ہمعلم ایسا جواب دیت ہ ےیں ک انسان کی فطرت میں ایسا نقص بھی ہکردیت ہ ے�ئی��ول پڑگ��ی مجھ� ےگیا جس ک باعث اس کی مرض�ر بھی اس�ہے حتی ک و نیکی کو نیکی جانتا اورپھ ہ ہ ہے

یں کرتا ہے۔پر عمل ن ہ�اتھ�س ےاسی موقع پر دین کا تعلق جواخالق ک�رف��و ص��ا اخالق کی اس کمی ک�ی نظر پڑت ہے بدی ہ ہے

ی ک ذریع س �ر دین �ک دور ک �ام ��ا ک�ی ک ےدین ہ ے ہ ے ہ ہے ہ�تی اور�ہےاخالق ک قانون کی تعمیل کی صورت نکل ےم نیکی کا وتی جس س صرف ہو قوت حاصل ے ہے ہ ہیں اگر دنیا ہعلم حاصل کرت بلک نیک بھی بن جات ے ہ ے�وری��رض پ�و جس س ی غ ب �ذ�ہمیں کوئی ایسا م ے ہ ہ

�ان��ئ ج�وتی تو الریب و دین ک نام س یاد ک یں ےن ے ے ے ہ ہ ہیں ی ن ہے۔ک الئق ہ ہ ے

۔راحت۲۲ ۔راحت۔ �ذر۔���ا میں ایس بھی معلم گ��ے دنی ے�و راحت بخش�ر فعل ج وں ن ی تعلیم دی ک ہیں جن ہ ہ ے ہ ہ

�رنی��اظ س نیکی ک�ون ک لح �وش �ے نیکی خ ے ے ہ ۔ ہے ہے�رض��اص ف�ی حاصل کرنی انسان کا خ راحت ی ہچا ے۔ ہ�ودی�ہ ی راحت اپن کو پیار کرن س ملتی ی خ ہے۔ ے ے ے ہ ہے۔�ی��ال اس خوش��ا خی��روں ک��ر دوس�ہےس مطمئن اگ ے

�ا اس س��رف ادنی درج ک��و و ص�ےمیں شامل ت ہے ہ ہ ہے�وں ن اس��د معلم��ود چن��ی مقص��نی ذاتی خوش�ےاپ ہے�مجھ��ا اور ی س��د کی��اد تاکی��دال س زی��ر اعت�ہرائ پ ہ ے ے

ہبیٹھ ک �رینگ " ے����ل م����یئں ک ک����ائیں پ���م کھ ےآؤ ہ ۔"ہ�ال�ک اس خی ر �ا��ا اور ظ�ی مقول تھ ہافکوریوں کا ی ہے ہ ہ ہ

�ی اورب���یزی اور عیاش �د پر����م کی ب���ر قس ےس ہ ہ ے�ا��ق اخالق ک��ال ک مواف�وتی اس خی ےاعتدالی پیدا ہے ہ

�ئ��ا نیکی اس ل��رار پات��ود ق��ر خ�یں پ �دا ن�ےمعیار خ ہے ہوتی ہے۔نیکی ک اس س ذاتی خوشی حاصل ہ ے ہ ہے

�تفاد ۳۳��اد اور اس�۔ اف ہ ہ �تفاد ۔��اد اور اس�۔ اف ہ ہ �ال میں۔��ان ح� ہ زمےاخالق ک اس خیال ن بڑا عروج پکڑا پیلی اور بنتھم ے

�الوں ن ی رائ�م خی ےاورجان ستوڑت مل اوران ک ہ ے ہ ے�ان اور��د اٹھ��اظ ذاتی فائ��ل بلح�ر فع �ائم کی ک �ےق ہ ہ ہ�ا اس��ا جات�نچان ک نیک قراردی ہے۔غیروں کو فائد پ ے ے ہ ہ�یرئین��وتی لی ٹ��ان میں ی��زی زب��ام انگری��ا ن� ہفلسف ک�ور��ئی ط�ےفلسف اس فلسف ن اپن مسائل کی ک ے ہ ہے۔ ہ�ا��ل دین ک��ریح کی بعض ن اس کی تاوی�ےس تش ہے ے�ل�ر فع �ا ک �ہ!!!لحاظ رکھ کر کیا مثال پیلی ن ی بتای ہ ہ ے ۔ ہے

�ام س��داک احک��امل خ�ےجو اخالقی فرض میں ش ے ہے�دا��د خ��ا فائ��یر ک��ی اور غ�وتا اور ذاتی خوش ہصادر ہے ہنچا جاتا بعض ن افاد ہکی شریعت ک لحاظ س پ ے ہے ہ ے ےیں تک جائز رکھی ہاور استفاد ک قانون کی تعمیل و ے ہ�د��وام ک فائ��د ع��ا ذاتی فائ�ر شخص ک اں تک ہ ج ے ہ ہ ہ ہے

Page 10: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ڑھ��ک ب�اں ت یں اٹھاتا بعض اصحاب تو ی ہس ضرر ن ہے ہ ے�ر��یروں پ�یں ک و اس قانون کا اطالق صر ف غ ہگئ ہ ہ ے�ا�ےکرت اوراس س اوروں ک افعال کی یا تعریف ی ے ے

یں ۔مذمت کرت ہ ے۔حیوالنی قیاس۴۴ ۔حیوالنی قیاس۔ یں۔ ت �و ک��اد ک�ہ حیوالم ے ہ ہ

�امیں�ب دنی �ذ��ک م�ہسیدنا مسیح ک دوسوبرس بعد ای ےوا جس کو کہتے ہیں �س)Neo Platonism(نیو پلیٹونزم" ہپیدا

کے معلم پلوٹنس نے حیولاکو �ول ب!دی �ور " س!وما" یع!!نی جس!م ک!و " ب!دی ث!انی"اا بتایا۔ �س خیال کا ذکر یہاں �س لئے کیا جات!اہے کہ ہم!!ارے مل!!ک ہن!!د میں عموم! �س حیولانی قیاس نے �پنا �ثر بہت کچھ ڈ�ل رکھاہے ہندوؤں میں یہ خیال موجود ہے �ور�سی لئے نیک ہونے کی خو�ہش سے عابد ہن!!دومادہ �ورجس!م �ور�ن!دریوں س!ے رہ!!ائی چاہتا ہے �س!ی ل!ئے گھ!!ر دو�ر ک!و چھوڑن!ا �ور جنگ!ل میں نک!ل جان!!ا �ور ی!وگ س!!ادھنا

نیک ہونے کے ذریعے ہیں۔اا �خلاق ک!!ا جن باتوں کا ذکر ہم نے �وپ!!ر کی!!ا �س س!!ے ظ!!اہر ہے کہ عموم!! خیال لوگ!!وں میں دین کے �عتب!!ار س!ے نہیں پ!ر سوس!ائٹی کے �عتب!!ار س!ے ج!اری تھ!!ا �خلاقی خوبی!!اں وہی تھیں جن س!!ے مل!!ک �ور س!!رکارکو تعل!!ق تھ!!ا یع!!نی ہم ی!!وں کہہ

شجاعتشجاعتسکتے ہیں کہ وہ سوشی �ل خوبیاں تھیں �کثر �خلاقی فلسفہ کے مصنف ک!!ا بی!!ان ک!!رتے ہیں یہ �یس!!ے �وص!!اف ہیں ج!!و�ور ہمت �ور عد�لت �ور ر�ستی�ور ہمت �ور عد�لت �ور ر�ستی

ملکی یا باہمی تعل�ات سے پید� ہوتے ہیں۔ �گر �س بات کا خیال ہم رکھیں تو م!یری د�نس!!ت میں دین �ور�خلاق ک!!ا تعل!!ق نہ!!ایت ہی و�ض!!ح ہوجائیگ!!ا �وریہ بھی روش!!ن

ہوجائیگ!!ا کہ دین نے �خلاق میں کی!!ا کچھ رن!!گ پی!!د� کردی!!ا ہے �ور�س کی ص!!ورت کہاں تک بدل دی ہے �ور�س میں کیس!!ی ق!!وت ڈ�ل!!دی ہے۔ مس!!یحی دین نے �خلاق

کا �یک نیا تصور پید� کردیا ہے۔ �س تصورمیں ذیل کے نکات قابل غور ہیں۔ یی۱ ۔�زروئے دین شریعت ک!ا خی!ال نیکی کے س!اتھ بالک!ل چس!پاں ہے ح!ت

کہ ہم �ن دون!!!وں ک!!!و کس!!!ی ط!!!رح س!!!ے علیح!!!دہ نہیں کرس!!!کتے �س ش!!!ریعت کی دوصورتیں ہیں �ول " کانشنس " ی!!ا "ض!!میر " �فس!!وس کی ب!!ات ہے کہ �ردو زب!!ان میں

میرConscienceلفظ کانشنس کے لئے کوئی موضوع لفظ نہیں پایا جاتا ہے ض گو �کثر �ردوتحریر�ت میں �ستعمال کیا گیا ہے پر �س سے کانشنس کا پ!!ور� مطلب �د� نہیں ہوتا۔لفظ کانشنس دو �لفاظ سے مرکب ہے یعنی کان بمع!!نی س!!اتھ �ور ساینش!!یا

کےلغوی ευυειψγبمعنی علم یہی حال یونانی لفظ جس ہے کا �س �یدیس سون

" " بمعنی �س �ور�یدیس ساتھ بمعنی سون ہیں۔ کے کانشنس جو ہیں وہی بھی معنیکانشنس کہ ہے یہ مطلب کا �س دیکھنا۔ ہمر�ہ کے دوسرے کسی یعنی دیکھنا

ہمر�ہ کے خد� کو فعل کسی سےوہ ذریعہ کے جس ہے قوت وہ کی �نساننظر پر �س بھی �نسان سے نگاہ کرتا�سی نظر پر �س خد� سے نگاہ جس دیکھتاہے۔فلاں �ور ہے جائز کام فلاں کہ ہے بتادیتی کو �نسان جو ہے آ�و�ز کی خد� یہ کرتاہے۔

وہ کی خد� یہ چاہیے۔ کرنا نہ کو �ورفلاں چاہیے کرنا کو کام فلاں ہے۔ ناجائز کامفلاں �ور ہے فرض کرنا کا کام فلاں کہ ہے بتادیتی یہ کو �نسان جو ہے شریعت باطنیاا عادت کام سارے کے �س ہے موجود نہیں قوت یہ میں حیو�ن ہے۔ و�جب کرنا نہ کا�پنی وہ نہیں پابند کا قانون یی �عل کسی وہ لئے کے پروری نفس �پنی ہیں جاتے کئےلئے �سی ہیں کرتے پیروی کی �س میں کرنے کے کام ہر �ور رہتے تابع کے طبیعت

ہیں۔ کہتے بدکام نہ کام نیک نہ کو کام کے �ن ہمہر کے �نسان وہ بلکہ ہے لگاتا حکم پر �فعال کے �نسان صرف نہ کانشنسبد یا نیک کے فعل کسی ۔ رکھتاہے �ختیار کا لگانے حکم بھی پر نیت کی فعلکی نیکی بظاہر جو کام وہ کہ ہوسکتاہے یہ کیونکہ ہے دخل بڑ� کو نیت میں ہونے

Page 11: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�یک متعلق کے �س ٹھہرے رر� ب �وریوں جائے کیا سے نیت رری ب ہو رکھتا صورتجو�بات مختلف کے �ورجس ہے گیا کیا پیش سو�ل مشکل پر دلچسپ ہی نہایت

یہ جو�ب کا بعض ہو�۔ طرح کسی آ�غاز کا کانشنس ہے یہ سو�ل وہ ہیں گئے دیئے�وقات مختلف سے وجہ �سی میں خیال کے �ن ہے بچہ کا تعلیم کانشنس ہےکہ

کہ ہے کہنا کا �ن ہے گیا پایا �ختلاف میں فیصلوں کے �س میں ممالک �ورمختلفجاتاہے۔ دیا قر�ر یاناجائز جائز سے لحاظ کے �ورملک موقع �ور وقت کام ہی �یک

دماغ کے �نسان کانشنس کہ ہے گیا دیا جو�ب بھی یہ کا سو�ل �س پھرنشنس کا �سی ہے بتاتی مع�ول کو بات جس ع�ل کہ ہے خیال کا �ن ہے بچہ کا

میں خیال کے �ن اا مثل کرلیتاہے منظور کو فیصلہ کے ع�ل صرف وہ ہے بتاتا نیک�سی چونکہ �ور ہے میں �سی مصلحت نزدیک کے ع�ل کیونکہ ہے خوب دیانتد�ری

ہے۔ و�جب کام �یسا لئے �س ہے فائدہ میںقوت خد�د�د �یک یہ کہ ہے گیا دیا بھی جو�ب یہ علاوہ کے دوجو�بوں �ن

کیا پید� پر صورت کی خد� �نسان �ول کیا۔ مشرف کو �نسان نے خد� سے جس ہےنام کا پہچان �سی تھی موجود پہچان کی �وربد نیک میں صورت �س �ور گیا

ہے۔ کانشنسگو ہیں قائل سب عن�ریب کے خد�د�د �س کہ ہے ظاہر صاف سے بیان �س�مر �ور �یک متعلق کے �س علاوہ کے بیان �س ہے۔ �ختلاف بابت کی آ�غاز کے �سکو خر�بی �س ہے آ�گئی خر�بی کی طرح �یک میں کانشنس کہ ہے یہ وہ ہے ذکر قابل

کردیا کمزور کو قوت �س ہماری نے �س ہیں۔ کہتے گناہ میں �صطلاح کی مذہبلئے �ور�س آ�تی نہیں میں کان ہمارے سے طور صاف آ�و�ز کی خد� باعث کے �سکی درجہ �س خر�بی یہ تو میں �نسان بعض ہیں کرتے غلطی میں باب کے نیکی ہمتمیز کی �ن ہیں لگتے کرنے تصور نیک کو بد �ور بد کو نیک وہ کہ ہے ہوئی بڑھیدفع کو خر�بی �س کہ ہے کام کا ہی دین ؟ کیاہے علاج کا �س ہے ہوگئی مردہ

کا �خلاق �ور دین کرے۔ رفع کو ن�ص �ور کمزوری �س کی کانشنس �ور کرےہے۔ ہی یوں صورت کی دفعیہ کے �س ہے۔ صاف سے یہاں تعلق

کا شریعت میں باب کے �خلاق نے دین کہ ہیں آ�ئے کر بیان �وپر ہم دوم۔دوسری کی �س �ب کانشنس �ول �ور کیا ظاہر سے طور دو کو �ور�س کیا پید� خیال

کے �نسان وہ ہے صورت باطنی کی شریعت کانشنس ہیں۔ کرتے بیان کو صورتہے ہو� معلوم یہ کو ہم سے دین علاوہ کے شریعت دلی �س پر ہے جاتا پایا میں دل

�وریوں کر�یا تحریر لئے کے معرفت کی �نسان کو �صول �صل کے شریعت نے خد� کہکی ن�ص �ور شک میں جس کی دی ہد�یت �یسی کو �س سے طور مست�ل �یکہیں۔ سکتے دے قر�ر شریعت تحریری ہم کو �س ہے۔ جاتی پائی نہیں گنجائشمیں " �س کہ ہے یہ خاصہ کا �س آ�ئی شریعت تحریری جو متعلق کے �خلاقکے جس ہے کیاگیا قائم �صول کا �خلاق پر گیا کیا نہیں ذکر کا فعل ہر کے �نسانیہی ہیں کرسکتے جانچ کی ہونے بد یا نیک کے فعل ہر کے �نسان ہم سے ذریعہ

تحریری یہ ہے۔ حاوی پر فعل �خلاقی ہر جو ہے خوبی بڑی کی شریعت ی تحریرکیا ذکر کا �س بھی نے �نبیاء �وردیگر دی معرفت کی یی موس نے یی تعال خد� شریعت

محدود پر ہی لوگوں کے �ور�س یی موس صرف یہ پر کی �طلاع کی �س کو لوگوں �ورعلم کا خد�وند ذریعہ جسکے تھی آ�لہ �یک محض صرف وہ بلکہ گئی رکھی نہیں

پھیلا۔ میں دنیا تمام ۔ دین نے نہ صرف �خلاق کا �یک نیا تصور پید� کیا بلکہ �س نے �س کا۲

یی بی!ان پیش کی!ا کہ ج!و �نس!ان کے فہم س!ے بہت ہی بزرگ!!تر ہے۔ دین �یک �یس!ا �علیی کی ذ�ت کا ظہ!!ور ہے۔ �س نے ہمیں یہ بتاتا کہ یہ شریعت فی �لح�ی�ت خد� تعالیی معیار ہے۔ کوئی فعل کیوں نی!!ک ہے؟ خیال کے مو�فق نیکی کا معیار نہایت ہی �عل کیا �س لئے کہ �س سے فائ!دہ ی!انفع ہوت!اہے ؟ کی!ا �س ل!ئے کہ �س س!ے ر�حت مل!تییی کی یہی مرضی ہے؟ نہیں ہرگز نہیں ! صرف وہی فعل ہے؟ کیا �س لئے کہ خد�تعال نیک ہے جو خ!!د� کی ذ�ت پ!!اک س!!ے م!!و�ف�ت رکھت!!اہے ج!!و نیکی کی �زلی ش!!ریعت

کے مطابق ہے۔ پس ظاہر ہے کہ �خلاقی شریعت کی بنا �یسے قانون پر مبنی ہے جو موقع یا مص!لحت کے خی!ال س!ے نہیں ٹھہ!!ر�ئے گ!ئے بلکہ �س کی بن!ا ذ�ت پ!اک پروردگ!ار

ہے �سی لئے یہ �متیاز �زلی ہے �ور�خلاقی شریعت بھی �زلی شریعت پر موقوف ہے۔

Page 12: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

۔ �س سلسلہ میں ہم �خلاق کا �سلامی بیان بغیر�خلاق کا �سلامی فوٹو�خلاق کا �سلامی فوٹو

کئے رہ نہیں سکتے ۔ �س!!لام کی تعلیم کے مو�ف!!ق نیکی کی بن!!ا کی!!ا ہے؟ �گ!!ر �ی!!ک جملہ میں �س ک!!ا ج!!و�ب دیاج!!ائے ت!!و وہ ی!!وں ہوگ!!ا" بادش!!اہ کے دل کی م!!وچ" خ!!د� عظیم �لشان سلطان ہے �ور وہ �پنے عرش پر سے جس فعل کو چ!!اہے نی!!ک ق!!ر�ر دے س!!کتا �ورجب چ!!اہے �س ک!!و ب!!د ٹھہر�س!!کتا ہے۔ یہ �س!!کی خوش!!ی �و ر مرض!!ی پ!!ر موقوف ہے �سی وجہ سے وہ نیکی �وربدی دونوں کا ب!!انی قر�رپای!!ا ہے۔ �گ!!رنیکی کے �س قیاس کو ہم ص!حیح م!ان لیں ت!ونیکی ص!رف موق!ع �ورمص!لحت کے �عتب!ار س!ے نیکی کہلائیگی �ور وہ ک!!ام ج!!و کس!!ی وقت نی!!ک کہک!!ر مان!!ا گی!!ا ہے ب!!د ٹھہ!!ر کرممنوع ہوجائیگا �ور جوبد قر�ر پایا ہے نیک تص!!ور کی!!ا ج!!اکر تعمی!!ل کے لائ!ق ہوگ!!ا۔ �خلاق کے �سی قیاس نے �سلام میں کثرت �لزدو�ج �ور طلاق �ور غلامی کوبہت ہی رو�ج دیا ہے۔ �خلاق کے �سی خیال نے حضرت محمد صاحب کو قسم ت!!وڑنے س!!ےیی بیٹے کی جورو س!ے ع�!!د کرلین!ا بھی ج!ائز کردی!ا �س!ی خی!ال باز نہیں رکھا �ور متنب نے �سلام کے پیروں پر صرف چاربیویاں نکاح میں جائز نہ رکھیں پر ب!!نی ک!!و �س قی!!دآ�م!!ادہ کی!!ا آ�ز�د کردیا۔ �سی خیال نے حضرت محمد صاحب کو جنگ ک!!رنے پ!!ر سے

�ور لوٹ کےمال لینے �ور ت�سیم کرنے سے نہیں روکا ! �خلاق کے �س �صول نے �سلام میں �یک خوفن!اک ع�ی!!دہ بھی ر�ئج کردی!ایی �پ!!نے �گلے �حک!!ام کوب!!دلتا یہ تنسیخ کا مسئلہ ہے ۔ �س مسئلہ کےمو�فق خد� تعالاا کس!!ی وقت وہ حکم دیت!!اہے کہ نم!!از پڑہ!!تے وقت یروش!!لیم کی ط!!رف رخ رہت!!اہے مثلآ�گے ک!!و مکہ تمہ!!ار� کروپرپھر �س حکم کو منسوخ کردیت!!ا ہے �و ریہ فرمات!!اہے کہ �ب

قبلہ ہوگا یوں ہی شروع میں دین کے باب میں �س نے یہ فرمایا کہ ہرش!!خص �پ!!نے دینآ�ی!!ا کہ من!!اف�وں س!!ے پر رہے پھر جب محمد ص!!احب ک!!ا �ختی!!ار ب!!ڑھ گی!!ا ت!!و یہ حکم جہاد کرو۔ تنسیخ کے مس!!ئلہ نے محم!!دیوں کے دل میں بھی یہ جمادی!!ا ہے کہ زب!!ورآ�نے سے توریت �ور زبور �ور�نجی!ل تین!!وں کتب منس!وخ آ�نے سے توریت �ور�نجیل کے کےآ�ن �ن ہوگئیں �ب �ن کے پڑھنے �ور�ن پر عم!!ل ک!!رنے کی ک!!وئی ض!!رورت نہیں ہے۔ ق!!ر سب کتب کا ناسخ ہے �س لئے وہی ک!!افی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ محم!!دی ص!!احبان توریت �ور زبور �ور�نجیل کو کلام �لله م!!انتے ہیں پ!!ر نہ نم!!از کے وقت مس!!جد میں �وراہ رمضان میں یا �ورکسی دیگر �وقات پر �ن کو پڑھتے ہیں ۔ کوئی �سلامی مدرس!!ہ نہ ماآ�ئیگا جہاں �ن کتب کی تعلیم ہوتی ہو۔ یہ مسئلہ �سی خی!!ال ک!!ا بچہ آ�پ کو نہ نظر یی حاکم ہے �ورجب وہ چ!!اہے �پ!!نے �حک!!ام ک!!و رد کرس!!کتاہے �ور�ن ہے کہ خد�وند تعال کو بدل کر دوسر� �حکام جاری کرسکتاہے۔ برعکس �س کے مس!!یحی یہ ی�ین ک!!رتے ہیں کہ خ!!!د�کے �حک!!!ام �س کی پ!!!اک ذ�ت کے ظ!!!اہر ک!!!رنے و�لے ہیں �س ل!!!ئے لاتبدیل ہیں۔ چ!ونکہ �س کی ذ�ت غ!یر متغ!!یر ہے۔ �س ل!ئے �خلاق کے ق!و�نین �ور

یی بھی غیر متغرین ہیں۔ �س لئے سیدنا مسیح ک!!ا ق!!ول ہے کہ آ�س!!مان �ورشریعت �لہ آ�س!!مان �ور" " زمین ٹل جائیں گے پر میری باتیں ہرگز نہیں ٹلینگی"۔زمین ٹل جائیں گے پر میری باتیں ہرگز نہیں ٹلینگی"۔

مس!!یحی دین نے �خلاق کے تص!!ور میں �ی!!ک۔ مس!!یحی �خلاقی ۔۔ مس!!یحی �خلاقی ۔۳۳

نئی زندگی ڈ�ل دی ہے ۔ ہم بہت ہی �ختص!ار س!ے �س ک!ا ذک!!ر یہ!!اں من!درج ک!رتےہیں۔

Page 13: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

۔ نہ!!!!ایت ہی غ!!!!ور طلب �م!!!!ریہ ہے کہ مس!!!!یحی دین نے �خلاق کی۱ فہرست میں چن!!د �یس!ی خوبی!!اں پیوس!ت ک!ردی ہیں جن ک!ا جل!وہ �س وقت کی بے دینی کومنور کررہا ہے۔ �ن میں سے �یک �یم!ان ہے۔ �یم!ان۔ �س لف!!ظ میں ک!!ئی �ی!کآ�ی!!ا ہے باتوں کا خیال موجو د ہے۔ �یمان کا ذکر بم�ابلہ �نسانی ع�ل �ورہ!!د�یت کے آ�نکھ!!وں دیکھے پ!!ر" اا�یک رسول نے یہ بیان کی!!اکہ ہم �یم!!ان پ!!ر چل!!تے ہیں نہ کہ مثل �س س!!ے ظ!!اہر ہے کہ �س ع!!الم کی روش کے ل!!ئے دیکھ!!نے کی ض!!رورت ہے۔ ع�!!ل سے دیکھ بھال کے ہم �س دنیا میں چلتے ہیں پر عالم نظریات س!!ے علیح!!دہ �ی!!ک نادیدہ ع!!الم بھی ہے �س س!ے بھی �نس!ان ک!!ا تعل!ق ہے۔ وہ ذریعہ جس س!!ے یہ تعل!!ق �نسان پید� کرتاہے ہماری ع�ل نہیں ہے پر ہمار� �یمان ہے۔ �س!!ی کے وس!!یلے ہم خ!!د� س!!ے تعل!!ق پی!!د� کرس!!کتے ہیں �ور�س کی ب!!اتوں ک!!ا ی�ین حاص!!ل ک!!رتے ہیں۔ دین �ورآ�ئے ہیں کہ �نس!انی ع�!!ل دین کے ہ!!ر معملہ ک!!و ح!!ل فلسفہ کے باب میں ہم یہ دکھا کرنے پر قادر نہیں ہے �ور�س لئے �یمان کی ضرورت ہے پھر �نجی!!ل میں لف!!ظ �یم!!انآ�یا ہے �وریہ بتایا گیا ہے کہ �نسان کی نجات �عمال سے نہیں بم�ابلہ " �عمال" کے آ�ل!!ودہ ہیں �ور�س ل!!ئے نج!!ات کے س!!بب پر �یم!ان س!!ے ہے �ور�نس!!ان کے �عم!!ال گن!!اہ نہیں ہوس!!کتے ہیں۔ نی!!ک �عم!!ال ص!!رف خ!!د� کی روح کی تحری!!ک س!ے ہ!!وتے ہیں �ورنجات کے نتیجہ ہیں۔ نجات کے پانے کی �مید پر وہ نہیں کئے جاتے پ!!ر نج!!ات

یافتہ کی پہچان کے ذریعہ ہیں۔

دنیا کے سارے مذہب میں کم وبیش ناجائز کام سے پرہ!!یزب۔ پاکیزگی۔ب۔ پاکیزگی۔

کرنے کا ذکر ملتاہے پر �کثر لوگوں نے ماددی غلاظت س!!ے ب!ری رہ!!نے ک!!ا ن!!ام پ!!اکی

اا مشرقی مذہب کا رہا ہے کیونکہ �س کے نزدیک م!!ادہ ناپ!!اکی رکھاہے۔ یہ خیال عموم ک!!ا س!!بب �ورب!!دی کی ج!!ڑ ہے �س ل!!ئے ہن!!دوں نے �ش!!نان ک!!و م!!ذہبی رس!!م ق!!ر�ر دی!!ا �وریہودیوں سے سیکھ کر �سلام نے طہارت کو دین میں جگہ دی۔دین مس!!یحی نے �س خیال کو بالکل صاف کردیا۔ �س میں پاکیزگی ماددی غلاظت سے ظاہر ہونے کا نام نہیں پر قلب کا گن!!اہ �ورنار�س!!تی س!!ے پ!!اک ہون!!ا پ!!اکیزگی ہے۔ پ!اکیزگی محض �خلاقی بات ہے ۔ دیگر مذ�ہب میں ماددی غلاظت سے پاک ہونا دینی پاکیزگی ہے پر دین عیسوی میں �نس!ان کے �خلاق ک!ا خ!د� س!ا ہون!ا پ!اکیزگی ہے۔" تم پ!اک بن!و

آ�یا ہے۔ یی کا فرمان ہے ۔ جو بائبل میں جیسا میں پاک ہوں"۔ یہی خد� تعال

مس!!یحی �خلاق ک!!ا مرک!!ز محبت ہے۔ �س ک!!و نفس �لاخلاقج۔محبت۔ج۔محبت۔

کہئے تو بیجا نہیں۔ سارے نی!!ک �عم!!ال کی ج!!ان یہی ہے۔ یہی �خلاق کی �ص!!لآ�یا ہے۔" محبت شریعت کی تکمی!!ل ہے" س!!یدنا مس!!یح س!!ے ہے یا جیسا �نجیل میں آ�پ نے یہ جب یہ سو�ل کیا گی!!اکہ ش!!ریعت میں س!ب س!ے ب!ڑ� حکم ک!ون س!!ا ہے ت!و جو�ب دیاکہ " خد�وند �پنےخد� سے �پنے سارے دل �ور�پنی ساری جان �ور�پنی س!!اری ع�!!ل س!ے محبت رکھ!!و۔ ب!ڑ��ور پہلا حکم یہی ہے �ور دوس!ر� �س کی مانن!د یہ ہے کہ

�پنے پڑوسی سے �پنی مانند محبت رکھ"۔ لفظ محبت قابل غور ہے ۔ یونانی زبان میں �س کو " �گاپے" کہتے ہیں �ور �نگلینڈ کےد�ر�لعلم کی �یک عالم یہ قول ہے کہ " یہ لفظ یونانی فلسفہ میں نہیں پای!!ا جات!!!اہے بلکہ �س کی پی!!!د�ئش دین مس!!!یحی کی گ!!!ود میں ہ!!!وئی ہے س!!!چ ہے کہ مس!!!یحی دین نے محبت ک!!!و س!!!اری نیکی کی �ص!!!ل ق!!!ر�ر دی!!!ا �ور�س ک!!!و بم�!!!ابلہ

Page 14: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ور�خلاقی خوبیوں کے شرف عطا کیا ۔ دنیا کی تہ!ذیب کے �وپ!ر �س ک!ا �ث!ر بہت ہی بڑ� پڑ�۔ �فلاطون نے �خلاقی خوبیوں کی فہرست میں دوستی کا ذکر ت!!و ض!!رور کیا ہے �ور�رسطاطالیس نے بھی فیلیا یع!!نی دوس!!تی ک!!ا بی!!ان کی!!ا ہے پ!!ر یہ �نجی!!ل کے بیان س!!ے ج!!ومحبت کے ب!!اب میں نہ!!ایت ہی �دنی ہے ۔ س!!توی�یون نے بھی �س پ!!ر بڑی تاکید کی پر جب ہم �ن کی تاکید کی �ورباتوں پر غور کرتے ہیں تو �ن ک!!ا بی!!ان

آ�گے پھیکا معلوم پڑتا ہے۔ �نجیلی بیان کے سیدنا مسیح کے قول میں جس کو ہم نے �وپر ن�ل کی!!ا ہے دوب!!اتیں نہ!!ایت

ہی صاف ہیں۔ �ول خد� سے محبت ۔ دوم �نسان سے محبت۔

مس!!یح ک!!ا فرمان!!ا ہے کہ س!!اری نیکی �س!!ی پ!!ر�ول ۔خد� س!!ے محبت ۔�ول ۔خد� س!!ے محبت ۔

منحصر ہے �گر کوئی �س پر عمل کرے تو وہ ساری شریعت پر عمل کرتاہے ۔ سیدناآ�ی!!ا تھ!!اکہ خ!!د� ک!!ا خ!!وف مسیح کے قب!!ل یہودی!!وں میں �خلاق کے ب!!اب میں یہ بی!!ان

د�نائی کا شروع ہے پر �نجیل نے دہشت کو دفع کردیا �ور محبت کو پید� کردیا ۔آ�ن نے بھی �سی یہودی خی!!ال کی پ!!یروی کی ۔ �س ل!!ئے �س میں بارب!!ار قر لوگوں ک!و جہنم کے ع!ذ�ب س!ے خ!وف دلای!ا ہے �ور ڈر� ک!ر خ!د� کے مطی!ع ک!رنےآ�ن ک!و پڑھ!ا ت!و یہی ب!ات �س میں کی کوش!!ش کی ہے۔ جب �ول م!رتبہ میں نے ق!!رآ�ت!!ا مجھ کو بڑی بھاری �ور خاص معلوم ہوئی کیونکہ �س کا ذکر بتکر�ر میرے سامنے رہا �ورمجھے �یسا معلوم ہونے لگاکہ میں کوئی غلام ہ!!وں �ور �س ل!!ئے مجھے خ!!وف

آ�گے تھرتھر�نا چاہیے۔ �ور دہشت سے خد� کے

�خلاق کے ق!!ر�نی �ور�نجیلی تص!!ورمیں یہی ب!!ڑ� ف!!رق ہے ۔ مس!!یحی کی!!وں گناہ کو ترک کرتاہے ؟ کیا �س لئے کہ جہنم میں �س کو بڑی تکلیف ہ!!وگی ؟ کی!!اآ�گ میں جلنا ہوگا ؟ نہیں ۔ وہ گن!!اہ کے جہنم کے خ!!وف آ�باد �س لئے کہ �سے �بدلا �ور سز� کے ڈر سے نہیں چھوڑتا بلکہ �س سے کہیں بہتر �ورعمدہ خیال سے وہ گن!!اہ کو ترک کرتاہے ۔ وہ خد� س!!ے محبت رکھت!!اہے �س ل!!ئے گن!!اہ س!!ے نف!!رت کرت!!ا ہے وہ جانتا ہے کہ �گر میں گناہ کرونگا تو خد � کو میری �س ح!!رکت س!!ے رنج ہوگ!!ا �ور�سآ�ت!!اہے ۔ وہ غلام نہیں ہے �ور�س ل!!ئے خ!!د� کی محبت کے ب!!اعث وہ گن!!اہ س!!ے ب!!از لئے م!!ار کے ڈر�ور ک!!وڑے کھ!!انے س!!ے وہ لاپ!رو�ہ ہے پ!!ر وہ خ!د� کافرزن!!د ہے �ور�س لئے محبت سے �پنے باپ کی �ط!!اعت کرت!!اہے وہ جانت!!ا ہے کہ �گ!!ر میں �پ!!نے ب!!اپ

کے �حکام کی پیروی نہ کرونگا تو�سکی محبت میں رخنہ پڑجائیگا۔ نیکی کی ب!!!ابت بھی �س نفس �لاخلاق محبت کے �ص!!!ول نے نیکی ک!!!ایی معیار ہمیں دکھایا ہے جتنے �عمال خد� کی محبت سے کئے جاتے ہیں۔ کیسا �عل سو ہی نیک ہیں �گر کوئی شخص جاننا چاہتاہے کہ میر� فلاں عم!ل نی!!ک ہے ی!!ا نہیں تو �س کو �پنے دل سے یہ دریافت کرناچاہیے کہ کیا وہ کام خد� کی محبت سے کیا گیا ہے یا کسی �ور غرض سے۔ �گر خد� کی محبت سے کیا گیا ہے تونی!!ک ہے ورنہ

�ور�س ل!!ئے نیکی وہی ہے ج!!و" خد� محبت ہے"" خد� محبت ہے"نہیں۔ �نجی!!ل کابی!!ان ہے کہ

یی محبت کے لح!!اظ یی سے مو�ف�ت رکھتی ہو �وروہی کام نیک ہیں ج!!و �لہ ذ�ت �لہسے کئے گئے ہیں۔

Page 15: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

س!!یدنا مس!!یح نے جب یہ تعلیم دی کہ خ!!د�دوم۔ �نسان سے محبت ۔دوم۔ �نسان سے محبت ۔

کو �پنے سارے دل سے پی!!ار کرن!!ا چ!!اہیے ت!!و �س کے ہم!!ر�ہ یہ بھی س!!کھایا کہ �پ!!نے پڑوس!!ی س!!ے �پ!!نی مانن!!د محبت رکھ۔ غ!!ور ک!!ا م�!!ام ہے کہ یہ محبت �نس!!یت �ور مروت سے بڑھ کر ہے۔ �نسان �یک دوسرے س!!ے �ک!!ثر ملاجلا کرت!!ا ہے �ور بہت س!!ے ک!!ام م!!روت س!!ے کرت!!اہے پ!!ر یہ ہوس!!کتاہے کہ ب!!اہمی �ختلاط ہ!!و �ور پھ!!ر بھی حجت

ند�رد! پ!!ر �س ب!!اہمی محبت میں �ی!!ک �ورب!!ات ش!!امل ہے۔ وہ یہ ہے کہ تم س!!ن چکے ہو کہ کہا گیا تھاکہ �پنے پڑوسی سے محبت رکھنا �ور�پنے دشمن سے ع!!د�وت لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ �پ!نے دش!من س!ےمحبت رکھ!!و �ور�پ!نے س!تانے و�ل!وںآ�سمانی باپ کے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ �پ!!نے س!!ورج کے لئے دعا مانگو تاکہ تم �پنے ک!!و ب!!دوں �ور نیک!!وں دون!!وں پ!!ر چمکات!!ا ہے �ور ر�س!!تبازوں �ورنار�س!!توں دون!!وں پ!!ر مینہ برساتاہے کیونکہ �گر تم �پنے محبت رکھنے و�لوں سے محبت رکھتے ہو تو تمہارے لئے کیا �جر ہے؟ کی!!ا محص!ول لی!نے و�لے بھی �یس!ا نہیں ک!رتے ؟ �خلاق ک!ا کم!الآ�ن کےورق!!وں میں ہم نے �س کم!!ال کی تلاش کی پ!!ر نہ پای!!ا۔ �س!!ی ک!!ا ن!!ام ہے ۔ ق!!ر ویدوں میں �سے ڈھون!ڈھا پ!ر نہ ملا۔ �س �خلاق کے �ص!!ول نے دنی!!ا ک!و ب!!ر�دری کے بندھن سے بان!!دھنے ک!!ا ذمہ �ٹھای!!ا ہے۔ ص!!رف �س تعلیم کے ذریعہ ج!!ات پ!!ات ک!!ا جھگڑ� دین ہنود میں سے جاتا رہیگا بر�ہمن �ور چھتری �ور ویش �ور شدرکا �متی!!از ج!!وبڑی بر�ئیاں پید� کررہا ہے صرف سیدنا مسیح کی � س تعلیم ہی سے دفع ہوسکتاہے۔

س!یدنا مس!یح نے نہ ص!رف �خلاق ک!ا کم!ال �پ!نی تعلیم ہی کے ذریعہ بتای!ااا بھی کردکھای!!ا۔ �ی!!ک موق!!ع ک!!ا ذک!!ر کرن!!ا �س کے ثب!!وت بلکہ �س کم!!ال ک!!و عمل میں ک!!افی ہوگ!!اجس وقت س!!یدنا مس!!یح ک!!و ل!!وگ ص!!لیب دی!!تے تھے �نہ!!وں نے �پ!!نے دشمنوں کے لئے دعا کی �ور فرمایا کہ �ے باپ ! �ن کو معاف ک!!ر کی!!ونکہ وہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں �ن کی تعلیم تھی کہ �پنے ستانے و�ل!وں کے ل!ئے دع!ا ک!رو۔آ�پ نے �س تعلیم کی تعمیل بھی کر دکھائی ہمیں �س بیان کے متعل!!ق �س موقعہ پر آ�ن میں موج!!ود ہے ۔ آ�ت!ا ہے جس ک!ا ذک!ر ق!!ر ملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد کا گوسنا ی!اد

تت بوب بد� بت ابي ب� بب ب�� ب� بوب بل بت بنى بما بو تغ ره ب�� تن ره بع رل بما بما بب بو بس )ت!!!رجمہ �ب!!!و لہبب 

ملسو هيلع هللا ىلصکے دونوں ہاتھ ٹ!وٹیں ۔ س!ورة لہب (یہ وہ س!ورہ ہے جس میں محم!د �پ!نے چچا �بولہت �ور�س کی بیوی کو خوب دل بھر کے صلو�تیں سناتے ہیں۔ �ے مس!!لم

۔ کیا سیدنا مسیح میں کوئی �یسی بات بتائے ہے؟آ�ی!!!ا ہے �س!!!میں ک!!!وئی ش!!!ک نہیں کہ محبت ک!!!ا بی!!!ان جیس!!!ا�نجیل میں �ورکسی دینی کتب میں نہیں ملتاہے۔ ہم سیدنا مسیح کے رسول پولوس کا بی!!ان ج!!و

�س نے محبت کی شان میں فرمایا ذیل میں ن�ل کرتے ہیں۔آ�دمیوں �ور فرشتوں کی زبانیں بولوں �ور محبت نہ ک!!روں ت!!و میں ٹھنٹھنات!!ا پیت!!ل �گر میں یا جھنجھاتی جھانجھ ہوں۔ �ور �گرمجھے نبوت ملے �ور سب بھیدوں �ورک!!ل علم کی و�قفیت ہو �ور میر� �یمان یہاں تک کامل ہ!!وکہ پہ!!اڑوں ک!!و ہٹ!!ادوں �ورمحبت نہ رکھ!!و تومیں کچھ بھی نہیں۔ �ور�گر �پنا سار� مال غریبوں کو کھلادوں یا �پنا بدن جلانے کو دے دوں �ورمحبت نہ رکھ!!!!وں ت!!!!ومجھے کچھ بھی فائ!!!!دہ نہیں۔ محبت ص!!!!ابر ہے

Page 16: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ورمہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی ۔ محبت شیخی نہیں مارتی �ورپھولتی نہیں۔نازیبا ک!!!ام نہیں ک!!!رتی ۔ �پ!!!نی بہ!!!تری نہیں چ!!!اہتی ۔ جھنجھلاتی نہیں۔ ب!!!دگمانی نہیں ک!رتی ۔ ب!دکاری س!ے خ!وش نہیں ہ!!وتی بلکہ س!چائی س!ے خ!وش ہ!وتی ہے ۔ س!ب کچھ س!ہہ لی!تی ہے۔ س!ب کچھ ی�ین ک!رتی ہے ۔ س!ب ب!اتوں کی �می!د رکھ!!تی ہے۔

سب باتوں کی برد�شت کرتی ہے۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے ۔ سب کچھ ی�ین ک!رتی ہے ۔ س!ب ب!اتوں کی �می!د رکھ!!تی ہے۔ سب باتوں کی برد�شت کرتی ہے۔ محبت کو زو�ل نہیں، نبوتیں ہوں ت!!و موق!!وف ہوجائیں گی ۔زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی۔ علم ہو تو مٹ جائے گا ۔ کیونکہ ہمار�آ�ئیں گا تو ناقص جات!!ا رہے علم ناقص ہے �ورہماری نبوت ناتمام۔ لیکن جب کامل گا۔ جب میں بچہ تھ!ا ت!و بچ!وں کی ط!!رح بولت!ا تھ!!ا۔ بچ!وں کی س!ی طبعیت تھی۔ بچوں کی سی سمجھ تھی۔ لیکن جب جو�ن ہو� تو بچپن ب!!اتیں ت!!رک ک!!ردیں۔ �بآ�ئینہ میں دھندلاس!!ا دکھ!!ائی دیت!!اہے مگ!!ر �س وقت روب!!رو دیکھیں گے ۔ �س ہم کو وقت میر� علم ناقص ہے مگر �س وقت �یسے پورے طور پ!!ر پہچ!!انوں گ!!ا جیس!!ے میں پہچانا گیا ہوں۔ غرض �یمان ، �می!!د محبت یہ تین!!وں د�ئمی ہیں مگ!!ر �فض!!ل �ن میں

محبت ہے۔

باب سومباب سومدین کی ماہیتدین کی ماہیت

دنیامیں بہت سے �دیان ر�ئج ہیں۔ �ن کا رو�ج بڑھتا بھی جاتاہے۔ نئے ن!!ئےر�دھر پید� ہوتے ہیں۔ �س سے ظاہر ہے کہ لوگوں کو دین ک!!ا خی!!ال ض!!رور مذہب �دھر اا لوگ!!وں ک!و دین ک!ا ص!حیح مفہ!وم ہے پر�سکے ساتھ ہی یہ بھی روش!ن ہے کہ عموم! معلوم نہیں ہے �ور �س لئے وہ نئے نئے مذ�ہب �یجاد ک!!رتے �ور�ن س!!ے �پ!!نی تس!!لی کیا چاہتے ہیں بات یہ ہےکہ لوگ �س سے ناو�قف ہیں کہ دین ہے کیا �س س!!ے م!!ر�د

کیا ہے ۔�سکی خاصیت کیاہے؟ مروجہ �دی!!ان پ!ر جب ہم سرس!ری نظ!ر ڈ�ل!!تے ہیں ت!و �ن کی تفص!!یل ک!ئی طورپر کی جاتی ہے پروفیس!!ر مکس مل!!ر نے �ن کی ت�س!!یم دو ط!!رح پ!!ر کی ہے۔�ول وہ م!!ذ�ہب جنکی بن!!ا کس!!ی کت!!اب پ!!ر ہے۔ دوم۔ وہ م!!ذ�ہب جن کے پ!!اس ک!!وئی کت!!اب نہیں ہے۔ �س س!!ے �ی!!ک فائ!!دہ م�ص!!ود ہے۔ وہ یہ ہے کہ جن �دی!!ان کی بن!!اآ�سانی س!!ے ہوس!!کتی ہے �ور ہم ص!!د�قت یابط!!الت کسی کتاب پر ہے �نکی تح�یق پر بسہولت حکم لگاسکتے ہیں پر جن م!ذ�ہب کے پ!اس ک!وئی کت!!اب نہیں ہے �ن کے نس!!بت فیص!!لہ کرن!!ا دش!!و�ر �م!!ر ہے۔ �نکی وقفیت ص!!رف ہم ک!!و س!!یاحوں کی

معرفت ہوتی �ور �کثر �ن حضر�ت کے بیانات میں �ختلاف رہا کرتاہے۔ بعض �رباب د�نش نے �دیان کی تفص!!یل بہ �عتب!!ار ق!!وم کے کی ہے �وری!وں دنیا کے سارے مذہب کو ی!ا ت!و ش!امی ی!ا �ری!انی ق!ر�ر دی!اہے۔ �ن دو�قس!ام کے م!ذہباا ش!!امی میں کچھ ت!!و م!!و�ف�ت �ورکچھ ت!!و مخ!!الفت بھی دکھ!!ائی گ!!ئی ہیں مثلآ�ی!!ا ہے۔ وہ �ی!ل ہے وہ �لل!ه مذہب میں خد� کے سلطان ہونے کا خیال بڑی تاکی!د س!!ے ہے �ریانی دین نے �س بات پر تاکید کی کہ �نسان �ور خد� کے م!ابین مش!ابہت ہے

Page 17: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ور �س مشابہت کو یہاں تک طول دیا کہ �نسان کو خد� ٹھہر�یا �ور�نسانی خر�بی!!اں �وربر�ئیاں بھی �س سے منسوب کردیں جس کا ن!تیجہ بت پرس!تی �ور ش!یطان پرس!تیآ�تی ہے۔ دین ہو� �س بات کے خیال رکھ!نے س!ے دین عیس!وی کی ب!ڑی خ!وبی نظ!ر آ�غاز کے �عتبار سے شامی تو ہےپر �س میں شامی دینی ن�ص مع!!دوم ہے عیسوی �پنے پ!!ر دی!!نی خ!!وبی موج!!ود ہے۔ ن!!یز یہ بھی کہ وہ ش!!روع میں ش!!امی ہےپ!!ر بھی �ری!!انی پ!!ر حم!!ل کرت!!اہے �ور�س ط!!ور �ری!!انی ن�ص ک!!و مع!!دوم کرت!!ا�ور �س کی خ!!وبی ک!!و ق!!ائمآ�گے چ!!ل ک!!ر مس!!ئلہ خ!!د� کےب!!اب میں تحری!!ر رکھت!!اہے۔ �س کی پ!!وری بحث ہم کرینگے۔�س موقع پر صرف �تنا کہہ چھوڑتے ہیں کہ �گر یہ بیان ص!!حیح ماناج!!ائے ت!!و

دین کا صحیح �ورکامل تصور صرف دین مسیحی سے حاصل ہوتاہے۔ دین کیا ہے؟ � س سو�ل کا جو�ب ک!!ئی ط!!ورپر دی!!ا گی!!ا ہے ۔ عاش!!�ین دین کی خاطر چند کا ذکر بیان کرتے ہیں ۔ بعض نے علم کا نام دین رکھ!!ا ہے۔ ہم نے باب �ول میں �س مض!مون پ!ربحث کی ہے �ور وہ!اں دین �ور فلس!فہ ک!ا تعل!ق دکھای!ا ہے۔ پھربعض نے مثل مشہور فلاسفر کینٹ کے دین کو �خلاق قر�ر دیا ہے۔�س پ!!ر بھی ہم نے �س رس!!الہ کے ب!!اب دوم میں بحث کی ہے ۔ ن!!امی ش!!یلر م!!اخر نے فرمای!!اآ�رزو ک!ا میلان ہےج!و خ!د� کی �ط!اعت کہ دین نہ تو علم ہے نہ تو عمل ہےپر ہماری آ�ز�دی ہے ی!ا ہ!ونی س!ے ظ!اہر ہوت!اہے۔ فلاس!فر ہیگ!ل ک!ا ق!ول ہے کہ " دین ی!ا توکام!ل چ!اہیے" دین مح!دود روح ک!ا وہ علم ہے جس س!ے وہ �پ!نی م!اہیت کی روح مطل!قیی روح مح!!!دود روح کے ذریعہ �پ!!!نے س!!!ے و�ق!!!ف ہ!!!وتی کی س!!!ی س!!!مجھتا ہے" �لہآ�ف ریلیجن میں دین کی تعریف ی!!وں کی ہے"پرنسپل کیرڈ نے �پنی کتاب فلاسفی

ہے " دین مح!!دود مرض!!ی ک!!ا لامح!!دود مرض!!ی کے مطی!!!ع ہوجات!!اہے �پ!!نی س!!اری شخصی خو�ہش �ور�ر�دہ کا ترک کرنا ہے �پنی مرض!!ی ک!!و خ!!د� کی مرض!!ی کے س!!اتھ

نے یہ بی!ان کی!اکہ " دین �خلاق)Fishte(بالکل متحدہ کردینا ہے" مش!ہور فیش!ٹ کی زندہ قوت ہے جس کا ہمیشہ �خلاقی �عمال سے ہوتاہے " ۔ سپنوزہ نے دین کو "یی بتایا ہے جو خد� کے کمال کے عرفان پ!!ر مب!!نی ہے " گ!!ویتھہ نے دین ک!!و عشق �لہ س!!ہ گن!!ا �دب س!!ے تعب!!یر کی!!ا ہے �ور یہ فرمای!!ا کہ " ج!!و کچھ �وپ!!ر ہے �س ک!!ا �دب �ورج!!!و کچھ گ!!!رد ہے �س ک!!!ا�دب �ور ج!!!و کچھ نیچے ہے �س ک!!!ا �دب دین میں د�خل ہے" پروفیسر مکس ملر کے قول سے ہم �ن �قو�ل کو ختم کرتے ہیں "۔ �ن ک!!ا بیان یہ ہے " دین لامحدود کے �س �در�ک کا ن!!ام ہے جس س!!ے �نس!!ان کی �خلاقی

نے �پ!!نی کت!!اب دی �س!!ٹیڈی Martineauس!!یرت بن!!تی ہے �س کے مو�ف!!ق م!!ارٹن یی آ�ف ریلیجن میں دین ک!!ا بی!!ان کی!!ا ہے کہ وہ زن!!دہ خ!!د� ک!!ا ی�ین ہے ۔ یع!!نی �لہ دم!!اغ �ور�ر�دہ ک!!ا ی�ین ج!!و دنی!!ا پ!!ر حک!!ومت کرت!!ا �ور�نس!!ان س!!ے �خلاقی تعل!!ق رکھتاہے ۔ بیشک دین کا یہ تصور بہت ہی بزرگتر �ورخوب ت!!ر ہے۔ بہت س!!ی تعری!!ف

آ�تاہے۔ آ�ئی یہ ہی بہتر نظر سے جو دین کے باب میں �ن جو�بات سے قطع نظر کرکے �ب ہم دین کے �ن �ج!ز� ک!!ا بی!!ان چ!!اہتے ہیں ج!!و خ!!اص ہیں �ور ج!!و دین کی خاص!!یت میں د�خ!!ل ہیں �ورجن س!!ے دین ک!!ا

تصور پید� ہوتاہے ۔ �ن کی تفصیل یوں ہے۔

�نس!!ان �پ!!نے ک!!و کس!!ی۔ دین کی �ول خاصیت �طاعت ہے ۔۔ دین کی �ول خاصیت �طاعت ہے ۔۱۱

ب!!زرگ کے ز�!!ر حک!!ومت س!!مجھتا �ور�س کی �ط!!اعت ک!!ا قائ!!ل ہوت!!اہے۔وہ �پ!!نے ک!!و

Page 18: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی وج!ود ک!ا �می!د و�ر ہوت!اہے۔ م!ذہب محتاج جانتا ہے �ور�س ل!ئے �پ!نے س!ے کس!ی �عل کے پر�نے قصے �س خاصیت کا �کثر ذکر ک!!رتے ہیں۔ وی!!د کے من!!تروں میں �س ل!!ئے �یسی دعائیں پائی جاتی ہیں جن میں پرستار بارش عمدہ کھی!!تی۔ دولت۔ گ!!ائے بی!!ل کی ک!ثرت کے ل!ئے دیوت!ا ؤں س!ے �س!تدعا ک!رتے ہیں �وریہ دی!وتے س!ورج �ور چان!د �ور

آ�گ �و رپانی �ور ہو� �ور طوفان ہیں کیونکہ �ن ہی پر لوگوں کی پرورش موقوف ہے۔ �طاعت کا خیال �ن لوگوں میں بھی ہے جو ناخو�ن!!دہ �ور وحش!!ی �ق!!و�م ہیں �ن کی پرستش کے طری�ے �س �مر کے ش!!اہد ہیں کہ وہ �پ!!نے س!!ے کس!!ی ب!!زرگ ک!!ااا ذول!!و �ور گون!!ڈ ودوحش!!ی خوف رکھتے �ور�س کے ل!!ئے �س کے مطی!!ع ہ!!وتے ہیں۔مثل ق!!وم کی ب!!ابت یہ بی!!ان پای!!ا جات!!اہے کہ جب ذول!!و قرب!!انی چڑھات!!ا ہے ت!!و ی!!وں دع!!اآ�ر�م کرتاہے ۔ �ے فلاں مجھ پر رحم کر۔ مجھے تندرس!!ت جس!!م عط!!ا فرم!ا ت!!اکہ میں سے زندگی گذر�نوں۔ یونہی جس وقت گونڈدیوی کو �نسان کی قربانی گذ�رنتا ہے تو �پنے معبودسے یوں مخاطب ہوتاہے" �پ!نے ج!انوروں �ور غلہ س!ے ہم نے ت!یرے ل!ئے قربانی چڑھائی تو �ب ہمیں غنی ک!!ر۔ ہم!ارے غلے �ت!نے ہ!!وں کہ مک!انوں میں رکھ!!نے کی جگہ نہ ہو ہم ناد�ن ہیں �ورنہیں جانتے کہ کون س!!ی �چھی چ!!یز م!!انگیں ت!!وہی

جانتا ہے کہ کیا خوب ہے وہ ہمیں عطا کر "۔ یونانی مذہب میں بھی �طاعت ک!ا خی!ال پای!ا جات!اہے۔ �س کا�ش!ارہ ب�!!ول گلیڈسٹن صاحب �س عبارت میں موجود ہے ہیمیسس یعنی �خلاقی �در�ک �ور �یدوس

بھی " سے م�ام �س تحریک �ندرونی کی خوف کے �ور�لہوں خیال کا عزت یعنیتھے۔ ہوتے آ�مادہ پر �طاعت کی �س ہوکر خوفزدہ سے معبودوں �پنے وہ کہ ہے ظاہر

دین �س ہے ہوسکتی تشریح کی جز �س کے دین بھی سے موسوی دیننام �س ہے ظاہر سے نام کے شد�ئی �یل وہ ہے پید� جو تصور �ول کا خد� میں

ہے �لوجود و�جب معنی کے جس ہے یہوو�ہ نام دوسر� پھر ہے قادر خد�ئے کےمعنییعنی صبات یہوو�ہ وہ ہے ر�ئج بہت میں یہودیوں جو کا خد� بھی نام تیسر� �یک

چنانچہ ہیں موجود �جز� سارے کے دین میں ناموں مبارک تین �ن ہے۔ �لافو�ج ربکے دین سے �ورناموں دو باقی ہے روشن خیال کا �طاعت سے شد�ی �یل نام �ول

کرینگے۔ کر چل آ�گے ہم ذکر کا جس لگتاہے پتا کا �رکان �ن ۔ م!!ذہب کی دوس!!ری خاص!!یت رف!!اقت ہے ۔ �فلاط!!ون نے دین کے ب!!اب۲

میں یہ فرمای!!ا ہے کہ �نس!!ان �ور �لل!!ه میں م!!و�ف�ت ہے �ور�س م!!و�ف�ت پ!!ر خ!!د� س!!ے رفاقت رکھنی مبنی ہے �سی ک!!ا ن!!ام دین ہے۔ �س خی!!ال کی پ!!یروی ہن!!د کے رش!!یوںیی کہ رفاقت کی فر�غ میں خد� �ور خود کی تمیز کو �ورمنیوں نے �نتہا درجہ کی حت محوکردیا �ور خود خد� میں محو ہوگئے۔ �س کا نام وی!!د�نت م!!ذہب ہے ج!!و دین کی خاصیت رف!اقت کی بگ!اڑ ک!ا بچہ ہے۔ یہ �س رف!اقت کی بگ!ڑی ہ!!وئی ص!ورت ہےیی کی کیا بات ہے �گر عاشق معشوق میں محوہوج!!ائے �ور �پ!!نے ک!!و فن!!ا عشق �لہآ�کر بے ہ!!اتھ ہوجائیگ!!ایہ ب!!ڑ� �بھ!!اری کردے تو عشق ہی معدوم ہوجائیگا �ورنتیجہ ہاتھ لاعلاج ن�ص ہندومذہب کا ہے کیونکہ �س کے مو�ف!!ق م!!ذہب کی غ!!ایت لین ہون!!ا ہے�وریہ بےحس بے �ر�دہ ہوجانا ہے یعنی �یک لفظ میں یوں کہیں کہ معدوم ہوجانا ہے۔یی رف!!اقت کی ص!!حیح ص!!ورت ج!!و پھ!!ر بھی ہم �س کے قائ!!ل ہیں کہ �لہ خاص �ور بے ن�ص ہے وہ مذہب کا�یک خاص جز ہے۔ �س کا قدیم طری�ہ قرب!انی ک!ا عالمگیر رو�ج تھا �نسان قربانی کے ذریعہ سے خد� کی رفاقت �ور قربت ک!!ا عاش!!ق رہا �ور �س طریق سے �پنے معبود کی نزدیکی تلاش کرتا تھا۔ ہم �س موقعہ پر مذہب کی دی!!نی کت!!ابوں س!!ے قرب!!انی کے ع!!المگیر ہ!!ونے ک!!ا ثب!!وت نہیں دی!!ا چ!!اہتے ہیں پ!!ر صرف �س ق!!درکہہ چھ!!وڑتے ہیں کہ ہن!!دو �ور مص!!ری �وریہ!!ودی �ور دیگ!!ر م!!ذ�ہب میں

Page 19: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�سانی سے لگ سکتا ہے۔ جب ہم مسئلہ کفار پربحث ک!!رینگے �س وقت �س کا پتہ �س کی تح�یق پورے طورسے کی جائیگی۔

۔ مذہب کی تیسری خاصیت ت!رقی ہے۔ �س خاص!یت ک!ا ذک!ر �نگلس!تان۳

دی پ!!رمیمننٹ لیمنٹسدی پ!!رمیمننٹ لیمنٹسکے مش!!ہور � س!!�وف کارپنٹرص!!احب نے �پ!!نی کت!!اب میں کیا ہے۔�س موقعہ پر �ن ک!!ا بی!!ان ن�!!ل کرن!!ا مناس!!ب معل!وم پڑت!!ا ہےآ�ف ریلیجنآ�ف ریلیجن

آ�گے بڑھ!!تی ج!!ارہی ہے �ور ذ�تی روح!!انی ت!!رقی ک!!ا ی�ین آ�پ فرم!!اتے ہیں کہ خل�ت آ�گے ک!!و ت!!رقی کررہ!!ا مذہب کی �س خاصیت سے ظاہر ہوتاہے کہ زم!!انہ ک!!ا دور ج!!و ہے �س �مر کو ثابت کرتاہے ہم �پنے فائدہ کے لئے نہیں پر �یک �یسے زم!!انہ کے ل!!ئے زندگی بسرکررہے ہیں جبکہ �س �یام کے فرزند ہمیں مبارک کہینگے ۔ ترقی ک!!ا خی!!ال خوش!!ی کے خی!!ال کےش!!امل ح!!ال ہے۔ خوش!!ی کی تلاش س!!بھوں ک!!و ہے۔ �س ک!!ا مطلب یہ ہے کہ ہم ہمیش!ہ �پ!!نی س!اری لی!!اقت س!ے ک!ام لی!!تے رہ!!تے ہیں �وریہی ت!!رقیآ�م!!د بھی ہے۔ �گر ترقی مذہب کی خاصیت میں د�خل نہیں ت!!و �نس!!ان کے ل!!ئے کار نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ �نسان ترقی کرتا جاتا ہے �ور �گر مذہب میں یہ ب!!ات نہ پ!!ائی جائے تو وہ �نسان کے کس کام کا ہوگا؟ بعض لوگ!وں نے ت!و ت!رقی ہی ک!!ا ن!ام م!ذہب رکھاہے پر ہم صرف �س کے قائل ہیں کہ وہ م!ذہب ک!ا �ی!ک ج!ز ہے۔ ق!!وم کی ت!رقیآ�دم کو �س کے �یک فرد کی ترقی کے مثل ہے جو لڑکے سے جو�ن �ورجو�نی سے قد پہنچتاہے ۔ جب وہ لڑکاتب وہ محتاج ہے۔ یہ �س کی �طاعت کا زمانہ ہے۔ جب وہ جو�ن ہوتاہے تب وہ �پنے و�لد کے ساتھ �ٹھتا بیٹھتاہے۔ یہ �س کی رف!!اقت ک!!ا زم!!انہ ہےآ�دم کو پہنچتا ہے تب خود �پنے ل!ئے فک!ر کرت!ا �ور ع�!ل دوڑ�ت!اہے �ور ک!ام اد جب وہ ق

کرتاہے ۔ یہ �س کی ترقی کا زمانہ ہے۔ �س!!ی ط!!ور س!!ے دین میں �ط!!اعت �ور رف!!اقت�ور ترقی یعنی ہر تین کا ہونا ضروری ہے۔

غو ر کام�ام ہے کہ وہ دین جس میں صرف �طاعت پائی جائے ن!!اقص دین ہے کیونکہ محض �طاعت س!ے �نس!ان کم!زور �ورح!ریص بن جات!اہے وہ �پن!ا ہی خی!ال کرتاہے ۔ �س کو �پنی �حتیاج کی فکر پڑی رہتی ہے۔ وہ �پنے کو دوسرے کا محتاج جانت!ا �ور�س ل!ئے دب!ا پ!ڑ� رہت!!اہے۔ �س دبے پ!ڑے رہ!!نے س!ے ق!!وم ک!ا ب!ڑ� ن�ص!ان ہوت!اہے کیونکہ �س سے زندگی میں سعی �ورکوشش کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی �ورعبادت میں روح!!انی رف!!اقت کی ک!!وئی ن!!وبت نہیں پہنچ!!تی ! عب!!ادت رس!!م پرس!!تی ہوج!!اتی

�ورمذہب تعصب کا گھر بن جاتاہے !! پھ!!ر یہ بھی خی!!ال ک!!رنے کی ب!!ات ہے کہ وہ دین جس میں ص!!رف رف!!اقت ہی رفاقت پائی جائے ن!اقص دین ہوگ!!ا کی!!ونکہ رف!اقت �ط!!اعت کے بغ!!یر ہمہ �وس!ت تک �نسان ک!!و لے ج!!اتی ہے ۔جس ک!!ا ن!!تیجہ یہ ہوت!!اہے کہ �نس!!ان عب!!ادت ہی نہیں کرس!!کتا کی!!ونکہ ہمہ �وس!!ت کے ع�ی!!دہ کے مو�ف!!ق عاب!!د �ور معب!!ود ک!!افرق جات!!ا رہتاہے ۔ علی ہذ� �ل�یاس رف!اقت بغ!!یر ت!رقی کے �ی!ک قس!!م کی م!!ذہبی عیش وعش!رت ٹھہرتی ہے۔ عابد �پنے معبود سے ملنے کی دھن میں �پنے سارے فر�ئض سے لاپ!!رو�ہ ہوجاتاہے۔ عاشق �پنے معشوق کےعشق میں تارک �لدنیا ہو بیٹھتا �ور �پنے �بنائے جنس

کے ح�وق کو �د� نہیں کرتا۔ وہ ترقی کی طبیعت کو کھوبیٹھتا ہے۔ �س بی!!ان س!!ے ظ!!اہر ہے کہ دین کی م!!اہیت میں �ط!!اعت �ور رف!!اقت �ور ترقی ہر تین کی ضرورت ہے۔ �ن میں سے کسی کو ہم دین کے �ص!!لی تص!!ور س!!ے

Page 20: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

خالی نہیں کرسکتے �ور�گ!!ر کس!!ی دین میں م!!ذہب کی �ن تین خاص!!یت میں ک!!وئی بھی �یسی ہو جونہ پائی جائے تو ہمیں �س دین کے ناقص ہونے میں کوئی کلام نہیں

رہیگا۔

آ�خر میں ہم یہ دکھانا چاہتےدین مسیحی کا خاصہ۔دین مسیحی کا خاصہ۔ �س بحث کے

ہیں کہ دین عیسوی کی ماہیت میں مذہب کی وہ تینوں خاصیت موجود ہیں جن کاآ�یا ہے۔ یہ بات دین مسیحی کے بانی کی زندگی �ور�سکی تعلیم سے ظ!!اہر ذکر �وپر ہے �س دین کا ب!!انی س!!یدنا مس!!یح ہے۔ �س کی س!!اری زن!!دگی خ!!د� کی �ط!!اعت �ور رفاقت میں بسرکی گئی ۔ وہ خد� کو �پنا باپ جانتا ہے �ور �س سے ص!!اف ظ!!اہر ہے وہ نہ صرف �س کی �طاعت کرتا بلکہ �س سے محبت �ور رفاقت بھی رکھتاہے وہ �ور لوگوں کوبھی یہی تعلیم دیتاہے کہ وہ خد� کو �پنا باپ جانیں �ور �س!!ی پ!!ر بھروس!!ہ رکھیں۔ سیدنا مسیح کے �س وعظ میں جس کا ذکر م�دس متی رسول نے کیا ہے یہ

آ�یا ت میں ی!!وں مرق!!وم ہے۳۲ تا ۲۶باب کی ۶بات بخوبی ملتی ہے۔ �نجیل متی کے کہ �پنی جان کے لئے فکر مت کرو کہ ہم کیا کھائینگے یا کیاپیئنگے نہ �پنے ب!!دن کے لئے کہ کیا پہنینگے۔ کیا جان خور�ک سے �ورب!!دن پوش!!اک س!!ے بہ!!تر نہیں �لخآ�سمان سے �س لئے نہیں �تر�کہ �پنی سیدنا مسیح نے خود �پنی بابت یہ فرمایا کہ میں مرضی کے مو�فق عمل کروں بلکہ �پ!!نے بھیج!!نے و�لے کی مرض!!ی کے مو�ف!!ق )یوحن!!ا

آ�یت(۔۳۸باب ۶کی �نجیل رفاقت کے باب سیدنا مسیح نے یہ تعلیم دی کہ �نسان گو زمین س!!ے بنای!!ا گیا پر پھر بھی خد� �س کا باپ ہے �ور�س ل!!ئے خ!!د� کے س!!اتھ رف!!اقت رکھ!!نی بہت

آ�نے ہی ممکن ہے ۔ گن!!اہ کے ب!!اعث �س رف!!اقت میں رخنہ پڑگی!!ا �ور مس!!یح کے کی غ!!رض یہی تھی کہ ل!!وگ خ!!د� کی رف!!اقت کے قاب!!ل ہوج!!ائیں۔ �س نے �ن کے لئے یہی دعا کی کہ " وہ سب �یک ہوں یع!!نی جس ط!!رح �ے ب!!اپ ت!!و مجھ میں �ور

آ�یت (۔۲۱باب ۱۷میں تجھ میں ہوں وہ بھی ہم میں ہو ں)یوحنا مذہب کی تیسری خاصیت ترقی کے باب میں سیدنا مس!!یح ک!!ا �ی!!ک ق!!ولآ�س!!مانی ب!!اپ آ�پ نے یہ فرمای!ا کہ" تم کام!ل بن!!و جیس!ا تمہ!!ار� پیش کرنا ک!!افی ہوگ!!ا۔

آ�یت( �س قول سے صاف ظاہر ہے کہ دین میں ترقی۴۸باب ۵کامل ہے"۔ )متی کی کے ہ!!ونے کی ض!رورت ہے ۔ کم!ال بغ!یر ت!رقی کے مح!!ال ہے۔ ت!رقی بغ!!یر کم!ال کے ناممکن ہے ۔ دین مسیحی جس کمال کو پیش کرتاہے وہ حددرجہ کا کمال ہے۔ وہ

یی کمال ہے �ور�س کو ہم بغیر ترقی کے حاصل نہیں کرسکتے۔ �لہ

ہم نے �ب تک دین کی ماہیت کی بحثدین میں عہد کا خیال۔دین میں عہد کا خیال۔

میں �ن �جز� کا ذکر کی!ا ج!و کم وبیش ہ!ر م!ذہب میں کس!ی درجہ ت!ک پ!ائے ج!اتے ہیں۔ بعض مذ�ہب �یسے بھی ہیں جن میں صرف �دھ �ی!ک ج!ز پای!!ا جات!اہے �ورب!!اقی ک!!ا پتہ نہیں لگت!!ا۔ مس!!یحی دین میں تین!!وں �ج!!ز� موج!!ود ہیں ہ!!اں �ن کے علاوہ دین عیسوی نے مذہب کے تصور میں �یک �ور خیال پی!!د� کردی!ا ہے۔ �س ک!!و ہم عہ!!د ک!!ا خیال کہتے ہیں۔ مذہب کا یہ تص!!ور بالک!!ل ہی ن!!ر�لا ہے۔ یہ خی!!ال نہ ت!!و �س!!لام �ور نہ دین ہنود میں پایا جاتاہے ۔ �س کا ذکر صرف ت!وریت �ور زب!ور �ور�نجی!ل میں ہے۔ �سا� یوں ہے۔ خد� نے ح�ی�ی مذہب کی پہچان کی �شاعت کے ل!!ئے کا بیان مختصر �یک شخص کو چن لیا �س کا نام �بر�ہیم تھا۔ �س سے خد� نے فرمایا کہ میں خ!!د�

Page 21: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

قادر ہوں تو میرے حضور چل �ورکام ہو �ور میں �پنے �ورتیرے درمیان عہد کرتا ہوں کہ میں تجھے بہت بڑھاؤنگا ۔ دیکھ میر� عہد ت!!یرے س!!اتھ ہے �ور ت!!وبہت قوم!وں ک!!ا ب!!اپ ہوگ!!ا �ور ت!!یر� ن!!ام پھ!!ر �ب!!ر�م نہ کہلای!!ا جائیگ!!ا بلکہ �ب!!ر�ہیم ہوگ!!ا کی!!ونکہ میں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنایا �ورمیں تجھے بہت برومند کرتا ہوں �ور ق!!ومیں تجھ س!!ے پی!!د� ہ!!ونگی �وربادش!!اہ تجھ س!!ے نکلیں گے �ورمیں �پ!!نے �ور ت!!یرے درمی!!ان �ور ت!!یرے بع!!د ت!!یری نس!!ل کے درمی!!ان �ن کے پش!!ت درپش!!ت کے ل!!ئے �پن!!ا عہ!!د ج!!و ہمیشہ کا عہد کرتا ہوں کہ میں تیر� �ور تیرے بعد ت!یری نس!ل ک!ا خ!د� ہوگ!!ا۔خد�ون!دآ�خری جملہ قابل توجہ ہے " لہیوت لک لالوھیم و�لذر عک �خریک میں یی کا یہ تعال تیر� �ور تیرے بعد تیری نسل کا خد� ہونگا۔ �س سے ظاہر ہے کہ جس برکت کا وع!!دہ خ!!د� �ب!!ر�ہیم س!!ے کرت!!اہے وہ نہ ص!!رف دنی!!ا وی ب!!رکت ہے بلکہ ح�ی�ی م!!ذہب کی ب!رکت ہے ۔ �س ک!!ا وع!دہ ہے کہ میں ت!یر� خ!!د� ہونگ!ا یع!!نی میں ت!!یرے س!اتھ خ!!اص تعلق پید� کرونگا۔ تجھے �پنی ح�ی�ی پہچ!!ان عط!!ا کرونگ!ا �ورت!و مجھ ک!!و �پن!ا خ!د� جانے گ!!ا یہ!!ا ں س!ے و�ض!!ح ہے کہ م!ذہب کی!!ا ہے؟ وہ �س تعل!!ق ک!ا ن!!ام ج!!و خ!!د� �ور�نسان سے پید� کرت!!ا ہے جس میں �ط!!اعت �ور رف!اقت �ور ت!رقی کے علاوہ عہ!!د کا خیال پایا جاتاہے کیونکہ عہد کے ذریعہ سے �طاعت �ور رف!!اقت �ور ت!!رقی ک!!و

�ستحکام ہوتاہے۔ �یک �وربات قابل غور ہے ۔ �بر�ہیم کےد و بیٹے تھے �ی!!ک منک!!وحہ بی!!وی سارہ سے �ور دوسر� ہاجرہ لونڈی سے ۔ سارہ کے بیٹے ک!!ا ن!!ام �ض!!حاق �ورہ!!اجرہ کےیی �پنا عہ!!د �ض!!حاق بیٹے کا نام �سماعیل تھا۔�ب �مر غور طلب یہ ہے کہ خد� تعال

یی ن!!بی نے �س ک!!ا سےباندھتا ہے �ور�س موقع پر �سماعیل کو برطرف کردیتاہے۔ موس!! بی!!ان ی!وں کی!!ا ہے ۔ �ور �ب!ر�ہیم نے خ!د� س!!ے کہ!ا ک!ا ش کہ �س!!ماعیل ت!یرے حض!ور جیتارہے تب خد� نے کہاکہ بیشک تیری جورو تیرے لئے �ی!!ک بیٹ!!ا ج!!نیگی ت!!و �س کا نام �ضحاق رکھنا �ور میں �س سے �وربعد �س کے �سکی �ولاد سے �پنا عہ!!د ج!!و د�ئمی عہد ہے ق!!ائم کرونگ!ا �ور �س!ماعیل کے ح!ق میں میں نے ت!یری س!!نی دیکھ میں �سے برکت دونگ!!ا �ور �س!!ےبرومند کرونگ!!ا �ور�س!!ے بہت بڑھ!!اؤ نگ!!ا �ور�س س!!ےبارہ سرد�ر پید� ہونگے �ور میں �سے بڑی قوم بناؤنگا لیکن میں �ضحاق سے جس کو س!!ارہ دوس!رے س!ال �س!ی وقت معین پ!ر ج!نیگی �پن!ا عہ!د ق!!ائم کرونگ!ا )کت!اب پی!د�ئش

ت!ک( یہ!!اں س!!ے ظ!!اہر ہے کہ خ!د� نے �س!ماعیل ک!و دنی!!اوی۲۱آ�یت سے ۱۸باب ۱۷ برکت دی پر دین کی برکت سے �ضحاق ہی ک!!و مس!!تفیض کی!!ا �ور�س ہی کے س!!اتھیی �لہی عرف!!ان ک!!ا ن!!ور �ض!!حاق �ور�س کے �پنا عہد قائم کیا۔حسب فرمان خ!!د� تع!!ال خان!!د�ن میں چمکت!!ا رہ!!ا۔ رس!!ول �ور ن!!بی �ن ہی میں س!!ے معب!!وث ہ!!وتے رہے �لہ!!امیی کہ دین کا کامل کرنے و�لا س!یدنا مس!!یح ج!!و خ!!د� ک!!ا �ورمکاشفہ �ن کو ہوتا رہا حت

یی مکاشفہ �ور�کمل �لہام ہے �ن ہی میں سے پید� ہو� ۔ �عل یہ بات �ہل �سلام کے غور کے قابل ہے کیونکہ وہ �س!!ماعیل کی د�د دی!!تےیی کا بیان �س بات کی مطل!!ق �ور �س کو �سی عہد میں شامل کیا چاہتے ہیں پر موس تائید نہیں کرتا ہے �س موقعہ پ!ر عہ!د کے نش!ان ختنہ ک!ا ذک!ر کرن!ا نامناس!ب معل!وم ہوت!!اہے کی!!ونکہ محم!!دی ص!!احبان �س!!ے ب!!اعث فخ!!ر س!!مجھتے ہیں۔ ختنہ ۔ �س!!کے متعلق کئی باتیں غور طلب ہیں �ول۔ یہ کہ جب خد� نے �بر�ہیم سے عہد کی!!ا ت!!و

Page 22: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�س عہ!!د کے بع!!د �س رس!!م ک!!و عہ!!د ک!!ا نش!!ان ٹھہر�ی!!ا۔ دوم ختنہ ۔ کی رس!!م ک!!ااا مصری �پناختنہ ک!!ر�تے تھے پ!!ر�ن رو�ج یہودیوں کے علاوہ �ور قوموں میں بھی تھا مثل کے مختون ہونے کے باعث وہ عہد میں شامل نہیں س!!مجھے ج!!اتے تھے۔ �س!!ماعیل کا ختنہ بھی ہو� پر �س سے کسی طرح کا عہد نہیں کیا گیا �سی طرح �ہل �سماعیل کا حال ہے وہ مخت!!ون ت!!و ہیں پ!!ر مخت!!ون ہ!!ونے ہی س!!ے عہ!!د کے فرزن!!د نہیں ٹھہ!!رتےآ�ی!!!ا ہے �ور حض!!!رت آ�ن میں ختنہ ک!!!ا ک!!!وئی حکم نہیں ہیں۔ یہ بھی ی!!!اد رہے کہ ق!!!ر محمد کا خود بھی ختنہ نہیں ہ!!و� تھ!!ا۔تعجب ہے کہ محم!!دی پھ!!ر کی!!ونکہ �س رس!!میی ن!!بی کے ذریعہ س!!ے ختنہ کے ح�ی�ی �س قدر فخر کرتے ہیں۔ سوم خ!!د� نے موس!! مطلب کو یوں و�ضح کردیا ہے " �ور خد�وند ت!!یر� خ!!د� ت!!یرے دل �ور ت!!یری نس!!ل کے دل کا ختنہ کریگا تاکہ تو خد�وند �پنے خد� ک!!و �پ!!نے دل �ور �پ!!نے س!!ارے جی س!!ے

(۔۶آ�یت ۳۰دوست رکھے �ور جیتا رہے ۔)کتاب �ستشنا باب یی نے �پنے �س عہد کو جو �س نے �ب!ر�ہیم س!ے بان!دھا تھ!!اکوہ خد�وند تعالیی کے تم!!ام ق!!وم ک!!و س!!ینا پ!!ر تم!!ام �مت س!!ے بان!!دھا۔ �س وقت �س نے ب!!ذریعہ موس!!شریعت دی ۔ یہ شریعت تین قس!!م کی تھی �ول ملکی دوم رس!!می س!!وم �خلاقی ۔آ�ق!ا �و ر ش!وہر�وربیوی کے ملکی ش!ریعت میں ورثہ �ورش!ادی �ورطلاق �ور و�ل!دین �ور �ختیار�ت کا ذکر �ورجائد�د �ور قرض �ور سود �ور دہ یکی وغیرہ کا بیان کیا گیا تھا۔ رسمی شریعت میں عبادت کے رسوم �ور قربانیوں کے قو�نین �ورحلال �ور حر�م کے قاعدے م!!ذکور تھے۔ �خلاقی ش!!ریعت میں خ!!د� کے دس �حک!!ام تھے ج!!و ملکی �ور رسمی ش!!ریعت کی ج!!ان تھی ۔ ملکی �ور رس!!می ش!!ریعت دی!!نے کی غ!!رض یہ تھی

ربت پرستوں سے علیجدہ رہے �ور پاکیزگی کے س!!بق س!!یکھے ۔ ر�مت کہ خد� کی اا �ہل �س!!لام �س ب!ات ک!و فر�م!وش ک!رتے ہیں �ور�س ل!!ئے یہ گم!ان ک!رتے ہیں کہ عموم توریت منسوخ ہوگئی پ!!ر س!!اری ش!!ریعت کی غ!!ایت ت!!وریت کے �لف!!اظ میں یہ ہے کہ

�سی لئے خد� نے حلال �ور حر�م �ورطہارتتم پاک بنوجیسا میں پاک ہوں۔ تم پاک بنوجیسا میں پاک ہوں۔

�ور ن!یز �س!!ی قس!م کی ش!ریعت دی ت!اکہ ل!وگ پ!اک بنن!!ا س!یکھیں �ورجب خ!د� کی ر�مت نے �س غائت کو فر�موش کیا �ور رسم ہی کو �صل �ور مغز قر�ردیا تو خ!!د� نے

پھر نئے عہد کا �علان دیا جس کا ذکر یرمیاہ نبی کیا ہے ۔آ�تے ہیں خد�ون!!!د کہت!!!اہے کہ میں �س!!!ر�ئیل کے نی!!!ا عہ!!!د ۔ دیکھ!!!و وہ دن گھر�نے �ور یہودہ کے گھر�نے سے نیا عہد باندھونگا۔ �س عہد کے مو�ف!!ق نہیں ج!و میں نے �ن کےب!!اپ د�دؤں س!!ے کی!!ا جس دن میں نے �ن کی دس!!تگیری کی ت!!اکہ زمین مص!!ر س!!ے �نہیں نک!!ال لاؤں �ور�نہ!!وں نے م!!یرے �س عہ!!د ک!!و ت!!وڑ� �ور میں نے �نہیں ت!!رک کردی!!ا خد�ون!!د کہت!!اہے۔ بلکہ یہ عہ!!د ج!!ومیں �س!!ر�ئیل کے گھ!!ر�نے س!!ے کرونگا �ن دونوں کے بعد خد�وند فرماتاہے میں �پنی شریعت کو �ن کے �ندر رکھونگا �ور�ن کے دل پر �سے لکھونگا �ورمیں �ن کا خ!!د� ہونگ!!ا �ور وہ م!!یرے ل!!وگ ہ!!ونگے۔�ور وہ پھر �پنے �پ!نے پڑوس!ی س!ے �ور �پ!نے �پ!نے بھ!ائی ک!و یہ کہکے نہ س!کھائینگے کہ خد�ون!!د ک!!و پہچ!!انو کی!!ونکہ چھ!!وٹے س!!ے ب!!ڑے ت!!ک وہ مجھے ج!!انینگے خد�ون!!د کہتاہے کہ میں �ن کی بدکاری کو بخشدونگا �ور�ن کے گن!!اہ ک!!و ی!!اد نہ کرونگ!!ا " �س نئے عہ!د میں یہودی!وں کے علاوہ دنی!ا کےس!ارے لوگ!وں کے ش!امل ہ!ونے ک!ا وعدہ خد�نے نبیوں کے ذریعہ سے کیا چن!!انچہ یس!!عیاہ ن!!بی نے بارب!!ار �س ک!!ا ذک!!ر

Page 23: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کی!!ا ہے کہ بیگ!!انوں کی �ولاد �ور وہ ل!!وگ بھی ج!!و یہ!!ودی عہ!!د میں ش!!امل نہیں ہوس!!کتے تھے �س عہ!!د میں د�خ!!ل ہ!!ونگے کی!!ونکہ م!!یر� گھ!!ر س!!اری قوم!!وں کی

آ�یت ۵۷عبادتگاہ کہلایئگا ")یس!عیاہ (۔ یہ ب!ات س!یدنا مس!یح کے وس!یلہ س!ے۷ب!اب پوری ہوئی �ور �سی لئے وہ نئے عہد کا رسول کہلاتاہے۔ �س نے �پنی م!!وت کے ذریعہ سے یہ عہد خد� �ور جمیع �نسان کے م!ابین ق!!ائم کی!!ا �ور�س ل!ئے �س ک!ا خ!ون ن!ئےآ�دمی مع!!افی پ!!اتے �ور خ!!د� کے عہد کا خون کہلاتاہے ۔ �س کے وسیلہ س!!ے س!!ارے

ساتھ تعلق پید� کرتے �ور عہد میں شامل ہوسکتے ہیں۔ دین �سی کا نام ہے۔

باب چہارمباب چہارمآ�ن آ�ندین �ور قر دین �ور قر

" تح�ی!!ق دین نزدی!!ک �لل!!ه کے �س!!لام ہے"�ن �لذین عنہ �لل!!ه �لاس!!لام�ن �لذین عنہ �لل!!ه �لاس!!لام

یی تح�یق کے قاب!!ل ہے �ور�س ب!!اب میں ہم دین کے �س تص!!ور ک!!و زی!!ر آ�ن کا یہ دعو قرآ�ن نے پیش کیا ہے " بحث لایا چاہتے ہیں جس کو قر

اا م!!روج ہے �ول محمدیوں کی تصنیفات میں تین �لفاظ کا �ستعمال عموم!! دین یہ نہایت ہی عام لفظ ہے �ور خیال کیا جاتاہے کہ �لله کے طری!!ق ک!!و دین کہ!!تےآ�یت اا یہ آ�ن میں �س ک!!ا �طلاق بت پرس!!توں کے م!ذہب پ!ر بھی کی!!ا گی!!ا مثل ہیں پ!!ر ق!!ر آ�ئی ہے لکم وینکم ولی دین۔ دوس!!ر� لف!!ظ م!!ذہب ہے۔ یہ علم!!اء �س!!لام �ور دین کےاا حنفی م!!ذہب، تیس!!ر� لف!!ظ ملت ہے یہ �مام �ورمجتہدین کے �عتبار سے م!!روج ہے مثلآ�ی!ا ہے کبھی �س س!ے دین �ب!ر�ہیم �ورکبھی �نبی!!اء ک!ا دین �ور آ�ن میں پندرہ مرتبہ لفظ قر

یی ک!!ا دین م!!ر�د ہے۔ �س لف!!ط کی کبھی بت پرس!!توں ک!!ا دین �ورکبھی یہ!!ود �ور نص!!ار نسبت �ی!ک مح�!!ق نے ی!!وں تحری!!ر کی!!ا ہے کہ جب کبھی حض!!رت محم!د ص!!احب �بر�ہیم کے دین کا ذکر کرتے ہیں تو وہ �س کو ملت کے نام سے یا دکر تےہیں۔ زبانآ�گ یا گرم ر�کھ کے ہیں �ور مذہب کو ملت �س ت!!اثیر عربی میں �س لفظ کےمعنی کے �عتبار سے کہتے ہیں ج!!و م!!ذہب س!!ے متص!!ور ہے ۔ پ!!ر چ!!ونکہ یہ تعب!!یر خ!!وبآ�تی لہ!!ذ�ہمارے خی!!ال میں یہ لف!!ظ ملت ع!!ربی زب!!ان ک!!ا لف!!ظ نہیں ہے۔ نہیں نظ!!ر �صل میں یہ عبر�نی زبان کا لفظ ہے �ور�س کے معنی کلام کے ہیں �ورکلام س!!ے م!!ر�د

وہ تعلیم ہے جو �بر�ہیم خد� کی نسبت دیتے تھے۔ �سلام۔ دین محمدی کا نام �سلام ہے۔ سید �میر علی صاحب �پنی مش!!ہورآ�ف محمد میں �س لفظ کی شرع ی!!وں ک!!رتے ہیں۔ �س!!لام کتاب لائف �ینڈ ٹیچینگ لفظ مسلم سے بناہے �ور سلم کے معنی �طمینان �ور�من سے رہنا۔ �پنا فرض �د� کرن!!ا کامل سلامتی سے ہونا۔ �پنے تیئں �س کے بن سے صلح کی گ!!ئی ہ!!و مطی!!ع کردین!!ا۔اا خی!!ال کی!!ا جات!!اہے خ!!د� کی وہ یہ بھی فرم!!اتے ہیں کہ �س لف!!ظ س!!ے جیس!!ا عموم!! مرضی کی �ط!!اعت مطل!ق م!!ر�د نہیں پ!ر ر�س!!تبازی کے ل!!ئے کوش!!اں ہون!!ا م!ر�د ہے۔ یہآ�ن ک!!!ا بی!!!ان ج!!!و �س ب!!!اب میں ہے وہ س!!!ید �م!!!یر علی ص!!!احب ک!!!ا بی!!!ان ہے �ب ق!!!ر

آ�ل عمر�ن ع ۔ت!و کہہ کہ ہم خ!د� پ!ر �یم!ان لائے �ور�س۹گوشگذ�ر کیاجاتاہے ۔ سورہ پر جو ہم پر نازل ہ!!و� �ورج!!و �ب!!ر�ہیم پ!!ر �ور �س!!ماعیل �ور �ض!!حاق �ور یع�!!وب �ور�س کےیی �ورس!ب ن!بیوں ک!و �ن کے رب س!ے یی �ور عیس! بارہ بیٹوں پر نازل ہو� تھا �ور ج!و موس!

Page 24: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

ملا تھ!!ا ہم �ن میں کس!!ی ک!!و ج!!د� نہیں ک!!رتے �ورہم �س کے و�س!!طے مس!!لمان ہیں۔

ونحن لہ مسلمونونحن لہ مسلمون دین محم!د ی �س!!لام ہے �ور�س!!لام �ط!!اعت ک!ا ن!!ام ہے �ور�س �ط!!اعت میںیی ہے کہ �ب!!ر�ہیم آ�ن ک!!ادعو توحی!!د �ور ص!!وم �ور ص!!لوة �ور زک!!و�ة �ورحج ش!!امل ہیں۔ ق!!ر

آ�یت آ� ل عمر�ن " �بر�ہیم نہ یہودی تھ!!ا نہ نص!ر�نی لیکن وہ ح!!نیف۶۰مسلم تھا۔ سورہ مسلم تھا"۔ توریت سے ظاہر ہے کہ یہودیوں کی �بتد� حضرت �بر�ہیم سے ہ!!وئی جسآ�ن کی زی!!ادہ ب!!اتیں یہودی!!وں کی س!!ی ہیں �ور آ�ن مس!!لم بتات!!ا ہے �ور �س ل!!ئے ق!!ر ک!!و ق!!ر شروع میں حضرت محمدکا �ر�دہ بھی یہی نظ!!ر پڑت!!اہے کہ وہ دین یہ!!ود کی توحی!!د �ور�ن کے بزرگوں کے قصے سناکر لوگوں کو خد� کی طرف بلائیں �ور�ن کو بھی �پنیآ�ی!!ا �ور�س طرف مائل کریں پر کوئی ب!!ات ض!!رور �یس!!ی ہ!!وئی جس س!!ے یہ مطلب نہ بر

آ�یت " ت!و۱۴لئے حضرت محمد نے �پنے ہی ک!!و پہلا مس!!لمان بتای!!ا دیکھ!!و س!ورہ زم!ر کہہ مجھے حکم ملا کہ بخلوص دین �لله کی عب!!ادت ک!!روں �ورمجھے حکم ملا کہ

پہلا مسلمان بنوں"۔ �سلام �طاعت ہے پر یہ �طاعت �یس!!ے زبردس!!ت بادش!!اہ کی �ط!!اعت ہے جس کی مرض!!ی ف!!ولاد کے مو�ف!!ق س!!خت ہے جس کے �حک!!ام بی�ائ!!دہ بھی �گ!!ر ہوجائیں ۔ تو کیا مضائ�ہ ! �س بے قاعدگی �وربے �عتد�لی کی �یک مثال �س م!!وقعہ پ!!ر پیش کرت!!اہوں �ور وہ س!!ورہ �ع!!ر�ف ع �ور س!!ورہ حج ع میں م!!ذکو رہے ۔" ہم نےآ�تش �نسان کو سڑی کیچڑ کی کھنکھناتی م!!ٹی س!!ے بنای!!ا ہے �ورپہلے ہم جن!!ات ک!!و سوز �ن سے بناچکے تھے �ورجب تیرے رب نے فرش!!توں س!!ے کہ!!ا تھ!!ا کہ میں �ی!!ک

بشر سڑی کیچڑ کھنکھناتی متی سے بناؤ نگا جب میں �س!!ے درس!!ت کرل!!وں �ور�پ!!نی روح �س میں پھونک!!دوں تم س!!ب �س کے س!!امنے س!!جدہ میں گ!!ر پڑن!!ا پھ!!ر س!!ب فرشتوں نے �سے سجدہ کیا لیکن �بلیس نے ساجدین میں ہونے سے �نکار کیا۔ فرمایا �ے �بلیس تجھے کی!!ا ہ!!و�کہ ت!!و س!!اجدین میں ش!!امل نہ ہ!!و� کہ!!ا میں ہرگ!!ز بش!!ر ک!!و سجدہ نہ کرونگا تونے �سے سڑی کیچڑ کی کھنکھناتی م!ٹی س!ے بنای!ا۔ فرمای!ا نک!لآ�ن میں بارب!!ار جا تو مردود ہے تاروز �نصاف تجھ پر لعنت ہے"۔ غور کا م�!!ام ہے کہ ق!!رآ�یاہے کہ خد� کی سجدہ و�جب ہے پر یہ!!اں خ!د� خود�ی!ک بش!!ر کے س!جدہ ک!ا بیان حکم دیتا ہے �ور جب �س حکم کی تعمیل نہیں ہوتی ہے کس قاعدہ س!!ے بش!!ر ک!!اآ�ہ!!نی مرض!!ی کی نہ پوجین!!و�لا لعن!!تی ٹھہرت!!اہے۔ �س!!لام ک!!ا ج!!و�ب یہ ہے کہ خ!!د� کی �ط!!اعت کی بی�اع!!دگی س!!ے یہ ہوس!!کتا ہے! کی!!ا یہ س!!چ نہیں کہ �س!!ی قس!!م کی

�طاعت کا نام �سلام ہے۔ ۔ دین کی دوسری خاصیت جس کا ذکر باب ماس!!بق میں ہوچک!ا رف!اقت۲

ہے �س موق!ع پ!ر یہ دری!افت کرن!ا و�جب ہے کہ کی!!ا �س!لام میں رف!اقت کی گنج!!ائش ہے۔ ہم �فس!!وس کےس!!اتھ یہ ج!!و�ب دی!!تے ہیں کہ �زروئے �س!!لام خ!!د� س!!ے رف!!اقت رکھ!!نی مح!!ال ہے۔ �نس!!ان �زروئے �س!!لام خ!!د� ک!!ا مطی!!ع ہوس!!کتاہے پر�س!!کا رفی!!ق نہیں ہوسکتا۔ وہ خد� کا بندہ ہوسکتاہے پر �س کا فرزند نہیں ہوسکتا۔ وہ �سکاغلام ہوس!!کتا پر �س کا بیٹ!!ا نہیں ہوس!کتا ہے۔پ!ر �نس!انی ط!!بیعت �لہی ش!رکت �ور رف!اقت کےل!!ئے ترس!!تی ہے �ور�س سے�س!!لام کے پ!!یروبھی خ!!الی نہیں۔ �س ط!!بیعت نے جب �س!!لام میں زور پکڑ� تو دو طرح کی غلطی و�قع ہ!!وئی ۔ چن!د م!ذہبی شخص!وں نے ولی!!و ں

Page 25: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کی رفاقت �ختی!ار کی ۔ �نکے �وص!اف حمی!!دہ کے م!د�ح ہ!وئے �ور �گ!ر�ن کی حین حی!!ات میں نہیں ت!!و بع!!د وف!!ات �ن کے پرس!!تار ب!!نے �ور�ن کی ق!!بروں �ور م!!ز�روں کی زی!!!ارت ک!!!رنے لگے۔ �س رف!!!اقت کی جس!!!تجو میں دوس!!!ری قس!!!م کی غلطی �ہ!!!ل تصوف سے ہوئی ۔یہ س!!چ ہے کہ �گ!!ر �س!!لام میں رف!!اقت ک!!ا خی!!ال کہیں پایاجات!!اہے ت!!ووہ تص!!وف میں پای!!ا جات!!اہے۔ �س!!کے نزدی!!ک م!!ذہب عش!!ق ک!!ا ن!!ام ہے جس کی غائت وصل ہے پر �فس!وس ص!وفی وص!ل ہی پ!ر کف!!ایت نہیں کرت!ا پ!ر فن!افی �لل!ه میں

مرجاتاہے۔یی رفاقت کا خیال پایا �س بیان سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ �سلام میں �لہ جاتاہے ہرگز نہیں۔ کیونکہ بات یہ ہے کہ نہ تو ولیوں �ورمز�روں کی پرستش س!!ے �ور نہ �ہل تصوف سے�سلام کو دلچسپی ہے۔ یہ �سلام کے�ج!ز� نہیں۔ �س!لام �ن ک!ا ذمہ و�ر

نہیں۔ ۔ دین کی تیسری خاصیت ت!!رقی ہے۔ کی!!ا �س!!لام میں ت!!رقی کی ص!!ورت۳

ہے �س میں شک نہیں کہ �سلامی سلطنت نے علم �ور �دب کو ترقی دی ہے۔ �یک �یسا زم!!انہ تھ!!ا جب یون!!انی �ور سنس!!کرت کی کت!!ابیں زب!!ان ع!!ربی میں ت!!رجمہ ہ!!وئیں منصور �ور ہارون �لرشید �ور�لمامون سب علم دوست �ور خلف!!اء تھے �س م!وقعہ پ!ر ہمیں

آ�تاہے۔ �نوری کا �یک شعر یاد

خوشا نو�حی بغد�د جاے فضل وہنرکہ کس نشان ندہد درجہا کشورسو�د وبمثل چون سپر مینارنگ

ہو�ے �ور بصفت چون نسیم جان پرور ہمیں �س ب!!ات کے �ق!!ر�ر ک!!رنے میں کس!!ی ط!!رح ک!!ا ع!!ذر نہیں کہ ن!!ویں ص!!دی س!!ے لے ک!!ر ب!!ارہویں ص!!دی ت!!ک �س!!لام میں علمی ش!!غل ب!!ڑے زور ش!!ور س!!ے جاری رہا بلکہ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ �ن کا شوق �س �مر میں �س زمانہ کے مسیحیوں سے بھی بڑہارہ!!ا پ!ر ت!!و�ریخ ہمیں یہ بھی ی!!اد دلاتی ہے کہ یہ ش!غل وج!!وش �سلام میں شروع ہی سے موجود نہیں تھا۔جس وقت حضرت �بوبکر �ور حضرت عم!!ر �ور حضرت عثمان �ور حضرت علی خلافت کرتے تھے �ورجس �یام میں بن!!و�میہ کیآ�ت!!ا �ورنہ ت!رقی حکومت تھی �س وقت علم کا باز�ر کسی طرح س!ے گ!!رم نظ!!ر نہیں کی کوئی خو�ہش دیکھ پڑتی ہے۔ جب حکومت �ور سلطنت �ہل عرب سے منت�!!لآ�گ!!ئی �س وقت �س ب!!از�ر ک!!ا رن!!گ ب!!د ل گی!!ا۔ جب ہ!!وکر �ہ!!ل ف!!ارس کے ہ!!اتھ میں �لعباسیہ خلافت کرنے لگے تو �سلام کے بڑے علماء �لغر�بی �ور �بوسینہ �ور�حم!!د �بنآ�ئے ۔ ح�ی�ت تو یہ ہے کہ علم �ور�دب کا یہ جوش �ورم!!ذ�ق �س!!لام ر�شد ظہور میں میں �س وقت پید� ہو� جب �سکا تعلق عرب سے جاتا رہ!ا �ور ف!ارس س!ے پی!د� ہ!و� �ور وجہ �س کی بہت ہی ص!!اف ہے۔ �ہ!!ل ع!!رب س!!ے مح!!روم �ور شائس!!تگی س!!ے غ!!یر مانوس شروع ہی سے تھے پر �ہل فارس علم دوس!!ت �ور ص!!احب فہم رہے �ور�س ل!!ئے جب �س!!لام �نکے مل!!ک میں پہنچ!!ا ت!!و �ن ک!!ا �ث!!ر �س پ!!ر پ!!ڑ�۔ ہم �س س!!ے یہ ن!!تیجہ نک!!التے ہیں کہ علمی ت!!رقی �س!!لام کے طفی!!ل س!!ے نہیں پر�ہ!!ل ف!!ارس کے طفی!!ل س!!ےآ�ن کی تعلیم ج!!و آ�ئی مذہبی �مورمیں بھی ترقی ودشو�ر بلکہ مح!!ال ہے۔ ق!!ر �سلام میں ت�دیر کے باب میں ہے ترقی کی جانی دشمن ہے۔ �ناکل ش!!ئی خل�ناہ!!د ب�!!در۔ س!!ورہ

Page 26: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

قمر ع فیضل �لله من یش!!اء ویہ!!دی من یش!!ا روہ!!و� �لعزی!!ز �لحکیم۔ س!!ورہ �ب!!ر�ہیم ع �نآ�یات ہیں جن ظاہر ہے کہ ت�دیر نے �سلام ک!!و �س!!طرح گ!!رفت آ�یات �ورمثل �ن کے �ور آ�ی!!ا ہے کہ کیا ہے کہ تدبیر کی گنج!!ائش ج!!اتی رہی۔ح!!دیثوں میں بھی �س ک!!ا ذک!!ر خد� نے چند لوگوں ک!!و ف!!ردوس �ور چن!!د لوگ!!وں ک!!و دوزخ کےل!!ئے پی!!د� کی!!ا ہے۔ �سآ�ت!اہے کہ کس ق!در وہ ج!بر �ور ق!در تعلیم کا �ث!ر �ہ!!ل �س!لام کے مع!املات پ!ر بھی نظر کی زنج!!یر س!!ے جک!!ڑے ہ!!وئے ہیں۔ ج!!و کچھ ت�!!دیر میں لکھ!!اہے وہی ہون!!ا ہے۔ وہی

ہو� !!! بھلا پھر ترقی کس طرح ہوسکتی ہے!

آ�ن نے دین کےس!!اتھ جہ!!اد ک!!و ق!!ائم کی!!ا ہے۔یہ ب!!اتدین �ورجہ!!اد۔دین �ورجہ!!اد۔ ق!!ر

بالک!!!ل ن!!!ئی ہے ۔ کس!!!ی �ور دین میں نہ دیکھی گ!!!ئی �ور نہ س!!!نی گ!!!ئی ہے۔ �ک!!!ثریی �ور یش!!وع نے بت پرس!!توں آ�ڑ میں پن!!اہ لی!!تے ہیں �ورجن!!گ موس!! یی کی محم!!دی موس!! سے کی �ور�س کو جہاد قر�ردیتے ہیں ۔ �س کی بطالت جہاد کے صحیح بیان سے ملسو هيلع هللا ىلصظاہر ہوجائیگی �ور نیز حضرت محمد کی �س سار ی ک!!اررو�ئی س!!ے ج!!و

�س معاملہ میں ہوئی وہوہذ�۔ ملسو هيلع هللا ىلصغور کا م�ام ہے کہ حضرت محمد کی س!!و�نح عم!!ری ک!!ا زم!!انہیی آ�یام میں �نہ!!وں نے نب!!وت ک!ا دع!!و دو ہے۔ �ول وہ �یام جو شہر مکہ میں گذر�۔ �س کیا �ور�پنے کو نظیر �ور بشیر بتای!!ا۔بت پرس!!توں ک!!و وع!!ظ کی!!ا �ورجب وہ رج!!وع نہیں کرتے تھے تو یہ فرمایا کہ لکم وینکم ولی دین یعنی تمہارے لئے تمہار� دین �ورمیرے و�سطے میر� دین �چھا ہے۔ دوسر� زمانہ حض!رت ک!ا وہ ہے ج!!و ش!ہر م!دینہ میں ص!رفآ�پ کے م!!ددگار ج!!و �نص!!ار ہ!!و�۔ �س �ی!!ام میں �ن ک!!ا رن!!گ کچھ ب!!دلنے لگ!!ا۔یہ!!اں

آ�نے لگے۔ پ!ر�نی ع!!ربی طبعیت نے ج!!وش پک!ڑ� �ور �ب دین کے ن!ام کہلاتے ہیں نظر سے تمام ملک عرب کے فتح کرنے کا خیال دماغ میں سمایا۔ �ب �لاکر�ہ فی �ل!!دینآ�نے لگی �ور ق!!افلوں یعنی دین میں زبردستی نہیں۔ یہ تعلیم مصلحت سے خالی نظ!!ر آ�تے ج!!اتے تھے حملے ش!!روع کردئ!!یے۔ ر�دھ!!ر س!!ے پر جو تجارت کی غرض سے �دھر آ�ئے �بھی بارہ ماہ کا عرص!ہ نہ ہ!!ونے پای!ا تھ!!ا کہ حض!رت محم!د خ!ود �ہ!ل مدینہ میں ق!!!ریش کے ک!!!ارو�ں کی تلاش میں نکلے ۔ کبھی مایوس!!!ی بھی س!!!تاتی تھی کی!!!ونکہ خ!الی ہ!!اتھ لوٹن!!ا پڑت!!ا تھ!!ا ! �ب!و� �ور ب!!و�ت �ور �وش!یرہ کے حرب!وں کی یہی کیفیت ہے۔ نخلہ پ!!ر ج!!ولڑ�ئی ہ!!وئی وہ �س ل!!ئے قاب!!ل ذک!!ر ہے کہ �س م!!وقعہ پ!!ر حض!!رت محم!!د صاحب پر وحی �تری کہ ماہ رجب میں بھی جنگ وجد�ل جائز ہے۔ دیکھو سور ب�رہ

" تجھ س!!ے پوچھ!!تے ہیں کہ م!!اہ ح!!ر�م میں قت!!ال کیس!!ا ہے۔ ت!!وکہہ ۔ �س میں۲۷ع قتال بڑ� گناہ ہے پر خد� کی ر�ہ سےپھر جانا�ور�س کے ساتھ کفر ہے �ور�سکے �ہل ک!!ا وہاں سے نکالنا خد� کےنزدیک � س سے بڑ� گناہ ے �ور فتنہ قتل سے ب!ڑ� گن!اہ ہے ۔ جو �یمان لائے �ورجنہوں نے حجرت کی �ور خد� کی ر�ہ میں جہاد کیا وہی �لله کی

رحمت کے �مید و�ر ہیں �ور�لله بخشندہ مہربان ہے۔" ملسو هيلع هللا ىلص�ب حضرت محمد �ور�ن کے پیروؤں کا عناد �ور عتاب بڑھت!!ا گی!!اآ�س!ان ہوگی!!ا۔ �ی!!ک آ�نا غنیمت کا مال ہاتھ لگنے لگا �ور�س باب میں وحی پر وحی کا

آ�یت ن!!ازل ہ!!وئی ۔ س!!ورہ ب�!!رہ ع ۔ " �ور خ!!د� کی ر�ہ �ن س!!ے ل!!ڑو ج!!و تم س!!ے۲۴�ور لڑتے ہیں �ور زیادتی نہ کروکیونکہ خد� زیادتی کرنے و�لوں کو پسند نہیں کرتا۔ جہاں

Page 27: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کہیں پاؤ �ن کو قتل کرو �ور وہاں سے �ن کو نکال ل!!و جہ!!اں س!!ے �نہ!!وں نے تم ک!!ونکالا ہے۔ )یعنی مکہ سے ( �لخ۔

وقتلو ھم حتی لایکون فتنہ ویکون �لذین �للهوقتلو ھم حتی لایکون فتنہ ویکون �لذین �لله یع!!نی �ن ک!!و یہ!!اں ت!!ک قت!!ل ک!!رو کہ فس!!اد ب!!اقی نہ رہے �وردین خ!!د� ک!!ا

ہوجائے! �ب مذہبی بنا پر جنگ وجدل۔ کشت وخون �سلام میں جائز ہوگی!!ا �ور غ!!رض �س!!کی

دین �لله کا ہوجائے !! دین �لله کا ہوجائے !!و�ضح طور سے بیان کردی گئی۔ ویکون �لذ�ن �لله۔ معلوم ہوتاہےکہ مومنین میں �یسے لوگ بھی تھے جولڑنے سےڈرتے تھے �ن

نازل ہو�"۔�ور�یماند�ر کہتے تھے کہ )جہ!!اد کے ب!!ارہ میں (۳کے لئے سورہ محمد ع کوئی سورة کیوں ن!!ازل نہ ک!!ئی گ!!ئی ۔ پھ!!ر جب ص!اف مع!!نی س!!ورت ن!ازل کی گ!ئیآ�یا تو �نہوں نے دیکھا جن کے دلوں میں م!!رض ہے کہ ت!!یری �ور�س میں قتال کا ذکر آ�تی ہے۔۔۔۔۔ طرف یوں تکتے رہ گئے جیسے وہ تکتا ہے جسے موت کی بے ہوش!!ی

جب حکم جہاد مصمم ہوگیا �گر وہ �لله سے سچ بولیں �نکے لئے بہتر ہے"۔ ملسو هيلع هللا ىلص�یک �وربات سنئيے۔ حضرت محمد خودبھی لڑنے ک!!و تی!!ار تھےآ�پ �ور �بوبکر �یک ساتھ �ی!!ک جھ!!وپڑے میں رہے �ور چ!!ونکہ چنانچہ جنگ بدر میں آ�نے لگے �س!!ی دماغ لڑ�ئی بھڑ�ئی کے خیال سے بھر� ہو� تھا خو�ب میں دشمن نظر

میں �ش!!ارہ ہے" �ورجب تجھے �ےمحم!!د �لل!!ه نے۵خو�ب کی ط!!رف س!!ورہ �نف!!ال ع خو�ب میں دکھلایا تھا کہ قریشی تھوڑے ہیں �گر وہ تجھے �ن کی کثرت دکھلاتا تو

تم نامردی کرتے �ورکام میں جھگڑ� ڈ�لتے لیکن �لله نے تمہیں نامردی سےبچالیا �ور وہدلوں کو جانتاہے"۔

جن!!گ �ح!!د ک!!ا قص!!ہ ہ!!ر ک!!وئی جانت!!اہے۔ �س جن!!گ میں حض!!رت محم!!د ملسو هيلع هللا ىلص مسلح! ہوکر! لڑنے کو گئے۔ زرہ! بکتر! پہنے! ہوئے! ۔! تلو�ر! �ور سپر! لگائے! ہوئے حضرت نکلےپر �فسوس مجروح ہوگئے۔کسی نے �ی!ک پتھ!!ر پھین!!ک ک!!ر �ن ک!ا �ی!کآ�پکی پیش!!انی ک!!و بھی زخمی کی!!ا۔ �ف!!و�ہ یہ پھی!!ل گ!!ئی کہ حض!!رت د�نت توڑڈ�لا �ور آ�ئے �ور وہ!!اں � ن زخم پ!!ٹی مرگئے پر طلحہ کے طفیل سے وہ پھ!!ر �پ!!نے لوگ!!وں پ!!اس

کی گئی �وریوں جان تو بچ گئی !یی ن!بی کی ملسو هيلع هللا ىلصذر� وہ �صحاب جوحضرت محمد کی جنگ کو موس! جنگ سے م�ابلہ کرتے �ور دونوں کو مساوی بتاتے ہیں �س موقعہ پ!!ر غ!!ورکریں �ورخی!!الیی کے ل!!ئے کی ج!!اتی جن!!گ �ح!!د کے مو�ف!!ق نہیں رکھیں کہ وہ جنگ جو خ!!د� تع!!الی پہ!!اڑ پ!ر دع!ا کرت!ا۔ حض!رت محم!د جن!گ ملسو هيلع هللا ىلصہوتی ہے۔ کیا نظارہ ہے؟ موسییی �پنے معمولی نبی کی پوشاک میں ہے۔ حضرت محمد مسلح میں تلو�ر چلاتے موسیی دع!!ا کے ذریعہ فتح پات!!اہے۔ حض!!رت محم!!د مس!!لح ہ!!وکر بھی مج!!روح ہیں۔ موس!! ملسو هيلع هللا ىلصہوج!!!اتے ! �س موق!!!ع پ!!!ر محم!!!د کے ہمعص!!!ریہودیوں ک!!!ا طعن جس ک!!!ا ذکرمحم!!!!!دی م!!!!!ورخ و�قی!!!!!دی کرت!!!!!ا بیج!!!!!ا نہیں معل!!!!!وم ہوت!!!!!ا وہ کہ!!!!!تے تھے کہ ملسو هيلع هللا ىلصمحم!!د کے مو�ف!!ق کبھی کس!!ی س!!چے ن!!بی نے جن!!گ میں شکس!!ت نہیں

کھائی یا ذ�تی ن�صان �ٹھایا۔ سچ تو یہ ہے کہ محمد بادشاہ ہو� چاہتا ہے !

Page 28: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�ل عم!!ر�ن ع آ�ن کے سورہ ب�!!رہ �ور س!!ورہ آ�ی!!ا۱۵�س ماجرے کا ذکر قر میں ہے۔ شائ�ین ملاحظہ فرمائیں۔

ملسو هيلع هللا ىلص�ضرب عن�ہہ ! حضرت محمد کی سو�نح عمری پر یہ �ی!!ک ب!!ڑ� دھب!ا ہے کہ �ن کے حکم س!ے ک!ئی شخص!وں ک!!ا گلا ک!اٹ ڈ�لا گی!ا۔ �دہ �ی!ک �ہم ملسو هيلع هللا ىلصذک!!ر ک!!رتے ہیں۔ �س!!مانیت م!!رو�ن �س!!لام �ورمحم!!د کی م!!ذمت کی!!ا ک!!رتی تھی۔ جب یہ سورہی تھی تو�یک �ندھے شخص نے �س کو جاکر تلو�ر سے مار� ڈ�لا �ور�س کی تعری!!ف محم!!د ص!!احب نے کی کہ یہ ش!!خص خ!!د� �ور�س کے ن!!بی ک!!املسو هيلع هللا ىلصمددگار ہے۔مدینہ میں یہ پہلا خون تھا جومحمد کی رض!!ا س!!ے کی!!ا گی!!ا۔ پھ!!ر �ی!!ک ش!!خص بن!!ام نض!!ر جن!!گ ب!!در میں قی!!دکیا گی!!ا تھ!!ا۔ جب س!!ارے قی!!دی ملسو هيلع هللا ىلصمحمد کے پاس لائے گئے تو �نکی نگ!اہ �س ش!خص پ!ر پ!ڑی جس س!ے ملسو هيلع هللا ىلصوہ تھر� �ٹھا �ور جان بخشی کے ل!!ئے ع!!رض کی پ!ر محم!!د نےحکم دی!اکہ

�ضرب عن�ہہ یعنی گردن مارو �ور یوں �س کا کام تمام ہو�۔ کعب �بن �شرف کا قصہ نہایت ہی دلسوز ہے۔ یہ شخص �یک یہودن کاا مکہ کو حضرت محمد کی طرف س!!ے لڑکا تھا۔ بدر کی لڑ�ئی کے بعد �س نے �ہلآ�ک!ر وہ!اں کے رہ!نے و�ل!وں ک!و �پ!نے �ش!عار س!ے ب!دظن کرن!ا ش!روع کی!ا �ورم!دینہ میں آ�گ!!ئے۔ �ب ت!!و �س کی ج!!ان کی �ش!!تعالک دی!!ا۔ محم!!د ص!!احب � س س!!ے تن!!گ آ�حرش محمد بن مسلمہ �ور دیگر چ!!ار �ش!!خاص نے �س!!ے دھ!!وکے ٹھہری۔ قصہ کوتاہ ملسو هيلع هللا ىلصسے مارڈ�لا �وربھاگ کھڑے ہوئے۔ مسجد کے پاس محمد بڑے تپاک سے

�ن سے ملے �س وقت حضرت کا چہرہ بڑ� بشاش تھا۔قاتلوں نے م�تول!!وں کے س!!ر ک!!وآ�پ نے تکبیر پڑھی۔ ملسو هيلع هللا ىلصمحمد کے قدموں پر ڈ�لدیا �ور

آ�پکے ن!!بی کی یہ ح!!رکت کہ!!اں ت!!ک زیب!!ا ہے ؟ ت!!و �س کی �ے �س!!لام! یی بجم!!الہ حس!!نت یی یکبال۔ کشف �ل!!دج تعریف میں یوں گوہر �فشاں ہوتاہے۔ بلغ �لعل جمیع خصالہ ۔ صلوعلیہ ۔ پر ہمارے نزدیک یہ �سلام کی شان پر ب!!ڑ� بھ!!اری دھب!!اہے جس کی تاویل کرنے میں جناب سید �م!یر علی ص!احب بھی قاص!ر رہے گ!ئے۔ہم نےآ�ف محمد) محمد کی سو�نح عمری( کو غور سے پڑھا پ!!ر �س موقع پر �ن کی لائف

سیری نہ ہوئی و�ئے برمن ! د�ئے بر�سلام من !!آ�ن �ور حضرت محمد صاحب کی ت!!و�ریخ س!!ے یہ بھی " فان �لله خمسہ وللرسول"! قر ظاہر ہے کہ جنگ میں لوٹ مچ!!تی تھی �ور غ!!نیمت ک!!ا م!!ال بع!!د ختم ل!!ڑ�ئی ت�س!!یم ہوتا تھا �ورخمس یعنی پانچو�ں حصہ محمد صاحب کو بھی ملتا تھ!!ا۔ غ!!نیمت کی ت�سیم میں کبھی جھگڑ� پڑت!ا تھ!!ا چن!انچہ جن!گ ب!در کی ل!وٹ کے م!ال کی ت�س!یمآ�نے کی ن!!وبت ہ!!وئی ۔ �س میں �یسا ہی ہو�۔ �س جھگ!!ڑے کے فیص!!لہ کےل!!ئے وحی

آ�ن کے سورہ �نفال میں پایا جاتاہے۔ کا ذکر قر ملسو هيلع هللا ىلصلوٹ کے مال پانے کا شوق محمد کے پیرؤں میں �یسا ب!!ڑھ گی!!ا تھا کہ وہ لالچ کے م!ارے �ن ک!وبھی م!ارڈ�لتے تھے جنہ!!وں نے �ہ!!ل �س!!لام ک!و قب!!ول کرلیا تھ!!ا۔ یہ ب!ات �س ح!د ت!!ک پہنچی تھی کہ �س خ!ر�بی ک!و دف!!ع ک!!رنیکے ل!ئےآ�یت �ت!!!ری ۔ وہ یہ ہے " �ے مس!!!لمانوں جب تم خ!!!د� کی ر� ہ میں آ�ن کی �ی!!!ک ق!!!ر )یعنی جہاد میں( سفرکرو تو خوب دریافت کرو ج!!و ک!!وئی تمہیں س!!لام علی!!ک کہے

Page 29: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�سے نہ کہو کہ تو مس!!لمان نہیں ہے )�من کے ل!!ئے س!!لام کرت!!ا ہے( کی!!ا تم دنی!!ا کی زندگی کے لئے یہ سامان کی تلاش میں ہ!!و کہ �س!!ے لوٹ!!و۔ خ!!د� کے پ!!اس ل!!وٹ کے مال میں بہت ہیں۔ تم بھی پہلے �یس!!ے ہی تھے )یع!!نی ج!!ان م!!ال بچ!!انے ک!!و تم نے

کلمہ پڑھ لیا تھا( پر �لله نے تم پر فضل کیا "۔ ہم نے �س بیان ک!و ج!و دین �ورجہ!اد کے ب!اب میں ہے کس!ی ق!در مفص!لآ�ج ک!!ل کے تعلیمی!!افتہ مس!!لمان جہ!!اد کی تاوی!!ل لکھ!!اہے ۔وجہ �س کی یہ ہے کہ ک!رتے �ور�س کے محض لغ!وی مع!نی پ!ر تاکی!د ک!رتے ہیں �ور کش!ت وخ!ون ک!ا �نک!ار کرتے ہیں حق تو یہ ہےکہ وہ جنگی روح نہیں رکھتے �ور�س لئے جنگ وج!!دل ک!!و ملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد س!!ے منس!!وب نہیں کی!!ا چ!!اہتے ۔ وہ ج!!انتے ہیں کہ یہ ب!!اتآ�ن ک!!ا بی!!ان �ور رری ہے �ور�س لئے جہاد کے معنی صرف کوشش کے لیتے ہیں پر قر بآ�رہی ہے ہم!اری س!اری ت�ری!ر ک!ا لب لب!اب دین �سلام کی ت!و�ریخ س!ےکچھ �ورہی ب!و

آ�ئے ہیں یہ ہے ۔ جو �وپر کرآ�یا ہے۔۱ آ�ن میں نہ صرف لفظ جہاد پر لفظ قتل بھی ۔ قرملسو هيلع هللا ىلص۔ حضرت محمد بلاوجہ ہی حربے کرتے تھے۔۲ ملسو هيلع هللا ىلص۔ حض!!رت محم!!د خ!!ود ہتھی!!ار بن!!د جن!!گ میں ج!!اتے �ورل!!ڑتے۳

تھے۔ ملسو هيلع هللا ىلص۔ حضرت محمد کے �ش!!تعالک س!!ے ک!ئی �ش!خاص قت!!ل ک!ئے۴

گئے۔ملسو هيلع هللا ىلص۔ حضرت محمد کولوٹ کا مال بھی ملتا تھا۔۵

۔ �س ح!!رکت کی غ!!ایت یک!!ون �ل!!دین �لل!!ه تھی یع!!نی �لل!!ه کے دین ک!!ا۶قیام۔

آ�پ کے گ!!وش آ�ن �ور دین ک!!ا بی!!ان جیس!!ا کچھ ہے ہم نے �ے ن!!اظرین ! ق!!رآ�ن کا دینی تص!ور یہی ہے �ور �زروئے �س!لام دین یہی ہے ۔ س!یف �س!لام گذ�ر کیا۔ قرآ�ن �ور ت!!اریخ �س!!لام پر�ی!!ک ب!!ڑ� دھبہ ہے۔ جس ک!!و ک!!وئی تاوی!!ل مٹ!!ا نہیں ک!!ا خ!!ون ق!!ر سکتی ہے۔ ہم حیرت میں ہیں کہ کیوں حضرت محمد ک!!ا م�!!ابلہ س!!یدنا مس!!یح س!!ے کیا جاتاہے۔ کیوں جہاد کرنے و�لے �ورجہاد کی ترغیب دینے و�لے ک!!ا م�!!ابلہ س!لامتی کے شاہز�دہ کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ہم سیدنا مسیح کے �ی!ک ق!!ول س!!ے �س ب!اب ک!و

میری بادش!!اہت دنی!!ا کی نہیں �گرم!!یری بادش!!اہت دنی!!ا کیمیری بادش!!اہت دنی!!ا کی نہیں �گرم!!یری بادش!!اہت دنی!!ا کیختم کرتے ہیں۔" "۔ہوتی تومیرے خادم لڑتے تاکہ میں یہودیوں کے حو�لہ نہ کیا جاؤںہوتی تومیرے خادم لڑتے تاکہ میں یہودیوں کے حو�لہ نہ کیا جاؤں

چہ نسبت حاک ر�بہ عالم پاک !

Page 30: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

وصہ دوم وصہ دومح حوول وولباب � باب �

خد� کی ذ�ت وصفاتخد� کی ذ�ت وصفات خد� کی ہس!!تی دین کی بنی!!اد ہے ۔ دنی!!ا کے جت!!نے م!!ذ�ہب ہیں س!!ب کےیی ہستی کے قائ!ل ہیں۔ �س!ی ک!و و�جب �لوج!و د کہ!!تے ہیں ۔ وہی سب کسی �عل خد� ہے جو دین کی بنیاد ہے۔ جب یہ حال ہے تو �س ہستی کی ب!!دلائل ع�لی ق!!ائم کرنا محض فض!!ول ہے۔ علم!!اء نے بطری!!ق �س!!تدلال لمی و�نی ونظ!!ام فط!!رت �وردیگ!ر �عتبار�ت سے �س کا ثبوت دیا ہے پر م!!یرے نزدی!!ک �س کی ہس!!تی �س ق!!د ردلائ!!ل ع�لیہ پر قائم نہیں ہے جس قدر �یمان پر۔ ہم �یمان سے �س بات کو قبول کرلیتے ہیں

کہ خد� ہے۔ دلائل ع�لیہ کی ضرورت محض �یمان کے �ستحکام کےلئے ہے۔ خ!!!د� نہ ص!!!رف ہے پ!!!ر �س ک!!!ا عرف!!!ان بھی ممکن ہے۔ یہ �م!!!ر قاب!!!ل غ!!!ورآ�ج کل �یسے خیال کے لوگ پید�ہوئے ہیں ج!!و �س!!کی ہس!!تی کے ت!!و قائ!!ل ہےکیونکہ یی کے منک!!ر ہیں۔ �نکی ر�ئے یہ ہے کہ ہم �س ہس!!تی و�جب �لوج!!ود ہیں پ!!ر عرف!!ان �لہ

کی نسبت کچھ بھی نہیں جان سکتے ہیں۔یی کی قابلیت �نسان �س ر�ئے کی تردید میں ہمار� یہ کہنا ہے کہ عرفان �لہ میں موجود ہے خد�نے �نسان �ول ک!!و �پ!!نی ص!!ورت پ!ر پی!!د� کی!!ا تھ!!ا �ور �س میں �پ!!نےیی نے �س بات کا ذک!!ر ی!!وں کی!!ا ہے"۔ تب خ!!د� نے کہ!!ا کہ جاننے کا مادہ رکھا موس

آ�س!مان ہم �نسان کو �پنی صورت �ور�پنی مانن!!د بن!!ائیں کہ وہ س!!مندر کی مچھلی!!وں �ور کے پرندوں پر �ور مویشیوں پر �ور تمام زمین پر �ور سب کیڑے مکوڑوں پ!ر ج!و زمین پ!ر رینگتے ہیں سرد�ری کریں۔ �ور خد� نے �نسان ک!و �پ!نی ص!ورت پ!ر پی!د� کی!ا خ!د� کییی ک!!ا یہ بی!!ان ص!!اف ظ!!اہر صورت پر �س کو پید� کیا۔ نر �ورناری �ن کو پید� کیا۔ موس

کرتاہے کہ �نسان میں خد� کی پہچان کا ملکہ موجودہے۔ پھر جس طرح �نسان میں خد� کے جاننے کا ملکہ ہے �سی طرح خد� میںآ�دم پر �پنے تئیں ظاہر �نسان کو �پنے عرفان عطا کرنے کی بھی قدرت ہے ۔ خد� بنی کرت!!ا �ور�ن ک!!و �پ!!نی مرض!!ی بتات!!ا ہے ۔ �س �م!!ر میں بعض �ش!!خاص بعض پ!!ر فض!!یلت رکھتے ہیں �نہیں کو نبی یا خوزیح یا رویح کہتےہیں جن پر خد� �پنے ت!!یئں ظ!!اہر کرت!!ا

آ�لہ بناتاہے۔ �ور�ن کو جمیع �نسان کے لئے �پنے مکاشفہ کا خد� کا مکاشفہ جب �نبیاکو ہوتاہے تو(Anthropomorphism)�لتشبیہ

وہ �س کے �پ!!نے مح!!اور�ت �ور�ص!!طلاحات میں �د� ک!!رتے ہیں نفس مض!!مون �ور مغ!!ز کلام خد� کی طرف سے �ن کی �رو�ح پر کشف کردی!!ا جات!!ا�ور �س ک!!و وہ �پ!!نے ط!!رز کلام �ور ط!!رز عب!!ارت میں پیش ک!!رتے تھے کی!!ونکہ یہ ت!!و ظ!!اہر ہے کہ �گ!!ر خ!!د� �س طریق کو �ختیار نہیں کرتا تو �نس!ان �س کی ب!ابت مطل!ق نہیں جانت!ا �س مع!!نی میںآ�نکھ ک!!ا توریت �ور زبور �ورکتب �نبی!!اء �ور�نجی!!ل میں خ!د� کے ہ!!اتھ �ور چہ!!رہ �ورمنہ �ور

آ�تاہے۔ ذکر �س ت�ری!!ر س!!ے یہ بھی ظ!!اہر ہے کہ �نس!!ان ک!!و خ!!د� ک!!ا علم کس!!ی ح!!د �وردرجہ تک ہوتاہے ۔ جس قدر خد� �پنے تئیں ظاہر فرماتاہے �سی قدر �نسان �س ک!!و

Page 31: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

پہچانتاہے ۔ �س سے ز�ادہ وہ �س کو جان نہیں سکتاہے۔ پر �س س!!ے یہ ن!!تیجہ نکلت!!ا ہے کہ وہ خد� کی بابت جاہل مطلق ہے �ورنہ یہ کہ ج!!وکچھ وہ جانت!!اہے سوص!!حیح

نہیں ہے۔ بتدریج۔ یہ �مر نہایت ہی غور طلب ہے کہ خد� نے �پنا مکاشفہ بت!!دریج دی!!ا چن!!انچہ �ی!!ک رس!!ول نے فرمای!!ا ہے کہ" خ!!د� جس نے �گلے زم!!انہ میں ن!!بیوں کی معرفت باپ د�دوں سے حصہ بہ حصہ �ورطرح بہ ط!!رح کلام کی!!ا �س زم!!انہ کے �خ!!یر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کیا جسے �س نے س!!اری چ!!یزوں ک!!ا و�رث ٹھہر�ی!!ا �ورجس کے وس!!یلہ س!!ے �س نے ع!!الم پی!!د� ک!!ئے "۔ یہ قاع!!دہ کی ب!!ات ہے کہ علم بتدریج حاص!!ل ہوت!!اہے �ور معلم متعلم ک!!و س!!ارے عل!!وم ک!!و یکب!!ار گی نہیں بتادیت!!ا ہے۔ خد� نے ہماری تعلیم کے لئے یہی قاعدہ جاری رکھا �ور �پنا علم حص!!ہ بہ حص!!ہ �ور طرح بہ طرح دیا۔ �س قاعدہ سے علم کی تحصیل میں س!!ہولت بھی م�ص!!ود ہے

آ�سانی سے کسی بات کو سیکھ سکتاہے۔ کیونکہ �سی طریق سے �نسان �کمل مکاشفہ۔ رسول کا قول مذکورہ بالا یہ بتاتاہے کہ شروع میں خد� نے �نبیاء د�نہ کئے �ور�ن کے ذریعہ سے �پنا علم دنیا میں پھیلا ی!!ا۔ بع!!د وہ �پ!!نے بی!!ٹے ک!!و بھیجا �ور�س کے ذریعہ سے جمیع �نسان کو �س حد تک علم عطا کیا جہاں تک وہ جان سکتے �ورجہاں تک �ن کے لئے �س کا جاننا ضرور تھا۔پس خ!!د� کی ذ�ت �ور صفات کا وہ مکاشفہ جو سیدنا مسیح کے ذریعہ سے دنیا ک!و دیاگی!ا �کم!ل مکاش!فہ ہے۔ �س �مر کی تش!ریح کے ل!ئے �گ!رہم ق!وم یہ!ود کی دی!نی کتب کی ط!!رف رج!وع کریں تو خوب ہوگا۔ �ن کی کت!!اب ت!!وریت میں خ!د� ک!ا �ول �ور �بت!!د�ی تص!!ور موج!!ود

ہے۔ وہ خیال جو �س تصور سے م�صود ہے قدرت ہے۔ یہ خی!!ال خ!!د� کے �ن �س!!ماء سے ظاہر ہے جن کا �ستعمال �س کتاب میں ہو�ہے۔ وہ نام �یل �ور�ل!!وہیم ہیں۔ �ن س!!ےیی قدرت متصور ہے۔ �ہل سائنس کی �صطلاح میں فورس یہی ہے۔ یہ وہ ق!!درت �لہ ہے جوم!!ادہ ک!!و ح!!رکت دی!!تی �ورص!!ورت بخش!!ی ہے۔ یہ وہ ق!!درت ہے ج!!و �نس!!ان کےا ق!!درت ہے۔ وہ �فعال کی ہ!!د�یت ک!!رتی۔ پھ!!ر وہ محض ق!!درت ہی نہیں پ!!ر ص!!احب

�یسا وجود ہے جس میں �ر�دہ �ورع�ل بھی موجود ہیں۔آ�ی!!!ا ہے۔ وہ �ی!!!ل ش!!!د�ئی خ!!!د� کی ش!!!ان میں �ی!!!ک �ور لف!!!ظ ت!!!وریت میں کہلاتاہے لفظ شد کے مع!!نی ہلاکت ہے �ور�س س!ے خ!د� ک!ا رعب �ور غض!ب ظ!!اہر

ہوتاہے۔ وہ �پنے دشمن کوہلاک کرتا �ور� پنے حبیبوں کو رہائی دیتاہے۔یی پر �یک نئے نام سے ظاہر کرتاہے ۔ وہ ن!!ام �نکے علاوہ خد� �پنے تئیں موسیی ن!!بی ہ!!ونے کے ل!!ئے خد�کا �س!م ذ�ت ہے۔ �س ک!ا ذک!!ر ی!!وں ہے کہ جس وقت موس!یی نے خ!!د� ک!!و کہ!!ا مبعوث ہو خد� نے �س کو بلایا تاکہ وہ فرعون پاس جائے پ!!ر موس!! میں کون ہوں جو فرعون کے پاس جاؤں �وربنی �سر�ئيل ک!!و مص!!ر س!!ے نک!!الوں ۔ خ!!د�یی نے خ!!د� س!!ے پوچھ!!ا کہ دیکھ اا میں تیرے س!!اتھ ہونگ!!ا۔ تب موس!! نے فرمایا کہ ی�ین جب میں بنی �سر�ئیل پاس پہنچ!!وں �ور�نہیں کہ!!وں کہ تمہ!!ارے ب!اپ د�دوں کے خ!!د� نے مجھے تمہ!ارے پ!اس بھیج!ا ہے �وروہ مجھے کہیں کہ �س ک!ا ن!ام کی!ا ہے ت!ومیںیی کو کہا کہ �ھیہ �شیر �ھیہ یع!نی میں وہ ہ!وں ج!و میں �نہیں کیا بتاؤں خد� نے موس ہ!!!وں �ور �س نے کہ!!!اکہ ت!!و ب!!!نی �س!!!ر�ئيل س!!!ے کہی!!!و کہ وہ ج!!!و ہے �س نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے توبنی �سر�ئیل سے ی!!وں کہی!!و کہ خد�ون!!د تمہ!!ارے ب!!اپ کے

Page 32: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

خد� �بر�ہیم کے خد� �ور �ض!!حاق کے خ!!د� �ور یع�!!وب کے خ!!د� نے مجھے تم پ!!اسیی کو فرمایا کہ �نی یہ!وو�ہ میں بھیجا ہے�بد تک میر� یہی نام ہے۔ پھر خد�وند نے موس یہوو�ہ ہوں �ورمیں نے �بر�ہیم �ور �ضحاق �ور یع�وب پر �ی!!ل ش!!د�ئی کے ن!!ام س!!ے �پ!!نے تئیں ظاہر کی!!ا �وریہ!!وو�ہ کے ن!ام س!!ے �ن پ!ر ظ!!اہر نہیں ہ!!و�۔ )خ!روج کی کت!!اب ب!اب

(غورکا م�ام ہے کہ �س ن!!ئے مکاش!!فہ نے خ!!د�۳تا ۲آ�یت ۶۔ �ورباب ۱۵تا ۱۱آ�یت۔۱۳ کی بابت �یک ن!!ئی ب!!ات بت!!ائی یع!!نی یہ کہ خ!!د�ف�ط ق!!درت �ورح!!رکت �ورزبردس!!ت

قوت ہی نہیں پر�زلی �صلی و�جب �لوجود ہے جوساری وجودکامنبع ہے۔ "�ھیہ �شیر�ھیہ" ،" میں جوں ہوں" وہ ہے نہ کہ ہ!!و� ۔ وہ ہے یع!!نی �س کی

نسبت ہمیشہ ہے کہنا ہی رو� ہے کیونکہ وہ �بد تک رہتاہے۔ مذہب کے عالم میں خد� کا تص!ور ج!و پی!د� کی!!ا گی!ا ہے قاب!ل ذک!ر ہے �ورا� گ!!وش گ!!ذ�ر �س ک!!ا بی!!ان دوقی!!اس پ!!ر مس!!تعمل ہے ۔ �ن ک!!و ہم �س موق!!ع پ!!ر مختص!!ر

کرتے ہیں۔ �ول۔ قیاس تفریق۔ �س قیاس کے عاشق خ!!د� �ور کائن!!ات میں ح!!ددرجہ ک!!ایہ ہے �ورنہ ص!!رف فاص!!لہ پی!!د� ک!!رتے ہیں ۔ �ن کے خی!!ال میں خ!!د� دنی!!ا س!!ے علیح!!د علیحدہ ہی ہے بلکہ �س سے بالک!ل لاپ!رو�ہ ہے۔وہ �س ک!ا خ!الق ت!و ہے پ!ر بع!!د خل!ق کرنے کے وہ �س سے ہاتھ دھوبیٹھا ہے۔�س کی مثال �س گھڑی سازکی سی ہے جس نے گھڑی کے پرزے جوڑے �ور�ن ک!و تی!!ار کردی!ا پ!ر جب گھ!!ڑی تی!!ار ہوگ!!ئی ت!وپھر وہ �س سے بے فکر ہوگیا۔�س کو پھر خبر نہیں کہ میری بنائی ہ!!وئی گھ!!ڑی کہ!!اں گ!!ئی �ور�ب کس حضرت کے پاس ہے۔ �س خی!!ال کے پ!!یرؤ خ!د� کی ش!!ان میں بھی �س!!ی

قسم کی بات کہا کرتے ہیں خد� ہے۔ وہ خالق بھی ہے۔ پر �ب دنیا کا �نتظ!!ام ق!!انون قدرت کےہاتھ سونپ چکا ہے �ور�س لئے �س کو �ب خد� کی کوئی ضرورت نہیں۔ سب کچھ قانون فطرت سے �نجام پاتا۔ وہ ت!و کرن!ا تھ!ا کرچک!ا �ب ع!رش پربیٹھ!ا ہے �وربس �س خی!!ال میں تھ!!وڑی س!!ی ت!!رمیم بھی ہ!!وئی ہے۔ بعض کے خی!!ال کے مو�ف!!ق خد� ہی توعرش پ!!ر �ور�پ!!نی خل�ت س!!ےد وررہت!!اہے پ!!ر �پ!!نی ک!!اررو�ئی کے ل!!ئے فرش!!توں �ورجنات کا محتاج ہے۔ �نہیں کے ذریعہ سے دنیا کا کام نکالتاہے پرخ!!ود بلاوس!!اطت

دنیا سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ ت!!و�ریخ س!!ے ظ!!اہر ہے کہ س!!ترھویں ص!!دی میں �س خی!!ال ک!!ا دور دورہ ب!!ڑی تیزی پر تھا۔ �نگریزی زبان میں ڈی �زم �سی کا نام ہے۔ جب ہم �س!!لام کی تعلیم پ!!ر فکر کرتے ہیں تووہ بھی �سی قسم کی معلوم ہوتی ہے۔ ب!!ادی �لنظ!!ردین یہ!!ودی �س!!ی خیال سے مملو معلوم ہوتاہے صرف ف!!ر ق �تن!ا ہے کہ وہ!اں جن!ات کی گنج!ائش نہیں

رکھی گئی۔ دوم۔ قیاس ت�ریب۔ کیا خوب ! خی!!ال کے جھ!!ونکے نے ج!و پلٹ!!ا کھای!!ا ت!و قیاس تفریق سے قیاس ت�!ریب کی ط!رف رج!وع کی!ا۔ �س ک!انتیجہ یہ ہ!و�کہ خ!د� �ور خل�ت ک!!ا ف!!رق مع!!دوم ہوگی!!ا۔ وہ دون!!وں �یس!!ے وص!!ل ہ!!وئے کہ �ی!!ک دوس!!رے میں محوہوگئے۔ �س لئے �نہوں نے خد� کو برہم کہا یعنی �یس!ا وج!ود ج!و �پ!نے ک!و بڑھای!ایی کہ خل�ت کوبھی �پنے میں سمیٹ کر�یک کرلیتاہے فلس!فہ ک!ا �ورپھیلاسکتا ہوحتآ�تاہے ۔ یونان �ورہندوفلسفہ بالخصوص وید�نت یہی ہے۔ سچ پوچھی!!ئے مذہب یہی نظر ت!!و خ!!د� �س قی!!اس کے م!!انے و�ل!!وں کےنزدی!!ک معب!!ود نہیں ہوس!!کتا۔�س کی پرس!!تش

Page 33: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

اا نہ کوئی عاب!د ہے �ورنہ ک!وئی معب!ود۔ خ!د� س!ارے نہیں کی جاسکتی کیونکہ ح�ی�ت�وصاف سے خالی ہوجاتاہے �ور�س لئے وہ نرگن کہلاتاہے۔

آ�ت!!اہے۔ یہ �ہ!!ل تش!!عیہ کے �م!!ام �س موق!!ع پ!!ر نجم �لبلاغت کا�ی!!ک ق!!ول ی!!ا د خلیفہ علی ک!!ا ق!!ول ہے جس پ!!ر س!!ارے ش!!یعہ گروی!!دہ ہیں۔ وہ ق!!ول یہ ہے۔ "وکم!!الآ�پ کا بیان یہ ہےکہ خد� سے کوئی �نسانی ص!!فت �لاخلاص لہ نفی �لصفات عنہ"۔ یا �یسی صفت جس کا خیال �نسان کرس!!کتا ہ!!و منس!!وب نہ کی ج!!ائے دین!!د�ری ک!!ا کمال خد� کوجانتا ہے �ورعلم کاکمال �سکے موجود ہونے ک!!ا �ثب!!ات ہے �ور �س کے موجودہ ہ!!ونے ک!!ا کم!!ال �س!کی وح!!دت کا�قب!!ال ب!اخلاص ہے �ور�س ل!!ئے �خلاص ک!!ایی کو نفی ہے۔ یہ بیان بہت ہی �نوکھاہے �ور ہندوؤں کےنرگن مذہب کمال �وصاف �لہ س!!ےبالکل ملت!!اہو� ہے۔بھلا �گ!!ر خ!!د� کی ذ�ت س!!ے س!!ارے �وص!!اف کی نفی ک!!ردی جائے تو ہم �سکا تصور کرس!!کتے ہیں �ور�س کی ش!ان میں کی!ا کہہ س!کتے ہیں۔ �س کی ہستی عدم کے مساوی ہے �ور�یسا خد� نہ دین �ور نہ دنیا کے ک!ام ک!اہے۔ وہ ج!و ص!!فات س!!ے خ!!الی ہے موص!!وف نہیں ہوس!!کتا �ور وہ جوموص!!وف نہیں ہوس!!کتا معب!!ود نہیں قر�ر دیا جاتا �وروہ جو معب!!ود نہیں مخل!!وق کے مطلب ک!ا نہیں۔ نہ دین ک!!و �س

سے کوئی کام �ور نہ دنیا کو فائدہ! �مربین �لامرین ۔ علماء نے یہ قاعدہ ٹھہر�یا ہے کہ صد�قت طریق �وسط میں پائی جاتی ہے �ور یہ قاعدہ صحیح بھی نظر پڑتاہے لہذ� �س مض!مون کی ص!د�قت ہ!ر دوقی!!اس م!!ذکورہ ب!!الا کے م!!ابین موج!!ود ہے۔ �س ک!!و ہم �س جگہ تحری!!ر ک!!رتے ہیں۔

�نجیل میں یہ بیان تین صورت پر کیا گیا ہے۔

۔ خد� روح ہے۔ خ!!د� کی ذ�ت ک!!ا یہ �ظہ!!ار س!!یدنا مس!!یح س!!ے کی!!ا گی!!ا۱ا �س کی تش!!ریح یہ!!اں �وریہ بیان مکاشفہ کے عالم میں لاثانی �وریکتا ہے۔ ہم مختص!!ر

پر کرتے ہیں۔"خد� روح ہے"۔ �س سے کیا مر�د ہے؟ �س �م!!ر ک!!و س!!مجھنے کے ل!!ئے یہ ی!!ا د رکھن!!ا چ!!اہیے کہ موج!!ود�ت کی تفصیل دوہی طرح پر ہوسکتی ہے یعنی روح �ور مادہ ۔جتنی �شیا ہیں سب کی س!!ب ی!!ا ت!!و روح یاتوم!!ادہ کے زم!!رہ میں ش!!امل ہیں۔ م!!ادہ ھی!!ولا ک!!و کہ!!تے ہیں �ور�س میں وسعت �ور عمق �ور زن ہوتاہے �ور وہ خودبخود حرکت نہیں کرتا بلکہ ساکن رہتاہے۔ روح میں حیات �ور غور �ورفکر کی قوت ہے۔ وہ خود کرتی �ور مادہ کو ح!!رکت دی!!تی

ہے۔ �س میں �ر�دہ موجود ہے۔ مادہ کثیف پر روح لطیف ہے۔ خد� کی شان میں جب لفظ روح کا �طلاق کی!!ا جات!!ا ت!!و �س س!!ے یہ م!!ر�د ہے کہ وہ مادہ کے عی!!وب س!!ے پ!!اک ہے۔ وس!!عت کی ض!!رورت �س ک!!و نہیں ہے۔ وہ فاعل ذیہوش �ور صاحب علم �ور�ر�دہ ہے۔ �س کی ذ�ت لطیف ہے ۔پ!ر �س ک!ا �ی!ک �وربھی باریک مفہوم ہے "۔ خد� روح ہے"۔ �س س!!ے نہ ص!!رف یہ م!!ر�د ہے کہ �س ک!!ا وجودم!!ادی ی!!ا ھی!!ولانی نہیں پ!!ر�س س!!ے یہ بھی م�ص!!ود ہے کہ وہ محی!!ط ہے۔وہ ذ�ت لطیف ہرموجود�ت کو محصور ک!ئے ہ!!وئے ہے م!!ادہ ک!!ا وج!!ود بغ!!یر �س کے وج!!ود کے ق!!ائم نہیں رہ س!!کتا۔ وہ �س ک!!و س!نبھالتا �ور�س میں س!کونت کرت!!اہے۔ی!!وں وہ �س!!کی حی!!ات ہے ۔ وہ �س میں س!!ر�یت ک!!ئے ہ!!وئے ہے �ور پھ!!ر بھی �س س!!ے مح!!دود نہیں

ہوجاتاہے۔

Page 34: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

خد� کا یہ ذ�تی تصورقیاس تفریق �ور ت�ریب کے عی!!وب �ورن�!!وص س!!ے پ!!اک �ور �ن کی خوبیوں سے ممتاز �ور مشرف ہے۔ �س خیال کے مو�فق خل�ت سے لاپرو� �وردورنہیں ہے۔ وہ �یسا خد� نہیں ہے جو کہیں عالم غیب میں کسی تخت یا ع!!رش پر بیٹھا ہو�ور صرف �س کا کوئی جلوہ �س دنیا تک پہنچا ہو۔ یہ تو �سلامی تصور ہے جس کا ن�ص بڑ� بھاری یہ ہے کہ �س خیال کے مو�فق خ!!د� کی ذ�ت وس!!عت �مک!!ان کی محتاج ہوتی �وری!!وں مح!!دود ٹھہ!!رتی ہے ۔مس!!یحی تص!!ور �س عیب س!!ے پ!!اک ہے کیونکہ �س �عتبار س!!ے خ!!د� ہ!!ر وس!!عت میں س!!ر�یت ک!!ئے ہ!!وئے �ورپھ!!ربھی �س س!!ے

محدود نہیں ہوجاتاہے کیونکہ وہ رو ح ہے۔ یہ �مر بھی قابل غور ہے کہ خد� کا یہ مسیحی تصوروید�نت یا قیاس ت�!!ریب کے ن�ص س!!ے ب!!ری ہے۔ وی!!د�نت فلس!!فہ نے م!!ادہ کی گنج!!ائش ہی مٹ!!ادی ہے ج!!و کچھ ہے سوبرھم ہی ہے۔ �س کےنزدی!!ک ص!!رف �ی!!ک ہی ح�ی�ت �ور�ی!!ک ہی وج!!ود ہے۔وہ وجود برھم ہی کا ہے۔ باقی سب معدوم ہے۔ برخلاف �س قیاس کے مسیح نے تعلیم دی ہے کہ م!!ادہ موج!!ود ہے �ورخ!!د� بھی موج!!ود ہے ۔ یہ!!اں �ی!!ک فلس!!فانہ دقت پید� ہوئی کہ �گر خد� �ور مادہ دونوں موجود ہیں تو یاتو خ!!د� م!!ادہ س!!ے مح!!دود ہے ی!!ا �گر وہ لامحدود ہے تو مادہ معدوم ہے۔خ!د� ک!!ا مس!یحانہ تص!!ور �س دقت ک!و دف!!ع کرتاہے کیونکہ �س کا کہن!!ا یہ ہے کہ خ!!د� م!!ادہ میں س!!کونت �ورس!!ر�یت کرت!!اہے۔ وہ �س سے محیط تونہیں پر �س کو محیط ہے وہ �س کی جان ہ!وکر �س ک!و ق!!ائم رکھت!ا

�ور�س لئے مادہ �ور خد� ہر دور کی گنجائش بنی رہتی ہے۔

�س �مر کا یاد رکھن!ا �زح!د ض!رور ہے کی!ونکہ یہ �ی!ک ب!ڑے ر�ز کی مفت!اح ہے وہ ر�ز عظیم یہ ہے کہ خد� مادہ میں �ور مادہ سے �پنے �وص!!اف ک!!و ظ!!اہر کرس!!کتاآ�لہ بناسکتا ہے وہ �نسانیت کوقب!!ول یا یوں کہیں کہ وہ ماددی جسم کو �پنے ظہور کا کرسکتا �ورگوجسم �نسان کو �ختیار کرتا پھر بھی وہ �س سے مح!!دود نہیں ہوجات!!اہے۔ �کثر محمدی علماء �س �مر کو فر�موش کردیتے �ور سیدنا مسیح کی بابت یہ دری!!افت کرتے ہیں کہ کیا �گر وہ خد� تھ!!ا ت!!و م!!اددی �نس!!انی جس!!م س!!ے مح!!دود نہیں ہوگی!!ا؟ کیوں جناب ذر� غور تو فرمائیں۔خد� لامحدود �ورمادہ موجودیع!!نی م!!ادہ ک!!ا وج!!ود خ!!د� ک!!و مح!!دود نہیں کرت!!ا علی ہ!!ذ� �ل�ی!!اس م!!اددی جس!!م ک!!ا وج!!ود س!!یدنا مس!!یح کی

خد�ئی کو بھی محدود نہیں کرتا ہے۔ ۔"خد� نور ہے" خد� کی ذ�ت کا یہ بیان بھی سیدنا مسیح کے ذریعہ بنی۲

آ�دم کوعطا ہو�۔ �س کی بابت یوحنا رسول نے یہ فرمایا کہ �س سے یع!!نی سیدنامس!!یح سے سن کر جو پیغ!!ام تمہیں دی!تے ہیں وہ یہ ہے کہ خ!!د� ن!!ور ہے �ور �س میں ت!!اریکیآ�یت پانچ("خد� نور ہے" �س س!!ے کی!!ا ذر� بھی نہیں ہے )یوحنا کا پہلا خط باب �ول آ�گ ہے بلکہ �س مر�د ہے؟ �س کے مع!!نی یہ ہرگ!!ز نہیں ہیں کہ خ!!د� ک!!وئی ش!!علہ ی!!ا سے خاص دوباتیں ملحوظ ہیں۔ �ول خد� کی سیرت کا بیان نور سے کیا گیا ہے �ور� س س!!یرت ک!!ا خاص!!ہ �س ک!!ا ق!!دس ہے۔ دی!!دنی علم میں ن!!ور س!!ے ب!!ڑھ ک!!ر �ورک!!وئی ش!!ئے زی!!ادہ لطی!!ف �ورپ!!اک نہیں �س!!ی ل!!ئے خ!!د� ن!!ور کہلات!!اہے کی!!ونکہ وہ ق!!دوس ہے �ور�سمیں تاریکی مطلق نہیں یعنی گناہ کا �مکان ت!ک بھی �س میں نہیں ہے۔�س!لام

Page 35: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

سے ہماری ش!کایت یہی ہے کہ �س نے خ!د� کے ق!!دس ک!ا بی!ان �س ط!ور س!ے نہیںکیا کہ �س کا خیال گنہگار کو د�منگیر ہوتا۔

دوم خد� کے ظہور کا بیان نور سے متصور ہے۔ ن!!ور ک!!ا خاص!!ہ ہے کہ ظ!!اہریی ہو وہ پوشیدہ نہیں رہ سکتا ۔ جہاں نورہے وہ!!اں �س ک!ا ظہ!!ور ض!!رور ہوگ!!ا۔ ذ�ت �لہیی �پ!!نے ت!!یئں ظ!!اہر کی بھی یہی کیفیت ہے۔ �س میں ظہ!!ور ک!!ا ملکہ ہے۔ خ!!د� تع!!ال فرماتاہے۔ �گروہ �پ!!نے ت!!ئیں ظ!!اہر نہ ک!!رے ت!و�س کی ب!ابت ہم بالک!!ل بے خ!!بر �وربے

علم ہوں۔ �س کی ذ�ت کا علم �سی لئے ممکن ہے کہ وہ �پنے تئیں ظاہر کرتاہے۔ خد� کا ظہور �ول باطنی ہے۔جب عالم موج!ود نہیں تھ!ا خ!د� ک!ا نورموج!ود تھا۔ خد� �زل میں �پنے کوظاہر فرماتا�ورجس پر و ہ ظاہر فرماتا تھا وہ �س کا مظہ!!ر تھ!!ا وہ مظہ!!ر خ!!د� کی عین ذ�ت ہی میں تھ!!ا �ور�س ل!!ئے یہ ظہ!!ور ب!!اطن میں تھ!!ا �س!!ی مظہر کےذریعہ سے خد� کا ظہور باطن س!!ے خ!!ارج میں ہ!!و�۔�س ک!!ا ن!!تیجہ یہ ہ!!و�کہ خارجی چیزیں موجود ہیں یعنی خل�ت عدم سے ہست ہوئی �سی مظہر نے خ!!ارجی موجود�ت کو خلق کیا" ساری چیزیں �س کے وسیلہ سے پی!!د� ہ!!وئیں �ورج!!وکچھ پی!!د� ہو� ہے �س میں سے کوئی چیز بھی �س کے بغیر پید� نہ ہوئی �س میں زندگی تھی �ورآ�دمی!!وں ک!!ا ن!!ور تھ!!ا"۔ جب خ!!ارج میں مخلوق!!ات موج!!ود ہ!!وئی ت!!و �نس!!ان وہ زن!!دگی �ش!!رف �لمخلوق!!ات بھی مخل!!وق ہ!!و� �ور�س!!ی مظہ!!ر �لل!!ه نے �ش!!رف �لمخلوق!!ات کی �نسانیت کو قبول کیا �ور�س کو مکم!!ل بنای!!ا۔وہ ج!!و بغ!!یر �س کے �دھ!!وری تھی �ب �س کے وصل سے پ!!وری ہ!!وئی ۔ وہ ج!!و گن!!اہ کے ب!!اعث بگڑگ!!ئی تھی �ب �س کے ہمر�ہ ہونے �ور �س کو مملو کرنے کے باعث پ!!اکیزہ ہ!!وئی " و ہ مظہ!!ر �لل!!ه مجس!!م ہ!!و�

�ور �س نے فضل �ور سچائی سے معمور ہوکر ہمارے درمی!!ان خیمہ کی!!ا �ور ہم نے �سکا �یسا جلال دیکھا جیسے باپ کے �کلوتے کا جلال"۔

یی میں ظہ!!ور ک!!ا ملکہ س!!یدنا مس!!یح ہے ج!!و�زل یہ مظہ!!ر �لل!!ه ۔ یہ ذ�ت �لہیی میں موجود تھ!!ا۔ جس کے ذریعہ ع!!الم بن!!ا �ور بع!!د بن!!نے کے جس نے سے ذ�ت �لہیی کی!ا کہ �نسانیت کو �ختیار کی!ا �س ک!!و �پن!ا مس!کن بنای!!ا یہ وہی ہے جس نے دع!وآ�ئ کہ " وہ �س کے جلال کی آ�یت میں جہاں کا نور ہوں" �ورجس کی ش!!ان میں یہ رون!!ق �ور�س کی ذ�ت ک!!ا ن�ش ہ!!وکر س!!ب چ!!یزوں ک!!و �پ!!نی ق!!درت کے کلام س!!ے سنبھالتاہے"نور سے نور ح�ی�ی خد� سے ح�ی�ی خد� ۔مصنوع نہیں بلکہ مول!!ود ۔�س

کا �ورباپ کا جوہر �یک ہی ہے۔

آ�ن نے ی!!وں کی!!ا ہے رهس!!ورہ ن!!ور کے رک!!وع پ!!انچ میں خ!!د� کابی!!ان ق!!ر ول ب رر �ل رنوات بو� بما بوس اض �ل تر ب�ا تل رل بو� بث ا± بم ار بة رنو ب²ا تش ام ب�ا ب  قح افي ببا تص رح ام ببا تص ام تل افي �

ب³ بج بجا ر³ رز بج بجا روز ب�ا �ل ون ب ب�ا قب ب  ب  تو قو ب  اور رد رد بق بة امن ر�و بر بج ب³ بش ب  بر ببا ب³ روم ان رتو ت� بزولا ب³ ب وي ب اق تر بلا بش ب³ بو وي ب اب تر آ�س!!مان �ور زمین ک!!ا ن!!ور ہے �س کےن!!ور کیبغ �لخ ت!!رجمہ۔ �لل!!ه

مثال �یسی ہے جیسے چر�غد�ن جس میں چر�غ ہو �ور چر�غ شیش!!ہ میں ہ!!و �ور شیش!!ہ چمکتے ستارہ کی مانند ہو وہ چر�غ �س مبارک درخت زیتون سے جلای!ا ج!ائے ج!وآ�گ نے نہ شرقی ہے �ور نہ غ!!ربی۔ ق!!ریب ہے کہ �س ک!ا تی!ل روش!نی دے �گ!رچہ �س!ے آ�دمی!!وں نہیں چھو�۔ روشنی پرروشنی ہے جسے چاہے �لله �پنے نور کی ر�ہ بتائے �ور�لله

Page 36: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�یت میں متعل!ق ک!ئی �م!ور کے لئے مثالیں سناتاہے �ور �لله ہ!!ر ش!ئے ک!و جانت!اہے۔ �س غور طلب ہیں۔

۔ خد� کابیان بطورمثال جائز رکھا گیا ہے۔۱ ۔ نور سے �س کی مثال دی گئی ہے �ورمث!!ال یہ ہے کہ کس!!ی چر�غ!!د�ں۲

پر �ی!!ک چمک!!تے ہ!!وئے شیش!!ہ میں چ!!ر�غ ہے �ور یہ چ!!ر�غ مب!!ارک زیت!!ون کے درختسے جلایا جاتاہے۔

۔ �س بی!!ان س!!ے ظ!!اہر ہے کہ �س چ!!ر�غ کی روش!!نی زیت!!ون کےد رخت پ!!ر۳آ�ن بی!ان ہ!و� ت!و �س یی تص!ور �زروئے ق!ر یی ک!ا �عل آ�یت میں خد� تع!ال موقوف ہے۔ �گر �س میں یہ بڑ� ن�ص پید� ہو�کہ �س نے خد� کو کسی دوس!رے پ!ر منحص!ر �ور موق!وف ق!!ر�ر

دیادریں خیال وہ قائم بالذ�ت نہ رہا۔آ�نی بی!!ان �س ش!!معد�ن ک!!ا رن!!گ ل!!ئے ہ!!وئے ہے ج!!و یہودی!!وں کی۴ ۔ یہ ق!!ر

عبادتخ!!انوں میں تھ!!ا �ورخی!!ال گ!!ذتاہے۔ کہ زیت!!ون کے درخت ک!!ا ذک!!ر بھی وہیں س!!ے�خذ کیا گیا ہے۔

معارج �لنبوت میں ہے کہملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد کے نور کا قصہ۔ملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد کے نور کا قصہ۔

یی س!ے ی!وں س!خن پ!رو�ز جس وقت جبرئیل خلعت وجود س!ے س!رفر�ز ہ!وئے ب!ار ی تع!ال ہوئے کہ �ے خد� ئے پ!اک مجھے پہلے کس!ی �ور ش!ئے ک!و ت!ونے پی!د� کی!ا ی!ا نہیںآ�یا �ورچار ن!!ور ک!!و �س حکم ہو� کہ �وپر دیکھ۔ �وپر سر �ٹھا یا تو �یک نورسر�ر سرورنظر یی کے گرد پایا۔ عرض کیا خد�وند یہ ن!!ور کس فیض ک!!ا معم!ور ہے ج!و مص!!د�ق ن!!ورعل نور کا ہے �رشاد ہو�کہ �ے جبرئیل یہ ہمارے محب!وب تم!ام جہ!ان س!ے خ!وب محم!د

یی کا نور ہے جس ک!!و ہم نے جمی!!ع مخلوق!!ات س!!ے پہلے پی!!د� کی!!ا ملسو هيلع هللا ىلصمصطف �ور وہ ہمار� نہایت م�بول ومنظ!!ور ہے �وریہ چ!!ارنور گ!!رد کے �س کے چ!!ار یارج!!ان نث!!ار ہیں سچے دین!!د�ر �ور �س!کے پکے غمگس!!ار ہیں۔ یہی ق!!ول و�ق�!!ان س!یر ہے۔ �یس!!ا ہی بیان عالمان خبر ہے �ورسب سے معتبر �ی!!ک �ور ش!!اہد ہے یع!!نی ح!!دیث ص!!حیح میں و�رد ہے �ول ماخلق �لله نوری یعنی مخلوقات ،خد� میں �ول میر� نور ہے۔ �سی پر �تفاق جمہور ہے جب صافع باکمال �ورخ!!الق ب!!یزو�ل ک!!و �پ!!نی ذ�ت مس!!تجمع کم!!الات ک!!ا ظہور منظور ہو تو �س کے ن!ور میں س!ے ج!د� �ی!ک پ!ارہ ن!ور ہ!و� �س س!ے فرمای!اکن ی!ایی بمح!!د ہوگی!!ا پھ!!ر �س ن!!ور کے دس محمد یعنی پی!!د� ہوج!!اؤ �ے محم!!د و ہ نورمس!!م حصے کئے �یک حصے سے عرش دوسرے سے کرسی تیسرے سے لوح چوتھے س!!ے قلم بنای!!ا پھ!!ر ن!!ور کے پ!!انچویں حص!!ے س!!ے چان!!د چھ!!ٹے س!!ے س!!ورج س!!اتویں س!!ےآ�ٹھویں سے دن نویں سے فرشتوں کو پید� کیا۔ دسویں سے روح محم!دی ک!و بہشت آ�دم س!!ے ب!!ار ی ب!!اری �پن!!ا ق!!دم م�!!دم پش!!ت بہ ہوید� کیا۔ قصہ کوت!!اہ وہ ن!!ور محم!!دی

آ�یا۔ پشت دھرتا ہو� عبد�لمطلب تک �ور�ن سے عبد�لله حضرت پدربزرگو�ر تک ہم نے �س قصہ کو مختصر کردیاہے ت!اکہ ن!اظرین ک!ا وقت ض!ائع نہ ج!ائے �س کے تحریر کرتے وقت یہ خیالات حل طلب پی!!د� ہ!!وئے۔ �ول �س قص!!ہ میں س!!ےآ�دم س!!ے پش!!ت بہ پش!!ت عبد�لل!ه آ�رہی ہے۔ نورمحم!!دی ک!!ا �و�گون یا تناسخ کی بدبوآ�ن!ا �یس!ا ہی ہے جیس!!ا ہن!دوؤں ک!ا مس!ئلہ جی!!وں روح �ی!ک ج!ونی س!ے دوس!!رے ت!ک ج!!ونی ۔ �ی!!ک ق!!الب س!!ے دوس!!رے ق!!الب کون�!!ل ک!!رتی ہے ۔ دوم۔ نورمحم!!دی کیآ�یا ہے کہ خد� نے جس شئے کو حدیث میں بھی �ختلاف ہے کیونکہ مشکو�ة میں

Page 37: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ول خلق کیا وہ قلم تھا ۔ س!وم �س ن!ور محم!دی کی فض!یلت �س خی!!ال س!ے بہت کم ہوجاتی ہے کہ �ور چیزوں کوبھی خد� نے �سی نور س!ے پی!د� کی!!ا جس س!ے �س نے نورمحمدی کو خلق کیا۔چہ!ارم �گ!ر نورمحم!دی کے قص!ہ س!ے ہم!ارے محم!دیآ�فت!!اب عالمت!!اب س!!یدنا مس!!یح جہ!!ان کے ن!!ور روش!!ن دیج!!ور مظہ!!ر �لل!!ه کی �حب!!اب یی ح�ی�ت ک!!!و پہچ!!!انتے ت!!!و یہ قص!!!ہ �ن کے مفی!!!د ح!!!ال ہوت!!!ا �ور�ن کے ل!!!ئے �علآ�ن میں نورمحمدی کا سوشہ تک بھی صد�قت کا زینہ ٹھہرتا! پنجم۔ تعجب ہے کہ قر

نہیں ملتا ۔ کیا پیچھے کی �فتر� تو نہیں ہے؟

خد� کی ذ�ت کا یہ بیان یوحن!!ا رس!!ول کے �ول خ!!ط۔خد� محبت ہے۔۔خد� محبت ہے۔۳۳

آ�یت آ�یا ہے۔ سیدنا مسیح نے �س خیال کو �یک �ور لف!!ظ۸کے چوتھے باب کی میں سے �د� کیا ہے۔ وہ لفظ باپ ہے۔ خد� کی �بویت یعنی باپ ہونے کا مسئلہ مسیحی دین کی خ!!اص تعلیم ہے �س ک!!ا �ظہ!!ار بتک!!ر�ر س!!یدنا مس!!یح ہی نے کی!!ا ہے۔�نبی!!اء ساب�ین نے خد� ک!و �ل!!وہیم �ور�ی!!ل ش!ید�ئی �وریہ!وو�ہ �وردیگ!ر ن!اموں س!ے بی!ان کی!!ا پ!!رآ�ش!!کارہ کی!!ا �ورہمیں یہ س!!یکھایا کہ ہم �س سیدنا مسیح نے �س کو باپ کے نام سے

کو " �ے ہمارے باپ" کہکر خطاب کیا کریں۔

خ!!د� کے تصور�س!!لامی �ورعیس!!وی میں یہ �ی!!ک ف!!رق عظیم"�ب �وررب""�ب �وررب"

آ�ن �ورنہ کتب �س!!لام میں خ!!د� " �ب "کہلات!!اہے ۔خ!!د� کے ن!!اموں ہیں۹۹ہے۔نہ تو قر جو �سلام میں ر�ئج ہیں یہ طلائی نام پایا نہیں جاتا۔ �سلام �س س!!ے بالک!!ل بے خ!!بر ہے۔ وہ خد� کو" رب " کہکر ی!!اد کرت!!اہ �ور عزی!!ز جانت!!ا ہے �ور یہ ب!!ات بلک!!ل �س!!لام کی ط!!!بیعت �ور ش!!!یوہ کے مو�ف!!!ق ہے۔ �س!!!لام غلامی �وردہش!!!ت کی روح ڈ�لت!!!ا ہے

�ورجہنم کا خوف دلاکر لوگوں کو نیک بنانا چاہت!!ا ہے۔ ح!!اجرہ �ور �س!!ماعیل ک!!ا تخم �ب ت!!ک �ن میں موج!!ود ہے۔ یہی س!!بب ہے کہ �س!!لام کی عب!!ادت چن!!د رس!!وم کی

پابندی ہے �وریہی �س مذہب کی جان �ور�یمان ہے۔ برعکس �سکے مسیحی خد� کو باپ کہک!ر ی!اد کرت!ا �ور�س!ی ن!ام س!ے �سآ�ز�دی پ!!ائی سے دعا کرتاہے وہ �پنے کو غلام نہیں گرد�نتا کیونکہ غلامی سے �س نے آ�گے کو وہ خد� کے فرزند ہونے کا ح!!ق رکھت!!اہے۔ وہ جہنم کی دہش!!ت کے س!!بب ۔ نی!!ک نہیں ہ!!و� چاہت!!ا بلکہ خ!!د� کی محبت کی خ!!اطر وہ گن!!اہ ک!!و ت!!رک کرت!!اہے" �ورچونکہ تم بیٹے ہو �س لئے خد� نے �پنے بی!!ٹے کی روح ہم!!ارے دل!!وں میں ڈ�لی ج!!و �با یعنی �ے باپ کہکرپکارتی ہے۔ پس �ب تو غلام نہیں بلکہ بیٹا ہے �ورجب بیٹا ہو� تو خد� کے سبب و�رث بھی ہ!!و�"۔ �فس!وس �س ب!!رکت س!!ے �س!!لام مح!!روم ہے �ورجبیی رسول کا قول ہے کہ جتنوں تک مسیح کو قبول نہ کریگا محروم رہیگا کیونکہ یحی نے �سے قبول کیا �س نے �نہیں خد� کے فرزند بننے کا حق دیا یعنی جو �س کے نام

پر �یمان لاتے ہیں۔ خد� کیا ہے؟ �س سو�ل ک!!ا ج!!و�ب س!!یدنا مس!!یح نے ج!!و کچھ دی!!ا وہ �وپ!!ر

ذکر ہوچکا �س کا لب لباب ہم پھر گوشگذ�ر کرتے ہیں تاکہ ذہن نشین رہ جائے۔ ۔ خ!!د� روح ہے۔ وہ ص!!احب درت ج!!و م!!اددی �ور�خلاقی �ور روحی ع!!الم۱

میں سر�یت کئے ہوئے ہیں۔ ۔"خد� نور ہے"۔ �س لئے وہ �پنے تئیں ظاہر فرمات!ا�ور�س ک!ا مظہ!ر �س ک!ا۲

�بن مسیح خود ہے۔

Page 38: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

۔" خد� محبت ہے"۔ �ور� س لئے ہم �س سے محبت رکھ سکتے �س کی۳یی مکاشفہ سیدنا مسیح ہے۔ �س محبت کا �عل

Page 39: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

باب دومباب دوممسئلہ تثلیث کی تشریحمسئلہ تثلیث کی تشریح

�س ب!!اب میں ہم تثلیث ی!!ا ث!!الوث �ق!!دس کے �وق مض!!مون پ!!ر بحث کی!!ا چاہتے ہیں �سلام �س مسئلہ س!!ےبیز�ر ہے کی!!ونکہ �س کے نزدی!!ک یہ کف!!ر �ورش!!رک ک!!ا باعث ہے �س کے ذہن میں تثلیث توحید کی ض!!د ہے �ور تثلیث ک!!ا قائ!!ل تین خ!!د� کا پرستار ہے �وریہ صریح کفر ہے پھر �س کے گمان میں تثلیث کے ماننے و�لے خ!!د�

یی �بن مریم کو شامل کرتے ہیں �ور یہ صریح شرک ہے۔ کی ذ�ت میں مریم �ورعیسآ�ن نے بھی �س مسئلہ کو نہیں سمجھا �ور س ل!!ئے یہ فرمای!!اکہ ت�ول!!و �ثلثہ قر �س نے یہ خوش فہمی جمائی کہ تثلیث کے پرستار �یک بش!!ر ک!!و خ!!د� بن!!اتے یع!!نیآ�ن کی یی ہ!!ذ� �ل�ی!!اس روح �ل�!!دس ج!!و ق!!ر یی �بن م!!ریم ک!!و خ!!د� ق!!ر�ر دی!!تے ۔عل عیس!! �صطلاح میں جبرئیل فرشتہ ہے۔ عیسائيوں کی تثلیث کا �یک ج!!ز ہے �ور یہ مخل!!وقیی میں ش!!امل ک!!رتے ہیں �ور ی!!وں مخل!!وق ک!!و ہے۔ �س ک!!و تثلیث کے پ!!یروذ�ت �لہ خالق قر�دیتے ہیں۔ �ن بے جا خیالات نے �سلام ک!!و �س ق!!در گ!!رفت ک!!ر رکھ!!ا ہے کہ

آ�تاہے۔ تثلیث کا مسئلہ �س کو خو�ہ مخو�ہ شرک �ور کفر نظر �س مسئلہ کا مع�ول ہونا ذیل کے نکات کے سمجھنے پر موقوف ہے۔

خ!!د� کی وح!!دت کے قائ!!ل عیس!!ائی ۔ موس!!ائی،�ول نکتہ ۔ توحی!!د۔�ول نکتہ ۔ توحی!!د۔

محمدی تینوں ہیں۔�کثر یہ بہتان عیسائيوں پر لگایا جاتاہے کہ وہ خ!د� ک!و و�ح!د نہیں

مانتے پر یہ محض �لز�م ہے۔ �نجیل �س بات ک!و ص!!اف بت!اتی ہے کہ خ!!د� �ی!ک ہے۔ �س کا مطلب کیا ہے؟ توحید کی تشریح کیا ہے؟ مسیحی دین میں توحید س!!ے م!!ر�د ذ�ت کی وحدت ہے۔ خد� و�حد ہے۔ �س ک!!ا مطلب یہ ہےکہ خ!!د� کی ذ�ت و�ح!!د ہے �ور ذ�ت کی وح!!دت س!!ے ذ�ت ک!!ا کم!!ال م!!ر�د ہے۔ علم ہندس!!ہ میں ع!!دد �ی!!ک کمال کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ وہ �پنی قیمت �ور وقعت کے لئے کسی �ورعدد کا محتاج نہیں عدددو �ورباقی سارے عدد �یک �ور�یک کے میز�ن سے بنتے ہیں پ!!ر ع!!دد �یک خودکسی عدد سے ترکیب نہیں پاتا �ور� سلئے کسی ع!!دد ک!ا محت!!اج نہیں پس جب خ!!د� کی ذ�ت کی نس!!بت لف!!ظ و�ح!!د �س!!تعمال ہوت!!اہے ت!!و �س س!!ے �س کی

ذ�ت کا کمال مر�د ہے۔

خ!!د� کی ذ�ت و�ح!!د ہے پ!!ر �س کیدوم نکتہ ۔ توحی!!د �ور تکش!!یر ۔دوم نکتہ ۔ توحی!!د �ور تکش!!یر ۔

یی ج!!امع جمی!!ع ص!!فات ہے۔ یہ �وص!!اف �س وح!!دت میں ک!!ثرت موج!!ود ہے۔ ذ�ت �لہ کی ذ�ت سے غیر نہیں لہذ� صفات کی ک!!ثرت ذ�ت کی وح!!دت میں ہے �س س!!ے �سلام کا بھی �تفاق ہے۔ وہ �س کا ضرور قائل ہے کہ خد� کی ذ�ت ت!!و و�ح!!د پ!!ر �سیی کی ک!!ثرت ک!!ا یی کی وح!!دت میں ص!!فات �لہ کی ص!!فات بس!!یار ہیں پس ذ�ت �لہ �سلام بھی قائل ہے۔�س سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خد� کی وحدت �عتب!!اری ہے یع!!نی �یک �عتبار سے تو وہ و�حد کہلاتاہے �ور دوسرے �عتبار سے وہ و�ح!!د نہیں کہلات!!ا ی!!ا یوں کہیئے کہ ذ�ت کے �عتبار سے وہ و�حد �ور صفات کے �عتبار سے وہ و�ح!!د نہیں

ہے۔

Page 40: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�ئے ہیں کہ توحید سوم نکتہ۔ توحید �ور تثلیث۔ ہم �ول نکتہ میں یہ بیان کر آ�ئے ہیں کہ �س کی ذ�ت میں یی س!ے ہے �ور نکتہ دوم میں یہ دکھ!!ا کا �طلاق ذ�ت �لہ بے شمار �وصاف ہیں یعنی �س کی وحدت میں ک!!ثرت موج!!ودہے۔ �ب ہم یہ دکھان!!ا چاہتے ہیں کہ خ!!د� کی ذ�ت و�ح!!د میں ب!!اطنی ذ�تی تعل�!!ات موج!!ود ہیں۔ یہ تعل�!!ات خارج سے �س کی ذ�ت میں ملحق نہیں کردئیے گئے بس �س لئے شرک کا خیال

یی کی �س �ندرونی کیفیت سے ہز�رہا کوس دو رہے۔ ذ�ت �لہ یہ بھی غور طلب �مر ہے کہ یہ تعل�ات ذ�تی ہیں �ورچونکہ یہ ذ�تی ہیں لہ!!ذ� �س کی ذ�ت و�حد میں ہونے کی وجہ سے توحید کو محل نہیں بلکہ سچ پوچھو تو یہ توحید ہی کی �ندرونی کیفیت ہے۔ �سی کا نام تثلیث ہے کیونکہ یہ ذ�تی تعل�!!ات �ورباطنی �متیاز تعل�ات ثلثہ ہیں �ور سند �س کی ع�!!ل �ور ن�!!ل دون!!وں ہیں چن!!انچہ ہم

آ�گے چل کر �س کا ذکر کرینگے۔ �س ساری ت�ریر سے یہ ظاہر ہے کہ جس طرح خ!!د� ذ�ت کے �عتب!!ار س!!ے و�ح!!د �ور ص!!فات کے �عتب!!ار س!!ے و�ح!!د نہیں بلکہ ص!!فات کے �عتب!!ار س!!ے �س کی وحدت میں کثرت پائی جاتی ہے �سی طرح ذ�ت کے �عتبار سے �س کی توحید ک!!ا خی!!ال �ورب!!اطنی ذ�تی تعل�!!ات کے خی!!ال س!!ے �س توحی!!د میں تثلیث ک!!ا خی!!ال پی!!د� ہوتاہے۔ �ورجس طرح سے �س کے ص!!فات کی ک!!ثرت �س کی ذ�ت کی وح!!دت ک!!و مخل نہیں �سی طرح �س کی یہ باطنی �متیاز ثلثہ �س کی وحدت ک!!و مخ!!ل نہیں ہے

یعنی نہ تو تکثیر �ورنہ تو تثلیث توحید کی ضد ہے۔

خ!!د� کی ذ�ت میں ب!!اطنی �متی!!از �ور تعل�!!ات ثلثہ ک!!اثبوت ع�!!ل �ور ن�!!لہردوسے دیا جاتاہے �ور�س کا بیان یوں ہے۔

�ول ع�لی ثب!!وت۔ خ!!د� ک!!ا ذ�تی تص!!ور ہمیں مجب!!ور کرت!!اہے کہ ہم �س میںآ�ئے ہیں کہ خد� روح ہے۔ �س ک!!ا مطلب کم باطنی �متیاز کے قائل ہوں۔ ہم بیان کر �ز کم یہ ہے کہ وہ صاحب علم ہے �ور وہ جو صاحب علم ہے �پنے موجود ہونے کا علم ضروری رکھتا ہے �ور وہ جو �پنے موجودہونے کا علم رکھتاہے یہ جانتا ہے کہ میں ہوں �ور میں ہ!!و ں ک!!ا مطلب یہ ہے کہ میں ت!!ونہیں �ور ت!!ونہیں یع!!نی �س!!ی میں ذ�تی �متیاز ہے �وریہ �مر ب!اطنی تعل�!ات پ!ر دلالت کرت!اہے۔ کی!ونکہ بلاتعل!ق �ورنس!بت کے

میں �ور توکا خیال پید� نہیں ہوسکتا۔ �س موق!!ع پ!!ر ذ�تی �ورب!!اطن کی قی!!د قاب!!ل غ!!ور ہے ۔ خ!!د� �زل س!!ے ہے �ور ص!!رف وہی �زل س!!ے ہے۔ م!!ادہ ح!!ادث ہے نہ کہ ق!!دیم �س ل!!ئے یہ �متی!!از م!!ادہ کے �عتبار سے نہیں پید� ہوتاہے کیونکہ ع!دم س!ے تعل�!ات ک!ا ہون!ا ع�!ل کے خلاف ہے لہذ� �س �متیاز کو عین خد� کی ذ�ت ہی ماننا پڑیگ!!ا۔ جب نہ م!!ادہ تھ!!ا �ورنہ کائن!!اتآ�ی!!ا۔ �س ک!!ا ج!!و�ب ص!!رف یہ ہے کہ یہ �متی!!از تھی ت!!و یہ �متی!!از کہ!!اں س!!ے خ!!د� میں آ�ی!ا بلکہ �زل س!ے �س کی ذ�ت میں موج!ود تھ!!ا یع!!نی یہ خ!ارج س!ے �س!ی میں نہیں

�متیاز �ور تعل�ات ذ�تی �ورباطنی �ور �زلی ہیں۔ �یک �ورپہلو سے خیال کیجئے ۔ خد� ن!ور ہے۔ ہم ب!اب �ول حص!ہ دوم میںآ�ئے ہیں کہ �س سے یہ مر�د ہے کہ خد��پنے تيئں ظاہر کرنے ک!!ا ملکہ ہے ۔ یہ بیان کر ظہور �ول ہی �ول عین �س کی ذ�ت میں ہوتاہے �ورجس پر وہ ظاہر کرت!!ا ہے وہ �س ک!!ا

Page 41: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

مظہ!!ر ہے ۔ �ورچ!!ونکہ یہ ظہ!!ور ب!!اطن میں ہوت!!اہے لہ!!ذ� �س ک!!ا مظہ!!ر عین �س کی ذ�ت ہی میں ہے۔�س سے و�ض!!ح ہے کہ �س کی ذ�ت میں ب!!اطنی �متی!!از ہے �ورب!!اطنی

ہونے کی وجہ سے یہ ذ�تی �ور�زلی ہے۔

� س سے بھی خد� کی ذ�ت میں باطنی �متیاز �ور ذ�تیخد� محبت ہے۔خد� محبت ہے۔

تعل�ات کا خیال پید� ہوتاہے ۔کیونکہ محبت �پنے سے نہیں پر غیر س!!ے ہ!!وتی ہے �ور چاہیے کہ وہ غیر ہم ذ�ت بھی ہو کیونکہ کوئی شخص غ!!یر جنس �ور غ!!یر ذ�ت س!!ے خ!!اطر خ!!و�ہ محبت نہیں رکھ س!!کتا �ور نہ غ!!یر ذ�ت محبت ک!!رنے و�لے کی محبت کو قبول کرسکتا �ورنہ و�جبی طور سے �س کو �د� کرس!!کتا ہے ۔ �س س!!ے ظ!!اہر ہے کہ

خد�کا محبوب �صلی �ور ح�ی�ی وہی کرسکتا ہے جو کہ �س کا ہم ذ�ت ہے۔ خ!!د� کی ذ�ت �زلی ہے �س ل!!ئے یہ محبت بھی �زلی ہے �ور�س!!ی ل!!ئے �س کا محبوب بھی �زلی لہ!!ذ� یہ نس!!بت بھی جوم!!ابین محب �ور مجب!!وب کے ہے �زلی

ہونی چاہیے �ور�زلی ہونے کی وجہ سے ذ�تی �ورباطنی ہے۔ �ب یہ بھی غور فرمائیے کہ نہ صرف خد� کی ذ�ت میں ب!!اطنی تعل�!!ات ہے �وریہ تعل�!ات �ور�متیازتعل�!!ات ثلثہ ہے۔ �س کی تش!ریح بی!ان م!ذکورہ ب!الا س!ے بخ!!وبی کی جاس!!کتی ہے۔ دیکھئ!!یے جب خ!!د� روح ہے ت!!و روح مت�ض!!ی علم �ور ع!!الم �ور معل!وم کی ہے �ور یہ تعل�!!ات ثلثہ ہیں۔ خ!!د� ن!!ور ہے۔ �س س!!ے بھی تعل�!!ات ثلثہ ک!!ا خیال پید� ہوتاہے کیونکہ نور م�تضی مظہر �ور مظہر �ورظہور ک!!ا ہے۔ علی ہ!!ذ� �ل�ی!!اس یہ تعل�!!ات ثلثہ �س س!!ے بھی ظ!!اہر ہے کہ خ!!د� محبت ہے ۔خ!!د� ک!!ا یہ ذ�تی تص!!وریی کی مت�ضی محب �ور محبت �ورمجب!!وب ک!!اہے۔ �س!!ی تعل�!!ات ثلثہ ک!!ا ن!!ام علم �لہ

�صطلاح میں تثلیث ہے جس ک!و �ب ت!ک ہم نے �زروئے ع�!!ل دکھای!ا ہے �ور�ب �سکا ثبوت ن�ل سے بھی دیتے ہیں۔

�س ثبوت کا د�رو م!!د�ر س!!یدنا مس!!یح کی تعلیم ہے ج!!ودوم ن�لی ثبوت۔دوم ن�لی ثبوت۔

آ�پ نے �س ذ�تی ب!!اطنی تعل!!ق ک!!ا بی!!ان تین آ�پ نے �پ!!نی زب!!ان فیض بی!!ان س!!ے دی ۔ آ�پ نے �لفاظ سے کیا ہے �ور وہ �لفاظ باپ �ور �بن �ور روح �ل�دس ہیں۔ جس وقت �پنے شاگردوں کو رو�نہ کیا کہ ج!اکر تم لوگ!!وں ک!و نج!ات کی بش!ارت دیں �س وقتآ�سمان �ور زمین کاکل �ختیار مجھے دیا گیا پس تم جاکر س!!ب آ�پ کا قول یہ تھاکہ قوموں ک!و ش!اگرد بن!!ا ؤ �ور�نہیں ب!اپ �ور بی!!ٹے �ور روح �ل�!!دس کے ن!ام پ!ر بپتس!مہ دو �ور�نہیں یہ تعلیم دو کہ �ن س!!ب ب!!اتوں ک!!و م!!انیں جن ک!!ا میں نے تم ک!!و حکم دی!!اآ�یت میں ب!اپ �وربی!ٹے آ�خر تک ہر روز تمہارے ساتھ ہ!!وں۔ �س �وردیکھو میں دنیا کے آ�یا ہے �ور�ن کا درجہ مساوی قر�ر دیا گیا ہے۔ ہم �ورروح �ل�دس کا ذکر �یک ہی ساتھ آ�ئے ہیں کہ س!یدنا مس!یح خ!د� ک!و ب!اپ لف!!ظ س!!ے خط!!اب کی!!ا �س بات کو بیان کر ک!!رتے تھے۔ �س کے ثب!!وت کی ک!!وئی ض!!رورت نہیں جس ک!!ا جی چ!!اہے �نجی!!لآ�پ نے باپ یعنی خ!!د� س!!ے ص!!ادر ہونیک!!ا کھول کر دیکھ لے �ور یہ بھی ظاہر ہے کہ

اا م�دس یوحن!!ا کی �نجی!!ل کے ب!اب یی کیا مثل آ�یت ۱۶دعو ۔ میں مس!یح۲۸ ، ۲۷ �ور کا قول مندرج ہے کہ میں باپ کی طرف سے نکلا ۔ میں ب!!اپ س!!ے نک!!ل ک!!ر دنی!!اآ�یا پھر دنیا سے رخص!!ت ہ!!وکر ب!!اپ کے پ!!اس جات!!ا ہ!!وں ۔ روح �ل�!!دس کے ح!!ق میں میں بھی سیدنا مسیح نے یہ فرمایاکہ وہ باپ یعنی خد� س!!ے نکلت!!ا ہے چن!!انچہ �س!!ی

آ�ئے گا جس کو میں۲۶باب کی ۱۵یوحنا کے آ�یا ہےکہ جب وہ وکیل آ�یت میں ویں

Page 42: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

تمہارے پاس باپ کی طرف سے بھیجونگا یعنی حق کی روح جو باپ کی ط!!رفسے نکلتاہے۔

چہارم نکتہ۔ �بھی ہم نے یہ ذکر کیا ہےکہ سیدنا مسیح نے خد� کی ذ�ت کے باطنی تعلق کا بی!!ان تین ن!!اموں س!!ے کی!!ا۔ ب!!اپ �ور �بن �ورروح �ل�!!دس ہم �ن کی

مختصر تشریح یہاں پر کرتے ہیں۔ ۔" ب!!اپ " لف!!ظ " ب!!اپ" س!!ے کس!!ی ط!!رح کی دنی!!اوی رش!!تہ د�ری م!!ر�د۱

نہیں ہے۔ خد� کوباپ �س لئے کہتے ہیں کہ وہ �لوہیت کا منبع ہے۔ یونانی مس!!یحیآ�رخے" سے تعبر کی!!ا ہے۔ �ور�س لف!!ظ کے مع!!نی �ص!!ل کے علماء نے �س کو لفظ "

ہیں۔ وہ جو �لوہیت کا سرچشمہ �ور�س کی �صل ہے" باپ" کہلاتاہے۔ ۔" �بن" �س لفظ سے �کثر محمدی چونک �ٹھتے ہیں۔ ب!!ات یہ ہےکہ وہ۲

یی کا خاصہ ہے کہ وہ ظاہر �س کے مفہوم سے ناو�قف ہیں۔ ح�ی�ت یہ ہےکہ ذ�ت �لہیی کو ظاہر کرتاہے منبع �لوہیت سے صادر ہوتاہے۔ پس چ!ونکہ ہو۔ وہ جو �س ذ�ت �لہ منبع �لوہیت کا نام باپ ہے وہ جو �س سے رو� ں ہوتا" �بن " یعنی بیٹا کہلاتاہے۔ �س لفظ سے ذ�ت کی وہ مناسبت م�ص!ود ہے ج!و منب!ع �ل!وہیت �ور�س کے مظہ!ر میں موجود ہے۔ وہ جو ذ�ت کو �ختی!!ار کرت!ا بیٹ!ا کہلات!ا �ورجس س!ے وہ �ختی!ار کرت!ا ب!اپ

کہلاتاہے۔ یہ ذ�ت کا �ختیار کرنا �زروئے تخلیق پر �زروئے تولید ہے۔ وہ ذ�ت جو �ختی!!ار کی جاتی منبع �لوہیت سے صادر ہوتی �ور�س لئے یہ �سی کی ذ�ت ہے �ورظ!اہر ہے کہ �س کی ذ�ت مخل!!وق نہیں ہے۔ �گ!!ر ک!!وئی ن!!ئی ذ�ت �ختی!!ار کی ج!!اتی جوقب!!ل �ز

�ختیار موجود نہ تھی تو یہ تخلیق ہوتی پر چونکہ باپ یعنی منبع �ل!!وہیت خ!!و د�پ!!نیذ�ت کو �بن عطا کرتا ہے �س لئے یہ تولید ہے نہ کہ تخلیق۔

منبع �ل!وہیت س!ے ذ�ت ک!ا یہ ص!دور �ورظہ!!ور زم!انہ �زل س!ے ہے �س ل!ئے یہ تولی!!د �زلی تولی!!د کہلاتی ہے ۔ جب س!!ے خ!!د� ہے تب س!!ے �س ک!!ا ص!!دور �ورظہ!!ور ہوتاہے یعنی خد� جس طرح سے �زلی ہے �سی ط!!رح س!ے بیٹ!ا جوب!اپ س!ے مول!ود ہوت!ا

�زلی ہے۔ �س موقع پر یہ بھی قابل یاد ہے کہ تولید کا �صلی �ورح�ی�ی تصورخود خ!!د� میں پایا جات!!اہے۔ �نس!!ان میں تولی!!د ک!!ا سلس!!لہ �س �ص!!لی تولی!!د کی گوی!!ا عکس ہے۔ فرق صرف �تن!!ا ہے کہ �نس!!انی تولی!!د بلاوس!!اطت نہیں ہ!!وتی �س کےل!!ئے ع!!ورت کییی ص!دور بلاوس!اطت ہوت!اہے۔ خ!د� بغ!یر کس!ی ذریعہ کے خ!ود �پ!نی ضرورت ہے پر �لہ

ذ�ت کا مظہر پید� کرتا ہے جو �س کا �بن کہلاتا ہے۔ مسیح کے �بن �لله ہونے پر �کثر محمدی یہ �عتر�ض کرتے ہیں کہ بائبل میںآ�دم �ور دیگر �شخاص بھی �بن �لله کہلائے ہیں۔پھر مسیح کی کیا خصوصیت رہی؟

جو�ب یہ ہے کہ مسیح کے �بن �لله ہ!ونے کی تخص!یص �ی!ک خ!اص لف!!ظ سے ک!!ردی گ!ئی ہے۔ وہ لف!!ظ یون!انی زب!!ان میں " مون!!وگینس" ہے جس کے مع!!نی �بن وحید کے ہیں۔�بن �لله کے ساتھ �س لفظ کا �ستعمال صرف س!!یدنا مس!!یح کی ش!!ان

آ�یا ہے۔ میں آ�یا ہے " یہ ن!!ام "لوگ!!وس" �یک �ورنام سے �بن �لله مسیح کا بیان �نجیل میں ہے یہ �ی!ک یون!انی لف!ظ ہے جس کے مع!نی ع�!ل �ور کلام کے ہیں۔ مس!یح �بن �لل!ه

Page 43: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

خد� کی ذ�ت سے �یسا ہی تعلق رکھتا ہے جیساکہ �نسانی ع�ل �نسان کی ذ�ت سےیی ع�ل کہلات!!اہے۔پھ!!ر وہ لوگ!!وس یع!!نی تعلق رکھتی ہے �ور�سی لئے وہ لوگوس یعنی �لہیی صفات کا مظہ!!ر ہے �س یی ذ�ت �ور�لہ یی ع�ل �ور�لہ کلام �س لئے کہلاتاہے کہ �لہ نے �س ب!!ات ک!!و ص!!اف �ن �لف!!اظ س!!ے ظ!!اہر کی!!ا " خ!!د� ک!!و کس!!ی نے کبھی نہیں دیکھا �کلوت!!ا بیٹ!!ا ج!!و ب!!اپ کی گ!ود میں ہے �س!ی نے بتادی!!ا" �نجی!!ل یوحن!!ا ب!!اب �ول

آ�یت پھ!!ر �س ک!!ا یہ ق!!ول بھی ہے کہ جس نے مجھے دیکھ!!ا �س نے ب!!اپ یع!!نی۱۸�ورآ�یت ۱۴خد� کو دیکھا "یوحنا باب ۔۹ �ور

آ�یا ہے �ور سیدنا مس!یح ک!!و یہ ن!!ام �س میں بھی آ�ن میں لفظ" کلم³ �لله " قر دیا گیا ہے پر �فسوس کہ �س لفظ کی تفسیر میں �سلام کے علماء قاصر ہیں �ور بھلا کیوں نہ رہیں یہ لفظ تو �نجیل کی �صطلاح ہے �وربغیر �س کے�س لفظ کی ش!!رح ہ!!و نہیں س!!کتی �وریہ ت!!و ظ!!اہر ہے کہ فی زم!!انہ کے مول!!وی ص!!احبان �نجی!!ل س!!ے بے خ!!بر

ہیں۔

یہ وہ حیات ہے جومنبع �ل!!وہیت �و رمظہ!!ر �ل!!وہیت ہ!!ردو۔ روح �ل�دس ۔۔ روح �ل�دس ۔۳۳

کو عام ہے �سی لئے �س کا صدور �ن دونوں سے ہوتاہے۔ روح �ل�دس باپ یعنی منب!!ع�لوہیت �وربیٹے یعنی مظہر �لوہیت سے صادر ہوتاہے۔

آ�ن �س!!لام نے روح �ل�!!دس کی بھی ح�ی�ت ک!!و نہیں س!!مجھا۔س!!ارے ق!!رآ�یا ہے۔ سورہ نحل رکوع آ�یا ہے کہ رو ح �ل�!!دس۱۴میں �س کا ذکر تین مرتبہ میں یہ

یی آ�ن ن!ازل کی!!ا �ور دوم!رتبہ �س ک!ا ذک!ر عیس! نے تیرے رب کی طر ف سے بر�ستی ق!!ر

آ�یا کہ ہم نے �س کو روح �ل�دس سے مدددی دیکھ!و س!ورہ ب�!!رع �بن مریم کے متعلق ۔۱۰۳ �ور ع ۱۱

آ�ن بھی �س کی �س!!لام روح �ل�!!دس س!!ے جبرئي!!ل فرش!!تہ م!!ر�د لیت!!ا ہے �ور ق!!رآ�ن ن!ازل کی!ا �س!ی آ�ن میں کہا ہے کہ روح �ل�دس نے قر تائید کرتا کیونکہ جس طرح قرآ�ن نازل کی!!ا )دیکھ!!و س!!ورہ ب�!!ر ع آ�یا ہے کہ جبرئیل فرشتہ نے قر طرح یہ بھی �س میں

آ�ن کی �ص!طلاح میں جبرئی!ل �ورروح �ل�!!دس م!تر�دف ہ!وئے �ور یہ �زروئے۱۲ (۔ پس قر دین مسیحی صریح کفر ہے کیونکہ دین عیس!وی کے �ص!ول کے مو�ف!ق روح �ل�!!دس

یی سے ہے پر جبرئیل فرشتہ محض مخلوق ہے۔ کا تعلق عین ذ�ت �لہ �س پ!!ر ط!!رفہ ت!!و یہ ہے کہ فی زم!!انہ کے مس!!لمان مول!!وی ص!!احبان نے روح �ل�دس کی شان میں �یک نئی گڑھت نک!!الی �ور نیارن!!گ چڑھای!!ا ہے۔ وہ �ب یہ ش!!ور مچارہے ہیں کہ روح �ل�دس سے تو حضرت محمد صاحب مر�د ہیں لیج!!ئے ص!!احبآ�ن �س ک!!و جبرئی!!ل بتات!!ا �ورمول!!وی ص!!احبان �س ک!و حض!!رت �یک نہ ش!!د دو ش!!د۔ ق!!ر

محمد صاحب بتاتے ۔ یہ عجب رنگ ہے ۔!! �س ساری ت�ریر ک!ا خلاص!ہ یہ ہے کہ تثلیث ک!ا تعل!ق خ!!د� کی ذ�ت س!ے ہے وہ ذ�ت و�حد ہے �س ذ�ت و�ح!د ک!ا �نکش!اف ہوت!ا۔ یہ �نکش!اف پہلے ب!اطن میںیی میں باطنی تعل�!!ات �ورنس!بت پی!!د� ہ!!وتی ہوتا۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ �س ذ�ت �لہ ہے۔یہ نس!!بت تعل�!!ات ثلثہ ہے جس ک!!و �نجی!!ل کی �ص!!طلاح میں ب!!اپ �ور�بن �ورروحیی کی �ص!!طلاح �ل�!!دس کہ!!ا ہے۔ �س عظیم ص!!د�قت ک!!و دین عیس!!وی کے علم �لہ

میں تثلیث یا ثالوث �قدس کہتے ہیں ۔

Page 44: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی کی �س �دق مضمون کا کاشف سیدنا مسیح خ!!ود ہیں۔�س نے ذ�ت �لہیی کی وح!دت جو و�حد ہے یوں ہی تشریح کی ہے۔ �س!لا م توحی!!د ک!ا یع!نی ذ�ت �لہ کا قائل ہے پر �س ذ�ت کی �ندرونی کیفیت سے ناو�قف ہے �ور�سی لئے تثلیث سے غافل ہے۔ سچ یہ ہےکہ مس!ئلہ تثلیث مس!ئلہ توحی!د کی تش!ریح �ور تفس!یر ہے �ور �س کا مفسر سیدنامسیح ہے جس نے �س ر�ز کو دنیا پر کھول دی!!ا �ور خ!!د� ک!!و س!!ب پ!!ر

ظاہر کیا۔ دین عیس!!وی توحی!!د �ور تثلیث دون!!وں ک!!ا قائ!!ل ہے یع!!نی وہ خ!!د� کی ذ�ت و�حد کی بیرونی �ور�ندرونی ہ!!ردوکیفیت ک!!ا علم رکھت!!اہے۔ �س!!لام میں �دھ!!وری پ!!ر دین عیس!!وی میں خ!!د� کے ذ�ت کی پ!!وری ص!!د�قت موج!!و دہے۔ س!!چ ت!!و یہ ہے کہ دین

مسیحی جامع جمیع صد�قت ہے۔

باب سومباب سوممظہر ذ�ت خد�مظہر ذ�ت خد�

یی کے باطنی ظہور کا بی!!ان ماس!!بق میں ہوچک!!ا ہے۔ �س ب!!اب میں خد� تعالیی کے خارجی ظہور ک!ا ذک!ر کی!ا چ!اہتے ہیں۔ خ!د� نہ ص!رف �پ!نے ب!اطن ہم ذ�ت �لہ میں �پ!!نے ت!!ئیں ظ!!اہر فرمات!!اہے بلکہ خ!!ارج میں �س ک!!ا ظہ!!ور ہوت!!اہے۔ �س کے ب!!اطنییی کی �ص!!طلاح میں تثلیث ہے �ور�س کے خ!!ارجی ظہ!!ور ک!!ا ن!!ام مس!!یحی علم �لہ

ظہور کا نام تجسم ہے۔ موج!!ود�ت کی تفص!یل دون!وں پ!ر کی گ!ئی ہے یع!نی م!ادہ �ور روح۔ جت!!نی چیزیں دنیا میں موجود ہیں یا تو روح یا تو مادہ کی قسم سے ہیں۔ مادہ غیر متح!!رک �ورمکان کا محتاج رہتاہے۔ جس وقت خارج سے �س میں ح!!رکت پی!!د� ہ!!وتی ہے �س وقت بھی �س کی یہ �حتیاج بنی رہتی ہے۔ مادہ کی �س حرکت دینے و�لی شئے ک!!اآ�ن!!ا عین خ!!د� کی ق!!درت �ور ن!!ام روح ہے۔ �ن دویع!!نی م!!ادہ �ور روح ک!!ا وج!!ود میں

محبت کا ظہور ہے خد� �ن کا خالق �ور وہ مخلوق ہیں۔

دنی!!ا کی م!!ذہبی ت!!اریخ �س �م!!ر ک!!و ب!!ڑی ص!!فائیمادہ کا مذہبی نظارہ!مادہ کا مذہبی نظارہ!

سے بتارہی ہے کہ مذہبی �ش!خاص کے دل �ور دم!اغ پ!ر م!ادہ نے دین ک!ا ب!ڑ� �ث!ر ڈ�لا ہے مادہ سے دین کو �یک قسم کا بڑ� بھاری نف!!ع حاص!!ل ہ!!و�ہے۔�س کی تش!!ریح �و ر تصدیق کے لئے ذر� ویدوں کے من!!تروں ک!!و کھ!!ول ک!!ر دیکھ!!ئے۔�س کے لکھ!!نے و�لےآ�رزو کو پیش کرتے تھے" �ے کاش!!کہ ماددی �شیاء کی طرف مخاطب ہوکر �پنی دلی آ�فت!اب ک!و �ور ک!و�کب م!ع وس!یع خلا کے۔ آ�ب �ور �رض وسماہماری سماعت کرے۔ کاش کہ متر� �ور وردن �ور �دیتنی �وربحر �ور �رض �ور سما ہمیں دلشاد کرے" ہند س!!ے ف!!ارس کی ط!!رف رج!!وع کیج!!ئے �ورخی!!الات کے یہی لہرلہ!!ر�رہے ہیں"۔ ہم �ہ!!ور م!!زدہ

Page 45: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کی پرس!!تش ک!!رتے۔ ہم �س کی ق!!درت �ور عظمت �و ررحمت کی خ!!اطر �س کی عبادت کرتے �ورہم �س �رض کی پوجا ک!رتے۔ �ے پ!انیو �ب ہم ت!یری پرس!تش ک!رتے ۔ �س بارش کی جو ہم پر پڑتی �ور�س پانی کی بھی جو کنڈو ں میں جمع ہے"۔ ف!!ارس س!!ے کنع!!انی س!!رزمین کی س!!یر کیج!!ئے �ورموح!!د کے پ!!اکیزہ خی!!الات کے جھ!!ونکےآ�سمان خد� ک!!ا جلال ماددی عالم کے بے نظیر نظارہ کو کیا ہی سرسبز کررہے ہیں " بیان کرتے �ور فضا �س کی دستکاری دکھلاتی "۔ وہ ستاروں کو شمار کرتا �ور�ن ک!!و ن!!ام لے ک!!ر بلات!!ا"۔ س!!مندر �س ک!!ا ہے �ور�س نے �س!!ے بنای!!ا �ور �س کے ہ!!اتھوں نےآ�و�ز جلال آ�و�ز دیو�روں کو چیرتی ہے خد�ون!!د کی خشکی کو تیا رکیا"۔ خد�وند کی

آ�و�ز ہے"۔ و�لی شعر� کے کلام کو نظر �ند�ز ک!!رکے �گ!!ر ہم فلس!!فہ کے �ق!!و�ل ک!!و س!!نیں ت!!و

دلچسپی ویسے ہی بنی رہتی ہے جیسےپہلے تھی۔ ماددی عالم �ور�سکی خوبص!!ورتی �ورتط!!بیق �ورتحویل کا ن�شہ س�ر�ط �ور�فلاط!!ون �ور�رس!طاطالیس جیس!ے حکم!ا ء پ!ر پ!ڑ� �س س!!ے فلس!!فہ کے طلب!!ا و�ق!!ف ہیں۔�فلاط!!ون نے �س م!!اددی ع!!الم ک!!و بالخص!!وص �س کییی تص!!ور�ت یی تصور�ت کا مظہر قر�ردیا ہے �ور�رس!طاطالیس نے �ن �لہ خوبصورتی کو �لہ کو ماددی قالب سے علیحدہ ن!!اقص �ورغ!!یر مکم!!ل بتای!!ا ہے �ن خی!!الات کے �ث!ر س!ے جدید �فلاطونی �ور ستوئی�ی مذہب جاری ہو� جن میں س!!ے �ول �ل!!ذکر نے خ!!د� ک!!وآ�خر�ل!!ذکرنے م!ادہ س!!ے محی!!ط بی!!ان کی!!ا۔ ع!!الم س!!نیکا ک!ا ق!!ول خل�ت س!!ے لطی!!ف �وریی ع�!!ل ج!!و دنی!!ا �ور �س کے ررمع!!نی ہے۔ خل�ت کی!!ا ہے ؟ خ!!د� �ور �لہ کس!!ی ق!!در پ

حص!!وں میں س!!ر�یت ک!!ئے ہ!!وئے ہے �ور�خ!!ذ کی!!ا ہے؟ ج!!وکچھ ت!!و دیکھت!!ا �ورج!!وکچھتونہیں دیکھ سکتا وہ �سی کا مجموعہ ہے۔

فی زمانہ کی تصانیف میں بھی �س کا رنگ نمای!اں ہے ۔خل�ت کے ہرپ!تےسے خد� کا پتہ لگایا جارہاہے ۔ ذر� سنئيے ۔

آ�فتاب ہے گرم �س کی کبریائی کا یہ آ�ئینہ خودنمائی کا کہ ذرہ ذرہ ہے

دوسر�کون ہے جہاں تو ہےکون جانے تجھے کہاں تو ہےلاکھ پردوں میں تو ہے بے پردہسو نشانوں پہ بے نشان تو ہے

توہی خلوت میں توہی جلوت میںکہیں پنہاں کہیں عیاں تو ہےنہیں تیرے سو� یہاں کوئیمیزبان تو ہے مہمان تو ہے

نہ مکان میں نہ لامکان میں کچھجلوہ فرمایہاں وہاں تو ہے

رنگ تیر� چمن میں بو تیریخوب دیکھا تو باغبان تو ہے

آ�رہی ہے ۔ مولانا جلال �لدین کی مثنوی میں سے یہ کیسی گمک

Page 46: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�زجمادی مردم ونامی شدموزنما مردم بحیو�ن سرزدمآ�دم شد مردم �زحیو�نی و

پس چہ ترسم کے زمردن کم شدمحملہ دیگر جمیر�م �ز بشرآ�رم �ز ملائک بال وپر تابرباردیگر �زملک پر �ن شومآ�ن شوم �نچہ �ندروہم نادید

پس عدم گردم عدم چون �رغنونگویدم کا نا�لیہ ر�جعون

ماددی عالم کا یہ نظارہ خاموش پر عمیق گویائی سے یہ کہہ رہاہے کہ مادہ �ہل فہم کی نگاہ میں ک!وئی نک!اری ش!ئے نہیں ہے۔ م!ادہ کے پ!ردہ میں خ!د� موج!ودیی ہے۔ یہ مادہ �س کی قربت کا خیال پی!!د� کررہ!!ا ہے ۔ وہ �س کی پہچ!!ان ک!!ا گ!!و�دن

ہی کیوں نہ ہو پر �یک زینہ ہوسکتا ہے۔

آ�ئے ہیں کہ دنیا میں جت!!نی چ!!یزیں ہیںروح �ورمادہ کا تعلق۔روح �ورمادہ کا تعلق۔ ہم بیان کر

سب یا تو روح ی!!ا توم!!ادہ کی قس!م میں س!ے ہیں۔ پس س!و�ل یہ پی!!د� ہوت!!ا ہے کہ روح �ورمادہ کا باہمی تعلق کیا ہے۔ �س کا زندہ جو�ب �نس!!ان خ!!ودہی ہے وہ �یس!!ا مخل!!وق ہے جس میں روح �ور م!!!ادہ دون!!!وں ک!!!ا �جتم!!!اع ہ!!!و� ہے �ور�س ل!!!ئے �س کی کیفیت �ورحالت پر نگاہ ک!!رنے س!ے �س س!!و�ل ک!!ا ج!!و�ب جل!!د م!ل س!!کتا ہے۔ � ب �گ!!ر ہم

دوچار �لفاظ میں �س کا جو�ب دیں تو وہ جو�ب یہ ہے کہ م!!ادہ کے ذریعہ س!!ے روحاادیکھئے دماغ �ور �عصاب کے ذریعہ سے ذہن �پنا ک!!ام کرت!!اہے �ور کا ظہور ہوتاہے مثل عضلات کے ذریعہ سے روح �پنا جلوہ دکھاتی ہے ۔ یہی سبب ہے کہ ہم �نس!!ان کیآ�و�ز کے لہجہ س!!ے �ور� طبیعت �ورسیرت کو �س کے ہ!!اتھ کے مس س!!ے �ور�س کی آ�نکھ کی چمک سے پہچان لیتے ہیں۔ �ب �یک �وربات پر غ!!ور کیج!!ئے ۔ گ!!و سکی آ�ز�د روح کا ظہور مادہ سے ہوتاہے پر پھر بھی روح مادہ پر موقوف نہیں۔ وہ �س سے اا �نس!ان میں ق!!وت متخیلہ ہے جس س!ے وہ ذک!ر کرس!کتا ہوکر بھی کام ک!رتی ہے مثل ہے ۔ �ب یہ ظاہر ہے کہ �نسان �س معاملہ میں �پنے ماددی جسم کا غلام نہیں ہے۔ گو �نسانی روح فکر کرتے وقت �نسانی جسم میں موجود رہ!!تی ہے پ!!ر پھ!!ر بھی � س سے محدود نہیں ہوجاتی بلکہ وہ �ن چ!!یزوں ک!!ا بھی خی!!ال پی!!د� کرس!!کتی ہے ج!!و�س سے ہز�روں ک!!و س دور �وربرس!!وں س!!ے علیح!!دہ ہیں۔ �خلاق کے ع!!الم میں ت!!و یہ ب!!ات �وربھی و�ضح ہے۔ �نسان کا ماددی جسم بدل جاتاہے۔�ورب�ول علماء سات برس میں نیا بن جاتاہے پر �نسان بوجود �س ماددی تب!دیلی کے �پ!نے �عم!ال �ور�فع!!ال �ور �ق!!و�ل کا ہمیشہ جو�بدہ رہتاہے ۔ وہ یہ نہیں کہہ سکتا ہےکہ چونکہ سات برس گذرگئے �وررر�نے میرے جسم کے ماددی ذریعہ نئے ہوگئے �س ل!!ئے میں �پ!!نے �ن ک!!اموں ک!!ا ج!!و پ!!

ذروں سے ہوئے �ب ذمہ د�ر نہیں ہوں۔ روح �ورمادہ کا یہی تعلق ہے جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ روح م!ادہآ�لہ بناتی ہے �ورپھربھی �س کی محک!!وم نہیں ہوج!!اتی بلکہ وہ عام!!ل کو �پنے ظہور کا

رہتی �ورمادہ �س کا معمول رہتاہے۔

Page 47: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کیا تجسم ممکن ہے ؟ کیا خد� کا ظہور طب�ہ �نسانیت میں ممکن ہے؟کیا تجسم ممکن ہے ؟ کیا خد� کا ظہور طب�ہ �نسانیت میں ممکن ہے؟ بیان مذکورہ بالا کو زیر نظ!ر رکھ!نے س!ے �س س!و�ل ک!ا ج!و�ب دین!ا نہ!ایتآ�سان ہوجاتاہے ۔ ہم بلاخوف یہ کہہ س!کتے ہیں کہ خ!!د� ک!ا ظہ!!ور طب�ہ �نس!انیت ہی میں نہ صرف ممکن بلکہ نہایت ہی مع�ول �ور�نس!ب معل!وم پڑت!اہے ۔ ہم �س �م!ر ک!وآ�ئے ہیں کہ مادہ سے خد� کی خوبی �ور�س کی قدرت �ورعظمت ظ!!اہر ہ!!وتی ہے دکھاآ�لہ ہے۔ پس جب م!!ادہ �ور روح کی �ور نیز یہ بھی کہ مادہ روح کےظہ!!ور ک!!ا ذریہ �ور یہ صورت ہے تو یہ نہایت ہی مع�ول معلوم ہوتاہےکہ خد� ک!ا ظہ!!ور �یس!ے وج!ود س!ے ہو جس میں مادہ �ورروح دونوں �یک جاجمع ہیں۔ �یسا مخلوق �نسان ہے ج!!و �فض!!ل �لمخلوقات �ور �شرف �لموج!!ود�ت ہے۔ �س میں روح �ور م!!ادہ دون!!وں ک!!ا �جتم!!اع ہ!!و� ہے �ور �نسانیت کی یہ فضیلت �س کو مظہر �لله ہونے کے رتبہ تک پہنچاتی ہے �ور ہمار� تویہ خیال ہے کہ خد� نے �س کو یہ فضیلت �سی لئے دی ہے کہ �س ک!!و �پ!!نی

ذ�ت �ور صفات کے ظہور کا علی ذریعہ بنائے۔ �نسان کی فضیلت کا �یک �ورسبب ہے ۔ وہ یہ ہے کہ خد� نے �ول �نس!!انآ�دم کو �پنی صورت پر پید� کیا تھا۔ �س صورت سے خد� کے �خلاقی ص!!فات �بو�لبشراا �س ک!!!ا ق!!!دس �س کی محبت �س کی نیکی۔ یہ ص!!!فتیں خ!!!د� نے م!!!ر�د ہیں مثل �نسان کو بھی عطا کی ہیں۔�س کے ب!!اعث وہ تفری!!ق �لمخل!!وق یع!!نی �و رمخلوق!!ات سے علیح!!دہ ہے۔ دنی!!ا میں مخلوق!!ات کے مختل!!ف طب�ے ہیں۔ جم!!اد�ت �ورنبات!!اتیی ہے �ور�س!!ی ط!!!رح �ور حیو�ن!!!ات کے طب�ے۔ نبات!!ات ک!!!ا طب�ہ جم!!اد�ت س!!!ے �علیی ہے �ور�نسان �ن س!!ب س!!ے حیو�نات کا طب�ہ جماد�ت �ورنباتات کے طب�ے سے �عل

ی ہے �ور� سکی وجہ یہ ہے کہ �س میں �خلاقی صفات ہیں۔ یہ صفات نہ صرف �علی تفریق �لخالق بھی ہیں۔ �س کے ذریعہ سے �نسان خد� سے قربت پی!!د� کرس!!کتا ہے۔ �س تعمیم کی بن!!!!ا پ!!!!ر خ!!!!د� کی ذ�ت �ور ص!!!!فات ک!!!!ا ظہ!!!!ور طب�ہ �نس!!!!انیت میں

ہوسکتاہے۔یی خ!!د� کے �خلاقی �وص!!اف مت�ض!!ی مظہ!!رمیں۔ یہ ت�اض!!ا خل�ت کے �دن طب�ے سے پور� نہیں ہوسکتا۔ جماد�ت �ورنباتات �ورحیو�نات سے خ!!د� کی ق!!درت �ور عظمت �ورب!!زرگی توظ!!اہر ہ!!وتی پ!!ر �ن س!!ے یہ نہیں ظ!!اہر ہوت!!اکہ خد�ق!!دوس �وررحیم �وریی طب�ہ میں ہونا یی ظہور صرف خل�ت کے �عل یی �خلاقی �وصاف کا �عل عادل ہے �لہ �نسب معلوم ہوتاہے ۔ ع�ل �س کوبخوبی قب!!ول ک!!رتی ہے �ور �س ل!!ئے وہ �س کی قائ!!ل ہوتی ہے کہ خ!د� �نس!انیت ک!و �ختی!!ار کرس!کتا �ور�س ک!و �پن!!ا مظہ!!ر بناس!کتاہے یع!!نی

دوسرے �لفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ تجسم ممکن ہے۔

اا یہ کہن!!ا ص!!حیح ہے۔ کہ �س!!لام�سلام میں مظہریت کا مسئلہ ۔�سلام میں مظہریت کا مسئلہ ۔ عموم

�س مسئلہ سے ناو�قف ہے پھر بھی ہم �س کا سر�غ �س کی کتابوں �ور�سکے معلم!!وں کے خی!!الات میں پ!!اتے ہیں۔ ب!!ات یہ ہے کہ دنی!!ا کے مختل!!ف حص!!وں میں یہ مس!!ئلہ پھیلا ہو�تھا ۔ پیغمبر عرب کے زمانہ سے پہلے �ور�ن کے زمانہ میں مدینہ کا نخلستان چند صوفیوں کا ز�ویہ عزلت تھا۔ ملک ش!!ام میں بھی �س!!لام س!!ے پہلے ص!!وفیوں کے

آ�و�ز گونجتی تھی۔ ہندوستان میں وید�نتیوں کا �کھاڑ� تھا۔ ذکر وفکر کی �س!!لام میں �س مس!!ئلہ ک!!ا تخم موج!!ود ہے۔ ہم ف!!رقہ �س!!معیلیہ کے مرغ!!وب ع�یدہ میں جوشیعوں کی �یک شاخ ہے یہ حسن ع�ی!!دت پ!!اتے ہیں کہ حض!!رت علی

Page 48: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

مظہر خد� ہیں حضرت علی کے خیالات ج!!و خ!!د� کی ذ�ت �ور ص!!فات کی نس!!بت میں �گر بغور دیکھے جائیں تو �یس!ا معل!وم ہوت!!اہےکہ �ن س!ے مظہ!!ریت ٹپ!ک رہی ہے۔ پنچ �لبلاغت میں حض!!رت علی ک!!ا ق!!ول ی!!وں ن�!!ل ہ!!و�ہے ۔ کم!!ال �لاخلاص لہ نفی �لصفات عنہ۔ یعنی خلوص کا کمال ذ�ت باری سے صفات کی نفی کرتی ہے مگ!!ر جب یہ �خلاص درجہ کمال کو پہنچتا ہے تو وہ س!!مجھتاہے کہ یہ ص!!فات ممکن!!ات س!!ے م!!اخوذ ہ!!وتے ہیں �س ل!!ئے وہ �س و�جب �لوج!!ود ذ�ت ب!!اری میں نہیں ہوس!!کتیں۔ پس وہ �ن س!ب ک!و ذ�ت ب!اری س!ے نفی کرت!ا �ورکہت!!اہے لیس ہوع!الم وہ ع!!الم نہیں ۔ لیس ہ!!!وحی وہ زن!!!دہ نہیں لیس ہوق!!!ا دروہ ق!!!ادر نہیں �ن!!!ا لعلم ح�ی�تہ!!!ا۔ ہم �ن کی ح�ی�ت کو نہیں جانتے۔ �س موقع پر کسی نے خوب کہا ہےگو حضرت علی خلیفہ تھے مگر �ن کی یہ تعلیم پیغم!!بر ع!!رب س!!ے قطی ج!!د�گانہ تھی �ورک!!بر�ئے ص!!وفیہ کے م!!ذ�ق کے مو�ف!!ق ہے۔ جب �س کی ذ�ت میں ص!!فات ک!!و تس!!لیم نہ ک!!ئے ج!!ائیں ت!!و معبود�ورعابد کا تعلق کچھ نہیں رہتا۔ خد� کس!!وت �نس!!انی میں جل!!وہ گرہ!!وکر مجم!!ع �نسانی کو ہد�یت کرتا �ن کو �پنی ت�دس ذ�تی کا نم!!ونہ بنات!!اہے۔�س ب!!اب میں کس!!ی مح�!!ق نےکہ!!اہے کہ مظہ!!ریت کے مس!!ئلہ ک!!ا تخم حض!!رت علی نے بوی!!ا تھ!!ا �م!!ام حسین نے سینچا �ورحضرت �سماعیل نے �س کے ثمر�ت کو باز�روں میں نیلام کی!!ا۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ میں نے �ما م حسین کا نام �س لئے لیات!!اکہ �ن کی کت!!اب مر�ة �لعارفین جس کو �نہ!وں نے �پ!نے بی!ٹے زین �لعاب!دین کے ل!ئے تص!نیف کی!!ا جس

میں وہی رکن �عظم رہیں جو کبر�ئے تصوف کے ہیں۔

�ب �ی!!ک �ور قاب!!ل غ!!ور �م!!ر پیش کی!!ا جات!!اہے۔ مس!!ئلہ مظہ!!ریت ک!!ا تخم نہآ�ن شریف میں موجود ہے صرف �سلام کے کئی �یک فرقوں میں منتشر ہے بلکہ خود قر

میں مرقوم ہے۔۹، ۸، ۷۔ دیکھئے سورہ نمل کے پہلے رکوع �ور��ات

�ذ �ال إ��ى ق ����ه� موس��� هل ي أل� �ن ت إ ����ارا آنس�� ن�يكم آت ���ر منها س� �خب �يكم أو ب هاب آت ����ش قبس ب

كم عل بور�ك أن نود�ي جاءها فلما تصطلون لار� ف�ي من بحان حولها ومن الن ��ه� وس رب الل

�الم�ين���ى يا الع ����ه موس �ن ه أنا إ �ز الل��� العز�يالحك�يم

آ�گ دیکھی ہے ۔ یی نے �پ!!نے �ہ!!ل س!!ے کہ!!ا کہ میں نے ترجمہ: جب موس!! میں وہاں سے تم پاس کوئی خبر یا جلتی ٹیمی لاؤنگا کہ تم سب سینکو۔ جب وہاںآ�گ کے گ!رد �گ!!رد ہے مب!ارک آ�گ میں ہے �ور جو آ�و�ز دی گئی کہ جو شخص آ�یا تو یی بے شک میں غالب حکیم �لل!!ه ہ!!و ہے �ور �لله جہان کا رب پاک ذ�ت ہے �ے موس

ں۔آ�گ آ�ن خ!د� کی ذ�ت پ!اک ک!ا ظہ!ور �ے ناظرین ۔ غورکیجئے کہ �زروئے قرآ�گ میں �ور آ�گ کے گرد�گرد ۔ ومن حولہا۔ ہوتاہے۔ پس �گر خ!!د� میں، فی �لنار ،�ور آ�گ آ�گ کے گرد ظاہر ہوسکتا ۔ تو کیوں وہ �نسانیت میں ظاہر نہیں ہوسکتا ہے۔ �گر

�س کے ظہور کا ذریعہ ہے تو کتنا زیادہ �نسانیت مظہر �لله ہوسکتی ہے۔

�نا �لله �لعزیز �لحکیم !�نا �لله �لعزیز �لحکیم !

Page 49: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

باب چہارمباب چہارممسیح مظہر �للهمسیح مظہر �لله

ب!!اب ماس!!بق میں ہم نے مس!!ئلہ مظہ!!ریت پ!!ر بحث کی �ور یہ ث!!ابت کی!!اکہ خد� کا �نسانیت کو قبول کرنا ممکن �ور ع�ل کے خلاف نہیں ہے۔ �س موقعہ پ!!ر ہمآ�رہی آ�ن �ور�س!!لام میں س!!ے بھی �س کی خوش!!بو نے �س �م!!ر ک!!ا بھی �ظہ!!ار کی!!اکہ ق!!ر ہے۔ �ب �س ب!!اب میں ہم �س کے �مک!!ان س!!ے قط!!ع نظ!!ر ک!!رکے �س کے وق!!وع کیاا ممکن تھی فی ط!!رف رج!!و ع ک!!رتے ہیں �ور یہ م!!ژدہ دی!!تے ہیں کہ وہ ب!!ات ج!!و ع�ل

�لح�ی�ت و�قع بھی ہوئی۔آ�نا تاریخ سے تعل!ق رکھت!!ا ہے لہ!!ذ� �س عظیم �لش!ان کسی �مر کا وقوع میں صد�قت کا بھی ثبوت تاریخ پر موقوف ہے۔ دنی!!ا میں وہ ت!!اریخ جس میں �س و�قعہ ک!!ا

آ�ی!!ا ہے �نجی!!ل کے ن!!ام س!!ے مش!ہور ہے۔ غ!!ور کی ج!!اء ہے کہ ہم �س بحث میں ذک!!ر �نجیل کو کلام �لله کے �عتبار سے نہیں پیش کرتے ہیں۔ پر صرف �س کو ت!!اریخ کی حی!!!ثیت س!!!ے گوش!!!گذ�ر ک!!!رتے ہیں۔ �نجی!!!ل ک!!!ا مط!!!العہ ک!!!رنے و�لا �س کی ت!!!اریخ خاصیت سے بخوبی و�قف ہے۔ �س میں �یک شخص کی زندگی ک!ا �ح!!و�ل �س کےیی �لمس!!یح ک!!ام �س کی تعلیم �ور�س کے دع!!وے س!!ب من!!درج ہیں۔ وہ ش!!خص عیس!!

ہے۔ �س کی زندگی وہ مژدہ �وربشارت ہے جو �نجیل کہلاتی ہے۔ �نجی!!ل کی یہ خاص!!یت �س!!لام کے �ی!!ک بہت!!ان کی تردی!!د لاعلاج ط!!ورپرآ�نے س!!ے آ�ن ش!ریف کے کررہی ہے۔ وہ �سلامی بہتان تنسیخ ہے۔ �س کا یہ ق!!ول کہ ق!!ر �نجی!!ل منس!!وخ ہوگ!!ئی �نجی!!ل کی ت!!اریخ خاص!!یت کی روش!!نی میں محض مہم!!ل س!!ا معلوم پڑتا ہے۔ کیا کوئی کتاب تاریخی و�قعات کو منسوخ کرسکتی ہے ؟ ہرگز نہیں !

اا محال ہے: یہ ع�ل �نجیل �ناجیل �ربعہ کے نام س!!ے موس!!وم ہے �ور وجہ �س کی یہ ہےکہ س!!یدنا مس!!یح کی زن!!دگی کے تحری!!ر ک!!رنے و�لے چ!!ار �ش!!خاص تھے جن کے ن!!ام م!!تی �ور م!!رقس �ور لوق!!ا �ور یوحن!!ا ہیں۔ �ن میں س!!ے دومع!!نی م!!تی �ور یوحن!!ا س!!یدنا مس!!یح کے خاص مصاحبوں میں س!ے ہیں۔ وہ ہمیش!ہ �س!کے ہم!!ر�ہ رہ!!تے تھے �ور�س کے ک!ام �ور کلام کے دیکھ!!!نے �ور س!!!ننے و�لے تھے۔ وہ س!!!یدنا مس!!!یح کی زن!!!دگی کے چش!!!م دیدگو�ہ ہیں �ور�پنے بیان کے خاتمہ پ!ر �پ!!نی ش!ہادت ک!!ا ذک!!ر ی!!وں ک!!رتے ہیں کہ " یہ وہی شاگرد ہے جو �ن باتوں ک!!ا گ!!و�ہ �ورلکھ!!نے و�لا ہے �ور ہم ج!!انتے ہیں کہ �س کی گو�ہی سچی ہے "۔ باقی دویعنی لوقا �ور مرقس سیدنا مسیح کے رس!!ولوں یع!!نی پول!!وس

Page 50: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ورپط!!رس کے ہم س!!فر �ور ہم خ!!دمت تھے۔ �نہ!!وں نے بع!!د تح�ی!!ق �ور تف!!تیش �پ!!نی �نجیل تحریر کی �ور�ن میں سے لوقا نے �پ!نی تح�ی!ق ک!ا م!رتبہ ی!وں بی!ان کی ہے کہ " چونکہ بہتوں نے �س پر کمر باندھی ہے کہ جوباتیں ہمارے درمیان و�ق!!ع ہ!!وئیں �ن ک!!و ترتیب و�ربیان ک!!ریں جیس!!ا کہ �نہ!!وں نے ج!!و ش!!روع س!!ے خ!!ود دیکھ!!نے و�لے �ور کلام کے خ!!!ادم تھے �نہیں ہم ک!!!و س!!!ونپا۔ �س ل!!!ئے �ے مع!!!زز تھیفلس میں نے مناس!!!ب جاناکہ سب باتوں کا سلسلہ شروع سے ٹھیک ٹھیک دریافت ک!!رکے �نہیں ت!!یرے ل!!ئے

ترتیب سے لکھوں تاکہ جن باتوں کی تونے تعلیم پائی ہے �ن کی پختگی جان لے۔ غور کا م�ام ہے کہ �نجیل کے تحریر کرنے و�لے چار معت!!بر ش!!خص ہیں۔ مح�ق کے لئے چار شخص کی گ!!و�ہی ی�ین دلانے کےل!!ئے ک!!افی �ور و�فی ہ!!و� ک!!رتی ہے۔ �گر کوئی س!!چ مچ ر�س!!تی ک!!ا خو�ہ!!اں �ورح!!ق ک!!ا جوی!اں ہے ت!!و و ہ �س ش!!ہادت �ربعہ پ!!ر �پ!!نے �یم!!ان ک!!ا فیص!!لہ کرس!!کتاہے۔ ہ!!اں وہ ر�س!!تی �ور ص!!د�قت کی تح�ی!!ق مختلف پہلو سے کرسکتا �وریوں سیری پاسکتا ہے۔ �نجیل کا چار �شخاص سے لکھا جانا مصلحت �یزدی سے خالی نہیں۔ �یک ہی زندگی کا بیان چار مختل!!ف ص!!ورتوںاا م�!دس م!تی س!یدنا مس!یح ک!و �لمس!یح ث!ابت ک!رنے کی سے پیش کیا جاتا ہے۔ مثل غرض سے �پنی �نجی!!ل تحری!ر کرت!اہے۔ وہ بارب!!ار �س ب!!ات ک!!ا �علان کرت!!اہے کہ س!!یدنا مسیح وہی شخص ہے جس کا ذکر �نبیاء ساب�ین نے پیشتر کیا ہے۔ �ن کی نبوت ک!!ا

مصد�ق وہی ہے۔ قوم کا مخلص وہی ہے۔ جہان کا شا ہنشا ہ وہی ہے۔ م�!!دس م!!رقس �ی!!ک �ور ہی پ!!یر�ئے میں �س!!ی زن!!دگی ک!!و قلمبن!!د کرت!!اہے وہآ�ت!!ا ہے �ور یہ دکھات!!ا ہے کہ مسیح کو عبد�لله کی صورت میں تاریخ کے سٹیح پ!!ر لے

وہ جو خد� کی صورت تھا �نسا ن کی شکل �ختیار کرتا �ور خادم بن ک!!ر م!!وت ت!!کہاں صلیبی موت تک فرمانبرد�ر رہتاہے۔

م�دس لوقا س!!یدنا مس!!یح کی زن!!دگی کے �س پہل!!و پ!!ر تاکی!!د کرت!!اہے جس سے یہ ظاہر ہوتاہےکہ وہ نہ صرف یہودیوں کا بلکہ غ!!یر یہودی!!وں ک!!ا بھی نج!!ات دی!!نے

ہے۔ وہ �نس!!ان�لانسان�لانسانو�لا ہے۔ سارے جہان کا معلم ہے۔ ساری قوم کا مغز ہے۔ وہ

آ�دم کے لئے قربان کردیتاہے۔ کا کاہن ہے جو �پنی زندگی بنی م�دس یوحنا �ورمسیح ک!و مظہ!!ر �لل!ه کرکےبی!!ان کرت!اہے۔ وہ �س کی ح�ی!ق ذ�ت �ور صفات �ور�صلی صورت �ور سیرت کا ن�ش!!ہ کھینچت!!ا ہے۔ وہ �س کی م!اہیت پر بحث کرتا �ور یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ وہ لوگ!وس یع!نی کلم!³ �لل!ه ہے ج!و جس!م میں

ظاہر ہو�۔ وہ حیات ہے۔ وہ حق ہے۔ وہ نور ہے۔ وہ محبت ہے۔ �س �نجیل کی تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خد� کا ظہور �نسانیتیی وہی شخص ہے جو مظہ!!ر �لل!!ه میں نہ صرف ہوسکتاہے بلکہ ہوچکا ہے۔ سیدنا عیس

ہے �س کے متعلق ذیل کے نکات غور طلب ہیں۔

ع�!!!ل �س مس!!!ئلہ میں یہ کہ!!!تی ہے کہ �گ!!!ر خ!!!د��ول۔ طری!!!ق ظہ!!!ور۔�ول۔ طری!!!ق ظہ!!!ور۔

�نسانیت کو �ختیار کرے تو معم!!ولی طری!!ق س!!ے نہ کریگ!!ا �س ک!!ام کے �نج!!ام دی!!نےآ�لہ بنائيگ!!ا۔ �ور وجہ �س کی ص!!اف ہے �ور وہ یہ ہے میں غیر معمولی وس!!یلہ ک!!و �پن!!ا کہ �گر وہ معمولی طریق سے �نسانیت کو �ختیار کرتاہے تو وہ �نس!!انیت ج!!و �ختی!!ار کی جاتی محض معمولی ہوگی یع!نی دوس!رے �لف!اظ میں ی!وں کہ!ئے کہ جہ!!ان ہز�رہ!اآ�ی!!ا �نسان تھے وہاں �سی زمرہ میں �یک �ورکی ترقی ہوئی جس س!ے کچھ نف!!ع ہ!!اتھ نہ

Page 51: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ور ظہور کی غایت بالکل پ!!وری نہ ہ!!وئی ۔ �س طری!!ق س!!ے �نس!!انیت ک!!ا �ختی!!ار کرن!!ایی کی ش!!ان کےلائ!!ق بھی نہیں ٹھہرت!!ا ۔ پس خ!!د� ق!!ادر کارفض!!ول ہوت!!ا �ور خ!!د� تع!!ال مطل!!ق جس وقت �نس!!انیت میں ظ!!اہر ہوت!!اہے �س وقت وہ �ی!!ک ن!!ئے ط!!ری�ہ س!!ےنئی �نسانیت کو جو�س کے لائق ہو ظہور میں لاتا �ور�س کو �پنے ظہور کا مع�ول ظ!!رف

بناتاہے۔ معمولی طری�ہ �نسانیت کے �ختیار کرنیک!!ا وہی ہے ج!!و �س!!وقت دنی!!ا میں ر�ئج ہورہ!!اہے یع!!نی م!!رد �ور ع!!ورت کے �جتم!!اع س!!ے �ی!!ک ت!!ازہ �نس!!ان جہ!!ان میں آ�جاتاہے۔ تولید تناسل کا معمولی قاع!!دہ خ!!د� تع!!الی نے یہی ٹھہر�ی!!ا ہے�ور فط!!رت کی یہی عاد ت ہے۔ �س ق!!انون فط!!رت میں یہ ب!!ات غ!!ور طلب ہے کہ �ی!!ک ہی قس!!م کی جنس کے دونوع جب �یک ساتھ �تفاق کرتے ہیں تو�ی!ک نی!ا ف!!رد ج!و �ن ک!ا ہم جنسآ�پس ہے پید� ہوتاہے۔ یعنی جس وقت مرد �ور عورت ج!و �ی!ک ہی جنس کےدون!وع ہیں میں تعلق پید� کرتے تو�یک نیا فرد جو �ن کا ہم جنس ہے یعنی جو خود ہی �ن کا سا �نسان ہے دنی!ا میں ص!ورت پکڑت!ا ہے۔ �ی!ک �ور �م!ر �س ق!انون ق!درت کے متعل!ق غ!ور کے قابل ہے �ور وہ یہ ہے کہ عورت ہی وہ ظرف ہے جہان �س نئی حی!!ات کی تولی!!دیی نے مہی!!ا کی!!ا ہے۔ت!!وریت کےمص!!نف نے �س �ور�سکے نشوونما ک!!ا س!!امان خ!!د� تع!!ال

مضمون کو یوں �د� کیا ہے کہ حو� زندوں کی ماں ہے۔ خد� جب �نسانیت کو �ختیار کرت!ا تو�ی!ک ن!ئی �نس!انیت کوص!!ورت دین!ا �ور �س لئے �یک نئے طری�ے سے �پنا کامل ظہور دنی!!امیں دکھات!!اہے �س ن!!ئے ط!!ری�ہ میں �ی!!ک ہی جنس کے دون!!وع کے �جتم!!اع کی قی!!د ج!!اتی رہ!!تی ہے۔ م!رد کی ج!!و گوی!ا

معمولی طری�ہ سے منبع سیات ہے کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ �س کے عوض حی!!ات کے ح�ی�ی �و ر�ص!ل منب!ع �ورچش!مہ س!ے ک!ام لی!ا جات!ا ہے �ور وہ ج!و خ!د� کی روح پ!!اک ہے جس نے �س س!!اری خل�ت میں حی!!ات ڈ�لا �ورج!!و م!!ادہ �ور �رو�ح ک!!ا زن!!دہآ�غاز �ور �بتد� �ورعلت ہے۔ �سی روح رکھنے و�لا �ور قائم کرنے و�لا ہے۔ وہی حیات کا

آ�یا۔ یی �لمسیح بطن مریم میں �ل�دس کے ذریعہ سے سیدنا عیس حیات کے �س ن!ئے سلس!لہ میں ع!ورت کی گنج!!ائش ت!و رہی پھ!ر �س میںبھی �یک �ن�لاب ڈ�ل دیا گی!!ا۔ ع!!ورت کے زم!!رہ میں دو قس!م کی ع!!ورتیں ہ!!وتی ہیں۔ �یک تو شادی و�لی دوسری کنو�ری ۔ نئی �نسانیت کے �ختیار ک!!رنے میں ش!!ادی و�لی کے م�ابلہ میں کنو�ری کو ت!رجیح دی گ!ئی کی!!ونکہ �ن دو میں س!ے ص!رف ب!اکرہ ہییی �ور مع�ول ظرف نئی �نسانیت کی ہوسکتی ہے ۔ �وریہ تو ظاہر ہے کہ �گ!ر ب!اکرہ �عل �س ش!!رف کے قاب!!ل ہے ت!!و م!!رد کی ض!!رورت مف�ودہوج!!اتی کی!!ونکہ �س کی ض!!رورتیی �لمس!!یح کی عورت کے باکرہ ہونے کو مانع �ور�س کی مز�حم ہے۔ پس سیدنا عیس

پید�ئش کسی شادی و�لی عورت سے نہیں پر کنو�ری مریم سے ہوئی ۔ �س طریق ظہور میں �نسان کی خو�ہش �و رمرض!!ی س!!ےکچھ بھی نہیں ہوت!!ا ہے خود مریم بھی �س بات کی خو�ہاں نہیں ہے کہ میں ماں کامنصب حاصل کروںآ�رزو نہیں رکھ س!!کتی ہے �ورچ!!ونکہ �س مع!!املہ میں وہ کن!!و�ری ہ!!وکر بچہ کی مطل!!ق �س کی مرضی معدوم ہے لہذ� یہ �س کا فعل نہیں قر�ر دی!!ا جاس!!کتا ہے �ور�گ!!ریہ �سیی ک!!ا فع!!ل ہوگ!!ا۔یہ س!!ب کا فعل نہیں ہے �ورنہ کسی �ور�نسان کا تو ضرور یہ خد� تعال کچھ �س کی شان کے لائ!!ق ہے۔ �س قس!!م کے طری!!ق ظہ!!ور ک!!و ع�!!ل خ!!و�ہ نخ!!و�ہ

Page 52: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

خ!!د� ہی س!!ے منس!!وب ک!!رتی ہے �ورکس!!ی دوس!!رے س!!ے ہرگ!!ز ہرگ!!ز منس!!وب ک!!ر نہیںآ�کر �سکو قر�ر کرنا پڑتا ہے کہ �گر خ!!د� �نس!!انیت ک!!و �ختی!!ار ا� سکتی �ور�س لئے عاجزآ�ی!!ا کریگا تو �سی طور سے کرسکتا ہے �ور�گر �یسا و�قعہ فی �لو�قع دنیا میں وق!!وع میں یی تو فی �لح�ی�ت خد� نے �نسانیت کو �پن!!ا مظہ!!ر ق!!ر�ر دی!!ا �ور وہ مظہ!!ر س!!یدنا عیس!!آ�ی!!ا ہے۔ �س قس!!م کے طری!!ق �لمسیح ہے کیونکہ صرف وہی �س طریق س!!ے دنی!!ا میں ظہور ک!!ا ن!!ام معج!!ز�نہ پی!!د�ئش ہے۔ �س!!لام معج!!زہ ک!!ا قائ!ل ہے �ور�س ل!!ئے�س معج!!ز�نہآ�ج ک!!ل آ�گے بیان کرینگے پر �س!!لام میں آ�یا ہے۔ جیسا ہم آ�ن میں بھی تولید کا ذکر قر �یسے �رباب بھی پی!د� ہ!!وئے ہیں ج!ومعجز�ت کے مطل!ق نہیں۔ یہ نیچ!!ری کہلاتے ہیں �ور قانون قدرت �ور فط!!رت کی ع!!ادت کے مس!ت�ل ہ!!ونے کے م!اننے و�لے �ور�س پ!!ر تاکید �س حد تک کرنے و�لے ہیں کہ معجز�ت کی گنجائش کو کافورکردیتے ہیں۔ �ن کے نزدیک معجز�ت خلاف قانون ق!!درت ہے �ورچ!ونکہ ق!!انون ق!!درت کے خلاف کچھ ہو نہیں سکتا لہذ� معج!!ز�ت غ!!یر ممکن ہے ۔ ہم �س م!!وقعہ پ!!ر معج!!ز�ت کے �مکان پر مفصل بحث نہیں کیاچاہتے ہیں پر نیچریوں کی خاطر �تنا ضرور عرض کی!!ا چاہتے ہیں کہ معجز�ت قانون قدرت کے خلاف نہیں ہوتے پر�یک نئے قانون �ور نئے عالم کےموجود ہونے کے گو�ہ ہیں۔ �س ماددی عالم کے علاوہ جس کا �نتظام قانون قدرت کے مو�فق ہوتاہے۔ �یک �ور عالم بھی ہے جو روحی �ور غ!!یر م!!اددی ع!!الم ہے جس کا �نتظام روحی قانون کےمو�فق ہوتاہے ۔ جب �یسے قو�نین کا ظہور �س عالم پر ہوتا ہے تو وہ م�!!ابلہ �س ع!!الم کے ق!!انون ق!!درت کے ف!!وق �لع!!ادی کہلاتے ہیں۔ �س فوق �لعادی قانون سے جوکچھ ہوتاہے وہ معج!!زہ کہلات!!اہے ۔ پس معج!!زہ ق!!انون ق!!درت

کے خلاف نہیں ہوت!!ا بلکہ �س س!!ے برت!!ر ہوت!!اہے ۔ �گ!!ر کس!!ی ش!!خص کی پی!!د�ئش مردس!!ے ہ!!وتی۔ �گ!!ر ک!!وئی م!!رد بچہ جنت!!ا ت!!ویہ ب!!ات ق!!انون ق!!درت کے خلاف ہ!!وتی پ!!ر مسیح کی پید�ئش میں �یسی کوئی ب!ات نہیں ہ!وتی ہے �ور� س!لئے یہ پی!د�ئش فط!رت

یی قانون کا ظہور ہے ۔ کے قانون کے خلاف نہیں پر �س سےبرتر �ور �علآ�ش!!نا سائنس �س پید�ئش سے تون!!او�قف ہے پ!!ر �س قس!!م کی پی!!د�ئش س!!ے نا

ییBiologyنہیں۔ علم �لحی!!!ات ر �س خل�ت کے �دن ا ذک د ک رح کی تولی �س ط پ!!ارتھینوجینسپ!!ارتھینوجینسطب�ے میں کرتا ہے۔ �س کی �صلاح میں �س طریق کی پید�ئش کا ن!!ام

Parthenogeosis ہے �ور �س لفظ کے معنی پید�ئش �زباکرہ ہے۔ �س کے معلم یہ بی!!ان ک!!رتے ہیں کہ حیو�ن!!ات �ورنبات!!ات کے طب�ے میں �س قس!!م کی پی!!د�ئش ہ!!و� کرتی ہے �ور�س کی �یک مثال شہد کی مکھیاں ہیں جو صرف م!!ادہ س!!ے پی!!د� ہ!!وتی ہیں۔ �س بیان سے ہماری غرض یہ نہیں ہے کہ مسیح کی معج!!ز�نہ پی!!د�ئش ک!!و ق!!انونآ�ئیں ۔ ہرگ!!ز نہیں پ!!ر ص!!رف غ!!رض یہ ہے کہ �س قس!!م کی ق!!درت کےد�ئ!!رہ میں لے پی!!د�ئش کے ی�ین لانے پ!!ر س!!ائنس م!!ز�حمت نہیں کرس!!کتی بلکہ وہ غ!!یر متعص!!ب شخص کی مدد کرتی ہے کہ �یسے ماجرہ ک!و قاب!ل ی�ین س!مجھے۔ ہم یہ کہ!تے ہیںیی طب�ے کی مخلوق!!ات کی کہ �گ!!ر خ!!د� تولی!!د حی!!ات کے معم!!ولی قاع!!دہ ک!!و �دن پید�ئش کے وقت گاہ بگاہ ت!!وڑ س!کتاہے ت!!و کی!!وں وہ کس!ی خ!!اص م!!وقعہ پ!!ر خ!!اصیی طب�ے میں �س معمولی قانون کو برطرف نہیں کرسکتا؟ غرض سے خل�ت کے �عل

آ�ن مسیح کی معجز�نہ پید�ئش کا قائ!!ل�سلام �ور مسیح کی معجز�نہ پید�ئش ۔�سلام �ور مسیح کی معجز�نہ پید�ئش ۔ قر

ہے گو �س و�قعہ کا بیان بعینہ �نجیل م�دس کے مو�فق نہیں پھر بھی حض!!رت محم!!د

Page 53: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

ملسو هيلع هللا ىلص �ور�س کے پیرؤ �س کے قائل ہیں کہ مسیح کنو�ری مریم سے پید� ہو� �ورنیز �س کے بھی کہ کنو�ری مریم کوکسی مرد نے نہیں چھو� بلکہ خد�ئے ق!!ادر نے �پ!!نی قدرت سے م�دس مریم صدی�ہ کو یہ ش!!رف عط!!ا کی!!ا کہ وہ مس!یح کی م!!اں ہ!!و۔ �سآ�ل عم!ر�ن �ور س!ورہ م!ریم میں س!نایا گی!!ا ہے۔ وہ!!اں جس ک!ا جی کامفصل بی!ان س!!ورہ

چاہے کھول کر دیکھ لے ۔آ�ن �س و �قعہ ک!!ا بی!!ان ت!!و کرت!!اہے پر�س!!کے کنہ س!!ے بالک!!ل بےخ!!بر �ورغ!!ير قر مانوس ہے۔ سیدنا مسیح کی معجز�نہ پید�ئش ہی کا صرف قائ!ل ہون!ا ک!افی نہیں پ!ر�ن نتائج پر جو �س م�دمہ سے صادر ہوتے ہیں غور کرنا ہر �ہل فک!!ر �ورہ!!ر �ہ!!ل کت!!اب ک!!ا فرض ہے۔�سلام �س م�دمہ سے تو و�قف ہے پر �ن نتائج سے بالکل ہی غاف!!ل ہے۔ �ب

ہم �ن کی طرف �سلام کو متوجہ کیا چاہتے ہیں۔ ۔ تولید کا معمولی قاعدہ کسی ن!!ئے ش!!خص کے وج!!ود ک!!ا ذریعہ ہوت!!اہے۔۱

�س طری�ہ سے کوئی بالکل ہی نیا �نس!ان �س جہ!!ان میں خل!!ق کی!!ا جات!اہے ج!!و قب!!ل �پنی پید�ئش دنیا میں مع!!دوم تھ!!ا۔ �ب س!!یدنا مس!!یح کی پی!!د�ئش تولی!!د کے معم!!ولی قاعدہ سے �سی لئے نہیں ہوئی کہ وہ قب!!ل �پ!نی ولادت موج!!ود تھ!!ا۔ س!یدنا مس!!یح نےیی کی!!ا ہے کہ میں �س جہ!!ان میں مول!!ود ہ!!ونے س!!ے پیش!تر بھی خود �س بات ک!ا دع!!و موجود تھا چنانچہ �س نے �یک موقعہ پر یہودیوں سے یہ کہ!!ا کہ " تمہ!ار� ب!اپ �ب!ر�ہیم میر� دن دیکھنے کی �مید پر بہت خوش تھ!!ا چن!!انچہ �س نے دیکھ!!ا �ور خ!!وش ہ!!و� ۔ یہودی!!وں نے �س س!!ے کہ!!ا کہ ت!!یری عم!!ر ت!!و �بھی پچ!!اس ب!!رس کی نہیں پھ!!ر ت!!ونے �بر�ہیم کو کس طرح دیکھا؟ سیدنا مسیح نے �ن سے کہا میں تم سے سچ سچ کہت!!ا

ہوں پیشتر �س کے کہ �ب!ر�ہیم پی!د� ہ!و� میں ہ!!وں"۔ �ی!ک �ور م�!ام پ!ر س!یدنا مس!یح نے خد� سے مخاطب ہوکر یہ دعا کہ " �ے باپ تومجھے �پنے ساتھ �س جلال س!!ے ج!!و میں دنیا کی پید�ئش سے پیشتر تیرے س!!اتھ رکھت!!ا تھ!!ا جلالی بن!!ادے �ے ب!!اپ میں چاہتا ہوں کہ جنہیں تونے مجھے دی!!ا جہ!!اں میں ہ!!وں وہ بھی م!!یرے س!!اتھ ہ!!و ں ت!!اکہ میرے �س جلال کو دیکھیں جو تونے مجھے دیا ہے کی!!ونکہ ت!!ونے بن!!ائے ع!!الم کے

آ�یت ۱۸پیش!!!تر مجھ س!!!ے محبت رکھی ۔)�نجی!!!ل یوحن!!!ا ب!!!اب ۱۷۔ �ورب!!!اب ۵۸ �ور آ�یت کو دیکھو(۔۲۴ �ور ۵�ور

۔ دوسر� نتیجہ جو سیدنا مسیح کی معجز�نہ پید�ئش سے صادر ہوت!اہے �س۲ کی عصمت ہے ۔جس وقت کنو�ری مریم کے پاس جبرئی!ل فرش!تہ ولادت مس!یح کی بش!!ارت لای!!ا �س وقت �س نے �س ب!!ات ک!!ا بھی �علان س!!ارے جہ!!ان س!!ےکردیا کہی کی ق!!درت چونکہ روح �ل�دس تجھ پر یعنی مبارک مریم پر نازل ہوگ!!ا �ور خ!!د� تع!!الی کا سایہ �س پر ہوگا �س لئے وہ جو پید� ہ!!ونے و�لا ہے ق!!دوس کہلائیگ!!ا �س م�!!ام س!!ے

صاف ظاہر ہے کہ ربنا �لمسیح کی معجز�نہ تولید کا نتیجہ �س کی عصمت ہے۔آ�دم کو پید� کیا �س نے �س ک!!و معص!!وم پی!!د� کی!!ا پ!!ر وہ جس وقت خد� نے شجر ممنوعہ کےکھانے س!!ے گنہگ!!ار ہوگی!!ا۔ �س نے �پ!!نی عص!!مت کھ!!ودی �ب �سآ�دم ث!!انی س!!یدنا آ�دم ث!!انی ک!!و پی!!د� کی!!ا یہ عصمت کے بحال کرنے کے لئے خ!!د� نے آ�دم بنای!!ا ہے۔ آ�ن نے بھی �س کا یہ مرتبہ قائم رکھ!!ا ہے �ور�س ک!!و کمث!!ل مسیح ہیں۔ قرآ�دم خل�ہ من ت!ر�ب۔ ذر� �ہ!ل �س!لام �س موق!ع پ!ر خی!ال یی عند �لل!ه کمث!ل �ن مثل عیسآ�دم ہوسکتاہے۔ کیا خل�ہ من تر�ب کے �عتب!!ار یی کمثل کریں کہ کس �عتبار سے عیس

Page 54: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی ک!!و ت!!ر�ب یع!!نی آ�دم کے مث!!ل عیس!! سے یہ بات تو صحیح نہ ہوگی کیونکہ خد� نے مٹی سے پید� نہیں کیا۔ پھ!!ر وہ �س کے مث!ل ہے ت!و کس �عتب!ار س!ے کی!ا ص!رف �سآ�دم �ول معص!!وم ت!!و آ�دم کے وہ معص!!وم پی!!د� ہ!!وئے �فس!!وس کہ �عتبار سے نہیں کہ مثل پید� ہوئے پر معصوم بنے نہ رہے ۔ سیدنا مسیح معصوم پید� ہ!!وئے �ور معص!!وم ب!!نے بھی

آ�دم کو معصوم بنائے۔ رہے تاکہ بنی آ�ن �ور حدیث ہر دوقس!!م کی کتب س!!ے مسیح کی عصمت کی شہادت قرآ�ل آ�ن نے �س ک!و مس ش!یطان س!ے پ!اک بتای!ا ہے چن!انچہ س!ورہ دی جاسکتی ہے۔ قر عم!!ر�ن میں �نی س!!میتہا م!!ریم و�نی عب!!ذھاباک وذرتہی!!ا من �لش!!یطان رحیم ک!!ا مطلب یہی ہے کہ مریم �ور� سکی �ولاد یعنی مسیح قبل تولید شیطان مردود سے �لله کی پن!!اہآ�یت کی تفسیر میں محمد کا یہ قول بھی ہے ج!!و ملسو هيلع هللا ىلصمیں سونپے گئے �ور�س ص!!حیح ح!!دیث میں من�!!ول ہے م!!امن مولودیول!!د� �لاش!!یطان ہمس!!ہ حین ولی!!د فیس!!تہلاا من مسن �لشیطان �یاہ �لامریم و�نہا۔ یعنی کوئی بچہ پید� نہیں ہوتا مگر�س ک!!و صارخ چھو لیتا ہے شیطان پی!!د� ہ!!وتے وقت پس وہ چلات!!ا ہے چیخ ک!!ر �س کے چھ!!ونے س!!ے

مگر مریم �ور �س کا بیٹا۔ �سلام مسیح کو معصوم تو مانتاہے پر معج!!ز�نہ پی!!د�ئش کی بن!!ا پ!!رنہیں۔ �س لحاظ سے وہ دین عیسوی کاساتھ نہیں دیتا۔�س کے ع�یدہ کے مو�فق سار ے �نبی!!اء معصوم تھے۔ �س کا کہنا گوی!ا یہ ہے کہ س!ب دھ!ان ب!ائیس پس!یری ہے پ!ر عص!متآ�ن کی روح س!!ے باط!!ل ہے کی!!ونکہ �س میں �کثر�نبی!!اء کے گن!!اہ ک!!ا �نبیاء کا مس!!ئلہ ق!!رآ�دم �ور �ب!!ر�ہیم اا آ�یا ہے �ور وہ بھی �یس!!ے ج!!و �س!!لام میں �ول!!و�لعزم کہلاتے ہیں مثل ذکر

آ�ن میں کس!!ی م�!!ام پ!!ر یی ہے۔ ق!!ر یی مستشن یی �ورمحمد پر �س فہرست سے عیس �ورموسآ�ن کا معصوم نبی ہے۔ لفظ ذنب مسیح سے منسوب نہیں کیا گیا ہے۔ وہی �کیلا قرآ�دم کی مس!!یح کی معج!!ز�نہ پی!!د�ئش کی غ!!ایت نہ!!ایت ہی غ!!ور طلب ہے پید�ئش کے بعد تناسل کی تولید کا �یک ق!!انون ج!!اری کردی!!ا گی!!ا تھ!!ا �ور�ب ت!!ک وہ قانون فی زمانہ جاری بھی ہے �ور وہ قانون یہ ہے کہ ہر بچہ کی پید�ئش م!رد �ور ع!ورت کے �جتماع سے ہوتی ہے۔ یہی تولید تناسل کا فطرتی �نتظ!!ام �ور ق!!انون ہے۔ �ب �س قانون کے ملتوی ک!!رنے �ور�ی!!ک خ!!ا ص ش!!خص کی تولی!!د کے لح!!اظ س!!ے �س ک!!وآ�ن پ!!ڑی ہ!!وگی ورنہ یہ ک!!ار مح!!ل ٹھہریگ!!ا برطرف کرنیکی کوئی �شد ض!!رورت ض!!رور آ�ن �س غایت سے ہمیں خ!!برد�ر نہیں کرت!!ا یی کی شان کے لائق نہ ہوگا۔قر جو خد� تعال پ!ر �نجی!!ل س!!ے یہ غ!!ایت معل!!وم ہوج!!اتی ہے �ور وہ ہمیں یہ بت!!اتی ہے کہ خ!د� نے غ!!یر معمولی �ور فوق �لعادی طریق سے �س لئے مسیح کو پید� کیاکہ عصمت مجسم ک!!ا

آ�جائے۔ ظہور دنیا میں ہو�ور خد� کے قدس کا �یک زندہ فوٹو ہمارے پاس ۔ تیسر� نتیجہ جو مسیح کی معجز�نہ پید�ئش سے صادر ہوتایہ ہے کہ �س۳

کی تولید سے �س دنیا کی تو�ریخ میں �ی!ک ن!ئی �نس!!انیت ش!روع ہ!وئی ۔ مس!یح �س ن!!ئی �نس!!انیت کی �بت!!د� �ور �نتہ!!ا ہے۔ وہی �س ک!!ا سرچش!!مہ �و رمنب!!ع ہے۔ �س ن!!ئییی ق!!درت ہے جس کی مث!!ال �س دنی!!ا �نسانیت ک!!ا خاص!!ہ وہ روح!!انی حی!!ات �و ر�لہآ�دم سے جو �نس!!انیت ک!!ا سلس!!لہ ج!!اری آ�ج تک نہ دیکھی نہ سنی گئی تھی۔ میں ہو� �س قسم کا نہیں تھ!!ا۔ وہ حی!!ات حی!!و�نی تھی۔ وہ حی!!ات نفس!!انی تھی پ!!ر مس!!یحیی حی!!ات ک!ا چش!مہ �س جہ!!ان ف!انی میں ج!اری کی!ا کی �نسانیت نے روحانی �ور�لہ

Page 55: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�دم ک!!و مس!!تفیض فرمای!!ا۔ �س حی!!ات کے چش!!مہ س!!ے �ور حی!!ات ج!!اود�نی س!!ے ب!!نی رری خصلت �ور شیطانی سیرت بد ل ک!!ر ن!!ئی ہوج!!اتی ہے۔ �نسان کی پر�نی عادت �ورب وہ نیا مخلوق بن جاتاہے ۔ وہ نج!!ات ی!!افتہ ہوت!اہے ۔ یہی ب!اعث ہےکہ س!!یدنا مس!یح نجات دہندہ ہے کیونکہ �س کے ذریعے سے �یک نئی �نسانیت جو گناہ سے پاک ہے

شروع ہوتی ہے۔یے ۔ہم نے �س �مر کا ذکر �وپر کی!ا ہے کہ مس!یح قب!ل سیدنامسیح کے دعو �زتولید مریم موجود تھے �ور�س کا �ظہار طریق ظہور �ور نیزہ خود مس!!یح کے ق!!ول س!!ےیے ہیں جن س!!!ے وہ یی کے علاوہ س!!!یدنا مس!!!یح کے �وربھی دع!!!و ہوت!!!اہے۔ �س دع!!!ویے کیا �ور یہ فرمای!!ا کہ" اا �س نے خد� کے بر�بر ہونے کا دعو مظہر�لله ثابت ہوتاہے مثل

آ�یت(یہ!!ودی �ص!!طلاح میں ب!!اپ۳۰ب!!اب کی ۱۰میں �ورباپ �ی!!ک ہیں )�نجی!!ل یوحن!!ا یی ہے �ورمسیح بموجب �س قول کے خد� کے ساتھ �یک ش!!ئے ہ!!ونے سےمر�د خد� تعال کے مدعی ہیں۔ �س وقت کے سامعین نے بھی �س قول ک!!ا مطلب یہی س!!مجھا کہیی میں خ!!د� کے س!!اتھ �ی!!ک ہے۔ "وہ خ!!د� میں �ور خ!!د� �س میں )یوحن!!ا وہ ذ�ت �لہ

(۔۳۸آ�یت ۱۰باب " باب مجھ میں �ور میں �س میں" کیا مسیح صوفی تھ!!ا؟ ہ!!ر گ!ز !�س کی تعلیم خد� کو ہمہ �وست کے مو�فق سب میں �ور سب ک!و خ!د� میں نہیں بت!!اتی ہے۔ وہ یہ ہرگ!!ز نہیں س!!کھاتا ہے کہ س!!اری چ!!یز�ں خ!!د� ہیں وہ خ!!د� کی شخص!!یت ک!!اآ�دمی کے مخل!!وق سخت قائل تھا�ور �س کو باپ کرکے بیان کرتاتھا۔۔۔۔۔ وہ س!!ارے ہ!!ونے �ور خ!!د� س!!ے ج!!د� ہ!!ونے ک!!ا بھی قائ!!ل تھ!!ا �ور �س ل!!ئے �نس!!ان ک!!و خ!!د� نہیں

یی کہ ب!اپ مجھ میں �ور میں �س میں ہ!!وں ص!وفی ٹھہر�سکتا تھا۔ پس �س ک!ا یہ دع!و رنگ سے علیح!!دہ ہے۔ وہ تص!!وف کے �عتب!!ار س!!ے نہیں �ور نہ ہمہ �وس!!ت کے �عتب!!اریی کرتاہے کیونکہ حق تو یہ ہے کہ تصوف �ورہمہ �وست کی �ل!!وہیت ک!!وئی سے یہ دعو �لوہیت نہیں ہے۔ �گرخد� کائنات ہے �ور کائن!!ات خ!!د� ہے ت!!و �س ک!!ا ن!!تیجہ یہ ہے کہ

ہرشئے خد� ہے یعنی کوئی شئے خد� نہیں ہے۔یی �عتب!!ار س!!ے نہیں وہ مظہ!!ر مسیح مظہر �لله ہے پر مظہریت کے کسی �دن �لله �س معنی میں نہیں ہے جس معنی میں سارے مخلوق مظہ!!ر �لل!!ه ہیں۔ وہ �نس!!انییی ظہور کے �عتبار سے مظہر �لله نہیں ہے �ورنہ �س �عتبار س!!ے نیکی �ورخوبی کے �علیی نعمت �وربخشش سے وہ بہت ہی بہترین طریق سے معمور �ورمملو تھا۔ عاب!د کہ �لہ �ورمومن �س حجت سے مظہر �لله خیال ک!!ئے ج!!اتے ہیں کہ �ن کی روح پ!!ر خ!!د� ک!!ا سایہ رہتاہے �ور وہ خد� کے ساتھ �رتباط �ور �لتفات پی!د� ک!رتی ہیں پ!ر میں وہ بش!ر ! مسیح کی مظہریت �س قسم کی مظہ!!ریت س!!ے بالک!!ل ن!!ر�لی ہے۔ �س کی مظہ!!ریت �زلی ہے پ!!ر مخلوق!!ات کی مظہ!!ریت �زلی نہیں ہے۔�س کی مظہ!!ریت �ص!!لی ہے پ!!ر مخلوق!!ات کی مظہ!!ریت کس!!ی ہے۔ �س!!کی مظہ!!ریت �کم!!ل ہے پ!!ر مخلوق!!ات کی مظہریت ناقص ہے �سی لئے یہ کہنا بجا ہے کہ مسیح کی مظہریت �س کی �لوہیت

ہے �ور عابد �ور مومن کی مظہریت �س کی بشریت پر د�ل ہے۔!اا مسلمان مسیح مظہ!ر �لل!ه ک!ا بی!ان س!!نکر مسئلہ �وتار �ور مظہر �لله ۔ عموم ہن!!دوؤں کے �وت!!اروں ک!!اذکر ک!!رنے لگ!!تے ہیں �ور �س تعلیم ک!!و ہن!!دوخیال س!!ے تعب!!یر

Page 56: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کرتےہیں۔مسئلہ �وتار �ورمظہر �لله کی تعلیم میں بادی �لنظر توکچھ مو�ف�ت معلوم پڑتیا� یہ ہے۔ آ�سمان زمین کا فرق ہے۔ �ن کا ذکر مختصر ہے پر فی �لح�ی�ت

فرق �ول۔ مسئلہ �وتارکسی �نسا ن کو �لله بناتاہے پر مسئلہ مظہریت �لل!!ه کی ذ�ت �ور ص!فات ک!و �نس!انیت کے د�ئ!!رہ میں ظ!!اہر کرت!اہے۔ �وت!ار وہ ش!خص ہے ج!و شروع میں معمولی �نسان ہے پر کسی خ!اص خ!وبی کے لح!!اظ س!ے خ!د� ت!ک بلن!داا ہندوؤں کے �وتار ر�م کو لیج!!ئے ۔ وہ ش!!روع میں بادش!!اہ ہے ج!!وبڑ� ہی کردیا جاتا مثل فرمانبرد�ر �ور�پنے و�لدین کا پیار� ہے۔ پھر جنگ میں غنیم ر�من کو قتل کرنے �ور مظلومآ�خ!!ر ش �س کو رہا کرنےکے لحاظ سے بہادرگنا جاتا ۔ لوگ �س کی تعریف ک!!رتے �ور کی پرستش ہونے لگتی۔ وہ جو معمولی �نسان تھا �ب �وتار قر�ر دیا جاتا ہے ۔ مس!!ئلہ مظہریت �لل!!ه عین �س کے ب!!رعکس ہے ۔ وہ کس!!ی �نس!!ان ک!!و خ!!د� نہیں گرد�نت!!ا پ!!ر خد� کو �نسانیت میں دکھات!ا ہے۔ مس!!یح �نس!ان ہ!!وکر خ!!د� نہیں بنت!!ا۔ یہ ص!!ریح کف!!ر

ہے۔ پروہ خد� ہوکر �نسانیت میں ظاہر ہوتاہے۔ فرق دوم۔ ہندؤں کے خیال کے مو�فق �وتار خد� کے کسی نہ کسی ج!!ز ک!!ا ہوت!!اہے وہ �س ک!!ا " �نش" کہلات!!اہے پ!!ر مظہ!!ر �لل!!ه �ل!!وہیت کے کم!!ال ک!!ا ظہ!!ور ہے۔ مسیحی دین میں خد� کے جز کا خی!!ال کف!!ر ہے �ور �س ل!!ئے مس!!یح خ!!د� ک!!ا مظہ!!ر

�کمل ہے جس میں �لوہیت کا سار� کمال مجسم ہورہاہے۔ فرق سوم۔ �سی لئے کہ ہندومذہب کے مو�فق �وتار خد� کے ج!!ز ک!!ا ہوت!!اہے۔ �ہ!!ل ہن!!ود �ی!!ک �وت!!ا رکے قائ!!ل نہیں ہیں۔ �ن کے یہ!!اں متع!!دد �وت!ار م!!انے گ!ئے ہیں پ!!ر

مسیحی دین کے �عتبار سے صرف سیدنا مسیح �کیلا �ور ن!!ر�لا مظہ!!ر �لل!!ه ہے۔ خ!!د��یک �ور�س کا مظہر بھی �یک ہی ہے۔

فرق چہارم۔ ہندوؤں میں حیو�نات مثل سور �ور کچھ �وربھی خد� کا �وت!!ار ۔یی �ور �فض!!ل طب�ے مان!!ا گی!!ا ہے پ!!ر مس!!یحی دین میں خ!!د� ک!!ا ظہ!!ور خل�ت کے �عل یعنی طب�ہ �نسانیت میں بیان کیا گیا ہے ۔ صرف �نسانیت میں خد� کے �وصاف کی

قبولیت کا ملکہ ہے �ور �س لئے وہ مظہر �لله ہوسکتی ہے۔ر�نس!!!یت ف!!!رق پنجم۔ ہن!!!دوؤں کے �وت!!!اروں ک!!!و�خلاقی ص!!!فات س!!!ے کچھ آ�تی ۔پ!ر مس!یح کی پ!اکیزہ �ور معص!وم زن!!دگی دنی!!ا میں �پن!!ا ث!انی �ورمحبت نظ!!ر نہیں نہیں رکھتی۔وہ فرشتوں سے بزرگتر ہے۔ و ہ �نبیاء سے بزرگتر ہے۔ وہ خلیل �لل!!ه �ورکلیم

�لله �ور حبیب �لله سے بزرگتر ہے کیونکہ وہ مظہر �لله ہے۔

پنجمپنجمباب باب مسیح کلم³ �للهمسیح کلم³ �لله

"فی �لبوءک!!ان �لکلم!!³ و�کلم!!³ ک!!ان عند�لل!!ه وک!!ان �لکلم!!³ �لل!!ه ۔ت!!رجمہ میںکلمہ �لله تھا �ور کلم³ �لله کے ساتھ تھا �ور کلم³ �لله تھا )�نجیل یوحنا(

Page 57: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

تذ ات ا·� بل ر³ بقا ب² ائ آا بمل تل رم ب�ا � ب� تر بون بم به ا·� ول ا �ل رر وش ا بب ب³ ر� بم ال ب² ره اب تن وم ره ا رم تس � رح اسي بم تل بسى � رن اعي تب بم � ب� تر ا�ا بم اجي بيا افي بو تن رود اة �ل!!!!!!!!! بر اخ آا بن بو�ل ام بن بو ابي ور ب ب� رم تل �

ت!!رجمہ جب کہ!!ا فرش!!توں نے �ے م!!ریم �لل!!ه تجھ ک!!و بش!!ارت دیت!!ا ہے کلمہ کی �پ!!نیآ�خ!!رت میں یی �بن مریم مرتبہ و�لا دنی!!ا میں �ور طرف سے کہ نام �س کا ہے مسیح عیس

آ�ل عمر�ن (۔۴۵�ور ہے م�ربوں سے )

بما ون ب رح ا·� اسي بم تل بسى � رن اعي تب بم � ب� تر رل بم رسو اه بر ول ره �ل رت بم ال ب  بها بو ب�ا تل بلى ب�� ا·�بم ب� تر قح بم ررو ره بو تن وم یی �بن م!!!ریم۔ مگ!!!ر رس!!!ول �لل!!!ه کےا ت!!!رجمہ نہیں ہے مس!!!یح عیس!!!

�ورکلم!!³ �لل!!ه کے ڈ�لا �ور کلمہ ط!!رف م!!ریم کے �ور روح �لل!!ه کی ط!!رف س!!ے )�لنساآ�یات سے جن کو ہم نے ن�!!ل کی ہیں سیدنامس!یح ک!ا کلم!³ �لل!ه ہون!ا ث!ابت۱۷۱ (�ن

ہے پر سو�ل یہ ہےکہ کلم³ �لله سے مر�د کیا ہے ؟آ�ن شریف �و ر�نجی!!ل م�!!دس دون!وں س!!ے ظ!!اہر ہے کہ کلم!³ �لل!ه �س!م۱ ۔ قر

ذ�ت ہے نہ کہ �س صفات چنانچہ ب�ول �نجیل �س کا �زل میں ہونا �ور �لل!!ه کے س!!اتھآ�ن کا یہ بیان کہ �س کلمہ کا ہونا �س کی دلیل کافی �ور و�فی ہے ۔علی ہذ� ل�یاس قریی �بن مریم ہے �ور نیز یہ کہ وہ م�دس مریم کی طرف �ل�اء کیا گیا �س نام مسیح عیس

�مر کو و�ضح کررہا ہے کہ کلمہ �سم ذ�ت ہے۔آ�ن کے مفسرین �س کی تشریح میں۲ ۔ کیوں مسیح کلم³ �لله کہلاتاہے؟ قر

یی مف�!!ود تھ!!ا �ور وہ �لل!!ه کے کلمہ یہ فرم!!ائے ہیں کہ چ!!ونکہ ع!!ام س!!بب ولادت عیس!! سےبغیر کسی وسیلہ کے پید� ہوئے لہذ� کلم!³ �لل!ه کہلائے۔ ہم!ارے نزدی!ک یہ تاوی!ل

مرتبہ تح�یق سے گری ہوئی ہے۔ �گرمس!!یح کلمہ کن س!!ے پی!!د� ہ!!ونے کےب!!اعث کلم!!³آ�دم کو �س کا حق ز�ادہ تر پہنچتا ہے کی!!ونکہ وہ نہ ص!!رف �لله ہے تو �س �عتبار سے بلا ب!!اپ بلکہ بلا م!!اں ہی پی!!د� ہ!!وئے تھے �ور �س ل!!ئے بہ!!تر مع!!نی میں کلم!!³ �لل!!هآ�دم کو کلم³ �لله ہونے ک!!ا خط!!اب دی!!ا ہے۔ آ�ن نے �ور�نہ �نجیل نے ہوسکتے ہیں پر نہ قر

پس ظاہر ہے کہ مسیح کسی �ور جہت سے کلم³ �لله کہلاتے ہیں۔آ�ن ش!ریف س!ے قط!!ع نظ!!ر۳ ۔ لفظ کلمہ کی تح�یق ۔ �س تح�یق میں ہم قر

کرتے ہیں �ور�نجیل م�دس کی طرف رجوع ک!!رتے ہیں کی!!ونکہ �س لف!!ظ ک!!ا �طلا �س شخص سے ہو� ہے جس کی پوری کیفیت صرف �نجیل ہی میں مرقوم ہے مس!!یح کے �س نام کی تفسیر صحیح �و رکامل بجز �نجیل کے نہیں ہوس!کتی ہے۔ �نجی!ل کلم!³ �لله کی مفتاح ہے جس طرح وہ لفظ مس!!یح �ور ش!!خص مس!!یح کی مفت!!اح ہے جسآ�ن کے مفسرین نے لفظ مسح کے معنی بیان ک!رنے میں بغلیں جھ!!اکیں ہیں ۔ طرح قر �س!!ی ط!!رح لف!!ظ کلم!!³ �لل!!ه کے ص!!حیح مفہ!!وم بی!!ان ک!!رنے میں کوت!!اہی کی ہے۔ �ور کوتاہی کیوں نہ ہو �س لفظ کی لغت �نجیل ش!ریف ہے۔ پس �س لف!ظ کلم!³ �لل!ه کے ح�ی�ی معنی �ور مطلب دری!!افت ک!!رنے میں ہم �نجی!!ل کی ط!!رف رج!!وع کرن!!ا �نس!!ب

جانتے ہیں۔ ہر شخص �س سے و�قف ہے کہ �نجی!!ل کی �ص!!لی زب!!ان یون!!انی ہے �ور �گ!!ر ہم کسی �نجیلی لفظ یا �نجیلی �صطلاح کی شرح کیا چاہیں تو ہمیں �صلی یون!!انی کی طرف رجوع کرن!!ا پڑیگ!!ا �ور لف!!ظ کی م!!اہیت ک!!ا س!!ر�غ �ص!ل زب!ان کی م!!دد س!!ے لگانا پڑیگا۔کلم³ �لله �نجیلی �صطلاح ہے �ور فی �لح�ی�ت یون!!انی عب!!ارت لوگ!!وس ک!!ا

Page 58: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

ع!!!ربی ت!!!رجمہ ہے۔ �س لف!!!ظ کے باری!!!ک مفہ!!!وم ک!!!ا علم �نجی!!!ل م�!!!دس �وریون!!!انیتصنیفات سے بخوبی حاصل ہوسکتاہے وہوہذ�۔

آ�ی!!ا ہے چن!!انچہ لوگ!!وس )کلمہ( یہ لف!!ظ یون!!انی حکم!!اء کی تص!!انیف میں حکیم �فلاط!!ون نے �س ک!!ا �س!!تعمال کی!!ا �ور�س کے مع!!نی �س کی کتب میں ع�!!ل کے ہیں �نگریزی لفظ لاجک بمعنی منط!!ق �س!!ی س!ے مش!!تق ہے۔ یہ مش!ہور فلاس!!فر سیاروں کی پید�ئش ک!!و �لل!!ه کے کلمہ سےمنس!!وب کرت!!اہے۔ وہ �لل!!ه کی ع�!!ل �ورعلم

کو لوگوس یعنی کلمہ بتاتا ہے۔ پھر یہ لفظ �سکندریہ ش!ہر کے �ہ!!ل علم میں م!روج پای!ا جات!ا �ورخ!اص ک!ر عالم وفاضل فائلو یہ!!ودی کی کت!!ابوں میں ملت!!اہے۔ ف!!ائلو کبھی ت!و �س س!ے خ!د� کییی فہم مر�د لیتا ہے۔ وہ خل�ت کو بھی لوگوس کے نام سے یاد کرتا قدرت �ورکبھی �لہ

�ور لوگوس تھیویعنی کلم³ �لله کو �لله کی ع�ل یا ذہن خیال کرتا ہے ۔ یہ بھی غورطلب �مر ہے کہ یونانیوں نے لوگوس یعنی کلمہ کو ظاہر �ور ب!!اطن ہر دوقسم پر ت�س!!یم کی!!ا تھ!!ا۔ چن!!انچہ حکیم �رس!!طاطالیس نے کلمہ ظ!!اہر ک!!و لوگ!!وس پروفوریکس �ورکلمہ باطن کو لوگوس �ندیاتہتاس بتای!!ا ہے۔ کلمہ ب!!اطن س!!ے م!!ر�د ع�!!ل

�ور کلمہ ظاہر سے قوت نطق ہے۔ یہودیوں کی مذہبی کتابوں میں بھی کلم³ �لله کا ذکر پای!!ا جات!!اہے۔ �ن کے نزدیک بھی �لله کا کلمہ �ور �لله کی حکمت یا ع�!!ل م!تر�دف ہیں۔ چن!!انچہ س!!لیمان بادشاہ جو حکمت �ور د�نش میں یہودیوں میں �پنا ثانی نہیں رکھتا تھا خوکم!!ا یع!!نی حکمت کی تعریف کرتا ہے �وریہودی علماء �س خو کما کو میم!ر� س!ے تعب!!یر ک!رتے

ہیں جس سے کلم!³ �لل!!ه م!!ر�د ہے۔ یہودی!وں کی مش!!ہور کت!!اب ت!!رگم میں میم!!ر� یع!!نییی بھی م�ص!!ود ہے چن!!انچہ کت!!اب ت!رگم کابی!!ان ہے کہ وہ کلم³ �لله سے خود �لل!ه تع!!الیی نبی پر ظاہر ہو� تھا میمر� یہو�وہ یعنی کلم³ �لله تھا۔ �یس!!ے �ور م�ام!!ات بھی جو موسآ�ی!ا ہے۔ � پیش کئے جاسکتے ہیں جن میں کلم³ �لل!ه ک!ا ذک!ر یہ!!ودی تص!انیف میں س ترگم میں جس کا مصنف �ونکلوس تھا یہ عبارت ص!رف ت!وریت کے مح!!دود �ی!رہآ�ئی ہے۔ �س کثرت �ستعمال نے �س لفظ کو ہر دینی میں ڈیڑھ سو دفعہ سےکم نہیں معلم �و رمذہبی شخص کے دل میں جگہ دیدی تھی۔ کلم³ �لله کلم³ �لل!!ه ک!!ا لف!!ظ �ن ک!!و پی!!ار� ہوگی!!ا تھ!!ا۔ وہ �س کے فلس!!فیانہ �ور دی!!نی معن!!وں س!!ے بالک!!ل م!!انوس �ور و�قف تھے۔ یہی وجہ تھی کہ رسول یوحن!!ا نے �س عب!!ارت ک!!و �پ!!نی کت!!اب میں بغ!!یر ش!!!رح کے درج کی ہے �س کی تعلیم ج!!!و کلم!!!³ �لل!!ه کے ب!!اب میں ہے نہ!!!ایت ہی

عمیق �ور غور �ورخوض کے قابل ہے۔

�نجیل میں کلم³ �لله کا ذکر ۔�نجیل میں کلم³ �لله کا ذکر ۔آ�ن �س کی �نجیل م�دس میں کلم³ �لله سیدنا مس!!یح ک!!ا �س!!م ذ�ت ہے۔ ق!!رآ�یا ہے �ور�س ک!!ا مفص!!ل بی!!ان �زروئے تائید کرتاہے ۔ مسیح کا یہ نام �ن ہر دوکتب میں

�نجیل یہ ہے۔

"�بتد� میں کلمہ تھا"۔ �س زن!!دگی کے کلام کی۔ کلم³ �لله �زلی ہے۔۔ کلم³ �لله �زلی ہے۔۱۱

بابت ج!!و �بت!!د� س!!ے تھ!!ا"۔ �ول عب!!ارت جویوحن!!ا کی �نجی!!ل میں �ور دوم عب!!ارت �س کے خط �ول میں موجود ہے۔ �س سے ظ!!اہر ہے کہ جب زم!!انہ �ور وقت موج!!و د نہیں تھا �س یوم �زل میں مس!یح کلم!!³ �لل!ه تھ!!ا۔ وہ وج!!ود �لل!ه کےب!!اطن میں �س!!ی ص!ورت

Page 59: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

س!!ے تھ!!ا جس ص!!ورت س!!ے �نس!!ان کی روح میں ع�!!ل �نس!!انی موج!!ود رہ!!تی ہے گوی!!ایی عکس ہے۔ �ورجس طرح خد� کا خالی �زع�!!ل کلم³ �لله خد� کی �زلی ع�ل کا �لہ ہوناکسی زم!!انہ میں مح!!ال ہے �س!!ی ط!!رح کلم!!³ �لل!!ه ک!!ا کس!!ی زم!!انہ میں نہ ہون!!ا بھیا ذ�ت نہ ہ!ونے ک!ا خط!!رہ محال ہے۔ �س م�ام پر �س طرزبیان سے کلم!³ �لل!ه کے �س!مآ�س!کتاہے کہ کلم!³ �لل!ه محض �س!م ص!فات پید� ہوتاہے ۔کس!ی کے دل میں یہ ش!ک ہے �ور�س لئے وجود خ!د� میں موج!ودہے۔ �س ش!ک کے دفعہ ک!رنیکی غ!!رض س!ے یہ

آ�یت �س کے ساتھ ہی ساتھ چسپاں ہے کہ " کلمہ خد� کے ساتھ تھا "۔ ۔ �لکلم³ کان عند�لله ۔ " کلمہ خد� کے ساتھ تھا"۔ �صل زبان یونانی کا۲

مطلب نہ ص!رف یہ ہے کہ وہ �س ک!ا بغلگ!یر تھ!!ا بلکہ یہ کہ کلم!³ �لل!ه �ور �لل!ه میںر�نسیت �ور�تح!!اد �ور �رطب!!ات تھی۔ �س ک!!ا رخ گوی!!ا ہمیش!!ہ خ!!د� کی رفاقت �ورجگری آ�کھ!ڑ� ہوت!اہے �ور وہ یہ ہے کہ کی!ا رخ کی ط!رف تھ!ا۔ پ!ر �س بی!ان س!ے �ی!ک نیاش!ک و�حد خد� سے علیحدہ �ور�س کی ذ�ت سے خ!ارج کلم!³ �لل!ه ک!!ا وج!!ود ہے۔ �گ!!ر یہ حال ہے تو دو خد� ہوئے �یک �لله خود �ور دوسر� کلم!!³ �لل!!ه۔ �س ش!!ک کی گنج!!ائش

آ�یت یوں ختم ہوتی ہے کہ ہی مف�ود کردینے کےلئے ۔" کان �لکلم³ �لله ۔ �ورکلمہ خد� تھا"۔ وہ جو زمانہ کے �عتبار سے �بت!!د�۳

زمانہ تھا �ور�پنے تعلق �ورنسبت کے �عتبار سے �لله کے ساتھ تھا �پنی ذ�ت کے �عتب!!ارسے �لله ہی تھا۔

پس �لہ!!امی ت�ری!ر س!ے ص!!اف معل!وم ہوت!اہےکہ کلم!³ �لل!ه ک!ا مفہ!!وم کی!ا کچھ ہے �ورمسیح کس معنی میں کلم³ �لله ہونے کا حق رکھتاہے۔وہ مث!!ل کلمہ یع!!نی

ع�ل کے خد� کی ذ�ت میں �زل سے ہے �ور �زل ہی میں وہ مث!!ل ق!!وت نط!!ق کے �لل!!ه سے صادر ہوتاہے پر �س کا یہ صادر ہون!!ا زم!!انہ �زل میں �لل!!ه کی ذ�ت کے گوی!!ا ب!!اطن میں ہوتا �ور�س لئے وہ جو کلم³ �لله ہے �پنی ذ�ت کے �عتبار سے خود �لله ہے �ور�س!!ی

لئے وہ �لله کا کلمہ کہلاتاہے۔ پر کلمہ نہ صرف ع�ل ہے بلکہ وہ ق!!وت ن!!اط�ہ بھی ہے جس ک!!ا ظہ!!ور �ول �زلی �ور�صلی �ورباطن میں ہوکر خ!ارج میں بھی ہوت!ا ہے �ور �س خ!ارجی ظہ!ور کی دو

صورتیں ہیں۔ �ول۔ خل�ت کی پی!!د�ئش ۔ خ!!د� ب!!ذریعہ �پ!!نے کلمہ کے �پ!!نے س!!ے خ!!ارج میں جب �پنے تئیں ظاہر کرتا تو �س ک!!ا ن!!تیجہ یہ ہوت!!ا ہے کہ م!!ادہ �و ر �رو�ح موج!!ود ہوجاتے ہیں " کن فیک!ون" " خ!د� نے فرمای!ا �ور ہوگی!!ا۔ �س ل!ئے کلم!³ �لل!ه کی ش!!انآ�ئی ہے کہ س!!اری چ!!یزیں �س کے وس!!یلہ پی!!د� ہ!!وئیں �ورج!!و کچھ پی!!د� آ�یت میں یہ ہ!!و�ہے �س میں س!ے ک!وئی چ!یز بھی �س کے بغ!یر پی!!د� نہ ہ!!وئی خ!د� �س خل�ت ک!وآ�لہ �ور ذریعہ خلق کرکے ترک نہیں کردیتا بلکہ �پنا تعل!!ق �س س!!ے ق!!ائم رکھت!!اہے ۔ وہ جس سے یہ تعلق قائم رہتا بجز کلم³ �لله کے �ورک!!وئی دوس!!ر� نہیں ہے �ور جس طری!!ق سے یہ تعلق برقر�ر رکھا جاتا وہ یہ ہے کہ کلم³ �لله �نسانیت کو �ختیار کرتا �ور �نسانییی �ور�کم!!ل ظہ!!ور ک!!ا مس!!کن بنات!!اہے یہی وہ دوس!!ری جس!!م �ورروح ک!!و خ!!د� کے �عل

صورت ہے۔ دوم ص!!ورت۔ کلمہ مجس!!م ہ!!و� �ور� س نے فض!!ل �ور س!!چائی س!!ےمعمورہوکر ہمارےد رمیان خیمہ کیا �ور ہم �س کا �یسا جلال دیکھا جیس!!ا ب!!اپ کے �کل!!وتے ک!!ا

Page 60: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�یت میں ی!وں مرق!وم ہے �س زن!دگی کے کلام کی ب!ابت جو�بت!!د� س!!ے تھ!!ا �ور �یک �ورآ�نکھوں سے دیکھابلکہ غور سے دیکھا �ور �پ!!نے ہ!!اتھوں س!!ے جسے ہم نے سنا �ور�پنی چھو� ۔ یہ زندگی ظاہر ہوئی �ورہم نے �سے دیکھا �ور�س کی گو�ہی دیتے ہیں �ور �س!!ی

�زلی زندگی کی تمہیں خبردیتے جو باپ کے ساتھ تھی �ور ہم پر ظاہر ہوئی ۔ کلم!!³ �لل!!ه ک!!ا یہ بی!!ان �نجی!!ل ک!!ا �نوکھ!!ا �ورن!!ر�لا �ورلاث!!انی بی!!ان ہے ۔ تص!!ور کے�س م!!رتبہ �ور س!!چائی کے �س زینہ ت!!ک نہ ت!!و یون!!انی فلاس!!فر پہنچے تھے �ور نہ یہودی ربیوں �ور ف�ہیوں نے ق!!دم دھ!ر � تھ!!ا۔ �ن کے خی!!ال میں لوگ!!وس کلم!³ �لل!ه ک!ایی کے ب!اطنی �ورخ!!ارجی ظہ!!ور ک!ا �یس!ا آ�ی!ا تھ!!ا۔ �نہ!!وں نے ذ�ت �لہ �س!م ذ�ت ہون!ا نہ صاف علم نہ پایا تھا۔ کلم³ �لله کا مجسم ہونا ، مظہر �لله �ور مظہ!!ر �لل!!ه ک!!ا م�!!دس م!!ریم کی ط!!رف �ل�م!!اء کی!!ا جان!!ا �ن کے ذہن سےکوس!!وں دور تھ!!ا۔ �س ر�ز کاکھولن!!ا �نجیل ہی کے حصہ میں رکھ!!ا گی!!ا تھ!!ا جس نے �س کلم!!³ �لل!!ه ک!!و �زلی �ور �لل!!ه کی ذ�ت کا باطنی عکس �ورخارجی ظہور بتایا �ور�س کو عمانویل یع!!نی خ!!د� ہمارےس!!اتھ

کی صورت میں روشن کردکھایا۔ فلسفہ نے خد� کو خل�ت س!!ے بہت ہی دورجابٹھای!!ا۔ دین یہ!!ود نے خل�ت �ورخالق کے مابین فرشتوں �ورنبیوں کا خیال جمایا پر �نجیل نے خد� ک!!و خل�ت س!!ےیی کہ فرشتوں �ورنبیوں کی چند�ں ض!!رورت نہ رہی مس!!یح کلم!!³ �لل!!ه خ!!د� باہم ملایا حت �ور�نس!!!ان کے درمی!!!ان حد�وس!!!ط ہے۔ جس ک!!!ا ن!!!تیجہ حی!!!ات �ور محبت �ورنج!!!اتیی ہے"خ!!د��یک ہے �ورخ!!د� �ور�نس!!ان کے بیچ میں درمی!!انی بھی �ی!!ک ہے یع!!نی عیس!!

مسیح"۔

بیان مذکورہ بالا سے یہ روش!!ن ہوگی!!اکہ کلم!!³ �لل!!ه کے مع!!نی کی!!ا ہیں �ور یہ بھی کہ مسیح کس معنی میں �لله کا کلمہ کہلاتاہے۔ �لمختص!!ر وہ کلم!!³ �لل!!ه �س!!ی معنی میں ہے کہ �زل س!!ے خ!!د� کی ذ�ت پ!!اک میں مث!!ل ع�!!ل �ورذہن کے موج!ود ہےیی کے �س!!ر�ر �ور �وص!!اف �ورن!!یز �س مع!!نی میں کہ مث!!ل ق!!وت نط!!ق کے وہ ذ�ت �لہیی کے ر�ز کو �س عالم �سباب میں زمان �ورمکان کی قید میں لاکر �نسانی محاورہ �لہا �نسانی میں م!!ترجم ہے یی زندگی �ور خیالات کا لسان �ورلہجہ میں �د� کرتا ہے وہ �لہ �ور�سی لئے �س ک!!ا ن!!ام کلم!!³ �لل!!ه ہے جیس!!اکہ یوحن!!ا لاہ!!وتی ک!!ا ق!!ول ہے کہ �س کیآ�گ کے ش!!علہ کی مانن!!د �ور�س!!کے س!!رپربہت س!!ے ت!!اج �ور �س ک!!ا �ی!!ک ن!!ام آ�نکھیں لکھاہے جسے �س کے سو� کسی نے نہ جانا �ور وہ خون میں ڈوبا ہو� لباس پہ!!نے تھ!!ا

�ور�س کا نام کلم³ �لله ہے۔

ششمششمباب باب ذ�ت وصفات مسیح �زروئے �نجیل م�دسذ�ت وصفات مسیح �زروئے �نجیل م�دس

فان کنت فی شک مما �نزلنا �لیک فسئل �لذ�ن ی�رون �لکتب من قبلک۔فان کنت فی شک مما �نزلنا �لیک فسئل �لذ�ن ی�رون �لکتب من قبلک۔ ترجمہ ۔�ے محمد جو کچھ ہم نے تیری طرف نازل کیا �گرتجھے �س میںآ�نی میں آ�یت ق!!ر شک ہے تو�ن سے پوچھ ج!و تجھ س!ے قب!ل کت!اب پ!ڑھ رہے ہیں۔ �س آ�ج شک کی دو� موجود ہے۔ �س میں حق کا وہ منبع مذکورہ ہے جو زمانہ سلف سے تک مسیحیوں کے پاس پایا جات!!اہے۔ �س!!ی ک!!ا ن!!ام �نجی!!ل م�!!دس ہے �ور �گ!!ر کس!!ی

Page 61: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

محمدی کے دل میں سیدنا مسیح کی ذ�ت وصفات کی نسبت شک پڑ� ہو� ہے توآ�یت �س کو �نجیل سے دریافت �ور سو�ل کرنے کا حق دے رہی ہے۔ ہم آ�ن کی یہ قر �یسے سائل کی خاطر �نجیل کے ورق!!وں میں س!!ے ربنا�لمس!!یح کی ح�ی�ی �ور�ص!!لی

صورت �ور ذ�تی سیرت کا بیان �خذ کرتے ہیں۔ باب پنجم میں ہم نے مسیح کلم³ �لله کا ذکر کیا �ورکلم³ �لله کے ص!حیح مفہوم کو بیان کیا �وریہ دیکھا کہ کلم³ �لله درح�ی�ت �نجیلی �صطلاح ہے �ورمس!!یح کا یہ نام یوحنا رسول کا بتایا ہو� ہے ۔ہم �سی رسول کے منہ سے مس!!یح کی ذ�ت ک!!ا بیا �ور کچھ سنایا چاہتے ہیں۔ �س کلم³ �لله کی شان میں �س کا �ول ق!!ول قاب!!ل غ!!ور

یہ ہے۔" ہم نے �س کا �یسا جلال دیکھا جیسے باپ کے �کلوتے کا جلال"۔

آ�یت س!!ے روش!!ن ہے کہ مس!!یح میں خ!!د� ک!!ا جلال ہے �ور رس!!ولوں �ور ن!!بیوں کے �س مح!!اورہ میں خ!!د� ک!!ا جلال خ!!د� کے �وص!!اف کے مجم!وعہ �ورکم!!ال ک!!ا ن!!ام ہے پس ظاہر ہے کہ مسیح وہ شخص ہے جس میں خد� کی ص!!فات �کم!!ل ط!!ور س!!ے موج!!ود

ہے۔خد� کے �س جلال کا بیان یوحنا رسول نے تین صورتوں میں کیا ہے ۔

آ�پ میں زن!!دگی رکھت!!اہے " پ!!ر نہ �ول۔ "خ!!د� حی!!ات ہے"۔ وہ خ!!ود �پ!!نے صرف وہ �پنے ہی میں حیات رکھنے کی قوت رکھتا ہے بلکہ وہ دوس!!روں ک!!و ج!!و �س

سے غیر ہیں حیات بخشتاہے۔ �سی لئے و ہ خالق ہے۔

خد� کے جلال کی یہ ص!!ورت مس!یح میں بھی پ!!ائی ج!!اتی ہے۔ �س ک!!ا یہیی ہے کہ میں قی!!امت �ور حی!!ات ہ!!وں۔ �نجی!!ل یوحن!!ا ب!اب جس ط!!رح۲۵�یت ۱۱دع!!و

آ�پ میں حی!!ات رکھت!!اہے �س!!ی ط!!رح �س نے �پ!!نے بی!!ٹے ک!!و یع!!نی باپ یعنی �لله �پ!!نے آ�پ میں حی!!ات رکھے ب!!اب ۔پھ!!ر جس ط!!رح۲۶آ�یت ۵مسیح کو بھی بخشا کہ �پ!!نے

خد� دوسروں کو حیات بخشتا ہے �ور�پنے سے غیر �شیاء ک!و خل!ق کرت!اہے �س!ی ط!!رح مس!!یح بھی دوس!!روں ک!!و حی!!ات بخش!!تا یع!!نی خل!!ق کرت!!اہے۔ س!!اری چ!!یزیں �س کے وسیلے سے پید� ہوئیں �ور جو کچھ پید� ہو�ہے �س میں سے ک!!وئی چ!!یز بھی �س کے

۔۳آ�یت ۱بغیر پید� نہ ہوئی باب آ�ن س!!ے بھی ث!!ابت ہے۔ �نی �خل!!ق لکم من �لطین مس!!یح ک!!ا خ!!الق ہون!!ا ق!!ر

کھئتہ �لطیر فانفخ فیہ فیکون ھیر�باذن � لله۔آ�ن �س آ�یت میں لفظ خلق کا �طلاق مسیح س!!ے کی!!ا گی!!ا ہے �زروئے ق!!ر �س یی ہے کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرند خلق کرتا ہوں �ور�س میں پھون!!ک کا یہ دعوآ�ن �ور دین �س!!لام کے ع�ی!!دہ کے مارتاہوں �ور وہ پرند ہوجاتاہے �لله کے حکم سے ۔ قر مو�فق خد� �ور صرف خد� خالق ہے جن �ورمل!!ک �ور�نس!!ان س!!ب مخل!!وق ہیں �ورکس!!ی

آ�ن ص!ا ف فرمارہ!ا ہے ۔ با درجہ �ور�عتبار سے خ!الق نہیں ہوس!کتے۔ ق!ر رق ل رل تخ اا ب� تيئ بشتم ره بن بو ر�و بل تخ ظاہر ہے کہ خال�یت معب!!ودیت کی ص!!فت ہے۔ �ورکس!!ی۱۹۱ �عر�ف ر�

آ�ن ب!ڑی ر�س!تی س!ے طور س!ے مخل!وق کی ص!!فت نہیں ہوس!!کتی ہے پ!!ر پھ!!ر بھی ق!!ریی کے �عتب!!ار س!!ے �س ک!!و مخل!!وق مسیح کو خالق قر�ر دے رہا ہے �ور�س صفت �لہیی �ورسارے رسولوں �ورنبیوں س!!ے �فض!!ل ق!!ر�ر دیت!!اہے۔ ہ!!اں �س �م!!رمیں وہ �س سے �عل

Page 62: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

ا� من کو خد� کے مشابہ بتاتاہے۔ دیکھو سورہ جن میں خد� فرماتاہے کہ �تی خالق بشرآ�یت میں خ!!د� کی نس!!بت �س!!ی قس!!م طین فاذ� سویتہ ونص!!فخت فیہ من روحی۔ �س کا بیان ہے جو مسیح کی شان میں �وپرکیا گیاہے خد� مٹی سے بشر کو خلق کرت!!اہے �ور �س میں حیات پھونک مارتا ہے جس طرح مسیح م!!ٹی س!!ے خل!!ق کرت!!ا �ور�س میں حیات پھونک مارتاہے ۔ یہ مشابہت عجیب وغریب ہے �ور�پن!!ا ث!!انی نہیں رکھ!!تی ہے۔ ملسو هيلع هللا ىلص�س!!لام کےب!!انی حض!!رت محم!!د ک!!وبھی یہ ش!!رف حاص!!ل نہیں ہ!!و� �ور نہ

یی کیا! آ�ن میں خلق کرنے کا دعو �نہوں نے قر �کثرمحمدی �س بیان کو ضعیف بنانے کی نیت سے باذن �لله پر تاکید کیا کرتے ہیں۔ حق تو یہ ہے کہ باذن �لله کی قی!!د کے ہم بھی قائ!!ل ہیں �ور یہ کہ!!تے ہیں کہ ساری چیزیں خد� نے مسیح کے وسیلے بنائیں۔ �لله جو �نجی!!ل کی �ص!!طلاح میں خد� باپ کہلاتاہے مسیح کے ذریعہ جو �بن �لله �ورمظہر �لل!!ه �ور کلم!!³ �لل!!ه �س دنی!!اآ�ن کے محاورہ میں خلق کرنا" باذن �لله ہے" ! سچ ہے صرف کوخلق کرتاہے۔ یعنی قرآ�ن �س کو رف!!ع نہیں کرس!!کتا �س ک!!ا بی!!ان �نجیل کی روشنی میں معماحل ہوتاہے ۔ قرآ�ن وہ خ!!الق بھی تناقض پید� کرتا ہے۔ �سلام �س کو مخلوق مانتا ہے �ور پھر �زروئے ق!!ر ٹھہرتا ہے۔ کیا یہ صریح تناقض نہیں ہے کہ �ی!!ک ہی ش!!خص خ!!الق �ورمخل!!وق دون!!وں ہ!!و؟ ی!!ا ت!!و �س تن!!اقض ک!!و قب!!ول کردی!!ا مس!!یح ک!!و خ!!الق ج!!ان ک!!ر کم �زکم خ!!د� کی

صفات و�جبی محل مانو �ور�س کو خد� کے جلال �ورکمال کا مظہر جانو۔ ۔ خ!!د� کی۸آ�یت ۴دوم۔" خد� محبت ہے"۔ رسول یوحنا کا �ول خط ب!!اب

ذ�ت کا یہ بیان نر�لا �ور�نوکھا کسی �ور دینی کتب میں نہیں ملتا ہے �س!!لام خ!!د� کی

یی ی!!ایوں کہ!!و کہ رحمت رحمت ک!!ا ذک!!ر توبارب!!ار کرت!!اہے پ!!ر رحمت محبت س!!ے �دن محبت ک!!!!!ا ص!!!!!رف عکس ہے ۔ محبت خ!!!!!د� کی عین ذ� ت ہے۔ �ور وہی محبتیی ک!!ا مظہ!!ر ہے ۔ �س میں خ!!د� مجسم سیدنا مسیح ہے۔ �س کی زن!!دگی محبت �لہ کی محبت کا جلال درخشاں ہوتاہے۔ یہی محبت �س کو �نسانیت �ختی!ار ک!رنے پ!ر آ�م!!ادہ ک!!رتی ہے۔ یہی محبت �س!!کو نعمت مغف!!رت بخش!!نے کی خ!!اطر �پ!!نی زن!!دگیقربان کرنے پر مستعد کرتی ہے۔ یہی محبت �س ک!و ق!!بر میں م!ردہ نہیں چھوڑدی!تی ۔

آ�سمان کا شرف بخشتی ہے۔ یہی محبت �س کو رفع ۔جس طرح س!!ے۵آ�یت ۱سوم" خد� نور ہے " رسول یوحنا کا خط �ول باب

آ�ی!ا ہے کہ مس!یح ن!!و رہے۔ آ�یاہےکہ خ!!د� ن!ور ہے �س!ی ط!!رح س!!ے یہ بی!!ان بھی یہ بیان یی یہ ہےکہ میں جہان کا نور ہوں باب آ�ن نے بھی خد� کا۱۲آ�یت ۸مسیح کا دعو ۔ قر

آ�سمان �ور زمین کا نو رہے۔ �لله نور�لسمو�ت و�لارض )سورہ نور( بیان یوں کیا ہے کہ وہ یی کررہاہے کہ میں جہان ک!!ا ن!!ور ہ!!وں نہ!!ایت ہی غ!!ور �ورمسیح �نجیل میں بعینہ یہ دعوآ�ن �ور�نجی!!ل ہ!!ردو کت!!اب �ی!!ک ہی سلس!!لہ کی ک!!ا م�!!ام ہے کہ �س!!لام کے نزدی!!ک ق!!ر ہیں ۔ دونوں �یک ہی مرتبہ کی ہیں گویا دونوں �یک ہی کل کے جز ہیں پس ج!!و ک!!بر� �ور صغر� �ن سے �خذ کرکے پیش کیا جاتا ہے �ورجو نتیجہ �س س!!ے نکلت!!اہے �س کے

ماننے میں �سلام کو کیا تامل ہے! رس!!ول یوحن!!ا کی �ی!!ک �ور تص!!نیف ہے جس ک!!ا ذک!!ر ہم نے �ب ت!!ک نہیں کیا ہے �س کی یہ تصنیف مکاشفات کے نام سے مشہور ہے۔ �س میں س!یدنا مس!یحآ�یا ہے �ور وہ نہ!ایت ہی غ!!ور طلب ہیں رس!ول یوحن!ا روی!ا کی ذ�ت �ور صفات کا ذکر

Page 63: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�سمان پر دیکھتا ہے۔ یہ مس!!یح وہی مس!!یح مص!!لوب ہے ج!!و�ب جلال میں مسیح کو آ�تاہے۔ �س جلال میں سے مسیح یوحنا سے خطاب کرتا �ور�پنی �مت میں بیٹھا ہو�نظر آ�س!!مان پ!!ر س!!ے �ن �لف!!اظ میں کرت!!ا ہے کہ کو پیغام بھیجتاہے۔ وہ �پنی ذ�ت کا �ظہار آ�نے و�لا ہے یع!!نی ق!!ادر آ�خر ہوں وہ جو ہے �ورج!!و تھ!!ا �ورج!!و میں �لفا �ور �میگا ،�ول �ور

مطلق۔آ�ن کو جب ہم پڑھ!تے ہیں ت!و �س میں خ!!د� کے نن!انوے ن!اموں میں س!ے قرآ�خ!!ر ہیں۔ دونام �یسے ہیں جن کا �طلاق مسیح �پنی طرف کرت!!ا ہے۔ وہ دون!!ام �ول �ور آ�خر �ور ظاہر�ورباطن ہے ھو� لاول و�لاخر و�لظ!!اہر آ�یا ہے کہ �ول �ور آ�ن میں خد� کا ذکر قر

آ�خرہ!!وں۔ �ے۱و�لباطن )سورہ عدید ع ( �نجی!!ل میں مس!یح فرم!!اتے ہیں کہ میں �ول �ورآ�پ خودہی نکال لیں کہ مسیح کون ہے؟ کی!!ا ناظرین �ب �ن کبر� �ور صغر� سے نتیجہ وہ صرف �یک نبی ہے؟ کیا وہ صرف �یک رسول ہے۔ یا کیا وہ �یسا ش!!خص ہے جسیی کا ظہور ہو� جو �س معنی میں کلم³ �لله یا یہودی محاورہ میں ذ�ت �ور صفات �لہ

میں �بن �لله �ور�بن وحید کہلانے کا حق رکھتاہے۔ پولوس رسول کی شہادت مسیح کی ش!!ان میں یوحن!!ا رس!!ول کی تعلیم میںیی �ور�نس!انی ع!الم ہیں دو خاص �مور روشن طور سے بیان ہوئے ہیں وہ دو �مورخد� تعال یوحن!!اکے ق!!ول کے مو�ف!!ق مس!!یح وہ �زلی لوگ!!وس ہے ج!!و خ!!د� کی ذ�ت میں ہے �وریہ وجود رکھتاہے۔ وہی �س �نس!انی ع!الم میں نادی!دہ پھربھی �س سے صادر ہوکر علیحد خ!!د� کے جلال ک!!ا دی!!دنی ظہ!!ور ہے �ور یہ مظہ!!ر جس ط!!رح خ!!د� س!!ے خ!!ارج ہے۔�سی طرح �س کے باطن میں بھی موجودرہتاہے۔ وہ خد� کے ساتھ ہے۔ وہ خد� ہے۔

پولوس رسول کی تعلیم میں تین �مورروشن طور سے بی!!ان ہ!!وئے ہیں �ول خ!!د�آ�یاہے۔ دوم �نسانی عالم ک!!ا �ور رس!!وم خ!!د� �ور �نس!انی ع!!الم کے م!ابین س!!یدنا کا بیان یی مس!!یح ک!!ا ج!!و خ!!د� �ور�نس!!ان ہ!!وکر خ!!د� �ور�نس!!ان کے بیچ �ی!!ک ہی درمی!!انی عیس!! قر�رپات!!اہے۔ �س س!!ے ہرگ!!ز یہ غ!!رض نہیں ہے کہ یوحن!!ا رس!!ول کے خی!!ال میں مس!!یح �نس!ان نہیں ی!!ا پول!!وس رس!!ول کے �یم!ان میں مس!!یح خ!!د� نہیں پ!!ر �س س!!ے ص!رف یہ مطلوب ہے کہ �ن دونوں رسولوں کی تعلیم میں صد�قت کے یہ پہلو زیادہ تاکی!!د کے

ساتھ و�ضح طور سے بیان ہوئے ہیں۔ پولوس رسول بڑی تاکی!!د س!ے س!!یدنا مس!یح کی �نس!!انیت ک!و پیش کرت!ا ہےآ�ی!ا ہے کہ وہ ع!!ورت س!ے پی!د� ہ!و� ۔ وہ د�ؤد �ور�س لئے �س کی تصنیفات میں یہ ذک!ر کی نس!!ل س!!ے تھ!!ا۔ وہ ش!!ریعت ک!!ا محک!!وم رہ!!ا۔ وہ فرم!!انبرد�ر تھ!!ا بلکہ ص!!لیب ت!!ک

فرمانبرد�ررہا۔اا پیش �س �نس!!انیت کے متعل!!ق پول!!وس رس!!ول دوخ!!اص ب!!اتوں ک!!و ص!!ر�حت کرتاہے۔ �ول یہ کہ مسیح کی �نس!!انیت گن!!اہ س!!ے م!!بر� �ورم!!نزہ ہے ۔ �س کی �نس!!انی روح �ورجس!!م ہ!!ر دوبے گن!!اہ تھ!!ا۔ �س �عتب!!ار س!!ے وہ جمی!!ع �نس!!ان س!!ے بالک!!ل ن!!ر�لا �ور�کیلا تھ!!ا �ور�س!!ی ل!!ئے کہ وہ بے گن!!اہ تھ!!ا وہ �نس!!انیت ک!!و �ص!!لی پ!!اکی �ورنیکی �ورر�ستی پر بحال کرنے کا ذریعہ ہے۔ �نسانیت " مسیح میں " کامل ہوتی ہے کیونکہ مسیح کی �نس!!انیت بے گن!!اہ �نس!!انیت ہے۔ دوم۔ مس!!یح کی بے گن!!اہ �نس!!انیت کی علاوہ پولوس رسول یہ بھی فرمات!!ا ہے کہ �س کی �نس!!انیت ہم!!اری �ورس!!ارے بش!!ر کی کی �نسانیت ک!ا لب لب!اب �ور مغ!!ز ہے۔ �س ک!ا بی!!ان یہ ہے کہ مس!یح کی �نس!انیت

Page 64: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی کے ذہن میں ق!!دیم بعینہ وہ �صلی �ورح�ی�ی �نسانیت ہے جس ک!ا تص!!ور خ!د� تع!!ال سے ہے گویا مسیح کی �نسانیت �س �ول �نسانیت ک!!ا ن�ش!!ہ ہے ج!!و خ!!د� کے ذہنآ�دم ثانی بیان کرتا ہے کی!!ونکہ �س میں شروع سے موجود تھا۔ �سی لئے وہ مسیح کو

کا مومنین سے وہی تعلق ہے۔ آ�دم �ورمس!!یح میں آ�دم �ول �لبشر کا جمیع �نس!!ان س!!ے ہے۔ �س جہت س!!ے نسبت نساوی ہے پ!ر رس!ول �س کے علاوہ �س نس!بت ک!ا بھی بی!ان کرت!ا ہے جسآ�دم �ول کا جسم کو نسبت بتائیں کہتے ہیں �ور�س کے ضمن میں وہ یہ فرماتا ہے کہ

آ�سمانی تھا) آ�دم ثانی مسیح کا جسم غیر فانی �ور :۱۵کرنتھیوں ۱فانی �ورخاکی تھا پر آ�دم �ول کی زندگی فطرت کے قانون کی پابندتھی پ!ر مس!یح ف!!وق �لفط!!رت تھ!!ا۔۴۷ )

آ�دم �ول گنہگار �نسان تھا �ور�س کے گناہ کا �ثر سارے بشر پر پ!!ڑ� �ور� س!!کی س!!اریآ�دم ث!!انی گن!!اہ س!!ے پ!!اک تھ!!ا �ور� س!!کی پ!!اکی کی ت!!اثیر �ولاد گنہگار ہوئی پر مس!!یح آ�ئی پ!!ر آ�دم میں م!!وت آ�دم �ول کے ذریعہ ب!!نی آ�دمی پ!!اک بن ج!!اتے ہیں۔ سے س!!ارے

آ�ئی۔ آ�دم ثانی مسیح کے ذریعہ �س فانی عالم میں زندگی رسول م�بول کی �س ساری ت�ریر کا نتیجہ نہایت ہی غورطلب ہے۔ �س کےآ�دم ثانی �ورساری �نسانیت ک!!ا وکی!!ل �ورکفی!!ل �ور� س!!کی �ص!!ل �ور نزدیک سیدنا مسیح �س کا نجات دہندہ ہے۔ یہ نتیجہ خودہی کہہ رہا ہے کہ وہ جو �س مرتبہ کا �نسان ہ!!و محض �نسان ہی �نسان ہ!!و نہیں س!کتا ؟ وہ ض!رور �نس!ان س!ے ب!!ڑھ ک!ر ہے ت!و کی!!ا وہ

خد� ثانی ہے ؟

�س لئے سو�ل کے جو�ب کے سمجھنے کےل!!ئے ہمیں یہ ی!!ا درکھن!!ا نہ!!ایت ہی ضرور ہے کہ پول!!وس رس!!ول موح!د تھ!!ا۔ وہ خ!د� کی وح!دت ک!ا بہت ہی ب!ڑ� قائ!ل تھا۔وہ �س مسئلہ پر عاشق تھا۔ �س کے نزدیک خ!د� مخل!وق س!ے ج!!د� تھ!ا۔ وہ خ!د� کو خ!الق جانت!ا تھ!ا �ور�س کے خی!ال میں س!اری خل�ت خ!د� س!ے �ور خ!د� ہی کے لئے پید� کی گئی تھی۔ �س لئے وہ بےدینی کا ن!ام " لغ!و"بتات!ا تھ!اکیونکہ بے دی!نی نے خد� کے جلال کو خل�ت کی چیزوں سے بد ل کر خ!!د� کی وح!!دت ک!!و برب!!اد کردیا تھا۔ �سی لئے وہ خد� کی شان میں یہ فرماتا تھاکہ خد� مبارک �ور و�ح!!د ح!!اکم بادش!!اہوں ک!!ا بادش!!اہ �ور خد�ون!!د ک!!ا خد�ون!!د ہے۔ ب�!!ا ص!!رف �س!!ی ک!!و ہے �ور وہ �س ن!!ورمیں رہت!!اہے جس ت!!ک کس!!ی کی گ!!ذرنہیں ہوس!!کتی ۔ نہ �س!!ے کس!!ی �نس!!ان نے

آ�مین۔ دیکھا �ورنہ دیکھ سکتا ہے �س کی عزت �ورسلطنت �بد تک رہے یی ک!ا م!رتبہ � س کی پولوس رسول سخت موح!د تھ!!ا۔ پھ!!ر بھلاس!یدنا عیس!یی نگاہ میں کیاکچھ ہے؟ وہ محض �نسان تو ہو نہیں سکتا پر �گ!!ر وہ �نس!!ان س!!ے �عل �ور �فضل ہے تو کیا ہے ؟ �س کے دوہی جو�ب ہوسکتے ہیں �ول یا ت!و وہ مخل!وق ہے

یی کے باطن میں موجود ہے۔ یا دوم وہ ذ�ت �لہ پولوس رسول کے خی!!ال میں س!!یدنا مس!!یح ک!!ا تعل!!ق �ور رش!!تہ م!!ابین خل�تآ�سمان یا زمین کی دیدنی یا نادی!!دنی ہ!!اں فرش!!توں تین طرح پر ہے۔ �ول۔ ساری چیزیں کے بھی سارے مر�تب خو�ہ تخت ی!ا ریاس!تیں ی!ا مخت!!ار ی!اں س!!ب کی س!!ب مس!!یح میں پید� ہ!!وئیں " مس!!یح میں پی!!د� ہ!!وئیں"۔ �س س!!ے رس!ول کی غ!!رض یہ ہے کہ خل!!ق

Page 65: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کرنے کی قوت مسیح سے علیحدہ �ور�س سے خارج میں موجود نہیں تھی۔ وہ خ!!القبل�وہ ہے۔

دوم۔ ساری چیزیں مسیح سے پید�ہوئیں "۔ وہ قدرت جس سے یہ دنیا نیست س!!ے ہس!!ت کی گ!!ئی مس!!یح س!!ے ص!!ادر

ہوئی �ور وہی �س عالم کا خالق بالفعل بھی ہے۔سوم۔ ساری چیزیں مسیح کے لئے پید� کی گئیں"۔

یی خالق نہیں جو کسی �ور کے لئے �س سے ظاہر ہے کہ وہ کوئی �یسا �دن خلق ک!رے۔ نہیں ۔ وہ �پ!نے ہی ل!!ئے خل!ق کرت!اہے۔ وہ س!!اری چ!یزوں ک!امنبع �ورعلت فاعلی �ور علت غائی بھی ہے �ور�س!ی ل!ئے رس!ول نے �س کی ش!ان میں یہ بھی فرمای!ا ہے کہ وہیع!!نی مس!!یح س!!ب چ!!یزوں س!!ےپہلے �ور �س!!ی س!!ے س!!اری چ!!یزیں ق!!ائم رہ!!تی

آ�یت اط کلسیوں باب �ول (۔۱۷ہیں ۔)خ پس ظ!!!اہرہے کہ مس!!!یح مخل!!!وق نہیں بلکہ مخلوق!!!ات س!!!ے م�!!!دم �ور ن!!!یز مخلوقات ک!ا خ!الق ہے۔ وہ درح�ی�ت وہ ش!خص ہے ج!و مخلوق!ات میں ظ!اہر ہ!ونے سے پیشتر موجود تھا۔ کہاں پر ؟ کیا خل�ت میں ؟ نہیں ۔ ورنہ خود بھی مخل!!وق ہییی کے باطن میں کیونکہ وہ رس!!ول کے بی!!ان کے مو�ف!!ق ٹھہرتا۔پھر کہاں پر؟ ذ�ت �لہ

نادیدہ خد� کی صورت ہے۔نادیدہ خد� کی صورت ہے۔یی مس!!یح ک!!ا تھ!!ا رسول کا قول یہ ہے۔ پس ویسا ہی مز�ج رکھ!!و جیس!!ا عیس!! جس نے خد� کی صورت پر ہوکر خد� کے بر�بر رہنے کو قبضے میں رکھنے کی چیز

آ�پ کو خالی کردیا �ور خ!!ادم کی ص!!ورت پک!!ڑی �ور�نس!!انوں کے نہ سمجھا بلکہ �پنے (۔۷، ۶آ�یت ۲مشابہ ہوگیا ۔)نامہ فلپیوں باب

یی کی ب!!ابت دوب!!اتیں بت!!ائی گ!!ئیں ہیں �ول �س کی �س قول میں سیدنا عیس!! حیات کا بی!ان کی!!ا گی!!ا ہے ج!!و خ!ادم کی ص!ورت �ختی!!ار ک!رنے کے قب!ل تھی۔ �س حیات �ور طرز زندگی کو خد� کی صورت بتایا ہے رسول نے جس زبان میں �ن �لف!!اظ کو �د� کیا وہ یونانی تھی �ور�س زبان میں جو لفظ صورت کےلئے �ستعمال ہو� لف!!ظ" م!!ورفے" ہے۔ رس!!ول کے مفہ!!وم ک!!و س!!مجھنے کے ل!!ئے لف!!ظ " م!!ورفے" ک!!و س!!مجھنا ض!!روری ہے �ور �س ل!!ئے ہم �س کی مختص!!ر تفس!!یر یہ!!اں درج ک!!رتے ہیں " م!!ورفے

توتیہو" مورفے۔ صورت ۔ یونانی فلسفہ کی کتابوں میں مورفے لفظ کا ذکر ملت!!اہے۔ �فلاطون فلاسفر نے �س لفظ سے ذ�ت �ور ماہیت مر�د لی ہے ۔ �رسطو کی تصنیفاتآ�ی!اہے۔ �س ک!ا یہ خی!ال تھ!ا کہ س!اری �ش!یاء کی ت�س!یم میں �س لف!ظ ک!ا ذک!ر �ک!ثر دو�ص!!ول پ!!ر ک!!افی ہے۔ �ول ہیولاج!!و �ش!!یاء کے �وص!!اف کامح!!ل �ورظ!!رف ہے۔ دوم۔ ص!!ورت ج!!و س!!ارے �وص!!اف ک!!امجموعہ ہے۔ �س ص!!ورت ک!!و وہ یون!!انی زب!!ان میں "

مورفے" کہتاہے۔ پولوس رسول نے �س لفظ کو مسیح کی شان میں �ستعمال کیا وہ �س لفظ س!!ے �ن کی ذ�ت �ورم!!اہیت م!!ر�د لیت!!اہے �ور�س ک!!و خ!!د� کی ص!!ورت بتات!!اہے یع!!نی وہ مسیح کو �یسا شخص ق!!ر�ر دیت!!اہے جس میں خ!!د� کی ذ�ت �ور ص!!فات ک!!ا مجم!!وعہیی ک!!ا مح!!ل ہے موجود تھا۔ مسیح کی �صلی حی!!ات یہی ہے وہ �زل س!!ے �وص!!اف �لہ

Page 66: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ور�س ل!ئے خ!د� کی ص!ورت ہے پ!ر وہ ج!و فی �لح�ی�ت خ!د� کی ص!ورت ہے وقتیی صفات یی حیات �ور�لہ معین پر �نسان کی صورت �ختیار کرتا ہے یا یوں کہو کہ �لہ

کو �نسانیت کے �ختیار کرنے سے �س عالم پر ظاہر کرتا ۔ رسول مسیح کی شان میں �یک �ور م�ام پ!ر یہ فرمات!!اہے کہ" وہ نادی!دہ خ!د�آ�یت کی ص!!ورت �ور تم!!ام مخلوق!!ات س!!ے پہے مول!!ود ہے")کلس!!یوں کون!!امہ ب!!اب �ول

(۔۱۵آ�یا ہے وہ " �یکون" ہے۔�س لف!!ظ �س م�ام پر جویونانی لفظ صورت کے لئے کے مفہوم میں تین باتیں شامل ہیں �ول �س میں مشابہت کا خیال ہے۔ مسیح خ!!د�یی کی صورت ہے یعنی وہ خ!د� س!!ے مش!!ابہت رکھت!!اہے �س مع!!نی میں کہ وہ ذ�ت �لہ کے باطن میں موجود ہے �وریوں �س کی �ور خد� کی شبیہ �یک ہے ی!ا دوس!رے �لف!!اظ میں یوں کہو کہ �س کی �ور خد� کی ذ�ت �یک سی ہے۔ دوم۔ �س لف!!ظ میں عکس ک!!ا خی!!ال پای!!ا جات!!اہے �س!!ی ل!!ئے بادش!!اہ کی وہ ص!!ورت ج!!و س!!کون پ!!ر پ!!ائی ج!!اتیآ�فتاب کا عکس جوپانی پر پڑت!!ا �یک!!و ن کہلات!!ا۔ �س!!ی "�یکون" کہلاتی ہے۔�سی لئے ل!!ئے پتھ!!روں کی ص!!ورتیں �یک!!ون کہلاتی تھیں �ور ن!!یز فرزن!!د �پ!!نے و�ل!!دین کے �یک!!ونآ�خ!!!ر �ل!!!ذکر مث!!!ال بہت ہی قاب!!!ل غ!!!ور ہے �ور مس!!!یح کی م!!!اہیت کے کہلاتے تھے

سمجھنے میں نہایت ہی مفید ہے۔ مسیح خد� کی صورت �سی معنی میں ہے۔یی کے زم!!!!!!انہ �زل میں جب خل�ت مع!!!!!!دوم ہے وہ فی �لح�ی�ت ذ�ت �لہ باطن میں خد� کا �زلی و�بدی عکس ہے ۔ پر جوباطن میں خد� کی صورت یعنی �س کا �زلی عکس ہے خ!!ارج میں ظ!!اہر بھی ہوت!!اہے �وریہی وہ تیس!!ر� خی!!ال ہے ج!!و لف!!ظ

�یکون میں موجود ہے۔ وہ خد� کی صورت یعنی خد� کا مظہر ہے ۔ خد� نادی!!دہ ہے۔ �س کی ذ�ت �در�ک سے پوشیدہ ہے پر وہ نادیدہ خد� �پنی صورت یع!!نی �پ!!نے مظہ!!ر کے ذریعہ س!!ے �پ!!نی پوش!!یدہ ذ�ت �ور ص!!فات ک!!و مخلوق!!ات پ!!ر روش!!ن کرت!!اہے ۔ یہ مظہر �لل!!ه چ!!ونکہ �لل!ه کی ذ�ت س!!ے ص!!ادر ہوت!!اہے �ور ص!!ادر ہ!!وکر خل�ت پ!!ر ظ!!اہر ہوتاہے �سی لئے مولود کہلاتاہے۔ �س ظہور کی دوصورتیں ہیں �ول زم!!انہ کے قب!!ل �زل میں �ور �س �عتبار سے وہ ساری خل�ت سےپہلے مولودہے دوم زم!!انہ یع!!نی وقت معین پر�ور �س �عتبار سے رسول نے یہ فرمایاکہ �لوہیت کا سار� کمال �س میں مجس!!م ہورہ!!ا

آ�یت آ�ی!!اہے کہ۹)کلسیوں ک!و ن!امہ ب!!اب دوم ( �ور�ی!!ک �ور م�!!ام پ!!ر کیس!ا ص!!اف بی!!ان دیند�ری کا بھید بڑ� ہے وہ جسم میں ظاہر ہو�۔ روح سے ر�س!ت ٹھہر�ی!ا گی!ا ۔ فرش!!توںآ�یا۔ غیر �قو�م میں �س کی منادی ہوئی ۔ دنی!!ا میں �س پ!!ر �یم!!ان لائے �ورجلا کو نظر

(۔۱۶آ�یت ۳تیمتھیس باب ۱ل میں �ٹھایا گیا ) مسیح ملائک ک!ا مس!جود۔ �س مض!مون پ!ر �ی!ک رس!ول کی بحث ہم!ارے ہاتھ لگی ہے �ور�س رس!الہ ک!ا ن!ام "ع!بر�نیوں ک!و خ!ط" ہے �س ن!امہ میں دین یہ!ود� وریی کا ت�ابل پایا جاتاہے۔ �س میں دین یہود کے مشائح �ور دین عیسوی کے دین نصار مسیح کا م�ابلہ کیا گیا ۔�ور وہ �رسطو پر کہ �رکان دین ناظرین کے سامنے پیش ک!!ئےاا �ہ!!ل یہ!!ود کہ!!انت کی یی ث!!ابت ہ!!وئے مثل گئے �ورمسیح سے ج!!و نفس دین ہے �ور �دن فضیلت کے قائل �س لئے مصنف نےہارون سرد�ر کاہن �ور مسیح کا م�ابلہ کردکھای!!ا �ور یہ ثابت کردیاکہ مسیح �س سے بزرگترین ہے۔ �سی ط!!رح �ہ!ل یہ!!ود �نبی!اء کے قائ!لیی کلیم �لله پر بڑ� فخر ک!رتے تھے لہ!!ذ� مص!نف نے یہ ث!ابت کی!اکہ مس!یح تھے �ورموس

Page 67: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی سے �س قدر ز�ادہ عزت جملہ �نبیا سے �فضل تھا چنانچہ �س نے یہ فرمایاکہ وہ موس کے لائ!!ق س!!مجھا گی!!ا جس ق!!در گھ!!ر بن!!انے و�لا گھ!!ر س!!ے ز�!!ادہ ع!!زت د�ر ہوت!!اہے۔یی ت!و�س کے یع!!نی خ!د� کے س!ارے گھ!!ر میں خ!ادم کی ط!!رح دیانت!!د�ر رہ!!الیکن موس!!

مسیح بیٹے کی طرح �س کے گھر کا مختار ہے �ور�س کا گھر ہم ہیں۔آ�یا ہے کہ �نبیا کا پیغام �ور �لہام حصہ بہ حصہ �سی ضمن میں یہ بھی بیان آ�یا۔ خد� نے �گلے زم!انہ میں ن!بیوں کی مع!رفت ب!اپ د�دؤں س!ے ی!وں �ورطرح بہ طرح آ�خ!!ر میں ہم س!!ے بی!!ٹے کی مع!!رفت �س میں ہ!!وکر ب!!ولا ہی کلام کیا پر �س زمانے کے گویا مصنف کا کہنا یہ ہے کہ مسیح س!ارے �نبی!اء ک!ا عط!ر �ورلب لب!اب ہے۔ وہ ک!ل ہے �ور�نبیاء صرف جز ہیں۔ پر �نبیاء �ورکہانت کے ت�ابل کے علاوہ مصنف نے مس!!یح کا م�!!ابلہ فرش!!توں س!!ےکیا �ور وجہ �س کی یہ ہے کہ �ہ!!ل یہ!!ود فرش!!توں پ!!ر ن!!از�ں تھے �ور�ن کو خد� �ور�نسان کے بیچ درمیانی س!!مجھتے تھے۔ علم!!اء یہ!!ود نے �س �م!!ر پ!!ر بڑی تاکید کی تھی کہ شریعت فرشتوں کے ذریعہ سے دی گئی �ور �س لئے � ن کی ب!!زرگی قاب!!ل قب!!ول ہے۔ �نبی!!ا �و رکہ!!انت کی فض!!یلت کے ج!!و�ب میں یہ!!ودی یہ کہہ سکتا تھاکہ مسیح �گر کاہن سے �ور�نبیا سے بزرگ!!تر ہے ت!!و کی!!ا ہ!!و� وہ فرش!!توں س!!ے ت!!ویی ہے کیونکہ وہ تو �نبیاء �ورکاہن کے مو�فق �نسان نہیں پر محض �رو�ح ہیں �ور�س �دن لئے مس!یح �ور �نبی!اء �ورک!اہن تین!!وں س!!ے وہ بزرگ!ترہیں۔ �س �ع!!تر�ض ک!ا ج!و�ب یہ دی!ا گیاہےکہ مسیح جس طرح کاہن �ور �نبیاء سے بزرگ ہے �س!!ی ط!!رح وہ ملائ!!ک س!!ے بھی بزرگترین ہے۔ وہ فرشتوں سے �سی قدر ب!زرگ ہوگی!!ا جس ق!!در �س نے م!یر�ث میں �ن سے �فضل خطاب پایا کیونکہ فرش!!توں میں س!!ے �س نے کب کس!!ی س!!ےکہا ت!!و

آ�ج تو مجھ سے پید� ہ!!و� �ور پھ!!ر یہ کہ میں �س ک!!ا ب!اپ ہونگ!ا �و روہ م!!یر� میر� بیٹا ہے بیٹا ہوگا �ورجب پہل!وٹھے ک!!و دنی!ا میں پھرلای!ا ت!و کہت!!اہے کہ خ!د� کے س!ب فرش!تےآ�گ ک!!ا ش!!علہ �سے س!!جدہ ک!!ریں �ور وہ �پ!!نے فرش!!توں ک!!و �رو�ح �ور�پ!!نے خ!!ادموں ک!!و بناتاہے پر بیٹے کی بابت فرماتاہے کہ �ے خ!!د� ت!!یر� تخت �ب!!د�لاباد رہیگ!!ا �وریہ کہ �ےآ�سمان تیرے ہ!!اتھ کی ک!اریگری ہے۔ پھ!!ر خد�وند تونے �بتد� میں زمین کی نیوڈ�لی �ور �س نے فرشتوں میں سے کسی کے بارہ میں کب کہاکہ " تو میرے دہ!!نی ط!!رف بیٹھ

جب تک میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے کی چوکی نہ کردوں"۔ �س ت�ریر کا خلاصہ یہ ہے کہ مسیح فرشتوں سے بزرگتر ی!!وں ہے کہ فرش!!تے خادم ہیں جونجات یافتہ کی خدمت کرتے پر مسیح نجات کا ب!!انی �ور �نک!!ا خد�ون!!د ہے فرشتے ملک ہیں پر مسیح �ن کا مالک ہے۔ فرشتے �رو�ح ہیں پر مسیح �بن �لله ہے �س کی فض!!یلت �س میں ہے کہ وہ خ!!د� کے جلال کی رون!!ق �ور�س کی ذ�ت ک!!اآ�یاہے نہایت غور �ور شرح طلب �ور�س ل!!ئے ن�ش ہے۔ مسیح کی شان میں یہ بیان جو

ا� عرض کیا جاتاہے۔ مختصر

مسیح خد� کے جلال کی رونق �ور�س کی ذ�ت کا ن�ش ۔مسیح خد� کے جلال کی رونق �ور�س کی ذ�ت کا ن�ش ۔ خد� کے جلال سے کیا مر�د ہے؟ خ!د� کے جلال س!ے ک!وئی نوری!ا روش!نییی �وص!اف ک!ا یی س!ے �لہ مر�د نہیں پر توریت �ور زبور �ور�نبی!!اء کی کتب میں جلال �لہ مجمودہمر�د ہے۔ دوس!!رے �لف!!اظ میں ی!وں کہ!!و کہ خ!د� ک!ا جلال خ!!د� کی ذ�ت ہےیی متمکن ہیں۔ مس!!!یح �س جلال یع!!!نی �س ذ�ت کی جس میں جمی!!!ع �وص!!!اف �لہ

Page 68: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�یاہے۔ عالم یہ!!ودی بن!!ا م ف!!ائلو رونق ہے۔ یونانی زبان میں رونق کےلئے لفظ �پوگیسما نے �س لفظ کو �پنی کتاب میں تحریر کیا ہے۔ �پوگیس!ما جلال ک!ا ش!عاع ہے ج!!و�س جلال سے صادر ہوتاہے ۔ وہ شعا شمس ہے۔ �س �عتبار سے مسیح خد� کی ذ�ت کا مظہر قر�ر پاتا ہے۔ وہ �س نور سے صادر ہوتاہے ۔ وہ �س ن!!ورمیں ہے �ور�س س!!ے ص!!ادر ہوکر �س نور کو ظاہر کرتاہے یعنی وہ خد� کی ذ�ت میں �زل سے موجود ہے �ور� سکیآ�فت!!اب کےمن!!ور کرت!!ا�ورہم پ!!ر روش!!ن کرت!!اہے۔ �س ل!!ئے ذ�ت �ور صفات کو مثل ش!!عاع آ�یا ہے کہ " وہ تمام عالموں سے پیشتر مسیحی کلمہ میں مسیح کی شان میں یہ بیان مولود خد� سے خد� ۔ نور سے نور ح�ی�ی خد� س!!ے خ!!د� " س!!یدنا مس!!یح ک!ا یہ بی!!ان �س کے �س خارجی تعلق ک!و بتارہ!اہے ج!و مس!یح ک!و خ!د� س!ے ہے ب!اقی رہ!ا�س ک!اآ�یت م!!!ذکورہ کے دوس!!!رے جملے س!!!ے و�ض!!!ح ہے �ور وہ یہ ہے کہ ب!!!اطنی تعل!!!ق وہ مسیح خد� کی ذ�ت کا ن�ش ہے یع!!نی ج!!و کچھ خ!!د� کی ذ�ت میں ہے وہ �س کے ن�ش میں بھی ہے ۔ گویامس!!یح خ!!د� کی ذ�ت کی چھ!!اپ ہے۔ خ!!د� نادی!!دہ ہے پ!!ر

مسیح �س نادیدہ خد� کی ظاہرہ صورت ہے۔ مسیح کے خد� کے جلال کی رونق �ور�س کی ذ�ت کا ن�ش ہون!!ا �س ک!!و کہانت �ورنبوت �ورنیز ملایک پر فضیلت دے رہا ہے �س لئے وہ ملائ!!ک ک!!ا مس!!جود

بیان کیا گیا ہے۔آ�یا ہے پر �س کے بی!!ان کے مو�ف!!ق آ�ن میں ملائک کے سجدہ کرنیکا ذکر قرآ�دم ہے۔ و�ذ قلنا للمئک³ �س!!جدولادم فس!!جدو� �لابلیس �بی و�س!!تکبروکان �ن کا سجود آ�ن نے کس آ�ن کے بیان کو پڑھ کر یہ خی!!ال گ!!ذرتاہے کہ ق!!ر من �لکفرین ۔ �نجیل �ور قر

آ�ن کا خد� غ!یر خ!د� ک!ا س!جدہ کر�ت!اہے۔ وہ �نس!ان قدر سجدہ کی گت بنائی ہے۔ قر کے سجدہ کا یہاں حکم دے رہا ہے پر �نجیل کے مو�فق ملائک کا س!!جود ک!!وئییی کا مظہر مسیح خود ہے �نسان یا �نسان کا باپ نہیں پر�نسان کا خالق �ور ذ�ت �لہ جو قبل �زل قبول �نسانیت فرشتوں کا سجود ہے مسیح رسولوں کا سجود �ورمعب!!ود ہے۔ سیدنا مسیح کی حیات میں ع!!و�م �لن!اس �س کی س!جد ہ ک!رتے تھے چن!!انچہ �نجی!لآ�یا ہے کہ جب وہ �پنی و�لدہ کی گود میں تھا مشرق سے چند نجمومی �س میں ذکر آ�کر �س کو سجدہ کیا۔ پھ!!ر م!!بروص جو�س!!کے دس!!ت آ�ئے �ور�نہوں نے کی زیارت کو ش!!فا س!!ے فیض �ٹھای!!ا چاہت!!ا تھ!!ا �س کی س!!جدہ بخوش!!ی کرت!!ا تھ!!ا۔علی ہ!!ذ� �ل�ی!!اس رسول پطرس نے سجدہ میں گر کر �س سے �پنی خاکساری �ورگنہگاری ک!!ا �ق!!ر�ر کی!!ا تھ!!ا �ور�س!!ی ط!!رح مس!یح کے زن!!دہ ہ!!ونے پ!ر م!ریم مگ!!دلینی �وردیگ!!ر عورت!وں نے �س!!کاآ�سمان پر ج!!اتے تھے �س وقت ش!!اگردوں نے �س ک!!و س!!جدہ سجدہ کیا۔ جب مسیح آ�س!!مان بع!!د م!ومن �س کی عب!!ادت آ�ئے مس!یح کے رف!ع کیا �وربڑی خوشی س!!ے و�پس کرتے تھے �ور �سی لئے �ن کا ل�ب " �لذ�ن ی!دعون باس!مک" پڑگی!ا یع!نی وہ �س!کے نام سے دع!!ا ک!!رتے ہیں۔ جس وقت �س!!تفینس ش!ہید ہوت!!ا تھ!!ا �س وقت �س نے مس!یحیی م!یری روح ک!!و قب!!ول ک!!ریں"پھ!!ر رس!ول پول!!وس نے سے دعا کی کہ " �ے م!ولا عیس!اا �س نے �پنی جسمانی بیماری کے ل!ئے تین م!رتبہ دع!ا کی �کثر �س سے دعا کی مثلآ�س!!مان کی عب!!ادت ک!!ا ج!!و جس کا جو�ب یہ ملاکہ میر� فضل تیرے ل!!ئے ک!!افی ہے۔ ن�شہ یوحنا کی مکاشفات کی کت!!اب میں دکھای!!ا گی!!ا ہے وہ یہی ہے کہ م!!ومن کی جم!!اعت �ورس!!ارے �نبی!!ا �ورتم!!ام خل�ت �س!!ی مس!!یح مص!!لوب کی عب!!ادت میں

Page 69: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

مصروف �ور مش!غول ہیں۔ ج!و تخت پ!ر بیٹھ!!ا ہے �س کی �ورب!!رہ کی حم!د �ور ع!زتآ�مین کہی �ور بزرگ!!وں آ�باد رہے �ور چ!!اروں جان!!د�روں نے �ورتمجید �ور س!!لطنت �ب!!د�لا نے گر سجدہ کیا۔ �س نہایت ہی مختصر سے بیان نے یہ �مر روشن کردیاکہ �نجیل

مسیح کو رسولوں �ور نبیوں �ور عالموں کا معبود �ور مسجود بتارہی ہے ۔

نہایت ہی غور کا م�ام ہے کہ �نجیل میں سجدہ کا�نجیل میں سجدہ۔�نجیل میں سجدہ۔

حق صرف خد� ہی کا بیان کی!ا گی!ا ہے ۔ مس!یح نے خ!ود �س �زلی س!چائی کا�ظہ!ارآ�زم!ائش ش!یطان س!ے یہ فرمای!اکہ " ت!و خد�ون!د �پ!نے �پنی زبان سے کیا �ور ب!وقت �پ!نی خ!!د� ک!!و س!!جدہ ک!!ر �ور ص!!رف �س!!ی کی عب!!ادت ک!!ر" یہ بھی غ!!ور طلب �م!!ر ہے کہا� �س نے �س حرکت کو بیجا اا سجدہ کیا تو فور جب کسی نے کسی بشر کو تعظیماا جس وقت ک!!رنیلیس ف!!وج کے �فس!!ر نے رس!!ول ق!!ر�ر دے ک!!ر �س نے من!!ع کی!!ا مثل پطرس کو سجدہ کیا تھ!ا �س!ی وقت رس!ول نے �س ک!و �س ح!رکت س!ے روک!ا۔ علی ہذ� �ل�یاس جب لسترہ شہر کے لوگ رس!!ول پول!!وس �ور برنب!!اس ک!و دیوت!ا خی!!ال ک!!رکے قربانی چڑھایا چاہتے تھے تو �نہوں نے بھی �ن کومنع کیا کہ تم یہ کیا کرتے ہو۔ حق تو یہ ہے کہ �زروئے �نجی!ل �نس!ان ک!ا کی!ا ذک!ر فرش!تہ ک!و س!جدہ کرن!امنع ہے چن!!انچہی پیغ!ام پای!ا �س وقت وہ �س!کے ق!!دموں پ!ر جس وقت یوحنا رسول نے فرشتہ س!ے �لہیا� فرش!تہ نے �س س!ےکہا خ!برد�ر �یس!ا نہ ک!!ر۔ خ!د� ہی ک!و س!جدہ ک!رنے ک!!و گ!ر�۔ ف!!ور س!!جدہ ک!!ر۔ � ن بیان!!ات س!!ے س!!جدہ ک!!ا �نجیلی مس!!ئلہ ص!!اف ہوگی!!ا �ور وہ یہ ہےکہ �زروئے �نجیل صرف خد� ہی ک!ا س!جدہ ج!ا�زہے۔ نہ �نس!ان نہ فرش!تگان ک!و �س ک!ا حق ہے �ب �سی �نجیل میں جس نے �س قدر صاف �ور و�ضح ط!!ور س!!ے خ!!د� ک!!و

یی مس!!یح کے مس!!جود ہ!!ونے ک!!ا ذک!!ر �ور صرف خد�ہی کو معبود بتایا ہے سیدنا عیس!!آ�یا ہے۔پس روشن ضمیر شخص �س سے کیا نتیجہ نک!!ال س!!کتاہے ؟ منط!!ق �س بھی یی سے کیا نتیجہ نکالتی ہے ؟ ہماری ع�ل ہم کومجبور ک!!رتی ہے کہ یی �ور صغر کبر ہم یہ �قر�ر کریں کہ مسیح �نسان �وربش!!ر س!!ےمرتبہ میں زی!!ادہ ہے۔ کہ وہ رس!!ول �ورن!!بی سے بزرگتر ہے۔ کہ وہ ملائ!!ک �ورس!!اری مخلوق!!ات س!!ےبزرگترین ہے و ہ مظہ!!ر �لل!!ه ہے

�س لئے وہ ملائک کا مسجود ہے۔ �س لئے وہ رسولوں �ورنبیوں کا معبود ہے۔ ہم!!ارے �س بی!!ان نے �س!!لام کے �ی!!ک ب!!ڑے �ع!!تر�ض ک!!و دف!!ع کردی!!ا ہے کہ �کثر مسلمان مسیح کے مظہر �لله ہونے پر یہ کہہ �ٹھ!!تے ہیں کہ مس!یح مظہ!!ر �لل!ه ہے تو کیا ہو�۔ علاوہ مسیح �وربھی تومظہر�لله ہیں۔ ساری خل�ت مظہر �لله ہے۔ مسیح ہی کی کی!!ا خصوص!!یت ۔جن!!اب من۔ خصوص!!یت ص!!اف ظ!!اہرہے۔ وہ مظہ!!ر �لل!!ه ہ!!وکر عبادت �ورسجدہ کا حق رکھتا ہے �ور�س �عتبار سے صرف وہی �لله کا مظہر ہے۔ دنیاآ�تاہے۔ �س کی کسی ص!!فت ک!!ا میں جتنی چیز�ں ہیں �ن سے �لله کا خیال دل میں پتہ لگتاہے پر خد� کی کوئی صفت �س شئے میں موج!!ود نہیں ہے۔ مص!!نوعات س!!ے ص!!انع ک!!اعلم توض!!رور ہوت!!اہے۔ ک!!اریگری س!!ے ک!!اریگر ک!!ا ثب!!وت ہوت!!اہے پ!!ر ص!!انع مص!!نوعات میں نہیں �ورک!!اریگری میں نہیں �س ل!!ئے مص!!نوعات �ورمخلوق!!ات مظہ!!ر �لل!ه ہرگ!!ز ہرگ!ز نہیں ہوس!کتے �ور�س!!ی ل!ئے وہ نہ مس!!جود ہیں �ور نہ معب!!ود ہیں۔ س!یدنایی مسیح کا مظہر �لل!!ه ہون!!ا بالک!!ل ن!ر�لا مع!!املہ ہے وہ �س ل!!ئے مظہ!!ر �لل!ه ہے کہ عیس �ل!!وہیت ک!!ا س!!ار� کم!!ال �بن میں مجس!!م ہورہ!!ا۔ خ!!د� کی ص!!فتیں �س میں متمکن

تھیں �ور �سی لئے وہ قابل سجدہ تھا۔

Page 70: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

باب ہفتمباب ہفتممسیح �بن �للهمسیح �بن �لله

�د ممل �ديل ولمولم يل ه يكنيكن ولمولم يولديولد هل آ�ن(أحدأحد كفواكفوا ل آ�ن( )قر )قراا ھذ� �ھو �نبی �لحبیب �لذی بہ سررت)�نجیل ( اا ھذ� �ھو �نبی �لحبیب �لذی بہ سررت)�نجیل (وصوت سن �لسمو�ت قائل وصوت سن �لسمو�ت قائل

یی کی �ب!!نیت کی بحث تثلیث کے متعل!!ق کی ہے �س ہم نے س!!یدنا عیس!! ب!!اب میں کچھ �ور زی!!ادہ مفص!!ل �س �وق مض!!مون پ!!ر غ!!ور کرن!!ا �نس!!ب معل!!وم ہوت!!اہے کیونکہ مسیح کی �بنیت کا مسئلہ �سلام �ور دین مسیحی کے م!!ابین حدفاص!!ل ہے۔ �سلام �سی مسئلہ کے باعث دین مسیحی س!!ے �تح!!اد �ور�رتب!!اط ک!!ارو�د�ر نہیں۔ �س!!ییی ج!!اری کردی!!اہے۔ لہ!!ذ� ہم آ�ن کی جانب سے کفر کا فت!!و مسئلہ نےہم پر �سلام �ور قر

آ�ن کیا چاہتے ہیں ۔ �ول تصور�بنیت کی تح�یق �زرئے قرآ�ن میں مس!!یح کے آ�ن۔ یہ �م!!ر ظہ!!ر من �لش!!مس ہے کہ ق!!ر تصور�بنیت �ور ق!!ر

آ�ی!!ا ہے۔ دیکھ!!و کیس!!ا ص!!اف کہاہے قد�بن �لله ہونے کا �نک!!ار ص!!اف �لف!!اظ میں لذ�ين كف�ر ال �ن ق�آلوا �ه إ�يح ه�و الل �� ابن المسآ�یت مريم آ�ن نے۱۷)سورہ مائ!دہ (۔�س کے من!!ع ک!رنےکی وجہ کی!!ا ہے؟ کی!!ا ق!!ر

آ�ن کماح�ہ �بن �لله کےصحیح مفہوم کو سمجھا تھا؟ کیا �بنیت کا صحیح تصور ق!!ر کو حاصل تھ!ا؟ ہم �فس!وس کے س!اتھ یہ کہ!!تے ہیں کہ ہرگ!ز ہرگ!ز نہیں۔ جس مع!نیآ�ن کی د�د آ�ن نے �بن �لله کی تردید کی ہے �س معنی میں ہم مس!!یحی بھی ق!!ر میں قر

آ�پ غ!!ور س!!نیں۔ دیکھ!!ئے �س!!لام کی دی!!تے �ور�س پ!!ر ص!!اد ک!!رتے ہیں۔ ذر� �س ک!!و پید�ئش �ور پرورش کا زمانہ کتنی ص!فائی س!ے یہ روش!ن کررہ!!اہے کہ وہ تص!ور �ب!نیتآ�ن کے ذہن میں ہے وہ فلس!!فانہ �ور غ!!ير م!!اددی تص!!ور�بنیت نہیں ہے بلکہ یہ وہ جو قر تصو رہے جو بت پرستی سے رنگا �ورجس پر صنم پرستی کا رد�جم!!ا ہ!!و� ہے۔ وہ زم!!انہ جس میں �س!!لام ک!!ا نش!!وونما ہ!!و� بت پرس!!تی ک!!ا زم!!انہ تھ!!ا۔ ع!!رب بج!!ز مس!!یحیوں ملسو هيلع هللا ىلص�وریہودیوں کے بالکل بتوں پر عاشق تھا حضرت محم!!د کے�باؤ�ج!!د�د بھی بت پرست تھے ہاں حضرت خ!!ودبھی �س!!ی بت پرس!!تی کی ض!!لالت میں مبتلا تھے۔آ�ن �س!ی ح!الت ک!و ض!الا کے لف!ظ یی رس!الت �نکی یہی ح!الت تھی۔ ق!ر قبل �ز دعو سے یاد کررہاہے �ور تفسیر عزیزی ووجوک ض!!ہالا فھ!!دی کی ش!!رح میں ص!!اف کہہآ�نحضرت ک!و ب!الغ ہ!ونے کے بع!د کم!ال ع�!!ل �ورد�ن!ائی کے ملسو هيلع هللا ىلصرہی ہے کہ سبب سے �س قدر معلوم ہو�کہ بت!!وں کی پوج!!ا �ورکف!!ر وج!!اہلیت کی رس!میں س!!ب بے �صل �ور پوچ ہیں تو دین حق کے کھ!!وج �ورتلاش کے درپے ہ!!وئے �ورب!!ڑے بوڑھ!!وں

و یہکی زبان سےسناکہ ہمار� �صل دین حض!!رت �ب!ر�ہیم آ�نحضرت ک ا دین ہے ک خیال بندھا �ور تدبیر سوچی کہ حضرت �بر�ہیم کی ط!!رح خ!د� کی ط!!رف پ!ور� رج!وع ہوجاؤں �ور�س کی عبادت �وربندگی کروں۔لیکن جب دین �بر�ہیمی نہ کسی ک!!و دی!!اآ�نحض!رت کت!اب پ!ڑھ س!کتے تھے رہ!ا تھ!ا �ورنہ کس!ی کت!اب میں لکھ!ا ہ!و� تھ!ا �ورنہ بالض!!!رور �س دین کے �حک!!!ام کی کھ!!!وج �ورتلاش ک!!!رنے میں بے ق!!!ر�ر ہ!!!وکر تس!!!بیح تہلیل �عتکاف جن!ابت ک!ا غس!ل حج کے مناس!ک �د� ک!!رنے �ور خل!وت �ور گوش!ہ نشینی سے �ور�سی نوع کے �وردوسرے �مور�ت س!!ے جس ق!!در معل!!وم ہ!!و� �س!!ی ق!!در

Page 71: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی نے �پ!!نی وحی س!!ے �ن ک!!و پ!!اک دین مشغول رہتے تھے �س وقت تک کہ �لل!!ه تع!!الآ�گاہ کیا �ور�س پاک دین کے فروعات بہت �چھی ط!!رح کے �صول پر مطلع فرمایا �ور سے �ن کے لئے معین وم�رر فرمائے �س دم وہ �ن کی بی�ر�ری جو ح!!ق دین نہ پ!!انیکے س!!بب رہ!!تی تھی ج!!اتی رہی گوی!!ا�پنی کھ!!وئی ہ!!وئی چ!!یز پ!!ائی �ورجس ر�ہ س!!ے چلاآ�پ ک!و دکھ!!ائی �س ب!اعث �س چاہتے تھے �ور وہ ر�ہ سوجھ پ!ڑتی نہ تھی س!ووہ ر�ہ ر�ہ کے نہ پ!انیکے بی�!!ر�ری ک!و ر�ہ بھول!نے س!ے نس!بت دی یع!!نی ض!الافرمایا "۔ �س ملسو هيلع هللا ىلصبی!!ان س!!ے و�ض!!ح ہے کہ محم!!د �پ!!نے مل!!ک کی بت پرس!!تی س!!ے گہ!!ری و�قفیت رکھتے تھے �ور�سی لئے وہ �س کی تردید بخ!!وبی کرس!!کتے تھے۔ �س بتربت پرس!!تی کی ہ!!وتی ہے۔بت پرس!!ت اا وہی تھی ج!!و ک!!ل پرس!!تی کی ص!!ورت عموم!! و�حد �لله کے علاوہ �ورمعبود کا قائ!!ل ہوت!!اہے �وریہ بھی دیکھاگی!!ا ہے کہ وہ ذ�ت ب!!ارییی میں جنس کی قی!!د لگات!!اہے �ور چن!!د معب!!ود ک!!و م!!ذکر �ورچن!!د ک!!و م!!ونث ق!!ر�ر تع!!ال دیتاہے عرب کی بت پرستی بھی �س!ی قس!م کی تھی۔ �ن میں نہ ص!رف دیوت!ا بلکہیی ومن!اة ک!ا ذک!ر دیوی کی بھی پوج!ا ہ!!وتی چن!!انچہ �ن کی مش!ہور دی!وی لات و�لع!زآ�ی!!ا ہے۔ بت پرس!!توں ک!!ا یہ بھی ع�ی!!دہ ہوت!!اہےکہ دیوت!!ا �وردی!!وی س!!ے آ�ن میں بھی ق!!ر بچے پید� ہوتے ہیں ۔ یہی ع�یدہ عرب کے صنم پرستوں کا بھی تھا چن!!انچہ حض!!رتملسو هيلع هللا ىلصمحمد نے سورہ �لنجم میں �ن بتوں کےبیان کے ساتھ یہ صاف فرمای!!اکہ "یی �ورمن!!!ات تیس!!!ر� پچھلا )یہ کی!!!ا چ!!!یزیں ہیں( کی!!!ا بھلا تم دیکھ!!!و ت!!!ولات �ور ع!!!زآ�ن کے پڑھ!نے س!ے یہ تمہ!!ارے ل!!ئےلڑکے �ور�لل!ه کےل!ئے لڑکی!اں ہیں"۔ علاوہ ب!!ریں ق!!ر بھی ظ!!اہر ہوت!!اہے کہ ع!!رب کے بت پرس!!ت ملائ!!ک کی بھی پرس!!تش ک!!رتے تھے �ور

آ�ی!!!!ا ہے۔۱۵فرش!!!!توں ک!!!!و �لل!!!!ه کی بیٹي!!!!اں کہ!!!!تے تھے۔ س!!!!ورہ زخ!!!!رف آ�یت میں

باد�ه� م�ن له وجعلوا یعنی �لل!!ه کےل!!ئے �لل!ه کے بن!!دوںجزءا ع�آ�ن فرش!!توں ک!!و �لل!!ه کی بیٹی!!اں کہ!!ا ہے ۔ پھ!!ر نے جز قر�ردیا ہے یعنی ب�ول مفسرین قر

آ�یا ہے کہ آ�یت میں ��گلی خذ أم یعنی کیا �للهبنات يخلق م�ما اتآ�ن نے �پنی مخلوق سے بیٹیاں �پنے لئے �ختی!!ار کیں جیس!!ا کہ کف!!ارہ ک!!ا زعم تھ!!ا ۔ ق!!ر میں �بن �لله کا یہی تصورپایا جاتا ہے۔ وہ بت پرستی �ورملائک پرستی کا �ی!!ک ج!!ز ملسو هيلع هللا ىلصہے �ور� س!!لئے بالک!!ل باط!!ل ہے۔ چ!!ونکہ حض!!رت محم!!د ک!!و �ور کس!!ی �ب!!نیت ک!!ا علم نہ تھ!!ا ۔ �نہ!!وں نے مس!!یح �بن �لل!!ه ک!!و بھی �نہیں بت پرس!!توں کے خیال کے مو�ف!!ق خ!د� ک!ا ج!ز س!مجھا�ور�س غلطی کی تردی!د کی۔ �نہ!وں نے مس!یح �بن �لله کو بت پرستوں کے معبود کے زمرہ میں شامل کی!!ا �ور�س ک!!و کف!!ارہ کی ب!اتآ�ن خ!!!ودہی کررہ!!!اہے کے مش!!!ابہ س!!!مجھا ہے ۔ ہم!!!ارے �س خی!!!ال کی تص!!!دیق ق!!!ر

�الت����ود وق���ر اليه�� �ه� ابن عزي���الت الل�� وقارى ��ص يح الن ����ه� ابن المس��ك الل�� �ولهم ذل� ق�أفواه�ه�م ذ�ين قول يضاه�ؤون ب ال )سورہ ت!!وبہكفروا

آ�یت سے صاف ظاہرہے کہ حض!رت محم!د نے مس!یحی ع�ی!دہ۳۰ ملسو هيلع هللا ىلص( �س �ور بت پرس!!توں کےق!!ول �ور�ن کی منہ کی بت ک!!و �ی!!ک س!!ا س!!مجھا �ور�س!!ی ل!!ئےآ�یت بھی �س پر موئ!د مسیح کے �بن �لله ہونے سے �نکار کیا۔سورہ زخرف کی �یک

�ذا مثال مريم ابن ضر�ب ولماہے۔ �ه قومك إ� م�نآ�یت يص�دون ملسو هيلع هللا ىلص(۔قص!!!!ہ یہ ہے کہ جب حض!!!!رت محم!!!!د نے بت۵۷)

Page 72: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

پرستوں سے یوں فرمایاکہ تم �ور تمہارے معبود سب ہمہ جہنم ہیں �بن �لعری نےکہایی کو پیغمبر کہتے ح!!الانکہ �ن ک!!و آ�پ عیس و�لله میں تم سے خصوصیت کرونگا۔ نصاری پوجتے ہیں �ور�یسے ہی عزیز �ورملائکہ کو۔ تو�کر یہ سب دوزخ میں ج!!ائينگے توہم ر�ضی ہیں کہ ہمارے معبود جائیں �سکے جو�ب میں حض!!ور خ!!اموش ہ!!وئے �ورآ�ج جیت گئے )کبیر( �س بی!!ان س!!ے بھی ظ!!اہر ہے کہ کفار ہنسے �ورچلانے لگے کہ ملسو هيلع هللا ىلصحض!!!رت محم!!!د کے خی!!!ال میں مس!!!یح ک!!!ا �بن �لل!!!ه ہون!!!ا �یس!!!ا ہی تھ!!!ا جیساکہ دیوی دیوتاؤں �ور فرش!!توں ک!!ا �لل!!ه کے بی!!ٹے بیٹی!!اں ہون!ا ورنہ �س خاموش!!ی کے ملسو هيلع هللا ىلصکی!!!ا مع!!!نی ! جیس!!!ا گروویس!!!ا چیلا ! جس ط!!!رح حض!!!رت محم!!!د نےآ�ن کے مفس!!رین مس!!یحیوں کے ع�ی!!دہ کے س!!مجھنے میں غلطی کی �س!!ی ط!!رح ق!!ر �ورعلماء �سلام بھی غلطی کررہے ہیں ۔ دیکھئے مولان!!ا ش!!اہ عب!!د�لعزیز ص!!احب �پ!!نیآ�پ س!!ورہ �خلاص کی تفس!!یر ک!!رتے تفسیر میں مس!!یحیوں پ!!ر کی!!ا �ل!!ز�م لگ!!ارہے ہیں ۔ وقت یہ فرماتے ہیں کہ باطل مذہب و�لے دنیا میں پانچ فرقے ہیں پہلا فرقہ دہریہ کا ہے ج!و کہ!!تے ہیں کہ �س ع!!الم ک!ا ک!وئی پی!د� ک!رنے و�لا نہیں ہے کس!ی ط!!رح س!ے یہ �سباب جمع ہوکر یہ کار خانہ بن گیا۔دوس!!ر� ف!!رقہ فلاس!!فہ ک!!ا ہے ج!و کہ!!تے ہیں کہ عالم کا پید� کرنے و�لا تو�یک ہے مگر کوئی صفت نہیں رکھتا یع!!نی ج!!و ت!!اثیر یں کہ ع!!الم میں پ!!ائی ج!!اتی ہیں دے کس!!ی س!!بب س!!ے ہیں نہ �س ذ�ت و�ح!!د س!!ے �ور ح�ی�ت میں ہندوؤں کا مذہب بھی یہی ہے �ورجب مسلمان نے �لل!!ه کی لف!!ظ ک!!و جب سب کمال کی صفتوں کی جامعیت پر دلالت کرتی ہے منہ سے نکالا ت!!و �س فرقہ کے ع�ی!دہ س!ے خلاص حاص!ل کی۔ تیس!ر� ف!!رقہ ثن!ویہ ک!ا ہے ج!و کہ!!تے ہیں کہ

س!!ب ع!!الم ک!!ا پی!!د� ک!!رنے و�لا �ی!!ک نہیں ہوس!!کتا �س ک!!و ک!!ئی پی!!د� ک!!رنے و�لےیی کی ص!فتوں س!!ے جان!ا آ�دمی نے �حد کے لفظ کو �لله تعال چاہیئں �ورجب مسلمان تو �س شرک سے نجات پائی ۔چوتھا فرقہ گمر�ہوں کا �ہ!ل کت!اب س!ے جیس!ے یہ!ودیی �عت�اد رکھتے ہیں کہ عالم ک!!ا پی!!د� ک!رنے و�لا دوس!!رے مخلوق!!ات کی ط!!رح �ورنصار

یی ییسے جورو�ور �ولاد بھی کرت!!ا ہے ۔چن!!انچہ عزی!ر �ور حض!!رت عیس!! کوح!!ق تع!!الآ�دمی نے لم یل!د ولم کے بی!!ٹے �ور حض!رت م!ریم ک!و جوروکہ!!تے ہیں �ورجب مس!لمان یولد کہا تو �س ع�یدہ سے پ!!اک ہوگی!!ا �ور�س!!ی ط!!رح س!!ے ہیں وہ تش!!بین ج!و یہ!!ودیی کی جن!!اب میں �یج!!اد کی ہیں �ور�س جن!!اب کودوس!!رے یی نے ب!!اری تع!!ال �ورنص!!ار مخلوق!!ات کی ط!!رح س!!ے چ!!یز وں ک!!ا محت!!اج ج!!انتے ہیں س!!و �ن تش!!بیہوں کی رو کےو�سطے صمد کے لفظ جو تمام �حتیاج کی نفی پر دلالت کرتی ہے کافی ہے " �ے ن!!اظرین !ہم پھ!!ر بتک!!ر�ر ع!!رض ک!!رتے ہیں کہ یہ ع�ی!!دہ جس ک!!ا ذک!!ر مولان!!اآ�ن کی معلوم!!ات پ!!ر تر�ش!!ا گی!!ا ہے ہرگ!!ز ہرگ!!ز مس!!یحی صاحب کررہے ہیں �ور جو قریی کا ع�یدہ نہیں ہے۔ ک!!ون مس!!یحی م!!ریم ک!!و �لل!!ه کی جوروکہت!!اہے ؟ �یمان �ورنصاریی کو دوسرے مخلوقات کی طرح خد� کا بیٹ!!ا کہت!!اہے؟ دوس!!رے کون مسیحی عیس مخلوقات کی طرح ،یہ جملہ شاہ ص!!احب ہی ک!ا ہے �ور غ!!ورطلب ہے! جس مع!!نی �ور�عتبار سے ہم مسیح کو �بن �لله کہ!!تے ہیں وہ �ن س!!ے پ!اک ہے۔ �س کی تش!ریحآ�ئے ہیں �ورکچھ یہاں �ورزیادہ و�ضح ط!!ور س!ے کردی!تے ہم کچھ تو پہلے بابوں میں کر

ہیں۔

تصور�بنیت �ورکتب سماویتصور�بنیت �ورکتب سماوی

Page 73: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�س م�ام پر کتب سماوی سے یہودیوں �ورمسیحیوں کی کتابیں م�ص!!ودہیں۔ کتب یہودیعنی توریت �ورزبور �ور�نبیاء کی تصانیف میں �بن �لله کا ذکر موجود ہے �ور قوم یہود �س خیال س!!ے بالک!!ل م!!انوس ہے چن!!انچہ �ن کی کتب میں خ!!اص تین ط!!ور

آ�یا ہے۔ سے �س نسبت �ور �ضافت کابیان یی تمام قوم یہود کو �پن!!ا �بن �ق!!ر�ر دیت!اہے �ور�س!ی ل!!ئے �س!ر�ئیل �ول خد� تعال

(۔۲۳ �ور ۲۲آ�یت ۴خد� کابیٹا �ور�بن وحید کہلاتاہے )خروج باب دوم قوم یہود کے قاضی جو خد� کے ن!!ام س!!ے �نص!!اف ک!!رتے �ور گوی!!ا �س

آ�یت ۸۲کے وکیل تھے �بن �لله کہلاتے ہیں )زبور کی کتاب (۔۶ زبور سوم ف!!وق �لع!!ادی �ش!!خاص مث!!ل فرش!!تگان �ور موم!!نین بھی �بن �لل!!ه کہلاتے

آ�یت آ�یت دوسری(۔۶ �ورکتاب پید�ئش باب ۱۶ہیں) کتاب �یوب باب �ول اا د�نی!!ل کی کت!!اب کے �نبیا کی تصانیف میں مسیح �بن �لله کہلاتا ہے مثل

آ�یت ۱۳ب!!اب میں ص!!اف لکھ!!اہےکہ نبوک!!دنظر بادش!!اہ کے حکم س!!ے تین۲۵ �ورآ�گ کی جلتی ہوئی بھٹی میں ڈ�لے گئے �ورجب بادش!!اہ �ن ک!!و دیکھ!!نے گی!!ا شخص آ�گ کے بیچ پھ!!!رتے ت!!!و �س نے یہ فرمای!!!اکہ دیکھ!!!و میں چ!!!ار ش!!!خص کھلے ہ!!!وئے

دیکھتا ہوں �ورچوتھے کی صورت خد� کےبیٹے کی سی ہے۔ �بن �لله کے علاوہ عبری زب!ان میں �یس!ے مح!!اورے بھی ہیں جن س!ے لف!!ظاا پول!!وس کے ن!!امہ تھس!!لینکیوں کے �بن ک!!ا �طلاق �ور�س!!تعمال ظ!!اہر ہوجات!!اہے ۔ مثل

آ�یت ۲ب!!اب میں دج!!ال ک!!و �بن �لھلاک کہ!!اہے �ور�نجی!!ل یوحن!!ا میں یہ!!ود�ہ۳آ�یت �سکریوطی ک!و جس نے مس!یح ک!و گرفت!ار کر�ی!ا �س!ی ن!ام س!ے بی!!ان کی!!ا ہے پھ!!ر �ہ!ل

شر�رت عبری محاورہ میں بنی بلیعل یعنی بلیع!!ل کے بی!ٹے کہلاتے تھے پہلا س!یموئیل ۔ علی ہ!!ذ� �ل�ی!!اس وہ ش!!خص ج!!و قاب!!ل س!!لامتی س!!مجھا جات!!ا تھ!!ا۲۷آ�یت ۱۰ب!!اب

۔۶آ�یت ۱۰عبری محاورہ میں �بن �لسلام کہلاتا تھا �نجیل لوقا باب

زبان عربی میں بھی �یسے محاورے پائے جاتے ہیں جن س!!ے�بن �لسبیل۔�بن �لسبیل۔

آ�ن میں �بن �لس!بیل آ�سانی ہوس!کتی ہے چن!انچہ ق!ر یہودی محاور�ت کے سمجھنے میں آ�یا ہے جس کے لغوی معنی ر�ہ کا بیٹا ہے پ!!ر جس س!!ے مس!!افرر�ہ ک!!ا چل!!نے و�لا م!!ر�د

(۔۲۲ہے)سورہ ب�رع �س ساری ت�ریر سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ �بن �لله درح�ی�ت یہودی!!وں کی دی!نی �ص!طلاح ہے �ور�ی!ک خ!اص نس!بت �ورمفہ!وم کے �د� ک!رنے وض!ع کی!ا گی!ا ہےا� �س ک!!و بی!!ان �ور�س لئے �س کے لفظی معنی پرتاکی!!د نہیں کی ج!!اتی ہے بلکہ مج!!ازیی ک!!وہر ط!!رح س!!ے کیا ہے۔ �ورح�ی�ت �س کی صدور �ور ظہور ہے جو ذ�ت باری تعال

اازیبا ہے۔ اا �ورن�ل ع�ل

یی کیا ؟ یی کیا ؟کیا مسیح نے �بن �لله ہونے کا دعو کیا مسیح نے �بن �لله ہونے کا دعو ہم �س کے ج!!و�ب میں ن!!اظرین کی ت!!وجہ �س م�!!دمہ کی ط!!رف پھ!!یر لای!!ا چاہتے ہیں جو پلاطوس کی کچہری میں ہو�۔ جب پیشی ہوچکی �ورگ!!و�ہ گ!!ذر چکے �ور وہ قاب!!ل س!!ز�ر نہ ٹھہر�ت!!و پلاط!!وس نے کہ!!ا کہ میں �س ک!!ا کچھ قص!!ور نہیں پات!!ا۔ یہودیوں نے جو�ب دیاکہ ہم �ہل شریعت ہیں �ور شریعت کے مو�فق وہ قت!!ل کے لائ!قآ�پ کو خد� کا بیٹا بنایا۔ �س کے قب!!ل جس وقت مس!!یح کی ہےکیونکہ �س نے �پنے آ�گے ہوئی تھی �س وقت س!!رد�ر ک!!اہن نے �س س!!ے روبکاری یہودیوں کی پنچایت کے

Page 74: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

قسمیہ یہ دریافت کیاکہ �گر تو خ!!د� ک!!ا بیٹ!!ا مس!!یح ہے ت!!و ہم س!!ے کہہ دے ۔ س!!یدنا مسیح نے �س س!ے کہ!!ا ت!!ونے خ!!ود کہہ دی!!ا بلکہ میں تم س!!ے کہت!!ا ہ!!وں کہ �س کےآ�تے آ�س!!مان کے ب!!ادلوں پ!!ر آ�دم ک!!و ق!!ادر مطل!!ق کے دہ!!نی ط!!رف بیٹھے �ور بعد تم �بن

دیکھوگے۔�س م�ام سے ذیل کی باتیں ثابت ہیں۔

یی درح�ی�ت کیا۔۱ ۔ مسیح نے �بن �لله ہونے کا دعویی کی بنا پر قتل کے لائق سمجھا گیا۔۲ ۔ �س دعو ۔مسیح کے خیال میں وہ ج!و د�نی!ل ن!بی کی پیش!ینگوئیاں کے مو�ف!ق �بن۳

آ�دم ہوگا چاہیے کہ وہ �بن �لله بھی ہو۔ ۔ �س م�ام س!ے یہ بھی ظ!!اہر ہےکہ مس!!یح کس مع!!نی �ور �عتب!!ار س!!ے �بن۴

�لل!!ه ہے۔ وہ مث!!ل یہ!!ودی بادش!!اہوں �ور قاض!!یوں �ور عاب!!دوں کے �بن �لل!!ه نہیں ہے ورنہی یی نہیں لگ!اتے۔ وہ �ن س!ے �علی یہودی �س �عتبار سے �س پ!ر قت!ل �ور کف!!ر ک!ا فت!ویی س!ے ص!ادر ہ!!وکر ظ!!اہر ہ!!و� ہے �ور�س ل!ئے معنی میں �بن �لله ہے۔ وہ ذ�ت باری تعالآ�س!مان کے ب!!ادلوں پ!ر �بن �لله ہے �ورپھر �سی خ!د� کے دہ!!نے ج!!ا بیٹھ!!ا �ور وہ!!اں س!!ے

آ�ئیگا �ور�س لئے وہ �بن �لله ہے۔

�ك�مسیح مسیح �ك�م�ال � م�ال �يوم � يوم �الدين ہے۔ہے۔الدينیی کیا ہے کہ میں دنیا کا منصف ہوں۔ �س دن بہتیرے مجھ مسیح نے دعوآ�پ کے نام سے نبوت نہیں کی �ور سے کہیں گے �ے مولا ، �ے مولا ! کیا ہم نے آ�پ کے ن!ام س!ے بہت س!ے معج!زے آ�پ کے ن!ام س!ے ب!دروحوں ک!و نہیں نک!الا �ور

نہیں دکھ!!ائے ؟ �س وقت میں �ن س!!ے ص!!اف کہہ دوں گ!!ا کہ م!!یری کبھی تم س!!ےآ�یت ۷و�قفیت نہ تھی۔ �ے بدکارو میرے پاس چلے جاؤ۔)متی (۔۲۲باب

آ�دم �پ!!نے فرش!!توں ک!!و بھیجے گ!!ا �ور وہ آ�خ!!ر میں �یس!!ا ہی ہوگ!!ا �بن دنی!!اکے سب ٹھوکر کھلانے و�لی چ!!یزوں �ورب!!دکاروں ک!!و �س کی بادش!!اہی میں س!!ے جم!!عآ�گ کی بھٹی میں ڈ�ل دیں گے ۔ وہاں رونا �ور د�نت پیس!!نا کریں گے ۔ �ور �ن کو آ�فت!!اب کی مانن!!د چمکیں ہوگ!!ا۔ �س وقت دیانت!!د�ر �پ!!نے پروردگ!!ار کی بادش!!اہی میں

(۔۴۳سے ۴۱آ�یت ۱۳گے ۔ )متی باب آ�و�ز کے ساتھ �پنے فرشتو کو بھیجیگا �و ر وہ یعنی مسیح نرسنگے کی بڑی آ�سمان کے �س سرے سے �س س!!رے �ور وہ �س کے برگزیدوں کو چار وں طرف سے

(۔۳۱آ�یت ۲۴تک جمع کرینگے )م�دس متی یی ہرگ!!ز ہرگ!!ز یی لاثانی ہے۔ کسی ن!!بی نے �س قس!!م ک!!ادعو مسیح کا یہ دعوآ�ن ش!ریف میں مال!!ک ی!وم �ل!دین ص!رف خ!!د� نہیں کیا �ورنہ کرنیکی تاب رکھتاہے۔ قرآ�ی!ا ہے ۔ دیکھ!!و س!!ورہ �لحم!د میں وہ رب �لع!المین �ورمال!!ک ی!وم یی کی ش!ان میں تعال �ل!!دین کہلات!!اہے �ورمع!!نی �س کے یہی ہیں کہ خ!!د� دن ج!!ز� ک!!ا �ور خد�ون!!د ہے �ور بعض ق!!اریوں نے مال!!ک ی!!وم �ل!!دین بھی پڑھ!!ا ہے یع!!نی دن ج!!ز� ک!!ا بادش!!ا ہے۔ �س مصد�ق سیدنا مسیح ہر دو�عتب!!ار س!!ے ہے۔ وہ قی!!امت کے دن ک!!ا خد�ون!!د ہے کی!!ونکہیی �س!!ی ہی کے ذریعہ �س دنی!!ا کی قی!!امت ک!!رے گ!!ا۔ وہ روز قی!!امت ک!!ا خ!!د� تع!!ال بادشاہ بھی ہے کیونکہ تخت عد�لت پر وہی بیٹھیگا �وردنیا کے سارے شہنشاہ �ور�نبیاآ�گے دست بستہ کھڑے ہونگے ۔ رسول ک!!ا ق!!ول کتن!!ا ص!!حیح ہے کہ ز�ور�ولیا �س کے

Page 75: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�دمی �س نے �یک دن ٹھہر�یا ہے جس میں وہ ر�ستی سے دنیا کی ع!!د�لت میں �س کی معرفت کریگا جسے �س نے م�رر کیا ہے �ور �سے مردوں میں سے جلاکر یہ ب!ات

آ�ن کے �س بی!ان۳۱آ�یت ۱۷سب پر ثابت ک!ردی ہے۔ رس!ولوں کے �عم!ال ب!اب ۔ ق!ریی کے ساتھ م�ابلہ کریں تو نتیجہ �ہ!!ل فک!!ر مالک یوم �لدین کو �گر ہم مسیح کے دعوآ�ن کابی!!ان یی ہے کہ میں مال!!ک ی!!وم �ل!!دین ہ!!وں �ور ق!!ر خود نکال لینگے! مسیح کا دعویی س!!چا ہے ت!!و ہے کہ خد� مالک یوم �لدین ہے �گر مس!!یح س!!چا ہے �ور�س ک!!ا یہ دع!!و بت!!ائیے کہ پھ!!ر مس!!یح ک!!و ن ہے؟ کی!!ا وہ �بن �لل!!ه نہیں ہے جس کے س!!پرد �لل!!ه نے عد�لت کا سار� کام کردیا ہے دیکھئے �س کا کہن!ا کیس!ا ص!اف ہے ۔ ق!!ول مس!یح" کیونکہ جس طرح باپ مردوں ک!!و �ٹھات!ا ہے �ور زن!دہ کرت!ا ہے ۔ �س!ی ط!!رح بیٹ!!ا بھی جنہیں چاہتاہے زن!دہ کرت!ا ہے کی!ونکہ ب!اپ کس!ی کی ع!د�لت بھی نہیں کرت!ا بلکہ �س نےعد�لت کا سار� کام بیٹے کے سپرد کیاہے تاکہ سب لوگ بیٹے کی عزت کریں جس طرح باپ کی عزت کرتے ہیں جوبی!!ٹے کی ع!!زت نہیں کرت!!ا وہ ب!!اپ کے جس

۔۲۳آ�یت ۵نے �سے بھیجا ہے عزت نہیں کرتا۔ یوحنا باب

(۵۴: ۲۷)متی ح�ا کان ھذ� �بن �لله ح�ا کان ھذ� �بن �لله

باب ہشتمباب ہشتممسئلہ کفارہمسئلہ کفارہ

مسئلہ کفارہ مسیحی دین کی جان ہے۔�س پر سارے مومنین کا �یم!!ان ہے۔یی سامان ہے لہذ� ہم �ول �س مسئلہ کی بنا �ورح�ی�ت پر مغفرت کا یہی �نتظام �ور�لہ

بحث کیا چاہتے ہیں ۔ مسئلہ کفارہ کی بنیاد کیاہے؟�س کی بنیاد �یک تو�ریخی و�قعہ ہے۔ وہ مسیح کی موت ہے !

مسئلہ تجسم �ورمسئلہ کفارہ کاتعلق �سی سے عیاں ہے ۔ تجسم کی غرضآ�دم کے ل!!ئے �پ!!نی کفارہ ہے۔ مسیح مظہر �لله �س لئے �نسانیت میں ظ!!اہر ہ!!و�کہ ب!!نی جان دے �ور قربان ہوجائے �ورجمیع �نس!ان ک!ا گوی!ا س!ر�ور س!رد�ر ہ!!وکر گن!اہ کی س!ز� یع!!نی م!وت ک!!ا م!!زہ چکھے۔ ہم �س ب!!اب میں تص!!لیب کے س!چے و�قع!!ات کی چن!!د

باتیں گوشگذ�ر کرتے ہیں۔

قبل �ز ولادت مسیح فلسفہ ک!!ا ب!!از�ر گ!!رم تھ!!ا۔تصلیب �ور فلسفہ ۔۔تصلیب �ور فلسفہ ۔۱۱

مل!!ک یون!!ان �س ک!!ا د�ر�لس!!طنت تھ!!ا۔ س!!�ر�ط �ور �فلاط!!ون �س!!کے دو ب!!ڑے �رک!!ان تھے۔ یہ عالی دماغ �شخاص �پنے زمانہ کے خیالات کے ہادی �ور پیش!!و� تھے۔ �ن

Page 76: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�ئینہ تھ!!ا۔ ہم �س کی کت!!اب میں سے �فلاط!!ون �پ!!نے �س!!تاد س!!�ر�ط کے خی!!الات ک!!ا رپبلک سے تصلیب کی فلسفیانہ تصویر ناظرین کے ہ!!دیہ ک!!رتے ہیں۔ �س کت!!اب میں فلاسفر نے �س سو�ل کا جو�ب دی!ا ہےکہ ر�س!تی �ور�نص!اف کی!ا ہے؟ �س نے بص!ورت مکالمہ ر�ست �ورنار�ست شخص کی تصویر کھینچی ہے �ور دون!وں ک!ا ت�اب!ل دکھای!اآ�خ!!رش �ن کے �نج!!ام ک!ا ذک!!ر کی!!ا ہے۔ �س ک!!ا بی!!ان یہ ہے کہ ش!!خص ص!!ادق ہے �ورآ�خر کا ہ!!ر قس!!م آ�نکھیں نکالی جائینگی �ور کوڑے کھائیگا۔ بیڑیاں پہنے گا �س کی کی تکلیف �ٹھانے کے بعد وہ مصلوب ہوگا۔ �لخ فلسفہ ک!!ا ش!!خص ص!!ادق �ورر�س!!تی مجسم یہی ہے۔ �س بیان میں مسیح کی تصلیب کی جھل!!ک کیس!!ی ص!!اف نمای!!اں

ہے۔ �س کا �نجام کیسی صفائی سے درخشا ہے۔ ۔ تصلیب �ورنب!!وت۔ ع!!الم نب!!وت میں بھی تص!لیب نور�فش!اں ہے ہم �س۲

م�ام پر یسعیاہ نبی کی �س فوٹو دکھ!!اتے ہیں ج!!و �س نے ش!!خص ص!!ادق عب!!دیہوو�ہ کی کھینچی ہے ۔ ترجمہ ۔ دیکھو م!!یر� بن!!دہ �قبالمن!!د ہوگ!!ا �ور وہ ب!!الا �ور س!!تودہ ہوگ!!ا �ورنہایت بلند ہوگا۔ جس طرح بہتیرے تجھے دیکھ کر دنگ ہوگئے کہ �س ک!!ا چہ!!رہآ�دم س!ے زی!!ادہ بگ!ڑ گ!ئی �س!ی ط!!رح وہ ہر �یک بش!ر س!!ے ز�ئ!!د �ور�س کی پیک!ر ب!!نی آ�گے کونپ!!ل کی بہت سی قوموں پر چھڑ کیگا۔ �لخ۔ وہ �س کے یعنی کے خد� کے طرح پھوٹ نکلا ہے �ور�س جڑ کی مانند جو خشک زمین پر سے پنپتی ہو؟ �س کے ڈیل ڈول کی کچھ خوبی نہ تھی �ورنہ کچھ رونق کہ ہم �س پر نگاہ کریں �ور ک!!وئیآ�دمی!!!وں میں بے نہ!!!ایت ذلی!!!ل نم!!!ائش بھی نہیں کہ ہم �س کے مش!!!تاق ہ!!!وں۔ وہ آ�ش!!نا ہ!!و�۔ ل!!وگ �س س!!ے گوی!!ا روپ!!وش تھے۔ �س �ورح�یر تھا۔ وہ مرد غمناک �وررنج کا

اا �س نے ہم!!!اری کی تح�!!!یر کی گ!!!ئی �ور ہم نے �س کی کچھ ق!!!در نہ ج!!!انی۔ ی�ین!!! مش�تیں �ٹھالیں �ور ہمارے غموں کا بوجھ �پنے �وپر چڑھای!!ا پ!!ر ہم نے �س ک!!ا یہ ح!!ال سمجھا کہ وہ خد� کا مار� کوٹا �ور ستایا ہو� ہے پر وہ ہمارے گناہوں کے سبب گھائ!!ل کیا گیا �ورہماری بدکاریوں کے باعث کچلا گیا ۔ ہماری ہی س!!لامتی کےل!!ئے �س پ!!ر سیاست ہوئی تاکہ �س کے مارکھانے سے ہم چنگے ہ!!وں۔ ہم س!!ب کی ب!!دکاریاں �س پر لادی ۔ وہ تو نہ!!ایت س!!تایا گی!ا �ور غم!زدہ ہ!!و� ت!و بھی �س نے �پن!!ا منہ نہ کھ!!ولا۔وہ جسے برہ جسے ذبح کرنے لے جاتے ہیں �ورجیسے بھیڑ �پنے ب!!ال ک!!ترنے و�ل!!وں کے آ�گے بے زبان ہے �س!!ی ط!!رح �س نے �پن!!ا منہ نہ کھ!!ولا۔�ی!ذ�دے کے �ور �س پ!ر حکم کرکے وہ �سے لے گئے پر کون �س کے زمانہ کا بیان کریگ!!ا ؟ کہ وہ زن!!دوں کی زمین سے کاٹ ڈ�لا گیا میرے گروہ کے گناہوں کے س!!بب �س پ!!ر م!!ار پ!!ڑی۔ �س کی ق!!بر بھی شریروں کے درمیان ٹھہر�ئی گ!!ئی تھی پ!!ر وہ �پ!!نے م!!رنے کے بع!!د دولتمن!!دوں کے ساتھ ہو� کیونکہ �س نے کسی طرح کا ظلم نہ کیا �ور�س کے منہ میں ہر گز چھل نہآ�ی!اکہ �س!ے کچلے۔ �س نے �س!ے غمگین کی!ا جب �س تھ!!ا لیکن خد�ون!د ک!و پس!ند کی ج!!ان گن!!اہ کے ل!!ئے گ!!ذ�رنی ج!!اوے ت!!و وہ �پ!!نی نس!!ل ک!!و دیکھیگ!!ا �ور�س کیآ�ویگی۔ �پنی جان ہی ک!!ا عمردر�ز ہوگی �ور خد� کی مرضی �س کے ہاتھ کے وسیلہ بر دکھ �ٹھاکے وہ �سے دیکھیگا �ورس!!یر ہوگ!!ا �ور�پ!!نی ہی پہچ!!ان س!!ے م!!یر� ص!!ادق بن!!دہ

بہتوں کو ر�ستباز ٹھہر�ئیگا کیونکہ �ن کی بدکاریاں �پنے �وپر �ٹھالیگا۔ �لخ۔ عالم نبوت میں شخص صادق �ورر�ستباز عبد �لل!!ه کی یہی تص!!ور ہے ج!!و دوسروں کے گناہوں کی سز�خود �ٹھاتا �ور�ن کو ر�ستباز بناتاہے۔ �ن نبوت ک!!ا مص!!د�ق

Page 77: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کون ہے؟ �س کا جو�ب �نجیل میں خود ہی موجود ہے ۔ �یک حبشی خوجہ حبشیوں کی ملکہ کند� کا �یک وزیر �پ!نی رتھ پ!ر بیٹھ!!ا ہ!!و� یس!عیاہ ن!بی کی کت!!اب کی تلاوت کرتا تھا۔ وہ عبارت جو وپڑھ رہا تھا یہی تھی کہ لوگ �سےبھیڑ کی طرح ذبح ک!!رنے کو لے گئے �ورجس ط!!رح ب!رہ �پ!!نے ب!ال ک!!ترنے و�لے کے س!امنے بے زب!!ان تھ!!ا �س!!یآ�ی!!ا �ورخ!!وجے طرح وہ �پنا منہ نہیں کھولتا ۔ �لخ۔ �س کی ملاق!!ات ک!!و رس!!ول فلپس نے �س س!!!ےکہا میں ت!!یری منت ک!!رکے پوچھت!!ا ہ!!!وں کہ ن!!بی یہ کس کے ح!!ق میں کہتاہے ؟ �پنے یا کسی دوسرے کے ؟ فلپس نے �سی نوشتہ سے شروع کیا �ور�سے سیدنا مسیح کی خوش!!خبردی ۔ �س نے �س ک!!و بتای!!اکہ �س نب!!وت میں س!!یدنا مس!!یح

کے کفارہ کا ذکر ہے �ور خوجہ مسیحی ہوگیا۔

عالم فلسفہ �ورعالم نبوت سے عبور کرکے �ہ!!ل۔ تصلیب �ور تو�ریخ۔۔ تصلیب �ور تو�ریخ۔۳۳

فکر جب عالم تو�ریخ میں قدم دھرتاہے ت!!و محض تص!!لیب ہی نہیں پ!!ر م!!رد مص!!لوبآ�ت!!اہے۔ ہم مس!!یح مص!!لوب کی تص!!لیب کی ت!!اریخی ش!!ہادت �ب بھی �س ک!!و نظ!!ر آ�ی!!ا تھ!!ا۔ وہ عب!!د پیش کرتے ہیں۔ وہ شخص صادق جس کا فلسفہ ک!!و کچھ خی!!ال آ�ی!!ا �ور یہوو�ہ جس کا کفارہ یسعیاہ نے رویا میں دیکھا تھا۔ وہ سچ مچ �س دنیا میں فی �لح�ی�ت �س نے �پ!!نی ج!!ان دی۔ وہ م!!و� �ور مص!!لوب ہ!!و�۔ �س کی تص!!لیب کی

شہادت کے لئے ذیل کی باتیں کافی ہیں۔

)�لف ( سیدنا مسیح کی سو�نح عم!!ری�ول حو�ریوں کی شہادت ۔�ول حو�ریوں کی شہادت ۔

چار حو�ریوں نے تحریر کی ہے �ورچاروں �س بات پر متفق ہیں کہ مسیح مص!لوب ہ!!و�۔ چاروں �س کاذکر کرتے ہیں۔ �ن کے نزدیک مسیح کی موت �ور�س کی پید�ئش س!!ے

زیادہ غور �ور مطالعہ کے قاب!!ل ہے۔ نہ!!ایت ہی غ!!ور ک!!ا م�!!ام یہ ہے کہ �س کی تولی!!د کابیان صرف دوحو�ری یعنی م�دس متی �ور لوقا ک!رتے ہیں پ!!ر �س کی م!!وت ک!!ا بی!!ان چاروں کرتے �ور ک!وئی بھی �س ک!و نظ!ر �ن!د�ز نہیں کرت!ا ہے۔علاوہ ب!ریں مس!یح کی تصلیب کا نہ صرف چاروں بیان ہی کرتے پر �ن کا بی!!ان ب!!ڑی ص!!ر�حت �وروض!!احت س!!ے ہوت!!اہے ۔ وہ �س و�قعہ ک!!ا ک!!وئی مجم!!ل ح!!ال نہیں پ!!ر �س کی مفص!!ل کیفیت تحری!!ر ک!!رتے ہیں۔ �س کےعلاوہ یہ بھی ی!!اد رکھن!!ا چ!!اہیے کہ نہ ص!!رف �نہ!!وں نے مسیح کی زندگی کے حالات قلمبند ک!!رتے وقت �س کی م!!وت ک!!ا ذک!!ر کی!!ا بلکہ �ن کی تعلیم �ور وعظ �وربحث �وردی!!نی مس!!ائل کے ریش!!ے ریش!!ے کے �ن!!در ک!!وٹ ک!!وٹ ک!!ر مس!!یح کی م!!وت �ور �س کی قی!!امت بھ!!ری ہ!!وئی ہے۔ �خلاق کی ت!!رقی �نکے خیال میں �س پر مبنی ہے باہمی فر�ئض کا �د� کرنا �س پ!!ر مب!!نی ہے۔ مغف!!رت �ورنجات کی نعمت �سی پر مبنی ہے۔ �یک لف!!ظ میں کہ!!و ت!!و ی!!وں کہ!!و کہ س!!اری مسیحیت �سی پر مبنی ہے۔! �ن کے یہ بیان کے پڑھنے سے معلوم ہوتاہےکہ کہ عو�م کی نگاہ میں صلیب ح�ارت کی علامت ہے پ!!ر �ن کے ل!!ئے وہ ب!!اعث فخ!!ر �ور �ن کے سر ک!ا ت!اج ہے۔ مس!یح کی ت!اریخی م!وت نے ص!لیب کی ن!د�مت کومص!لوب کردیا �سی لئے فی زمانہ وہ شائستگی کی روشنی میں رہبانوں کے سینوں �وربادش!!اہوںآ�تی ہے۔ �س تبدیلی کا سبب کیا ہے؟ وہ بجز تص!!لیب مس!!یح کے کے تاج پر نظر

�ور کیاکچھ ہوسکتاہے ؟ )ب( مسیح کی موت �س کی رضا �ور�س کی خوشی س!!ے ہ!!وئی ۔ م�!!دسآ�ئے وہ �ن کی ملاق!!ات ک!!و یوحنا کابیان ہے کہ جس وقت لوگ �س ک!!و گرفت!!ار ک!!رنے

Page 78: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی آ�گے بڑھا �ور�ن سے دریافت کیاکہ تم کسے تلاش ک!رتے ہ!و �نہ!!وں نے کہ!ا ۔ عیس! ناص!!ری ک!!و۔ مس!!یح نے فرمای!!ا کہ میں ہ!!وں �س کلام ک!!و س!!نتے ہی وہ پیچھے ہ!!ٹے �ور�وندھے منہ گر پڑے۔ یہ و�قعہ دوبارہ ہو� �ور وہ رعب مسیح س!!ے مغل!!وب ہوگ!!ئے ۔پھ!!ر مسیح نے �ن سے فرمایا کہ �گر تم مجھے ڈھونڈھتے ہ!!و ت!!و �ن ش!!اگردوں ک!!و چھ!!وڑدو

�وریوں مسیح نے خود �پنے تئیں �ن کے حو�لہ کیا۔آ�گے )ج( مس!!یح کی پیش!!ی رومی ح!!اکم پنطس پلاط!!وس �ورہ!!یرودیس کے ہوئی �وردینی عد�لت میں بھی وہ �ناس کیفاس کےروبر ولایا گیا �ور �نہ!!وں نے �س پ!!ریی لگایاپر چونکہ �ن کو موت کی سز� دینے کا �ختیار نہیں تھا وہ پلاطوس قتل کا فتو

پاس �س کو لے گئے �ور وہاں �س پر رومی قانون کے مو�فق صلیب کا حکم ہو�۔ )د( تصلیب کے وقت مسیح کی پسلی چھی!!دی گ!!ئی �ور�س س!ے لہ!!و �ور پانی نکلا۔ معلوم ہوتاہےکہ یہ پ!!انی �ور لہ!!و �س کے حج!!اب �ل�لب س!!ے نکلا۔ جس وقت سپاہی نے برچھی س!!ے پہل!و ک!و چھی!!د� �س وقت وہ ب!!رچھی �ول حج!!اب �ل�لبآ�یا �ورحجاب �ل�لب سے گ!!ذر ک!!ر وہ دل ت!!ک پہنچی کے �ندرگئی �وروہاں سے پانی آ�یا۔ �س م�ام سے ظ!!اہر ہے کہ مس!!یح کی م!!وت ک!!ا ط!!بی س!!بب �س جس سے خون کے قلب کا پھٹ جانا تھا"�ورجس نے یہ دیکھا گو�ہی دی �ور�س کی گو�ہی ح!!ق ہے

�وروہ جانتا ہے کہ سچ کہتاہے تاکہ تم �یمان لا ؤ"۔ )ہ( مسیح کی موت �س کی �ختی!!اری ب!ات تھی۔ یہ نہ!!ایت غ!!ور طلب �م!ر ہے۔ مسیح موت سے مغل!!وب نہیں ہوجات!!ا ۔ م!!وت �س ک!!و نہ دب!!اتی �ور نہ دب!!وڑتی ہےآ�پ ہی سے دیدیتا ہے ۔ �س عجب عمل کا ذکر قاب!!ل ی!!اد ہے بلکہ وہ خود �پنی جان

اا �ور یہی وجہ ہے کہ چاروں �نجیل کے لکھنے و�لے �س بات کو تحریر کرتے ہیں مثلیی نے پھر ب!ڑے ش!ور س!ے چلا ک!ر ج!ان دی" م�دس متی نے یہ لکھاکہ " سیدنا عیسآ�و�ز س!!ے چلا ک!!ر دم چھ!!وڑ دی!!ا یی نے ب!!ڑی �ور م�دس مرقس نےکہا کہ " سیدنا عیسآ�و�ز س!!ے پک!ار ک!ر کہ!!ا کہ یی نے ب!ڑی �ور م�دس لوقا نے یوں بیان کیاکہ " سیدنا عیس �ے باپ میں �پنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہ!!وں۔ یہ کہکے دم دی!!دیا �ور م�!!دس

یوحنا نے یہ فرمایاکہ " سیدنا مسیح نےکہا تمام شد �ورسرجھکا کر جا ن دی"۔ �ن بیانات سے ظاہرہے کہ مس!!یح کی م!!وت �س کی �ختی!!اری ب!!ات تھی �ور مسیح کا یہ عمل بعینہ �س کے �س قول کے مو�فق تھاکہ باپ یعنی خد� مجھے �س لئے پیار کرت!!ا ہے کہ میں �پ!نی ج!!ان دیت!!ا ہ!!وں ت!!اکہ میں �س!!ے پھ!!ر ل!!وں ک!!وئی ش!خصآ�پ سے دیتا ہوں میر� �ختیار ہے کہ �س!!ے دوں �ور �سےمجھ سے نہیں لیتا پر میں �سے میر� �ختیار ہے کہ �س!!ے پھ!!ر ل!!وں یہ حکم میں نے �پ!نے ب!اپ س!ے پای!!ا۔ م�!!دس یوحن!!ا

۔۱۸آ�یت ۱۰باب وہ شخص جوکفارہ کو سمجھنا چاہتاہے چاہیے کہ مسیح کی موت کے �ن نکات کو فر�موش نہ کرے کی!!ونکہ �س لاث!!انی م!!وت کے ر�ز کی مفت!!اح کم �ز کم یہ ضرور ہے کہ مسیح نے خوشی سے �پنی جان دی �ور� سکی م!!وت کس!!ی غ!!یر کافع!!ل

نہیں پر خود �س کی �ختیاری بات تھی"۔دوم۔ رومی مورخ ٹسائیٹس کی شہادت ۔

ہم نے �نجیل سے مسیح کی تصلیب کا ثبوت دیا �ور �نجی!ل ک!و �س م!وقعہ پ!!ر محض ت!!و�ریخ کی ص!!ورت میں پیش کی!!ا ہے۔ �س �نجیلی ش!!ہادت کی تص!!دیق

Page 79: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

رومی مورخ بن!!ا ٹس!!ائیٹس بھی کرت!!اہے۔ ہم �س م�!!ام پ!!ر �س!!کی �ص!!ل لاطی!!نی عب!!ارت شائی�ن کی خاطر ن�ل کرتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ �س نادر و�قعہ ک!!ا ذک!ر غ!!یر مس!!یحی کت!!اب میں موج!!ود ہے �ور وہ کت!!اب بھی �یس!!ی ج!!و ت!!و�ریخ کے ن!!ام س!!ے

مشہور ہو۔Lucit Annal xv.44.Quosvulgus Christianos appelleabat. Auctor nominis giou Christus.Tiberio impertante per procuratonem pontium pilatume suppliciodfectus eratsrepresague in praeseno exitiablis superstitis rurous erampelbat non mado per judaiam origenem gius mali sed per werben etiam etc.

ترجمہ۔ مسیحی نام کا بانی �یک شخص مس!!یح ن!!امی ط!!ائبریس بادش!!اہ کےعہ!!د میں پنطوس پیلاطوس کے �یام حکومت میں �س کے حکم سے مار� گیا �لخ۔ دیکھوکیسا

صاف مسیح کی موت �یک غیر مسیحی کے قلم سے تحریر کی گئی ہے۔

مس!!یح نے تین خ!!اص موقع!!وں پ!!ر �پ!!نی م!!وتتصلیب �ور قول مسیح۔تصلیب �ور قول مسیح۔

کا ذکر کیا �ور تصلیب کے قبل �س �مر ک!!ا �علان کردی!!ا �ول م!!وقعہ قیص!!ریہ فل!!پی کے علاقہ میں جب مس!!یح تھ!!ا �س وقت �س نے �پ!!نے ش!!اگردوں پ!!ر یہ ب!!ات ظ!!اہر کی کہ مجھے ضرور ہے کہ یروش!لیم ک!!و ج!اؤں �ور بزرگ!!وں �ور س!!رد�ر ک!اہنوں �ور ف�یہ!!وں کی ط!!رف س!!ے بہت دکھ �ٹھ!!اؤں �ور قت!!ل کی!!ا ج!!ا ؤں �ور تیس!!رے دن جی �ٹھ!!وں۔ دوس!!ر�آ�پ نے �ن س!!ے م!!وقعہ جس وقت مس!!یح کف!!ر نح!!وم ش!!ہر ک!!و ل!!وٹ گ!!ئے �س وقت آ�دمیوں کے حو�لہ کیا جائیگا �ور وہ �س!!ے قت!!ل ک!!رینگے �ور وہ تیس!!رے آ�دم فرمایاکہ �بن

۔ تیس!ر� م!وقعہ جس وقت مس!یح یروش!لیم۲۲آ�یت ۱۷دن زندہ کی!ا ج!ائے۔ م!تی ب!اب

آ�پ نے �پنے بارہ رسولوں کو �لگ بلا کر ر�ہ میں �ن سے فرمایا کہ شہر کو جاتے تھے آ�دم س!!رد�ر ک!!اہن �ورف�ہی!!وں کے ح!!و�لہ کی!!ا دیکھ!!و ہم یروش!!لیم ک!!و ج!!اتے ہیں �ور �بن جائے گا �وروہ �س کے قتل ک!!ا حکم دینگے �ور �س!!ے غ!!یر قوم!!وں کے ح!و�لہ ک!!رینگے تاکہ وہ �سے ٹھٹھوں میں �ڑ�ئیں �ور کوڑے ماریں �ور صلیب پر چڑھائیں �ور وہ تیسرے

۔ ۱۹تا ۱۷آ�یت ۲۰دن زندہ کیا جائیگا۔ متی باب

آ�ن آ�ن تصلیب �ور قر تصلیب �ور قر�یح کی��اظ میں مس��اف الف��ریف ص��رآن ش� ق

�ور��ا س��ار کرت�ہتصلیب کا انک ۔ �اء آیت ہے� وما ۱۵۷نس�وه� لبوه وما قتل ���ك�ن ص��ه ول ب ���ن لهم ش وإذ�ين ال �ه� لهم ما منه شك لف�ي ف�يه� اختلفوا�� ب

م�ن لم ع� �ال باع إ بل يق�ينا وه قتل وما الظن اتفعه �ليه� الله ر �يما عز�يزا الله وكان إ حك

ترجمہ: �ورنہیں قتل کیا �سے �ور نہ صلیب دی �سے لیکن دھوکا ہ!!و� �ن ک!!و �وربیش!کیی کے �لبتہ ش!!ک �ور ت!!رددمیں تھے �س قت!!ل س!!ے ج!!و مختل!!ف ہ!!وئے قت!!ل میں عیس!! نہیں۔ ہے �ن کو �س کا علم مگر پیروی گمان کی �ور نہیں قتل کیا �س کو ی�ینی طورپر بلکہ �ٹھالی!!ا �س!ے �لل!ه نے �پ!نی ط!!رف �ورہے �لل!ه غ!!الب حکمت و�لا خلاص!تہآ�یت کی �لتفاسیر کے مصنف �ورمول!!وف مول!!وی فتح محم!!د ت!!ائب لکھن!!وی نے �س یی ک!!و تفسیر یوں کی ہے کہ �س کہنے سے عذ�ب نازل ہو� کہ ہم نے حض!!رت عیس!! قت!!ل کی!!ا ح!!الانکہ نہ قت!!ل کرس!!کے نہ س!!ولی دے س!!کے یہ ہ!!و� کہ جس نے حض!!رتیی کی یی نے حض!رت عیس!! یی کی خبربادش!اہ ظ!!الم ک!و دی تھی �س!ے �لل!ه تع!!ال عیس!

Page 80: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی س!!مجھے �ور س!!ولی دی!!دی پھ!!ر وہ �پ!!نی �ص!!لی صورت پر کردیا وہ لوگ �سے عیسآ�یا ہم نے قتل کی!!ا ی!!ا نہیں ت!!و آ�گیا یہود کو �س میں شبہ پڑ� �ور تردد ہو�کہ صورت پر یی ک!و قت!ل کی!ا محض گم!ان پ!ر ہے �ورح!ق یہ ہے کہ نہ قت!ل یہ قول کہ حضرت عیس!آ�س!!مان پ!!ر �ٹھالی!!ا یی نے �سے �پنے حضور میں بلالیا �ور کیا نہ سولی دی بلکہ �لله تعال

�ور �لله غالب حکمت و�لا ہے۔

آ�یت آ�ل عم!!ر�ن آ�ئی ہے کہ ۵۷س!!ورہ آ�یت ت� میں �س کے متعل!!ق یہ ررو ب² بم بوبر ب² بم ره بو ول ره �ل ول رر بو�ل تي بن بخ ار� ا  بما تل ترجمہ �ورمک!ر کی!ا �نہ!!وں نے �ورمک!ر کی!ا �لل!ه نے �

یی �ور �لله بہتر ہے مکر کرنے و�ل!وں س!ے۔ �بن عب!!اس س!ے من�!!ول ہے کہ حض!رت عیس!آ�یا ج!!ادوگر ج!!ادوگر ک!!ا یہود کے �یک گروہ کی طرف سے گذرے وہ کہنے لگے وہ آ�پ غض!!بناک ہ!!وئے �ور ب!!ددعا کی �ورکہ!!ا�ے بیٹا �وربدکار بیٹا ز�نیہ ) معاذ �لله منہا( �لله تو میر� رب �ور میں تیری بن!ائی ہ!!وئی روح س!ے نکلا �ور ت!یرے حکم س!ے پی!!د� ہ!!و�ا� وہ س!ب گس!تاخ �ے �لله لعنت کر جس نے مجھے �ورم!یری م!اں ک!و گ!الی دی ف!!ور بے �دب س!!ور بن گ!!ئے یہ!!ود کے بادش!!اہ نے یہ دیکھ!!ا ت!!و ڈر� کہ مب!!اد� م!!یر� بھی یہیآ�پ ک!و �ی!ک مک!ان میں بن!د کی!ا آ�پ کے قت!ل پ!ر مجم!!ع ہوگ!ئے �ور حال ہ!!و� �وریہ!!ود آ�سمان پر �ٹھا لے گئے بادشاہ آ�پ کو آ�ئے �ور�یک روزن سے جبرئیل بحکم رب جلیل نے طیط!!انوس ن!!امی �پ!!نے مص!!احب ک!!و حکم دی!!ا کہ �س مک!!ان میں ج!!اکر حض!!رتیی کو شہید کرے �ندر جان!ا تھ!!ا کہ ص!ورت ب!!دل گ!!ئی جب نکلا ت!!و لوگ!!وں ک!و عیسیی ہیں �س!!ے قت!!ل کی!!ا �ور س!!ولی پ!!ر چڑھای!!ا نظ!!ر میں �یس!!ا معل!!وم ہ!!و� کہ یہی عیس!!آ�یت پ!!ر یہ ہے کہ �ن!!و�ع و�قس!!ام کے )خلاصتہ �لتفاسیر ( تفسیر حس!!ینی ک!!ا بی!!ان �س

یی کو گرفتار کی!!ا �ور گھ!!ر میں قی!!د ک!!رکے ر�ت بھ!!ر رکھ!!ا �ور حیلوں سے حضرت عیس صبح تڑکے �کٹھا ہوکر �پ!!نے س!!رد�ر ک!!و کہ �س ک!!ا ن!!ام یہ!!ود� تھ!!ا گھ!!ر میں بھیج!!ا کہآ�س!مان پ!!ر �ٹھالی!!ا یی ک!!و ح!ق تع!!الی نے یی کو باہر لائے �س!!ی ش!!ب حض!!رت عیس!! عیسیی کی یی نے حضرت عیس!! یی کو نہ پایا حق تعال آ�یا عیس جیسے ہی یہود� �س گھر میں یی یہ!!اں نہیں ہے وہ ش!!بیہ �س پ!!ر ڈ�ل!!دی جب ب!!اہر نکلا �وریہ کہن!!ا چاہت!!ا تھ!!ا کہ عیس!! لوگ �س سے لپٹ گئے ہر چند وہ کہتا ہی رہا کہ میں فلاں ش!خص ہ!!وں �ور ن!الہ �وریی نے فرمای!اکہ فریاد کیا کچھ نہ ہو� سولی پر چڑھا کہ لوگوں نے ت!یر برس!ائے ح!!ق تع!!ال �نہوں نے مکر کیا �ور خد� نے مکر کی جز� �نہیں دی کہ �نہوں نے �پ!!نے ہی یارس!!رد�ر

کو بڑی ذلت کے ساتھ قتل کیا۔آ�یات س!ے ظ!!اہر ہے کہ مس!یح کی م!وت �زروئے آ�ن کی �لجھن ۔ �وپر کی قرآ�ن میں آ�ن ہرگز نہیں ہوئی بلکہ لوگوں کو �س معاملہ میں بڑ� دھوکا ہو� �ورپھ!!ر بھی ق!!ر قر �یسے م�امات ہیں جن سے معلوم ہوتاہےکہ مس!!یح کی م!!وت ہ!!وئی ۔ ہم دوم�!!ام پیش

تذک!!!!!!!رتے ہیں م�!!!!!!!ام �ول بل ا·� ره بقا ول بسى ب�ا �ل اوني اعي ب¹ ا·� وفي!!!!!! ا بو بت ب¹ رم رع اف بر� بوي بو بل ا·�ب رر او� بط رم بن بو بن ام اذ� ول ب ت� � ررو بف رل ب  اع بجا بن بو اذ� ول ب ب � رعو بب وت ب بق � تو بن بف اذ� ول ب ت� � ررو بف بلى ب  ا·�

ام تو ا³ ب� بم بيا ا� تل آ�یت � آ� ل عم!!ر�ن یی میں۵۵)س!!ورہ (۔ ت!!رجمہ جب کہا�لل!!ه نے �ے عیس!!

وفات دینے و�لا ہوں تجھ کو �ور �ٹھالینے و�لا تجھ کو �پنی ط!!رف �ورظ!!اہر ک!!رنے و�لا ہوں تیر� �ن سے جو کافر ہوئے �ور کرنے و�لا ہوں �ن ک!!ا ج!!و پ!!یروہوئے ت!!یرے غ!!الب �ن

پر جو کافر ہوئے روز قیامت تک۔

Page 81: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�ذ ۔مقام دوم �ه قال وإ�ى يا الل ���ريم ابن ع�يس� ماس� قلت أأنت �لن �ي ل �ذون��خ� �هين� وأمي ات����ل إ�ون ما سبحانك قال الله� دون� م�ن� أن ل�ي يك

�ق ل�ي ليس ما أقول��ح �ن ب �ه كنت إ� �د قلت� فق�مته ي ف�ي ما تعلم عل ��� و نفس ف�ي ما أعلم ال

ك ����ك نفس �ن �ما أنت إ مالغيوب لهم قلت عال �ال إ�ي ما �رتن��ه� أم�� أن� ب �دوا� �ه اعب�ي الل كم رب ورب

ه�يدا عليه�م وكنت ������ فلما ف�يه�م دمت ما ش�ي �وفيتن��� ق�يب أنت كنت ت �ر��� وأنت عليه�م ال

آ�یت شيء كل على (۔ ت!!رجمہ �ورجب کہ!!ا۱۱۷ ت!!ا ۱۱۵)سورہ �لمائدہ آ�دمیوں ک!!و بن!!الو مجھے �ور م!!یری م!اں ک!!و یی �بن مریم کیا تونے کہا �لله نے �ے عیس معبود سو�ئے �لله کے کہا پ!!اک ہے ت!!و نہیں مجھے یہ ق!!درت کہ کہ!!وں میں وہ کہ نہیں میرے لئے حق �گر میں نےکہا تھ!!ا �س!!ے پس بیش!!ک جانتاہوگ!!ا ت!!و �س!!ے ۔ ت!!و جانتا ہے جو میرے جی میں ہے �ورنہیں جانتا میں ج!و ت!یرے جی میں ہے بیش!ک ت!و بڑ� جاننے و�لا ہے غیبوں ک!!ا ۔ میں نے نہیں کہ!!ا �ن س!!ے مگ!!ر ج!!و حکم کی!!ا ت!!ونے مجھے �س کا یہ کہ پرستش کروں �لله کی رب میر� ہے �ور رب تمہار� �ور میں تھا �ن

تھا تو محافظپر جب وفات دی تونے مجھےپر جب وفات دی تونے مجھےپر شاہد جب تک تھا میں �ن میں۔

آ�ی!!ا ہے �ن پر �ور توہرشئے پر گ!و�ہ ہے ۔�ن دو م�ام!ات میں مس!یح کی م!!وت ک!!ا ذک!!ر آ�یت میں �ختلافات کثیرہ پید� ہیں۔ بعض نے موت قبل رفع س!!ما �ور بعض نے �ورمعنی

بعد نزول کے مانا ہے بعض مفسرین نے یہ بھی لکھ!ا ہے مس!یح تین ی!ا پ!انچ س!اعتآ�سمان پر گئے ۔ مردہ رہے پھر زندہ ہوکر

آ�ن کا یہ تن!!اقض �ور�لجھن مفس!!رین س!!ے ح!!ل نہیں ہوپات!!ا ہے خ!!اص ک!!ر قر

آ�یت مفس!!رین ک!!و تن!!گ ک!!رتی ہے �ي فلماسورہ �لمائدہ کی �ور �ستوفيتن لئے وہ ح!دیث کی پن!!اہ میں مس!یح کی م!وت کے ت!و قائ!ل ہیں پ!ر قب!!ل �ز رف!ع س!!ماآ�سمان ۔ جو کچھ ہو� �س!!لام مس!!یح کی تص!!لیب ک!!ا منک!!ر ہے ۔ نہیں پر بعد نزول �ز ملسو هيلع هللا ىلص�ور�س کا یہ �نکار حضرت محمد کی عدم نبوت پر د�ل ہے۔ �گ!!رہم �ن کی نبوت کو قبول ک!ریں تو�یس!ے ب!ڑے ت!و�ریخی و�قعہ ک!و باط!ل ج!انیں �ور�ن �نبی!اء کےآ�ئے جھوٹ!ا م!انیں �ورن!یز مس!یح کے کلام کی �قو�ل ک!و ج!و �س م!وت کی خ!بر دی!تے جس نے �پ!!نی تص!!لیب ک!!ا خ!!ود ذک!!ر کی!!ا تک!!ذیب ک!!ریں ! بھلا مح�!!ق ک!!و یہ کب گو�رہ ہوس!!کتا ہے کہ وہ مس!!یحی �ور غ!!یر مس!!یحی ش!!ہادتوں ک!!و باط!!ل کہک!ر محض ملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد کا کہن!!ا م!!ان لے۔ ہم!!ار� فیص!!لہ ت!!ویہی ہے کہ �گ!!ر �ن ک!!و �یس!!ے ب!!ڑے و�قعہ کی خ!!بر نہ تھی ت!!و�ن کی یہ بے خ!!بری �ور لاعلمی �ن کی نب!!وت پر ح!!رف لاتی ہے �ورن!!بی ہ!!ونیکی نفی ک!!ررہی ہے ۔ تص!!لیب کی نفی �ن کی نب!!وتآ�ن �لجھن میں پڑ� ہو� ہے۔ �سی طرح س!!ے مفس!!رین بھی کی نفی ہے جس طرح سے قر تاویل کرنے میں پریشان ہیں کوئی یہ کہتاہے کہ یہ!!ود�ہ مص!!لوب ہو�ک!!وئی یہ کہت!!ا ہے کہ بادشاہ کا مصاحب طیطانوس مصلوب ہو� کوئی یہ کہتا ہے کہ موت قب!!ل �ز رف!!عآ�ن آ�س!!مان ہ!!وئیگی۔ یہ س!!ب ق!!ر تین یا پانچ ساعت کوہوئی کوئی کہتاہے کہ بعد نزول

آ�تے ہیں۔ لابتدو�لحق بالباطل وتکمتیو �لحق۔ آ�یت کے مصد�ق نظر کی �س

Page 82: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

تصلیب پر�عتر�ضات مع �نکے جو�باتتصلیب پر�عتر�ضات مع �نکے جو�باتآ�ن کی �فسوس کہ فی زمانہ کے محمدی �س قدر متعصب ہ!!ورہے ہیں کہ ق!!ر تائی!!!د میں �نجی!!!ل ہی س!!!ے تص!!!لیب کی نفی ث!!!ابت ک!!!رنیکی کوش!!!ش ک!!!رتے ہیں چن!!انچہ �ی!ک مع!!ترض ص!احب ک!!ا یہ ق!!ول ہےکہ " خ!!ود �نجیل!وں میں مفص!!لہ ذی!!ل و�قعات درج ہیں جن سے ثابت ہوتاہےکہ صلیب پر وف!!ات پاج!!انے کی نس!!بت بےیی کا ہوجانا ز�ادہ قرین قیاس �ور �غلب ہوشی �ور غشی کی حالت میں حضرت عیس

آ�پ کی۳( مس!!یح ص!!رف چن!!د گھن!!ٹے ص!!لیب پ!!ر رہے)۲(پیش!!ینگوئی ی!!ونس)۱ہے ) ) آ�پ کےپہل!!!و س!!!ے خ!!!ون نکلا ج!!!و زن!!!دہو نے کی علامت ہے)۴ہ!!!ڈیاں نہ ٹ!!!وٹیں ) )

آ�یاکہ مسیح مرگئے )۵ (دوسرے مجرموں کی ط!!رح دفن نہ کی!!ا۶(پلاطوس کوی�ین نہ �ور۱۵( ع!!بر�نیوں کے ب!!اب ۷گی!!ا بج!!ائے نیچے زمین �ی!!ک ف!!ر�غ جگہ میں دفن ہ!!و�)

آ�پ موت سے بچ گئے۔۷آ�یت سے ثابت ہوتاہے کہ ا� �ن کے جو�ب!!!ات یہ!!!اں ع!!!رض ک!!!رتے ہیں جن س!!!ے معل!!!وم ہم مختص!!!ر ہوجائیگا کہ معترض کس!ی ق!!در تح�ی!!ق ک!رنے ک!ا م!ادہ رکھت!!ا �ورکہ!!اں ت!ک �س ک!ا

یی حق ہے۔ دعو ۔ پیش!!ینگوئی ی!!ونس"۔ مع!!ترض کی غ!!رض �س م�!!ام پ!!ر ی!!ونس ن!!بی کے۱

آ�ی!!ا ہے ۔ جیس!!ا ی!!ونس تین ر�ت دن نش!!ان س!!ے ہے جس ک!!ا ذک!!ر �نجی!!ل میں ی!!وں آ�دم تین ر�ت دن زمین کے �ن!!د ر رہیگ!!ا ۔ مچھلی کے پیٹ میں رہا ویسے ہی �بن

۔ معترض کا �ع!!تر�ض یہ ہے کہ جس ط!!رح ی!!ونس ن!!بی۴۰آ�یت ۱۲م�دس متی باب مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہا �سی طرح مس!!یح ق!!بر میں نہیں م!!ر�بلکہ زن!!دہ تھ!!ا۔ پ!!ر

فی �لح�ی�ت معترض نے �س تشبیہ کو ہرگز نہیں س!مجھا۔ �س م�!!ام پ!!ر مس!یح کے قبر میں رکھے جانے کی طرف کوئی �شارہ نہیں بلکہ مسیح کا ش!!اول یع!!نی ع!!الم �آ�دم تین رو�ح میں جانے کی طرف �شارہ ہے �ور �سی لئے مسیح نے یہ فرمایا ہے �بن ر�ت دن زمین کے دل کے �ن!!در رہیگ!!ا �ور زمین کے دل کے �ن!!در رہن!!ا ق!!بر میں رہن!!ا نہیں پر شاول میں �ترجانا ہے۔یہ قول بعینہ یونس نبی کے کلام سے ملت!!ا ہے کی!!ونکہ وہ بھی مچھلی کے پیٹ میں رہنے کو بطن ش!!اول میں رہن!!اکہتے ہیں )دیکھ!!و کت!!اب

(۔ �وریہ دون!!وں کلام یع!!نی بطن ش!!اول �ور زمین کے دل کے �ن!!در۲آ�یت ۲ی!!ونس ب!!اب رہنا �س تش!!بیہ کی وجہ ش!!بہ ہے پس یہی وہ �ی!!ک مع!!نی ہے جس میں �س تش!بیہ ک!ا

مشبہ �ورمشتہ بہ شریک ہے۔ ۔ مس!!یح ک!!ا چن!!د گھن!!ٹے ص!!لیب پ!!ر رہن!!ا �س کی م!!وت کی نفی نہیں۲

ہوسکتی کی!!ونکہ �س کی م!وت خ!!ود �س کے �ختی!!اری فع!!ل س!!ے ہ!!وئی جیس!ا ہم �سآ�و�ز س!!ے چلا ک!!ر آ�ئے ہیں کہ �س نے �پنی جان خ!!ودبڑی باب کے شروع میں بیان کر

دے دی۔ ۔مس!!یح کی ہ!!ڈیاں نہ ت!!وڑیں گ!!ئیں �ور�س کی وجہ ص!!اف �نجی!!ل ہی میں۳

مذکور ہے ۔ پس چونکہ تیاری کا دن تھا یہودیوں نے پلاطوس سے درخو�ست کی کہ �ن کی ٹانگیں توڑدی جائیں �ورلاشیں �تارلیج!!ائیں ت!!اکہ س!!بت کے دن ص!!لیب پ!!ر نہآ�ک!!ر پہلے �وردوس!!رے رہیں کیونکہ وہ سبت کا �یک خ!!اص دن تھ!!ا پس س!!پاہیوں نے ش!!خص کی ٹ!!انگیں ت!!وڑیں ج!!و �س کے س!!اتھ مص!!لوب ہ!!وئے تھے لکن جب �نہ!!وں

Page 83: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�ک!ر دیکھ!!ا کہ وہ مرچک!ا ہے ت!و �س کی ٹ!انگیں نہ ت!وڑیں ۔ نےسیدنا مسیح کے پاس آ�یت ۱۹م�دس یوحنا ۔۳۳تا ۳۱باب ۔ مسیح کےپہلو سے خ!!ون نکلا ج!!و زن!!دہ ہ!!ونے کی علامت ہے۔ �نجی!!ل۴

آ�ک!!ر دیکھ!!ا کہ وہ مرچک!ا ہے ت!و کا بیان یہ ہے کہ جب �نہ!!و ں نے مس!!یح کےپ!!اس �س کی ٹ!!انگیں نہ ت!!وڑیں مگ!!ر �ن میں س!!ے �ی!!ک س!!پاہی نے بھ!!الے س!!ے �س کی

پسلی چھیدی �ور فی �لفور �س سے خون �ورپانی بہ نکلا۔آ�پ کا بیان ہے ڈ�کٹر سٹر�وڈ ۔ �یم ۔ ڈی کی تح�یق سننے کے قابل ہے کہ مسیح کی موت �س کے دل کے پھٹ جانے کے باعث ہوئی �ور دل کے پھٹ!!نےآ�ی!!ا یہ حج!!اب �ل�لب وہ جھلی ہی ج!!ودل کے ساتھ ہی خ!!ون حج!!اب �ل�لب میں �ت!!ر کو غلاف ک!ئے ہ!وتی ہے۔ وہ!اں یہ خ!ون دوحص!وں پ!ر من�س!م ہوگی!ا �ی!ک ج!ز ک!ا ن!ام کر�سمینٹم ہے جو گاڑھا �ور سرخ ہوتاہے �ور دوسرے جز کا نام و�ٹ!ری س!یرم ہے ج!واا �س خ!!ون کی کیفیت ہے ج!!و چھ!!وٹی آ�بی رن!!گ ک!!ا ہوت!!ا ہے ۔ یہ عموم!! س!!یال �ور ش!ریانوں س!ے خ!ارج ہوجای!ا کرت!ا ہے۔ جس وقت س!پاہی نے ب!رچھی س!ے و�ر کی!ا �سرر ہوچکا تھا نیچے سے کھل گی!ا �ور وقت حجاب �ل�لب جوکر�سیمٹنم �ورسیرم سے پ بہ نکلا جس ک!!و پ!!اک نوش!!توں کے بی!!ان کے مو�ف!!ق " پ!!انی �ور خ!!ون" کہ!!ا ہے۔�س بیان س!ے ظ!اہرہے کہ مس!یح کے پہل!و س!ے نہ ص!رف خ!ون نکلا بلکہ پ!انی �ور خ!ون دون!!وں نکلا �ور یہ �س کے دل کے پھٹ ج!!انے س!!ے ہ!!و� �ور یہ ت!!و ظ!!اہر ہے کہ جس

شخص کا دل پھٹ جائے وہ کسی حالت میں زندہ نہیں رہ سکتا۔آ�ی!!!ا کہ مس!!!یح مرگی!!!ا۔ �نجی!!!ل کابی!!!ان یہ ہے ۵ کہ۔پلاط!!!وس ک!!!و ی�ین نہ

ن واال یوسف آیا جو عزت دار مشیر اور ےارمتی کا ر ہ ہ

�ا اس ن�ی کا منتظر تھ ےخود بھی پروردگار کی بادشا ہ�م ��اکر آپ کی جس��اس ج��رات س پیالطس ک پ�ےج ےےمبارک مانگا پیالطس ن تعجب کیا ک آپ ایس جلد ہ ے ۔�ا ک��ر آپ س پوچھ��وبال ک�ہوفات پاگئ اور صوب دار ک ے ہ ے�وب دار�وگ�ئی ؟ جب ص �ر �وئ دی �ائ �ہآپ کو وفات پ ہ ے ہ ے�و��ف ک��ارک یوس��م مب� ےس حال معلوم کرلیا تو جس

آ�یت ۱۵)مرقس باب ۔دالدی (۔ �س م�!!ام س!ے ظ!!اہرہے کہ رومی ح!اکم۴۳ت!ا ۴۲ نے رومی ص!!!وبہ د�ر س!!!ےپہلے مس!!!یح کی م!!!وت کی تح�ی!!!ق ک!!!رلی �ورتب لاش لے

جانےکا حکم دیا۔ ۔ مسیح �ی!!ک ف!!ر�غ جگہ میں دفن کی!!ا گی!!ا �ور دوس!!رے لوگ!!وں کی ط!!رح۶

نیچے زمین نہیں دفن کیا گیا گویا معترض کا کہن!!ا یہ ہےکہ �ی!!ک خ!!اص قس!!م کی قبر میں دھرے جانے کے باعث مس!!یح وہ!!اں غش میں پ!!ڑ� رہ!!ا �ورم!!ر� نہیں۔ پ!!ر �نجی!!ل سے معلوم ہوتاہے کہ کوئی خاص قبر مسیح کے ل!!ئے تی!!ار نہیں کی گ!!ئی تھی بلکہ و ہ قبر جس میں مسیح رکھا گیا در�صل یوسف �رمتیہ نے �پ!!نے ل!!ئے کھ!!دو�ئی تھی۔ یہ قبر �ور قبروں کے مو�ف!!ق چٹ!!ان میں کھ!!ودی گ!!ئی �ورمث!!ل �ور ق!!بروں کے �س!!کے منہ پ!!ر بھی �یک بڑ� پتھر رکھد یا گیا تھا۔�س کی �یک مثال �نجیل یوحن!ا میں خ!ود موج!!ود ہے �ور وہ لع!زر کی ق!بر ہے جس کی نس!بت یہ لکھ!!ا ہ!و�ہے کہ " وہ �ی!ک غ!ار تھ!ا �ور �س پر پتھر دھر� تھ!!ا"۔ �س م�!!ام س!!ے ظ!!اہرہے کہ جس ق!!بر میں مس!!یح رکھ!!ا گی!!ا �ور جس میں لع!!زر رکھاگی!ا وہ �ی!ک ہی ط!!رح س!!ے بن!ائی گ!ئی تھیں لہ!!ذ� مس!یح کی ق!!بر دیگر یہودیوں کی قبروں کے مو�ف!!ق تھی پس معل!!وم ہ!!و� کہ مع!!ترض ک!!ا م�!!دمہ غل!!ط

�ور �س لئے نتیجہ بھی غلط !

Page 84: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�یت ۵۔ عبر�نی باب ۷ میں یہ لکھاہے کہ �س نے �پنی بش!!ریت کے۷ �ورآ�نسو بہا بہار کر �سی سےدعائیں �ور �لتجائیں کیں دنوں میں زور زور سے پکارکر �ور جو �س کو موت س!ے بچاس!کتا تھ!ا �ورخ!د� ترس!ی کےس!بب �س کی س!نی گ!ئی �س آ�یت کو پڑھ کر معترض یہ کہتا ہے کہ مسیح مرنے سے بچ گیا کیونکہ خد� سے �س نے دعا کی کہ موت کا پیالہ مجھ سے ہٹ جائے �ور وہ دع!ا س!نی گ!ئی لہ!ذ� مس!یح

موت سے بچ گیا۔ �س کے جو�ب میں دو ب!!اتیں قاب!!ل غ!!و رہیں �ول یہ کہ ع!!بر�نیوں کے خ!!ط کا مص!نف �س ب!ات ک!!ا قائ!ل تھ!!ا کہ مس!یح فی �لح�ی�ت مرگی!ا �ور�س!!ی کی م!وت گناہوں کے کفارہ میں ہوئی ۔ وہ ص!اف �لف!اظ میں مس!یح کی م!وت ک!ا ذک!ر ب!ار ب!ار کرتاہے ۔ ہم چند م�امات سے خط سے ن�!!ل ک!!رتے ہیں جہ!!اں مس!!یح کی م!وت ک!!ا

یں جو فرشتگان س کچھ ذکر ہے "۔ ےالبت ان کو دیکھت ہ ے ہ�ا��وت ک��و ک م��ی ک��یدنا عیس�ہی کم کئ گئ یعنی س ے ے ہ�اج��ا ت��زت ک��زرگی اور ع��بب س ب�ن ک س ےدکھ س ے ے ہ�انی س آپ�رب �ار کی م��اک پروردگ�نایا گیا ت یں پ ےان ہ ہ ہے ہ ہ

ہر ایک آدمی ک لئ موت کامز چکھیں ے ے آ�یت۲)ع!!بر�نیوں ہ ب!!اب �ت (۔"۹��ون اور گوش�ےپس جس صورت میں ک لڑک خ ہ

�رح ان میں�یں تو و خود بھی ان کی ط ہمیں شریک ہ�ر��وت پ��یل س جس م��وت ک وس��اک م�وا ت ےشریک ے ہ ے ہ ہ�ابود��ت ون��و نیس��نی ابلیس ک��ل تھی یع��درت حاص� ق

آ�یت ۲ )عبر�نیوں ےکرد (۔۱۴باب ےاور جس طرح آدمیوں ک لئ ایک بار مرنا اور ےونا مقرر اسی طرح سیدنا ہے۔اس ک بعد عدالت کا ہ ے

ت لوگوں ک گنا اٹھان ےعیسی مسیح بھی ایک بار ب ہ ے ہ�ات��ا ک نج��یر گن��ا ر بغ�وکردوسری ب ےک لئ قربان ہ ہ ے ے

�ت�ےک لئ ان کو دکھائی دیں گ جو آپ کی را دیکھ ہ ے ے ے۔یں آ�یت ۹)عبر�نیوں ہ (۔۲۸باب

میں سیدنا عیسی مسیح ہپس ا بھائیو! چونک ہ ے�د را س��ئی اور زن��بب س اس ن��ون ک س�ےک خ ہ ہ ے ے ے�و آپ ن�ج �یری �ون کی دل �ل ��ان میں داخ�ےپاک مک ہے۔ ے ہمار لئ وکر � مبارک میں س ےپرد یعنی اپن جسم ے ہ ہ ے ے ہ

آ�یت ۱۰۔)عبر�نیوں ہےنامزد کی (۔۱۹باب آ�ت!!اہے کہ ع!!بر�نیوں کے خ!!ط ک!!ا آ�ئینہ کی مانن!!د نظ!!ر آ�ی!!ات س!!ے ص!!اف �ن مصنف �س بات کا قائل تھاکہ مسیح مرگیا �س نے �پنا خون بہای!!ا کہ �س کی م!!وتآ�یت سے مس!!یح گناہوں کے کفارہ میں ہوئی ۔ پس ظاہرہے کہ معترض کی پیش شدہ

کی موت کی نفی ہرگز نہیں ہوسکتی ہے۔آ�یت کے ص!!حیح مفہ!!وم س!!ے �ع!!تر�ض دوم۔ مع!!ترض کی پیش کی ہ!!وئی آ�یت میں مس!یح کے �س دکھ کی بالک!!ل دف!!ع ہوجات!!اہے۔ ی!!اد رکھن!!ا چ!!اہیے کہ �س طرف �شارہ ہے جو �س نے باغ گتسمنی میں �ٹھایا کیونکہ �سی موق!!ع پ!!ر� س نے دع!!ا �ور �لتجا کی کہ �ے باپ �گر تو چاہے ت!!و یہ پی!!الہ م!!یرے پ!!اس س!!ے ہٹ!!الے ت!!اہم م!!یری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرض!!ی پ!!وری ہ!!و �ور خ!!د� نے �س کی یہ دع!!ا س!!نی جیس!!اآ�یت سے ظاہر ہے ۔ مسیح باغ میں سخت تکلی!!ف عبر�نیوں کے خط کی پیش شدہ میں تھ!!ا۔�نجی!!ل میں لکھ!!اہےکہ �س وقت �س کی ج!!ان نہ!!ایت غمگین تھی یہ!!اں تک کہ م!رنے کی ن!وبت پہنچ گ!ئی تھی �ور�س ک!ا پس!ینہ گوی!!ا خ!!ون کی ب!ڑی ب!!ڑی

Page 85: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

بوندیں ہوکر زمین پر ٹپکتا تھا �ور �سوقت �یک فرشتہ �س کو ت�ویت دیتا تھ!!ا۔ مس!!یح کی یہ حالت موت کی حالت تھی �ور�سے باغ ہی میں مرج!!انے ک!!ا �ندیش!!ہ تھ!!ا۔ وہ س!وچتا تھ!ا کہ کہیں �یس!ا نہ ہ!!و کہ میں یہیں تم!ام ہوج!!ا ؤں �ور ص!لیب کی ن!وبت نہ آ�ئے لہ!!ذ� �س نے �س م!!وت س!!ے رہ!!ائی پ!!انےکی دع!!ا کی �ور وہ دع!!ا س!!نی گ!!ئی کہ مسیح باغ گتسمنی میں نہیں مرمٹا بلکہ صلیب نصیب ہ!!وئی ۔ �ب یہ ب!!ات ص!!اف ہوگئی کہ وہ موت جس سے وہ بچ گیا صلیب کی موت نہیں ہے کیونکہ �س کا ذکر �س خط کا مصنف بار بار کرتاہے بلکہ یہ باغ گتس!!منی کی م!!وت ہے جس س!!ے وہ

محفوظ رہا!۔

باب نہمباب نہممسئلہ کفارہمسئلہ کفارہ

باب ماسبق میں ہم نے مسیح کی موت کیمسیح کی موت کی خاصیت۔مسیح کی موت کی خاصیت۔

شہادت کا ذکر کیا۔�س ب!اب میں �س وقت م!وت کی خاص!یت ک!!ا ذک!ر ک!رتے ہیں کیا مسیح کی موت معمولی �نسان کی موت تھی ؟ کیا وہ کسی پہلو�ن رس!تم زم!اں کی موت تھی؟ کیا وہ کس!!ی مص!!لح ی!!ا فلاس!!فر کی م!!وت تھی ج!!و �پ!!نی تعلیم کی صد�قت پر �پنے خون سے دستخط کرنا سعادت سمجھتا تھا؟ مس!!یح کی م!!وت �ن شخصوں کی موت سے کہیں بہتر تھی۔ ہم خود �س کے ہی منہ س!!ے �س کی م!!وت

�یدنا۔کی خاصیت کا حال س!!!نو�دیتے ہیں �ے جب و کھار تھ تو س ہے ہ

�وڑی��ر ت�ےعیسی المسیح ن روٹی لی او ربرکت د ک ے�دن�ہاور صحاب کرام کو د کر فرمایا لو کھاؤ ی میرا ب ے ہ�ا��ر فرمای�ے پھر پیال ل کر شکر کیا اور ان کو د ک ے ہ ہے�ا�د ک �یرا و ع��ونک ی م�ہ!!!تم سب اس میں س پیو کی ہ ہ ہ ۔ ے

�افی ک�وں کی مع �ا��ئ گن��یروں ک ل�ت �و ب�ےخون ج ہ ے ے ہ ہے�ا ��ا جات�ای ہے۔واسط ب ہ آ�یت ۲۶)متیے (۔پھ!!!ر �س نے �ی!!!ک۲۸ت!!!ا ۲۶ب!!!اب

آ�یاکہ خ!!دمت لے بلکہ خ!!دمت آ�دم � س لئے نہیں �ورموقع پر کیسا صاف فرمایاکہ �بن آ�یت ۱۰کرے �ور�پنی جان بہتوں کے بدلے فدیے میں دے۔ م�دس مرقس ۔۴۵باب

�ن م�امات سے ظاہر ہے کہ مس!یح کی م!وت گن!!اہوں کی مغف!!رت �ور�نس!ان کے فدیے میں ہوئی ۔�یک لفظ میں �گر یہ �د� کیا ج!!ائے ت!!و وہ ی!!وں کہ!!ا جائیگ!!ا کہ

مسیح کی موت کفارہ کی موت ہے۔ کفارہ �س کی موت کی خاصیت ہے۔

لفظ کفارہ کے کیا معنی ہیں؟ کفارہ عربی زب!!ان ک!!ا لف!!ظ ہے �ور یہکفارہ۔کفارہ۔

لفظ کفر سے مشتق ہو� ہے۔ کفر کے معنی ڈھانپنے یا کسی چیز ک!!و پوش!!یدہ وپنہ!!اں کرنے کے ہیں ۔گناہ جب پوشیدہ کیا جاتاہے تو �س کا کفارہ ہوتاہے یعنی وہ شخص

جس کا گناہ ڈھانپا جاتا ہے مغفور ہوتاہے۔آ�ی!!ا ہے �ول س!!ورہ مائ!!دہ رک!!وع آ�ن ش!!ریف میں تین م�!!ام پ!!ر ۷لفظ کفار ہ قر

میں لکھاہے کہ جس نے جسم کا بدلہ تص!!دق کردی!!ا �س کے ل!!ئے کف!!ارہ ہوگی!!ا۔ دومآ�ی!!ا ہے کہ خ!!د� بے فائ!!دہ قس!!موں میں تمہیں نہ �س!!ی س!!ورہ کے ب!!ارہویں رک!!وع میں پکڑیگا۔ مگر پکی قسموں میں پکڑیگا پس مکی قسموں کے کف!!ارہ میں دس محت!!اج کو کھلانا ہے۔ �وس!ط ک!ا کھان!ا ج!و �پ!نے گھ!!ر و�ل!وں ک!و کھلاتے ہ!و۔ س!وم۔ �س!ی سورہ کے تیرھویں رکوع میں لکھاہے کہ �ے �یماند�رو جب �حر�م میں ہوش!!کار نہ م!!ارو

Page 86: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

ا� ش!!کار م!!ار� �س ک!ا ب!!دلا بر�ب!!ر ک!!ا مویش!ی دین!!ا ہوگ!!ا ج!!و تم میں دو �ورجس نے عمد معتبر شخص تجویز کرینگے قربانی کعبہ میں بھیجنا ی!!ا �س ک!!ا کف!!ارہ چن!!د محت!!اجوں

کو کھانا دینا۔

عبر�نی زبان میں �س لفظ کفارہ کا �س!!تعمال ب!!ارتوریت میں لفظ کفارہ۔توریت میں لفظ کفارہ۔

آ�یا ہے �ور�س کے لغوی مع!!نی �س زب!!ان میں بھی پوش!!یدہ ک!!رنے �ور ڈھ!!انپنے کے بار ہیں۔ کم �ز کم �س!!ی م�ام!!ات پ!!ر �پ!!نی مختل!!ف ص!!ورتوں میں �س!!تعمال کی!!ا گی!!ا ہے۔ لغوی مع!!نی کے علاوہ �س لف!!ظ کے �ص!!طلاحی مع!!نی بھی ی!!اد رکھ!!نے کی ض!!رورت ہے۔ مسیحی دین کی �صطلاح میں کفارہ وہ فعل ہے جس کے ذریعہ خ!!د� �ور�نس!ان

میں میل ہوتاہے۔ �نسان خد� سے جد� ہے۔ �س جد�ئی کا ب!!اعث گن!!اہ ہے �ور� س!!لئے کف!!ارہ کی ح�ی�ت کو وہی سمجھ سکتاہے جس نے گن!!اہ کی م!اہیت ک!و خ!وب س!!مجھا� �س م�ام پر گناہ کے مسئلہ پر فکر کرینگے تاکہ مسئلہ کف!!ارہ کے لیا ہے ہم مختصر

آ�سانی ہوجائے۔ سمجھنے میں

گناہ �ور �س کے نتائج گناہ �ور �س کے نتائج ۔ �نسان حیو�ن ہے �ورحیو�ن س!!ے برت!!ر �وربزرگ!!تر ہے۔وہ حی!!و�ن ہے �ور�ن کے۱

مو�فق گوشت پوست سےبنا ہے پر وہ �ن سے بزرگتر بھی ہے �وریہ دو�عتبار سے �ول �س لئے کہ وہ صاحب �ختیار ہے خد� نے �س کو تمام حیو�نات ک!!ا س!!رد�ر بنای!!ا ہے �ور�ن پر حکومت کرتا ہے �ورجوکچھ نام وہ �نکار رکھتاہے �سی سے وہ وہ دنیا میں یاد ک!!ئے جاتے ہیں �وریہ �س کی بزرگی کی دلیل ہے۔ دوم وہ �پنی ذ�ت کے �عتبار سے سارے

حیو�ن!!ات س!!ے بالک!!ل علیح!!دہ ہے۔ وہ خ!!د� کی ص!!ورت پ!!ر پی!!د� کی!!ا گی!!ا ہے۔ وہ نہ صرف حیو�نی مخلوق ہے پ!!ر روح!!انی ش!!خص بھی ہے حی!!و�نی زن!!دگی کی بن!!ا پ!!ر وہ روحانی بنایا گیا۔ ف!انی زن!دگی کی بن!ا پ!ر غ!یر ف!انی پی!د� کی!ا گی!ا ۔ مح!دود نفس!انی

زندگی کی بنا پر وہ صاحب �خلاق �ورخود مختار بنایا گیا۔ پر �فسوس �س کی موجودہ ح!!الت �س کی �ص!!لی ح!!الت نہیں ہے ۔ �س نے �پنے منصب کو کھودیا ہے۔ �س کا �ختیار �س کے ہاتھ س!!ے جاتارہ!!اہے۔ وہ �ب

حاکم نہیں پر محکوم ہے۔ �ب روحانی نہیں پر نفسانی �ورشیطان ہے۔ ۔ �س کا یہ ن�شہ کیونکر بگڑگیا؟ رشتہ مابین خد� �ور�نسان �یس!!ا رش!!تہ ہے۲

جس میں �طاعت �ور بغاوت دونوں ممکن ہے۔خد� چاہتاہے کہ �نسان م!یری �ط!اعتا� وہ کس!!!ی س!!!ے �ط!!!اعت نہیں کرو�ت!!!ا ہے ورنہ �ط!!!اعت کی خوش!!!ی ک!!!رے پ!!!ر ج!!!بر �ورعبادت ک!ا م!زہ جات!ا رہت!ا لہ!ذ� �س کی ح!الت �می!دو�ری کی ح!الت ہے۔ وہ نیکی کا �میدو�ر ہے۔ وہ معصوم پید� کیا گیا �ور�س کی عصمت یعنی نیک ہونیکی ق!!ابلیت بذریعہ سیاست �ور�طاعت کی تحصیل نیکی ک!!ا ب!!اعث ہوس!کتی ہے۔ �س کے �نج!!ام دی!!نے کےل!!ئے خ!!د� نے �س ک ش!!ریعت عط!!ا کی ہے۔ �س ش!!ریعت کی �ط!!اعت

�سکو نیک بناتی ہے �ور�س کی بغاوت �س کو نیک نہیں یعنی بدبناتی ہے۔آ�یا ہے۔ وہ لف!!ظ۳ ۔ �س بدی کا ذکر� لکتاب یعنی بائبل میں کئی طور سے

اا �س کے لئے �ستعمال ہ!!و� ع!!بر�نی میں خطب!!ات ہے جس کے مع!!نی خط!!ا جو عموم کے ہیں۔ گناہ کو گوی!!ا زن!!دگی کے نش!!انہ س!!ے خط!!ا ک!!ر جان!!اہے۔ چ!!وک جان!!ا ہے۔ قاصر ہوجانا ہے پر گناہ نہ صرف قاصر ہونا ہے پر وہ کجروی بھی ہے۔ نہ صرف نش!!انہ

Page 87: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�یا کی خطا ہے پر ٹیڑھی ر�ہ پر چلنا بھی ہے �ور �س لئے �س کا ذکر لفظ عاون سے ہے۔ ع!!اوہ کے مع!!نی ٹ!!یڑھے ہ!!ونیکے ہیں �ورگن!!اہ س!!ر�ط مس!!ت�یم کے خلاف ہے۔ وہآ�وین لفظ سے ہو� ہے جس کےمع!!نی بط!!الت ہے۔ گن!!اہ کجروی ہے۔ پھر گناہ کا ذکر نیکی کی بط!!!الت ہے وہ نیکی ک!!!ا نہ ہون!!!ا ہے۔ وہ ع!!!دم نیکی ہے۔ وہ فائ!!!دہ کے ع!!وض ب!اعث ن�ص!ان ہے۔ پ!ر �س کی �ی!ک خوفن!اک ص!ورت بھی ہے �ور�س ک!ا بی!ان لفظ پیشع سےہو� ہے �ور�س سے شریعت کی بغاوت مر�د ہے۔ �س ساری تح�یق کا ن!!تیجہ یہ ہےکہ گن!!اہ �یس!!ا فع!!ل ہے ج!!و ص!!احب �خلاق �ور روح!!انی مخل!!وق س!!ے ہوسکتاہے ۔ وہ �یسے شخص کی کرتوت ہے جونیک �ور ب!!دمیں تم!!یز کرس!!کتا ۔ ج!!و صاحب �ر�دہ ہے�ور �س لئے �ن ہردوسے کسی نہ کس!!ی کوقب!!ول �ور�ختی!!ار کرس!!کتاہے۔

یی مرضی کی �طاعت کرسکتا یا �س سے بغاوت کرسکتاہے۔ وہ �لہ ۔سیدنا مسیح نے گناہ کے مسئلہ پر �یک �ورب!!ات کہی ہے۔ �نہ!!وں نے یہ۴

بتای!!ا ہے کہ گن!!اہ محض فع!!ل ہی نہیں پ!!ر وہ ح!!الت ہے۔ �نہ!!وں نے یہ س!!کھایا ہے کہ گناہ صرف ظاہرہ فعل ہی سے ص!!ادر نہیں ہوت!!ا پ!ر وہ دل کی بگ!ڑی ح!الت س!ے پی!!د� ہوتاہے �یک جملہ میں �گر کہا جائے تو یوں کہن!!ا چ!!اہیے کہ " �نس!!ان نہ ص!!رف گن!!اہ کرتا ہے بلکہ وہ گنہگار ہے"۔ وہ جو جسم سے پید� ہو�جسم ہے �ور وہ ج!!و روح س!!ے پید� ہو� روح ہے۔ زیر�کہ �زدل برمیاید خیالات بدوقتلہا دزن!!ا ہ!!ا وف�ہ!!ا دوز یہادش!!ہاد�ت

(۔۱۹آ�یت ۱۵دروغ وکفرہا)متی باب

س!!یدنا مس!!یح نے �پ!!نی تعلیم س!!ے یہ بھی ظ!!اہر کی!!اکہ خ!!د� کے ح�!!وق �ور�نسان کے فر�ئض کے مابین �یک ح�ی�ی تعلق �وررش!!تہ ہے۔ وہ محبت ہے محبت

ہی شریعت کی تکمیل ہے۔ محبت ہی شریعت �ور�نبیا کا خلاصہ ہے۔ گناہ سے جو نتائج پید� ہوتے ہیں وہ �یک لفظ میں �گرکہا جائے ت!و م!!وت ہے �ور� سکی تشریح دوطور پر ہوتی ہے �ول جسمانی م!وت یع!نی �نس!!ان کی روح ک!اآ�دم ک!!و جس وقت کہ �س نے گن!!اہ �نس!!ان کے جس!!م س!!ے علیح!!د ہوجان!!ا۔خ!!د� نے آ�دم ش!!جر یی ک!!ا یہ ق!!ول تھ!!اکہ جس روز کیا یہی سز� دی کہ وہ فانی ہوگیا۔ ح!!ق تع!!ال ممنوعہ کو کھائیگا �سی روز مرجا�ئگا۔ دوم یہ موت نہ صرف �نسانی روح کا �نسانیرجد� جسم سے علیحدہ ہوجانا تھ!!ا بلکہ �نس!!ان ک!!ا خ!!د� کی ق!!ربت �ور رف!!اقت س!!ے آ�دم نے گن!!اہ کی!!ا �س ک!!ا ہوجانا تھا �وریہ �سی روز ش!روع ہ!!و� جس روز �ورجس گھ!!ڑی بیان یسعیا ہ نبی نے بڑی خوبی سے یوں کی!!ا ہے کہ" دیکھ!!و خد�ون!!د ک!!ا ہ!!اتھ چھوٹ!!ا نہیں کہ بچ!!ا نہ س!!کے �ور�س ک!!ا ک!!ان بھ!!اری نہیں کہ س!!ن نہ س!!کے بلکہ تمہ!!اری

آ�یت �ول۔۵۹بدکاریاں تمہارے �ورتمہارے خد� کے درمیان جد�ئی کرتی ہیں " باب گناہ کی سز� یہی ہے ۔ گنہگار مجرم ہے �ورمرتکب ج!!رم ہ!!وکر وہ قاب!!ل س!!ز� ہے �ور�س کی سز� �ور مزدوری موت ہے۔ رسول ک!اقول نہ!!ایت ہی ص!!اف ہے کہ "گن!!اہ

کی مزدوری موت ہے"۔

علاج۔ قربانی کا رو�ج گناہ کا عالمگیر علاج ہے۔علاج۔ قربانی کا رو�ج گناہ کا عالمگیر علاج ہے۔ دنیا کی مذہبی تو�ریخ پ!ر نظ!!ر ڈ�ل!!نے س!!ے یہ معل!!وم ہوت!اہےکہ ہ!!ر مل!!ک �ورہ!!ر گروہ �ور قوم میں قربانی کا رو�ج ر�ئج تھ!!ا �ور�ب ت!!ک کم وبیش ر�ئج ہے ۔ لوگ!!وں کی

Page 88: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

یی کا ذریعہ قبول کی!!ا ہے �ور�س کے وس!!یلے خ!!د� مذہبی ع�ل نے قربانی کو قربت �لہ کےعضب کے �ورعتاب سے پناہ چاہی ہے ۔ ہم سرسری طورپر �س ک!ا ع!!المگیر ہون!ا

�س موقعہ پر دکھایا چاہتے ہیں ۔ �س کی تفصیل یوں ہے۔

ہم �س کے ثبوت کے لئے�ول۔ قربانی کا رو�ج غیر �ریانی �قو�م میں ۔�ول۔ قربانی کا رو�ج غیر �ریانی �قو�م میں ۔

دورنہ جائینگے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں �ب تک غیر �ری!!انی ق!!ومیں مث!!ل س!!نتال �ورآ�ج کے روز ت!!!ک قرب!!!انی ک!!!ا رو�ج پای!!!ا پہ!!!اڑی �ور گون!!!ڈ�وربھیل موج!!!ود ہیں۔ �ن میں جاتاہے۔ وہ �پنے معبود کے غضب سے پناہ پ!انے کے ل!!ئے ی!ا ت!و بک!ر� ی!ا م!رغ قرب!انی

کرتے ہیں۔ دوم۔ �ریانی قوم میں قربانی کا رو�ج۔ �س کے ثبوت کے ل!!ئے ہن!!دوؤں کی قدیم کتاب ویدکافی ہے۔ �س میں گناہ سے رہائی کا ر�ستہ قربانی بتلایا جاتاہے رگویدآ�یا ہےکہ توقربانی کے وسیلے ہم!ارے تم!ام گن!اہوں ک!و ہم س!ے دور ک!ردے۔ �س!ی میں وید میں �یک مشہور باب پروش س!کت کہلات!اہے �س میں یہ بی!!ان ہےکہ دیوت!اؤں نےآ�ی!!ا ہے پروش کو جو �دی یعنی �زل میں مولود ہو� تھا قربان کیا۔ پھرست پتہ برہنما میں کہ پرجاپتی یعنی مخلوقات کے خد�وند نے �پنے تئیں �ن کے لئے دیدیا کیونکہ وہ �نآ�ی!ا ہے کہ �نہ!وں نے پ!روش ک!و ذبح کی!ا �س کی قربانی بن گیا۔ پھر تیتری!ا �رنیک!ا میں

پرش کو �زل سے پید� ہو� تھا۔ سیم۔ قوم یہود میں قربانی کا رو�ج۔ �س قوم کی م!!ذہبی زن!!دگی قرب!!انیوں پ!!ر بہت کچھ موقوف تھی۔ قربانی �ن کی عب!!ادت �ورنم!!از ک!!ا ج!!ز تھی۔ وہ گوی!!ا �ن کیاا س!!وختنی قرب!!انی �ورن!!ذرکی جان تھی۔ �ن میں کئی ط!!رح کی قربانی!!اں ر�ئج تھیں۔ مثل

قرب!انی �ورس!لامتی کی قرب!انی �ورخط!ا کی قرب!انی �ور ت�ص!یر کی قرب!انی۔ �نک!ا مفص!لیی کی توریت میں مندرج ہے �ور شائ�ین سے عرض ہے کہ وہ �ن کا مط!!العہ حال موس

کریں۔یی ک!!و خط!!اب ک!!رکے فرمای!!ا کہ میں ب!!دلی کفارہ ک!!ا دن۔ پروردگ!!ار نے موس!!آ�ئے کہ میں کفارہ گاہ پر دکھائی دونگا �ور ہارون سرد�ر کاہن پ!اکترین مک!!ان میں ی!!وں خطا کی قربانی کے لئے �یک بچھڑ� �ور سوختنی قربانی کے لئے �ی!ک مین!ڈھالائے �ور وہ �پنا بدن پانی سے دھوئے �ورکتانی پوشاک پہنے �ورجماعت سے بک!!ری کے دوبچے خطا کی قربانی کےلئے �ور�یک مین!ڈھا س!وختنی قرب!انی کےل!ئے لی!وے �ور ہ!ارون �پ!نے �س بچھڑے کی ج!و خط!!ا کی قرب!انی کےل!ئے �س کی ط!!رف س!ے ہی نزدی!ک لائے �ور�پنے لئے �ور�پنے گھر کےلئے کفارہ دے۔ پھر�ن دونوں حلو�نوں کو لےک!!ر جم!!اعت کے خیمہ پرق!رعہ ڈ�لے �ی!ک ق!!رعہ خد�ون!د کےل!ئے �ور دوس!ر� ق!!رعہ چلادے کے ل!ئے �ورہارون �س حلو�ن کو جس پر خد�وند کے نام کا قرعہ پڑے لاوے �ور �سے خطا کیآ�گے قربانی کے لئے ذبح کرے پر وہ جس پ!!ر ق!!رعہ پ!!ڑے کے چلا و�نہ!!وں خد�ون!!د کے جیتا حاضر کرے تاکہ �س سے کفارہ دیا ج!!ائے۔)�س ک!!ا ب!!اقی ح!!ال �حب!!ار کے ب!!اب

میں درج ہے(۔۱۶ �سلام میں قربانی کا رو�ج۔�سلامی کتابوں میں قربانی کا ذکرچھ �لفاظ سے

آ�یت ۱کیا گیاہے۔ ) آ�ن میں یہ لفظ سورہ ب�!!رکی آ�یت۱۴۶، ۶۳(ذبح۔قر �ور س!!ورہ مائ!!دہ آ�یت ۱۴ آ�یا ہے )۱۰۱�ور سورہ صافات آ�ی!!ا ہے۲میں آ�ن میں ص!!رف دودفعہ (قرب!!ان، یہ ق!!ر

آ�یت آ�ل عم!!ر�ن ( نح!!ر�ونٹ کی گ!!ردن ک!!ا ٹ!!نے ک!!و۳ �ور س!!ورہ مائ!!دہ میں۔)۱۷۹سورہ

Page 89: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�ی!!ا ہے۔ ) آ�ن میں صرف س!!ورہ ک!!وثر میں آ�ن میں۴کہتے ہیں �ور یہ لفظ قر ( �ض!!حیہ ق!!رآ�یا ہے۔ ) آ�ی!!اہے۔ )۵نہیں پر حدیث میں آ�ن میں چار دفعہ (منس!!لک جس۶( ھدی قر

آ�یا ہے۔ آ�ن کے سورہ حج میں کے معنی ریت رسم کے ہیں قرآ�یا ہے۔ آ�ن شریف میں قربانی کاذکر یوں قر

�كل �ذكروا منسكا جعلنا أمة ول �ي م ل � اسه� �ة� من رزقهم ما على الل����� به�يم �ام���� األنع

�لهكم �إ����ه ف����ل �د إ����ه واح���� �موا فل ل ���� أس�ين �ت ر�المخب ���ذ�ين وبش �ذا ال �ر إ��� ه ذك وج�لت الل

�وبهم��� �ر�ين قل اب ����ابهم ما على والص ���� أصالة� والمق�يم�ي ���اهم وم�ما الص� �ون رزقن� ينف�ق�دن�� �ر� من لكم جعلناها والب عائ ���ه� ش لكم الل

�ر ف�يها م ف�اذكروا خي �ه� اس واف عليها الل � ص�ذا �إ���وا جنوبها وجبت ف�� �وا م�نها فكل�� وأطع�م�ع �ك والمعتر القان �ذل� رناها ك خ ��كم لكم س لعل

كرون ���ال لن تش� ه ين د�ماؤها وال لحومها الل�ن قوى يناله ولك م�نكم الت

ترجمہ: �و رہم نے ہر �مت کے لئے قربانی کا طری�ہ م�رر کی!!ا ت!!اکہ وہ مویش!!ی چارپ!!اؤں کے ذبح پر جو �س نے �نہیں دیئے �لله کا نام یاد کریں۔ پس تمہ!!ار� �ی!!ک ہی �لل!!ه ہے

�س کے مطیع ہو �ور بشارت دے �ن عاجزوں کو۔ �ور�ونٹ بن!!ائے ہم نے تمہ!!ارے ل!!ئے �لل!!ه کے نش!!ان �ن میں تمہ!!ارے ل!!ئے خیر ہے ۔ جب وہ قطار باندھے کھڑے ہوں �ن پر �لله کا نام پڑھو جب وہ �پنی کروٹوں

پ!!ر گرپ!!ڑیں �ن میں س!!ے کھ!!اؤ �وربے س!!و�ل وبے س!!و�ل ف�!!یر ک!!و کھلاؤ ی!!وں ہم نے تمہارے قابو میں کئے ش!!اید تم ک!!و ش!!کرکرو۔ �ن ک!!ا گوش!!ت �ورخ!!ون �لل!!ه ک!!و نہیں

یی پہنچتاہے۔ پہنچتا لیکن تمہار� ت�وآ�ن میں خد� حضرت محمد ک!!و قرب!!انی ک!!رنے ک!!ا حکم دیت!!اہے ملسو هيلع هللا ىلصقر

آ�ئی ہے آ�یت اچنانچہ سورہ کوثر میں �ن الكوثرفصل أعطيناك إك �رب وانحر ل

ترجمہ۔ م�رردیا ہم تجھ کو �ے محمد حوض کو ثر پھر نم!از پ!ڑھ �پ!نے رب کی �ور قربانی کر۔ شاہ عبد�لعزیز صاحب �پنی تفسیر میں �س م�ام پر یہ فرم!!اتے ہیںیی کے م�ام میں مال �ور جاہ کا �ور کہ ح�ی�ت نحر �ور ذبح کی یہ ہےکہ شکر �لہآ�دمیوں کا ہے لیکن جان دین!!ا دس!!تور دوسری مرغوب چیزوں کا خرچ کرنا معمول سب نہیں �س و�سطے �س شریعت میں ج!!ان دی!!نے کے ع!!وض ذبج کرن!!ا �ور توظ!!اہر میں

مال دینی کی صورت �ورح�ی�ت ہے۔ آ�ن کے علاوہ حدیث میں بھی قربانی ک!رنے ک!!ا ذک!ر ہے چن!انچہ مش!کو�ة قرآ�ی!!اہے۔ وعن عائش!!ہ �ن رس!!ول �لل!!ه �م!!ربکش �ق!!رن ملسو هيلع هللا ىلصباب فی �لاض!!حی³ میں لطافی سو�دو برک فی سو�د ینط!!رفی س!!و�د ف!!انی بتہ تض!!حی۔ بہ ق!!ال ی!!ا عائش!!ہ بھلمی �لمدینہ ثم قال �سحذیھا حجر فعلت ثم �خ!!ذ ھاو�خ!!ذ �لکبش فاض!!حہ ثم ذبحہ ثم

قال بسم �لله �للہم ت�بل من محمدو من �مہ خحمہ ثم ضحی بہ ر�وہ سلم۔ ملسو هيلع هللا ىلصرو�یت ہے کہ عائش!!ہ س!!ے یہ کہ رس!!ول �لل!!ه نے حکم کی!!ا س!!اتھ لانے دن!بے س!ینگد�ر کے کہ چلت!ا ہ!!و س!یاہی میں �وربیٹھت!!ا ہ!!و س!یاہی میں �ور دیکھت!!ا

Page 90: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

ہوسیاہی میں پس لائے گئے تاکہ قربانی ک!!ریں �س ک!!و فرمای!!ا حض!!رت نے �ے عائش!!ہآ�ؤ پھ!ر فرمای!ا ت!یز ک!ر�س ک!و پتھ!ر پ!رپس ت!یز کی میں نے پھ!ر لی!ا �س ک!و چھری لے �ورپکڑ � دنبے کو پس لٹایا �س کو پھر �س کے ذبح کا �ر�دہ کیا پھرکہا بسم �لله ی!!اآ�ل محمد سے �ور�مت محمد س!!ے پھ!!ر قرب!!انی کی �س یی قبول کر محمد سے �ور �لہ

کو ۔ یہ مسلم نےرو�یت کی ہے۔ پھر �سی باب میں یہ رو�یت بھی ہے۔ ترجمہ �ور رو�یت ہے زید بن �رقم سے کہا کہ کیا �صحاب رسول خد� نے �ے رسول خد� کے کیا ہے یہ قربانی فرمای!!ا ط!!ری�ہ ہے تمہارے باپ �برہیم کا ۔ عرض کیا صحابہ نے پس کیا ثو�ب ہے ہم!ارے و�س!طے۔ فرمای!!ا ہرب!!ال کے ب!!دلے نیکی ہے۔ ع!!رض کی!!ا ص!!حابہ نے پس ص!!وف �ے رس!!ول خ!!د� کے۔ فرمای!!اکہ لے ہ!!ر ب!!ال کے پش!!م میں س!!ے �ی!!ک نیکی ہے رو�یت کی یہ �حم!!د �ور

�بن ماجہ نے ۔آ�یا ہےکہ قربانی کا جانور چاہیے کہ عیب سے مبرہ ہو۔ حدیث میں یہ بھی ملسو هيلع هللا ىلصوعن علی قال �مرنا رسول �لله �ن نسترف �لعین و�لاذن و�ن نصحے بم�ابلتہ ولامد�برة �لخ۔ �وررو�یت ہے کہ حضرت علی سے کہا کہ حکم کیا ہم کو رسول �لل!!هآ�نکھ �ورکان کو �ور نہ قرب!!انی ک!!ریں ملسو هيلع هللا ىلصنے یہ کہ خوب دیکھیں ہم قربانی کی ہم ساتھ �س جانور کے کہ کٹا ہوکان �گلی طرف سے ی!!ا پچھلی ط!!رف س!!ے �ورنہ �س ج!!انور ک!!و کہ �س کے ک!ان چ!!رے ہ!!وئے ہ!!وں در�زی!ا پھ!!ٹے ہ!!وں گ!ول �ور رو�یت کی یہ ملسو هيلع هللا ىلصترمذی �ور�بود�ؤد �ورنسائی �ور و�رمی �ور�بن مانہ ۔ پھر حض!!رت محم!!د نے یہ بھی فرمای!!اکہ چ!!ار ط!!رح کے ج!!انور قرب!!انی کے قاب!!ل نہیں ہیں۔ �ی!!ک ت!!و لنگ!!ڑ� کہ

ظاہرہولنگڑ�پن �س کا �وردوسر� کاناکہ ظاہرہو کاناپن �س ک!ا �ور تیس!ر� بیم!ار کہ ظ!!اہر ہ!!و بیماری �ور چوتھا دبلاکہ نہ ہو کہ گود � ہ!!ڈیوں میں رو�یت کی یہ مال!!ک �ور�حم!!د �ور

ترمذی �ور�بود�ؤد �ور نسائی �ور�بن ماجہ �ورد�رمی نے )مشکو�ة(۔ قربانی کی فلاسفی۔ قرب!!انی ک!!ا ع!!المگیر ہون!!ا ت!!و ث!!ابت ہوچک!ا �ب س!و�ل یہ پی!!د� ہوت!!اہے کہ �س ع!!المگیر رو�ج کی غ!!ایت �ورح�ی�ت کی!!ا ہے؟ ک!!وئی ر�ز ض!!رور ہوگا ورنہ �س کے عالمگیر ہونے �ور شائستہ �ور غیر شائستہ عالم میں پھی!!ل ج!!انے کی وجہ کیا ؟ ہم تو �س کے عالمگیر ہونے کی وجہ یہی ق!!رین ع�!!ل س!!مجھتے ہیں کہ یہیی �نتظام رہے کہ خد� نے یا توبذریعہ مکاشفہ �ور�لہام کے یا بذریعہ فط!!ری روش!!نی �لہیی ک!اذریعہ ہے �س کے متعل!ق کے �س �مر کا �علان کیاکہ قربانی مغفرت �ورق!ربت �لہ

ذیل کے نکات غورطلب ہیں۔

ترجمہ "بغیر خون بہائے گناہو�ول۔ بدوں سفک دم لا تحصل مغفرة ۔�ول۔ بدوں سفک دم لا تحصل مغفرة ۔

ں کی مغف!!رت نہیں"۔س!!اری قرب!!انی ک!!ا یہی �ص!!ول ہے۔ �س ح�ی�ت ک!!و ذہن نش!!ین کرنیکی غرض سے خد� نے قربانیوں کا �نتظام سکھایا۔ جب جب خد� کی شریعتیی ک!ا س!ز�و�ر یی حکم عدولی کے باعث �نسان گنہگار �ور غضب �لہ توڑی گئی �ور�لہ ہو � تو �س سز� کے دفع ہونے کی صورت یہی تھی کہ وہ قربانی کے ذریعہ سے خ!!د�

کی مغفرت کاطالب ہو۔

یی ک!!ا ذریعہ ہے۔ یی ک!!ا ذریعہ ہے۔دوم۔ قرب!!انی ق!!ربت �لہ قرب!!انی کے وس!!یلے نہ ص!!رفدوم۔ قرب!!انی ق!!ربت �لہ

یی دف!ع ہوجات!ا تھ!!اپر �س!کے ذریعہ س!ے وہ خ!د� کی گنہگار �نسان پ!ر س!ے غض!ب �لہ

Page 91: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

نزدیکی حاصل کرتا تھا۔ خد� �ور گنہگار شخص کا پھر وہی تعلق پید� ہوجاتا تھا جوسابق میں �ن دونوں کا تھا۔

۔وہ م!!یری نہیں پر�س!!ی کی ہےس!!وم۔ م!!یری زن!!دگی خ!!د� کے ل!!ئے ہےس!!وم۔ م!!یری زن!!دگی خ!!د� کے ل!!ئے ہے

جس نے مجھے پی!!د� کی!!ا �ور�س!!ی ل!!ئے قرب!!انی میں خ!!ون ک!!ا بہن!!ا ض!!روری تھ!!ا۔ خ!!ون جائے حیات ہے �ورخون بہانے سے یہی مر�د تھا کہ قربانی کرنے و�لا �پنی حیات ک!ویی کے نذرکرتاہے۔ �س سے ظاہرہے کہ جانوروں کی زندگی قرب!!انی ک!!رنے و�لے خد� تعال کی حیات کے عوض دیجاتی تھی۔ جانوروں ک!ا خ!ون ذبح ک!رنے و�ل!وں کاگوی!ا خ!ون تھا وہ �سکے عوض تھے۔ یہ نکتہ نہایت ہی جاند�ر ہے۔ کفارہ کا خی!!ال �س م�!!ام پ!!ریی کہ جب کبھی سے کیسا صاف ظاہرہورہاہے ۔ قربانی کا فیض �س پر موقوف تھا حت قرب!!انی ک!!رنے و�ل!!وں نے ج!!انوروں کی قرب!!انی کی �س ح�ی�ت ک!!ا خی!!ال نہیں کی!!ایی نے ا� خد� تعال �ورمحض ذبح کرنے �ورظاہری رسومات کی پابندی کالحاظ کیا تو فور قربانی کی تکذیب کی �ورفرمای!اکہ " تمہ!ارے ذبحی!وں کی ک!ثرت س!ے مجھے ک!ون کام میں مینڈھوں کی سوختنی قربانیوں سے �ور فربہ بچھڑوں کی چربی سے س!!یر ہ!!وں �ور بیلوں �ور بھیڑوں �وربک!روں ک!ا خ!ون نہیں چاہت!ا ہ!!وں۔ )یش!عیاہ ب!اب �ول( �س قس!مآ�ی!!ات بھی �نبی!!ا ءکی کت!!ابوں میں ہیں جن س!!ے قرب!!انی کی ح�ی�ت روش!!ن کی �ور ہوجاتی ہے �ور وہ یہ ہےکہ حیات �نسانی خد� کےلئے ہے �ور قربانی کا گ!!ذ�رننا گوی!!ا �پ!!نے جس!!م �ورروح ۔ �پ!!نے �ر�دہ �ورنفس ک!!ا ن!!ذر کردین!!ا ہے۔ یہ ص!!د�قت قرب!!انی کےاا �نس!!ان ا� ج!!انور قرب!!ان ہ!!وتے پ!!ر ح�ی�ت!! رو�ج سے و�ض!!ح ک!!ردی گ!!ئی جس میں مج!!از

قربان ہوتے تھے"۔

اا �ورموس!!وی آ�ید یتمم برخاست ! دنیا کی س!!اری قرب!!انی عموم!! آ�ب چہارم۔ آ�عظم کی عکس تھیں ۔ مس!!یح س!!اری اا س!!یدنا مس!!یح کی ذبیح قربانی!!اں خصوص!!آ�یا �ورقربان ہ!و� ت!و دیگ!ر قرب!انیوں کی ض!رورت مع!دوم قربانیوں کی غایت تھا �ورجب وہ ہوگ!!ئی۔موس!!وی قربانی!!اں روزم!!رہ ہ!!وتی تھیں �ور�س!!ی س!!ے ظ!!اہرہے کہ وہ س!!ب کی س!!ب ناکامل تھیں پر مسیح کی قربانی �ی!!ک ب!!ار ہ!!وئی �ور�س کی ت!!اثیر ہمیش!!ہ ت!!ک ب!!نی ہےآ�پ �سی لئے وہ کامل قربانی ہے ۔رسول کی ت�ریر �س موقع پر س!!ننے کے قاب!!ل ہے ۔

فرماتے ہیں۔ آ�دمیوں کے ل!!ئے �ی!!ک ب!!ار مرن!!ا �ور �س کے بع!!د ع!!د�لت ک!ا ہون!ا م�!!رر ہے۔ جس طرح ی مسیح بھی �ی!!ک ب!ار بہت لوگ!!وں کے گن!!اہ �ٹھ!!انے کے ل!!ئے �سی طرح سیدنا عیسیآ�پ قربان ہوکردوسری با ر بغیر گناہ کے نجات کے ل!ئے �ن ک!و دکھ!!ائی دیں گے ج!و

کی ر�ہ دیکھتے ہیں۔آ�ئن!!!دہ کی �چھی چ!!!یزوں ک!!!اعکس ہے �ور �ن کی!!!ونکہ ش!!!ریعت جس میں چیزوں کی �صلی صورت نہیں �ن �یک ہی طرح کی قربانیوں سے جو ہر سال بلا ناغہآ�نے و�ل!!وں ک!!و ہرگ!!ز کام!!ل نہیں کرس!!کتی ۔ ورنہ �ن ک!!ا پیش پیش کی جاتی ہیں پ!!اس کرنا موقوف نہ ہوجاتا ؟ کیونکہ جب عبادت کرنے و�لے �یک بار پ!اک ہوج!!اتے ت!!و پھ!!ر �ن ک!!ا دل �نہیں گنہگ!!ار نہ ٹھہر�ت!!ا ۔ بلکہ وہ قربانی!!اں س!!ال بہ س!!ال گن!!اہوں ک!!و ی!!اددلاتی ہیں۔ کیونکہ ممکن نہیں کہ بیلوں �ور بکروں کا خ!!ون گن!!اہوں ک!!و دور ک!!رے۔

آ�پ دنیا میں تشریف لاتے وقت فرماتے ہیں کہ �سی لئے ار عالم نے قربانی �ور منت کو پسند نہ کیا۔ پروردگا

Page 92: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

بلکہ میرےلئے �یک بدن تیار کیا ۔پوری سوختنی قربانیوں �ور گناہ کی قربانیوں سے

آ�پ خوش نہ ہوئے۔ آ�یا ہوں �س وقت میں نے کہا کہ دیکھو! میں

)کتاب م�دس کے ورقوں میں میری نسبت لکھا ہو� ہے (آ�پ کی رضا پوری کروں۔ تاکہ �ے پروردگار

یں ک ن آپ ن قربانیوں اور منتوں ےاوپر تو و فرمات ہ ہ ہ ے ہ�و� ہاور پوری سوختنی قربانیوں اور گنا کی قربانیوں کوئ حاالنک و قربانیاں ہپسند کیا اور ن ان س خوش ہ ے ہ ے ہ�ر ی�اور پھ یں �اتی ��ق پیش کی ج��ریعت ک مواف�ہش ۔ ہ ےی �ائ ال��اک رض�وں ت �ا ��و میں آی�یں ک دیکھ �ات �ہفرم ے ہ ہ ہ ہ ے�اک�یں ت ل کو موقوف کرت غرض و پ ہپوری کروں ہ ے ے ہ ہ ۔م اسی مرضی ک سبب س ہدوسر کو قائم کریں ے ے ۔ ےی بار � مبارک ک ایک ہسیدنا عیسی مسیح ک جسم ے ےر اور یں �ئ ��ئ گ�ون ک وسیل س پاک ک ہ!!!قربان ۔ ہ ے ے ے ہ ے ے ہر روز عبادت کرتا اور ایک وکر ہےایک امام تو کھڑا ہ ہ�ز�ر گ �و �ہ!!!ی طرح کی قربانیاں بار بار پیش کرتا ج ہے ہ�ی��یدنا عیس�لیکن س �کتیں �یں کرس �و دور ن�وں ک �ا�۔گن ہ ہی �ک ��ط ای�وں ک واس �ا��ئ گن�میش ک ل �یح �ہمس ے ے ہ ے ے ہ ہ�رف�نی ط � ر عالم کی د ہ!!!!قربانی پیش کرک پروردگا ے

۔جا بیٹھیں�س ت�ریر سے ظاہرہے کہ مسیح ساری قربانیوں کی غایت ہے۔

حمل �لله �لذی یرفع خطتیہ �لعالم۔ خد� کا برہ جو دنیا کا گناہ �ٹھالے جاتاحمل �لله �لذی یرفع خطتیہ �لعالم۔ خد� کا برہ جو دنیا کا گناہ �ٹھالے جاتا ہم نے قربانی کی ح�ی�ت �ور غ!!ایت کوبی!!ان کی!!ا �ور�ب یہ ث!!ابت کی!!ا چ!!اہتے ہیںہے۔ہے۔

کہ کیونکر مسیح کی موت کفارہ میں ہ!!وئی ؟�س �م!!ر ک!!و س!!مجھنے کے ل!!ئے محض مسیح کی موت کے و�قعہ کو جاننا نہیں پر �س م!!وت کے ح�ی�ی ج!!وہر س!!ے و�ق!!ف ہونا ض!!روری ہے �ور وہ ح�ی�ی ج!!وہر مس!!یح کی کام!!ل �ط!!اعت �ور فرم!!انبرد�ری ہے جس کا ن!!تیجہ �س کی ص!!لیبی م!!وت ہے۔ یہ �س ش!!خص کی قرب!!انی ہے جس میںآ�لہ موجود ہے پ!ر ج!وپھر بھی ہمیش!ہ �پ!نے ب!اپ کی مرض!ی پ!ر آ�زمائش کا ہر �مکان �ور چلتاہے ۔ جو ہمیشہ �س کی قربت میں رہتاہے ۔ یہ �طاعت �س کی س!!اری زن!!دگی سے ٹپکتی ہے �ور� سکی موت سے روشن ہوتی ہے"۔ وہ ب�ول رس!!ول فرمانبرد�ررہ!!ا ہ!!اں ص!!لیبی م!!وت ت!!ک فرم!!انبرد�ر رہ!!ا"۔ یہی �ط!!اعت �س کی قرب!!انی کی ج!!ان �ور� س!!کی

موت کا جوہر ہے۔ رش!تہ م!ابین مس!یح �ور ش!!ریعت قاب!ل لح!اظ ہے۔ ر�س!تی کی ش!ریعت �زلییی سے بالکل متحد ہے �س ک!!ا �نح!!ر�ف ہے۔نیکی کا قانون لاتبدیل ہے۔ وہ ذ�ت �لہ س!!ز� ک!!ا س!!و�ر ہوجان!!ا ہے۔ �س ک!!ا توڑن!!ا س!!ز� و�ر ہون!!اہے۔ مس!!یح �س ر�س!!تی کی �زلی شریعت سے ہمیشہ محبت رکھتا تھا۔ وہ نیکی کے قانون کی ہمیشہ پ!!یروی کرت!!ا تھ!!ا۔ وہ پاک �وربے گناہ تھا پھر وہ جو سز� و�ر ہو� ت!!و کی!!ونکر ۔ م!!وت ت!!و گن!!اہ کی م!!زدوری ہے پھر وہ مرگیا تو کیوں؟ �س کا جو�ب صرف �ی!!ک ہی ہے �ور وہ یہ کہ �س!کی م!وت

ہمارے گناہوں کےلئے ہوئی ۔آ�و�ز دی تھی" �ے م!!یرے خ!!د� �ے م!!یرے تصلیب کے وقت مس!!یح نے یہ خد� تونے مجھے کیوں چھوڑدیا" ۔ مسیح تو ہمیش!ہ خ!د� کی ق!ربت میں رہت!ا تھ!!ا �س کی حی!ات خ!د� کی حی!ات س!ے پیوس!تہ تھی پھ!ر �س نے یہ ج!د�ئی کی!وں محس!وس

Page 93: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

کی؟ �س کا جو�ب صرف �یک ہی ہے �ور وہ یہ ہے کہ ہمار� گناہ برد�ر تھا �ورہم!!ارے گناہوں کے سبب �س نے خد� کی جد�ئی ک!!و گ!!و�ر� کی!!ا یہی ج!د�ئی ہم!ارے گن!!اہوں کی س!!ز� تھی �ورجب �س نے �س ج!!د�ئی ک!!و محس!!وس کی!!ا ت!!و �س نے ہم!!اری س!!ز�

�ٹھائی۔ کی!!ا یہ �نص!!اف ہے ؟ کی!!ا یہ ہوس!!کتاہے کہ گن!!اہ ت!!و ہم ک!!ریں �ور س!!ز� ک!!وئی دوسر� �ٹھائے ؟ �س کا ج!!و�ب مس!!یح �ور�نس!!ان کے ب!!اہمی تعل!!ق پ!!ر موق!!وف ہے۔ رش!!تہ م!ابین مس!یح �ور�نس!ان کی!ا ہے؟ مس!یح نہ ص!رف �نس!ان ہے بلکہ وہ �لانس!ان ہے۔ �س کی تشریح یہ ہےکہ جمیع �نسانیت کی ساری خوبیاں �س میں موجود ہیں۔ جو کچھ �نسانیت کا �صلی تصور ہے مسیح �س کی زندہ تصویر ہے۔ �نس!!ان ک!!ا موج!!ودہ ن�ش!!ہ یہ ہے کہ کس!!!ی میں ش!!!جاعت ہے ت!!!و رحمت نہیں �ور �گ!!!ر رحمت ہے ت!!!و س!!!ختی نہیں۔ علی ہذ� �ل�یاس کسی میں کوئی خوبی ہے �ور کس!!ی میں ک!!وئی ۔ مس!!یح کی �نسانیت کا یہ ن�شہ نہیں ہے۔ �س میں جمیع خوبیاں �یک م�ام �ور�پنے �پنے مح!!ل پ!!ر پائی جاتی ہیں۔ مسح کے مجرد رہ!!نے کی یہی وجہ تھی کہ وہ ع!ورت ک!!ا محت!!اج نہ تھا۔ �نسان بغیر ع!ورت کے نیم �نس!ان ہے پ!ر مس!یح �لانس!ان ہ!!ونیکی وجہ س!ے کام!ل

�نسان تھا �ور� سکی �نسانیت بغیر عورت کے کامل تھی۔ وہ �لانسان ہوکر سارے �نسان کا س!!ر �ور دم!!اغ ہے۔ ہم س!!ب کے س!!ب �س کے �عضا ہیں۔ وہ ہماری �صل ہے ہم سب �س کی شاخیں ہیں وہ گوی!!ا �قلب ہے ہم سب شریان ۔ پس �س رشتہ کی وجہ س!!ے یہ نہ!!ایت ہی مع�!!ول �ور ق!!رین قی!!اس ہے کہ جو کچھ �نسانیت پر پڑنا تھا وہ سب کچھ �س پ!!ر پ!!ڑے۔ ج!!و س!!ز� �نس!!ان ک!!و �ٹھان!!ا

تھا �س ک!و وہ ہم!ار� س!رہوکر خ!ود �ٹھ!!ائے۔ ج!و کچھ �س کے �عض!ا ک!و س!ہنا تھ!ا وہخود ہمار� دل �ور دماغ ہوکر سہہ لے۔ �س میں بے �نصافی کہا ں ہے!۔

ق!!انون معوض!!تہ ع!!الم میں موج!!ود ہے۔ یہ مش!!اہدہ کی ب!!ات ہے کہ کم!!زور کے ل!!ئے مض!!بوط دکھ �ٹھات!!ا ہے۔ دیکھ!!و و�ل!!دین �پ!!نے بچ!!وں کے ل!!ئے �پ!!نی زن!!دگی دے ڈ�لتے ہیں۔ مابوقت تولیدقضا کرج!!اتی ہے۔ خ!!ون خ!!و�ر حی!!و�ن �پ!!نی ط!!بیعت کے خلاف تکلی!!ف �ٹھ!!اکر �پ!!نے بچے کی پ!!رورش کرت!!ا ہے �ور �ک!!ثر �نکی حم!!ایت میں �پنی جان کھو بیٹھتاہے ۔ پھ!!ر یہ بھی مش!!اہد�ت میں س!!ے ہے کہ �س ع!!الم میں نی!!ک ب!!د کے ل!!ئے تکلی!!ف �ٹھات!!اہے۔ �نس!!انی حی!!ات ک!!ا یہی ن�ش!!ہ ہے۔ دنی!!ا کی ت!!و�ریخ �یسے حادث!ات س!!ے بھ!!ری ہ!!وئی ہے جن س!!ے یہ ظ!!اہرہے کہ رذی!!ل کی بھلائی ش!!ریف کی تکلیف پ!!ر �ور جاہ!!ل کی ت!!رقی ع!!الم کی محنت پ!!ر �ورناپ!!اک کی ص!!فائی پ!!اکیزہ

کے مصائب پر موقوف ہے۔

چ!!ونکہ �س کت!!اب میں دین مس!!یحی کے مس!!ائل پ!!ر�س!!لام �ور ف!!دیہ۔�س!!لام �ور ف!!دیہ۔

آ�ن کے �سلام کی روشنی میں بحث کی گ!!ئی ہے لہ!!ذ� ہم �س ق!!انون معوض!!یہ ک!!و ق!!ر �یک بیان سے و�ضح کردینگے ۔ سورہ صافات میں یہ قصہ ہے کہ خد� نے �بر�ہیم کو حلیم ل!ڑکے کی بش!ارت دی �ورجب وہ �س کے س!اتھ دوڑنے لگ!ا ب!ولا �ے بی!ٹے میںخو�ب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں۔ پھ!!ر دیکھ ت!یری کی!!ا ر�ئے ہے ۔ بیٹے نے کہا �ے باپ ج!!و تجھے حکم کی!!ا جات!اہے ت!و ک!ر �نش!!اء�لله مجھے ص!!ابرین میں پا�ئگا۔ جب دونوں مطی!!ع قرب!!ان ہ!!وئے �ور�س ک!!و م!!اتھے کے ب!!ل گر�ی!!ا �ور ہم نے

Page 94: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

�سے پکار� �ے �بر�ہیم تونے خو�ب سچ کر دکھایا یا یوں ہم نیکوں کو بدلا دی!!تے ہیں۔آ�زمائش تھی �ور�یک بڑی قربانی کے ساتھ ہم نے �س کا فدیہ دیا۔ بیشک یہ صریح

آ�یت کے متعل!ق تین �ور �م!ور غ!ور کے قاب!ل ہیں �ول ف!دیہ ب!ذبح عظیم۔ �س یی �گرچاہتا تو �بر�ہیم کے فرزند کو بغیر فدیہ کے بچات!ا پ!ر وہ �یس!ا قانون فدیہ۔ خد� تعال نہیں کرتا ہے۔ وہ �س کا عوض ضرور لیتاہے۔ �س م�ام سے فدیہ کی ض!!رور ت ث!!ابت

ہوتی ہے۔آ�ن کے مفس!!!رین کہ!!!تے ہیں کہ وہ دوم۔یہ ف!!!دیہ ذبح عظیم کہلات!!!اہے۔ ق!!!ر مینڈھا بہت ہی فربہ تھا �ور بہشت سے لای!!ا گی!!ا تھ!!ا �س ل!!ئے عظیم کہلای!!ا پ!!ر یہ ت!!و ظاہر ہے کہ کوئی مینڈھا خو�ہ دبلا ،خو�ہ موٹا خو�± زمینی خو�ہ بہشتی کیوں نہ ہو �بن �ب!!ر�ہیم س!!ے عظیم نہیں ہوس!!کتا ہے۔ حی!!و�ن کی عظمت �نس!!ان پ!!ر کس!!ی مع!!نی میں

نہیں ہوسکتی ہے!۔ سوم۔ مسیحی مفسرین �س مینڈھے کو مس!!یح کی علامت س!!مجھتے ہیں �ورکہتے ہیں کہ �س م�ام پر مسیح کےکفارہ کی طرف �ش!!ارہ ہے۔ وہی وہ ذبیح عظیمآ�دم پر شرف رکھتاہے �ورجس کی عظمت کی دنی!!ا قائ!ل ہے غ!!ور ک!ا ہے جو کل بنی م�ام ہے کہ �گر خد� �یک حیو�ن کا فدیہ قبول کرت!!ا ہے ت!!و کتن!!ا زی!!ادہ مس!!یح �لانس!!ان

کے فدیہ کو قبول کریگا۔

باب دہمباب دہم

مسیح قیوممسیح قیوم باب گذشتہ میں ہم نے مسئلہ کفارہ پ!!ربحث کی �وریہ ث!!ابت کی!!اکہ مس!!یح

ہمارے گناہوں کے لئے مو�۔ �س باب میں ہم یہ بیان کیا چاہتے ہیں کہ وہ زندہ ہو�۔

مسیح کا زندہ ہونا �نجیل م�دس س!!ے۔ قیامت مسیح کی ح�ی�ت ۔۔ قیامت مسیح کی ح�ی�ت ۔۱۱

ثابت ہے ہم �س و�قعہ کو دوبارہ �س م�!!ام پ!ر تحری!ر نہیں کی!ا چ!اہتے ہیں پ!ر عاش!�ین م!!ذہب س!!ے ع!!رض ک!!رتے ہیں کہ وہ دنی!!ا کی �س عجیب ت!!اریخی ح�ی�ت ک!!و خ!!ود �نجیل میں پڑھ کر غورکریں ہم صرف �ن نکات کو بیان کیا چاہتے ہیں جن سے رش!!تہ

مابین مسیح قیوم �ور دین و�ضح �ور روشن ہوجائے ۔

مسیح کا زن!!دہ ہون!!ا �س کی قرب!!انی کے م�ب!!ول۔ کفارہ �ورمسیح قیوم۔۔ کفارہ �ورمسیح قیوم۔۲۲

ہونے کی دلیل ہے۔ خد� نے �س قربانی کو قبول کیا �ور �س ل!!ئے مس!!یح ک!!و زن!!دہ کی!!ا حیات کی �صل کاقبر میں ہمیشہ تک رہنا غ!!یر ممکن �م!!ر تھ!!ا �ور�س ل!!ئے وہ چش!!مہ حیات قبر سے ہوکر بھی رو�ں ہو�۔ �گر مس!!یح �ور�نبی!!ا کے مو�ف!!ق مرک!!ر س!!ڑگل جات!!ا ت!!و مس!!یحی دین کی ک!!وئی خ!!وبی �ور فض!!یلت نہ ہ!!وتی۔ دین عیس!!وی بھی �س کے ساتھ ہی دفن ہوجاتا پر چونکہ مسیح زندہ ہے �س ل!!ئے وہ دنی!!ا ک!!ا نج!!ات دہن!!دہ ہے ۔ �نجیل میں �س تعلق کو یوں بیان کیا ہے کہ �ے بھ!!ائیو۔ میں تمہیں وہی خوش!!خبری جتا ئے دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں جسے تم نے قبول بھی کرلی!!ا تھ!!ا �ورجس پ!!ر ق!!ائم بھی ہ!!و �س!!ی کے وس!یلے س!ے تم ک!و نج!!ات بھی مل!تی ہے ۔ چن!!انچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی ب!!ات پہنچ!!ادی ج!!و مجھے پہنچی تھی کہ مس!!یح کت!!اب

Page 95: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

م�!!دس کے بم!!وجب ہم!!ارے گن!!اہوں کے ل!!ئے م!!و� �ور دفن ہ!!و� �ور تیس!!رے دن کت!!اب م�دس کے بموجب جی �ٹھا �ور کیفا �ور�س کے بعد بارہوں کو دکھائی دیا پھ!!ر پ!!انچ سو بھائیوں سے ز�ادہ کو دکھائی دیا جن میں سے �ک!ثر �ب ت!ک موج!ود ہیں �وربعض سوگئے پھر یع�وب کو دکھائی دیا پھر س!!ارے رس!!ولوں ک!!و �ورس!!ب س!!ے پیچھے مجھآ�گے چلکہ یہ کو جو گویا �دھورے دنوں کی پی!!د�ئش ہ!!وں دکھ!!ائی دی!!ا ۔ پھ!!ر رس!!ول فرماتاہے کہ �گر مسیح نہیں جی �ٹھا ت!و ہم!اری من!ادی بے فائ!دہ �ورتمہ!ار� �یم!ان بھی

بے فائدہ !

نجات کیا ہے؟ �ول گناہ کی سز� سے رہ!!ائی۔ مسیح قیوم �ور نجات۔۔ مسیح قیوم �ور نجات۔۳۳

یہ سز� مسیح نےہمارے لئے ہمار� سرد�ر ہوکر خود �ٹھائی �وریوں ہم �س سز� سے نج!!ات پاتے ہیں پر محض سز� سے رہائی پانی نجات نہیں ہے۔ نجات کا دوسر� جز پ!!اکیزگی ہے۔وہ نہ صرف سز� سے بچنا ہے پر گناہ سے پاک ہونا ہے۔ یہ پاکیزگی ہم ک!!و مس!!یح قی!!وم س!!ے حاص!!ل ہ!!وتی ہے۔ وہ زن!!دہ ہے �ور�س ل!!ئے گن!!اہ س!!ے بچ!!نے کی ق!!وت عط!!ا کرتاہے �س قوت کا نام روح �ل�دس ہے جو مسیح قیوم سےصادر ہوکرمومنین ک!!و فیض

بخشتاہے ۔ مسیح ہمارے گناہوں کے لئے مو� �ورہماری ر�ستی کے لئے زندہ ہو�۔آ�ش!نا ہیں روح �ل�دس کی قوت سے �س!لام �ورن!یز دنی!ا کے س!ارے م!ذ�ہب نا �س فیض ک!!ا پہنچ!!انے و�لا ص!!رف س!!یدنا مس!!یح ہے۔ روح �ل�!!دس �س!!ی ک!!ا �نع!!ام ہےآ�ج ت!ک س!اری جس کو �س نےزن!دہ ہ!!ونےکے بع!د دنی!ا پ!ر بھیج دی!ا �ور �س وقت وہ

اا سکونت کرتاہے۔ اا �ورمسیحی مومنین میں خصوص دنیا میں عموم

۔ �ی!!ک �ع!!تر�ض �ور�س ک!!ا ج!!و�ب ! مول!!وی محم!!د چ!!ر�غ �ل!!دین مت!!وطن۴آ�پ نےکفارہ پ!!ریہ جموں نے �یک کتاب بنام منارت �لمسیح تصنیف کی ہے۔ �س میں

ی کی موت کے بارہ میں مسیحیوں کا عام�عتر�ض کیا ہے کہ " حضرت عیسی خیال ہے کہ وہ ہم!!ارے گن!!اہوں ک!!ا کف!!ارہ ہ!!و�۔ س!!و یہ خی!!ال مض!!ر ہے کی!!ونکہ �س ک!ا نتیجہ �طاعت �لله �وعمال صالحہ کی �بتاع سے نہ صرف روکنا بلکہ �س کو ح�!!ارتآ�ز�دی کے می!!د�ن میں منہ زور گھ!!وڑے �ورنف!!رت کی نگ!!اہ س!!ے دیکھن!!ا �ور�پ!!نے ت!!یئں کی ط!!رح چھوڑدین!ا ہوس!کتا ہے جس س!ے �نس!ان نہ ص!رف �ط!!اعت ح!ق س!ے مح!!روم بلکہ �پ!!نی روح!!انی تکمی!!ل کے حص!!ول میں بھی قاص!!ر �ور ناک!!ام رہت!!اہے یہ �ع!!تر�ض بہت ہی بوسیدہ ہے پولوس رسول کے زمانہ میں بھی یہ پیش کیا گیا �ور�س ک!!ا ج!!و�ب

پس ہمبھی رسول سے مل چکا ہے ہم �سی جو�ب کو �س م�!!ام پ!!ر ن!!ذر ک!!رتے ہیں ۔ کیا کہیں ؟ کیا گناہ ک!!رتے رہیں ت!!اکہ مہرب!!انی ز�!ادہ ہ!!و؟ر گ!!ز نہیں ہم ج!!و گن!!اہ کےآ�ئندہ کو زندگی گ!!ذ�ریں؟ کی!!ا تم نہیں ج!!انتے کہ �عتبار سے مرگئے کیونکر �س میں یی مسیح میں شامل ہونے کا �صطباغ لیا تو �ن کی موت میں ہم جتنوں نے سیدنا عیس شامل ہونے کا �صطباغ لیا؟پس موت میں شامل ہونے کے �صطباغ کے وسیلہ س!!ے ہمیی مسیح پروردگ!!ار کی ب!!زرگی کے �ن کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح سیدنا عیسوسیلہ سے مردوں میں سے زندہ کئے گئے �سی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔ کی!!ونکہ جب ہم �ن کی م!!وت کی مش!!ابہت س!!ے �ن کے س!!اتھ پیوس!!تہ ہوگ!!ئے ت!!وبیش!!ک �ن کے جی �ٹھ!!نے کی مش!!ابہت س!!ے بھی �ن کے س!!اتھ پیوس!!تہ ہ!!وں گے ۔ چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری پ!!ر�نی �نس!!انیت �ن کے س!!اتھ �س ل!!ئے مص!!لوب کی

Page 96: Christianity & Islam - Muhammadanism€¦ · Web viewAl-Masihiyat wa’l-Islam The Truth of Christianity in the Light of Muslim Thought By Allama J.Qalandar مق دمہ المسحیت

آ�گے ک!!و گن!!اہ کی غلامی میں نہ رہیں۔ گئی کہ گناہ کا بدن بے کار ہوجائے تاکہ ہم یی مسیح کے س!!اتھ م!!رے کیونکہ جو مر� وہ گناہ سے بری ہو�۔پس جب ہم سیدنا عیس ت!!!!!و ہمیں ی�ین ہے کہ �ن کے س!!!!!اتھ ج!!!!!ئیں گے بھی۔کی!!!!!ونکہ یہ ج!!!!!انتے ہیں کہیی مسیح مردوں میں سے جی �ٹھے ہیں تو پھر نہیں مرنے کے موت ک!!ا پھ!!ر سیدناعیسیی جو قربان ہوئے گناہ کے �عتب!!ار س!!ے �ن پر �ختیار نہیں ہونے کا ۔کیونکہ سیدنا عیسار ع!الم کے �عتب!!ار س!ے جی!!تے ہیں ۔ �یک بار قربان ہوئے �ب جو جیتے ہیں ت!و پروردگ!اآ�پ کو گناہ کے �عتبار سے مردہ مگر رب �لعالمین کے �عتبار �سی طرح تم بھی �پنے

یی مسیح میں زندہ سمجھو ۔ سے سیدناعیسی ن کر ار فانی بدن میں بادشا ےپس گنا تم ہ ہ ے ہ ہ

�ا��ن اعض�اور اپ و �ابع ر��وں ک ت�ش ےک تم ان کی خوا ۔ ہ ے ہ ہ�ا��وال ن کی��ا ک ح��ئ گن�ون ک ل �ار �تھی �وٹ ک �ہجھ ہ ے ہ ے ے ے ہ ہ ے�ر��ان ک��د ج��ردوں میں س زن��و م�ہکروبلک اپن آپ ک ے ے ہ

ہخدا تعالی ک حوال کرو ا رومیوں باب ے آ�یت ۶)خط (۔۱۲سے ۱ �س س!!ے زی!ادہ و�ض!ح ج!و�ب �ور کیاہوس!کتا ہے۔ مس!یح ک!ا کف!!ارہ ج!و �س کی محبت کی علامت ہے ہم ک!!!و گن!!!اہ ک!!!رنے س!!!ے روکت!!!اہے کی!!!ونکہ ک!!!ون �پ!!!نے محبوب کے دل کو رنجیدہ کیا چاہتا ہوگا ! ۔گن!!اہ کی نس!بت ہم مرگ!!ئے ہ!!اں م!رتے ج!!اتے ہیں کی!!ونکہ ص!!لیبی م!!وت بت!!دریج ہ!!و� ک!!رتی ہے �ورپ!!اکیزگی میں ہم زن!!دگی

گذ�رنتے ہیں کیونکہ مسیح زندہ مسیح ہے۔ ۔ مسیح کی قیامت حیات کے معموں کی تفسیر �ور ش!!رح ہے۔دنی!!ا کے۵

آ�ئندہ حی!ات کی ب!ابت بہت کچھ دم!اغ لڑ�ی!ا ہے پ!ر �نکی بڑے بڑے فلاسفروں نے اا ہن!!د کے کی ت�ری!!ریں قطعی حکم نہیں رکھ!!تی ہیں �ور غلطی س!!ے خ!!الی ہیں مثل

یی ہذ� �ل�ی!!اس یون!!ان کے بعض حکم!!اء نے بھی �س رشیوں نےتناسخ کو مانا ہے۔ علآ�ئندہ حیات �وربہشت کا نفسانی رنگ لئے ہ!!وئے آ�ن کا بیان مسئلہ کو قبول کیا ہے قر ہے۔وہاں حضرت محم!د ص!احب کے خی!ال میں مخم!ل کے بچھ!ونے ، س!ونے کے

بڑےبڑے پیالے ۔ شر�ب �ورمیوے ، ستھری گوری عورتیں ہونگی!۔ مس!!یح کی قی!!امت نے �یس!!ے بیان!!ات کے بطلان ک!!و روش!!ن کردی!!ا ہے �س

آ�ز�د ہوتی ہوگئی ۔ کی حیات زمان �ورمکان کی قیدسے بعد جی �ٹھنے